• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ سَدْلِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم شَعْرَهُ وَ فَرْقِهِ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سر کے بالوں کو لٹکانا اور مانگ نکلانے کا بیان


(1567) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ يَسْدِلُونَ أَشْعَارَهُمْ وَ كَانَ الْمُشْرِكُونَ يَفْرُقُونَ رُئُوسَهُمْ وَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُحِبُّ مُوَافَقَةَ أَهْلِ الْكِتَابِ فِيمَا لَمْ يُؤْمَرْ بِهِ فَسَدَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَاصِيَتَهُ ثُمَّ فَرَقَ بَعْدُ


سیدناابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ اہل کتاب یعنی یہود و نصاریٰ اپنے بالوں کو پیشانی پر لٹکتے ہوئے چھوڑ دیتے تھے (یعنی مانگ نہیں نکالتے تھے) اور مشرک مانگ نکالتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب کے طریق پر چلنا پسند کرتے تھے جس مسئلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی حکم نہ ہوتا (یعنی بہ نسبت مشرکین کے اہل کتاب بہتر ہیں تو جس باب میں کوئی حکم نہ آتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب کی موافقت اس مسئلے میں اختیار کرتے)، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی پیشانی پر بال لٹکانے لگے، بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم مانگ نکالنے لگے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ تَبَسُّمِ رَسُوْلِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تبسم کے متعلق


فِيْهِ حَدِيْثُ اَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ قَدْ تَقَدَّمَ فِيْ كِتَابِ الصَّلاَة
اس میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث کتاب الصلوٰۃ میں گزر چکی ہے (دیکھیے حدیث: ۲۸۰)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم أَشَدَّ حَيَائً مِنَ الْعَذْرَائِ فِيْ خِدْرِهَا
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کنواری لڑکی جو پردے میں ہوتی ہے ،سے بھی زیادہ شرمیلے تھے


(1568) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَشَدَّ حَيَائً مِنَ الْعَذْرَائِ فِي خِدْرِهَا وَ كَانَ إِذَا كَرِهَ شَيْئًا عَرَفْنَاهُ فِي وَجْهِهِ


سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اس کنواری لڑکی سے جو پردے میں رہتی ہے، زیادہ شرم و حیا تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی چیز کو برا جانتے تو ہم اس کی نشانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے پہچان لیتے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : طِيْبُ رَائِحَةِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ لِيْنُ مَسِّهِ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم کی خوشبو اور جسم کا ملائم ہونا


(1569) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَزْهَرَ اللَّوْنِ كَأَنَّ عَرَقَهُ اللُّؤْلُؤُ إِذَا مَشَى تَكَفَّأَ وَ لاَ مَسِسْتُ دِيبَاجَةً وَ لاَ حَرِيرَةً أَلْيَنَ مِنْ كَفِّ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ لاَ شَمِمْتُ مِسْكَةً وَ لاَ عَنْبَرَةً أَطْيَبَ مِنْ رَائِحَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ مبارک سفید ،چمکتا ہوا تھا (نووی نے کہا کہ یہ رنگ سب رنگوں سے عمدہ ہے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ مبارک موتی کی طرح تھااور جب چلتے تو (پسینے کے قطرے) دائیں بائیں جھکے ( ادھر ادھر جھکے جاتے تھے جیسے کشتی جھکتی جاتی ہے) اور میں نے دیباج اور حریر بھی اتنانرم نہیں پایا جتنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی نرم تھی اور میں نے مشک اور عنبر میں بھی وہ خوشبو پائی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک میں تھی
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1570) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم صَلاَةَ الأُولَى ثُمَّ خَرَجَ إِلَى أَهْلِهِ وَ خَرَجْتُ مَعَهُ فَاسْتَقْبَلَهُ وِلْدَانٌ فَجَعَلَ يَمْسَحُ خَدَّيْ أَحَدِهِمْ وَاحِدًا وَاحِدًا قَالَ وَ أَمَّا أَنَا فَمَسَحَ خَدِّي قَالَ فَوَجَدْتُ لِيَدِهِ بَرْدًا أَوْ رِيحًا كَأَنَّمَا أَخْرَجَهَا مِنْ جُؤْنَةِ عَطَّارٍ

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر جانے کو نکلے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا۔ سامنے کچھ بچے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایک بچے کے رخسار پر ہاتھ پھیرا اور میرے رخسار پر بھی ہاتھ پھیرا ، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں وہ ٹھنڈک اور وہ خوشبو دیکھی جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عطار کے ڈبہ میں سے ہاتھ نکالاہو۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : عَرَقُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الْبَرْدِ حِيْنَ يَأْتِيهِ الْوَحْيُ
وحی کے دوران سردی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ مبارک


(1571) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ إِنْ كَانَ لَيُنْزَلُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم فِي الْغَدَاةِ الْبَارِدَةِ ثُمَّ تَفِيضُ جَبْهَتُهُ عَرَقًا


ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سردی کے دنوں میں بھی وحی اترتی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی سے (وحی کی سختی سے) پسینہ بہہ نکلتا تھا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1572) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ سَأَلَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْيُ ؟ فَقَالَ أَحْيَانًا يَأْتِينِي فِي مِثْلِ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ وَ هُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ ثُمَّ يَفْصِمُ عَنِّي وَ قَدْ وَعَيْتُهُ وَ أَحْيَانًا مَلَكٌ فِي مِثْلِ صُورَةِ الرَّجُلِ فَأَعِي مَا يَقُولُ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کیسے آتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کبھی تو ایسی آتی ہے جیسے گھنٹی کی جھنکار ،اور وہ مجھ پر نہایت سخت ہوتی ہے ۔پھر جب پوری ہو جاتی ہے ،تو میں یاد کر چکا ہوتاہوں اور کبھی ایک فرشتہ مرد کی صورت میں آتا ہے اور جو وہ کہتا ہے میں اس کو یاد کر لیتا ہوں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : طِيْبُ عَرَقِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کی خوشبو


(1573) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَخَلَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ عِنْدَنا فَعَرِقَ وَ جَائَتْ أُمِّيْ بِقَارُورَةٍ فَجَعَلَتْ تَسْلُتُ الْعَرَقَ فِيْهَا فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّصلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ ! مَا هَذَا تَصْنَعِيْنَ ؟ قَالَتْ هَذا عَرَقُكَ نَجْعَلُهُ فِيْ طِيْبِنَا وَ هُوَ مِنْ أَطْيَبِ الطِّيْبِ

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں تشریف لائے اور آرام فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آیا، میری ماں ایک شیشی لائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ پونچھ پونچھ کر اس میں ڈالنے لگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ کھل گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:’’اے ام سلیم !یہ کیا کر رہی ہو؟‘‘ وہ بولی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ ہے جس کو ہم اپنی خوشبو میں شامل کرتے ہیں اور وہ سب سے بڑھ کر خود خوشبو ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : التَّبَرُّكُ مِنْ عَرَقِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینہ مبارک سے تبرک کا بیان


(1574) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يَدْخُلُ بَيْتَ أُمِّ سُلَيْمٍ فَيَنَامُ عَلَى فِرَاشِهَا وَ لَيْسَتْ فِيهِ قَالَ فَجَائَ ذَاتَ يَوْمٍ فَنَامَ عَلَى فِرَاشِهَا فَأُتِيَتْ فَقِيلَ لَهَا هَذَا النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم نَامَ فِي بَيْتِكِ عَلَى فِرَاشِكِ قَالَ فَجَائَتْ وَ قَدْ عَرِقَ وَ اسْتَنْقَعَ عَرَقُهُ عَلَى قِطْعَةِ أَدِيمٍ عَلَى الْفِرَاشِ فَفَتَحَتْ عَتِيدَتَهَا فَجَعَلَتْ تُنَشِّفُ ذَلِكَ الْعَرَقَ فَتَعْصِرُهُ فِي قَوَارِيرِهَا فَفَزِعَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ مَا تَصْنَعِينَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ! فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! نَرْجُو بَرَكَتَهُ لِصِبْيَانِنَا قَالَ أَصَبْتِ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم رضی اللہ عنھا کے گھر میں جاتے او ران کے بچھونے پر سو رہتے اور وہ گھر میں نہیں ہوتی تھیں۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان کے بچھونے پر سو رہے۔ لوگوں نے انہیں بلا کر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے گھر میں تمہارے بچھونے پر سو رہے ہیں۔ یہ سن کر وہ آئیں ،دیکھا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آیا ہوا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ چمڑے کے بچھونے پر جمع ہو گیا ہے۔ ام سلیم رضی اللہ عنھا نے اپنا ڈبہ کھولا اور یہ پسینہ پونچھ پونچھ کر شیشیوں میں بھرنے لگیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرا کر اٹھ بیٹھے اور فرمایا: ’’اے ام سلیم! کیا کرتی ہے؟‘‘ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم اپنے بچوں کے لیے اس کی برکت کی امید رکھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم نے ٹھیک کیا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قُرْبِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم مِنَ النَّاسِ وَ تَبَرُّكِهِمْ بِهِ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا لوگوں کے قریب ہونااور ان کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تبرک لینے کا بیان


(1575) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا صَلَّى الْغَدَاةَ جَائَ خَدَمُ الْمَدِينَةِ بِآنِيَتِهِمْ فِيهَا الْمَائُ فَمَا يُؤْتَى بِإِنَائٍ إِلاََّ غَمَسَ يَدَهُ فِيهَا فَرُبَّمَا جَائُوهُ فِي الْغَدَاةِ الْبَارِدَةِ فَيَغْمِسُ يَدَهُ فِيهَا


سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھتے تو مدینے کے خادم اپنے برتنوں میں پانی لے کر آتے، پھر جو بھی برتن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اس میں ڈبو دیتے اور کبھی سردی کے دن میں بھی اتفاق ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ ڈبو دیتے۔
 
Top