• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1576) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ الْحَلاََّقُ يَحْلِقُهُ وَ أَطَافَ بِهِ أَصْحَابُهُ فَمَا يُرِيدُونَ أَنْ تَقَعَ شَعْرَةٌ إِلاَّ فِي يَدِ رَجُلٍ



سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور حجام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حجامت بنا رہا تھا اور صحابہy آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد تھے ،وہ چاہتے تھے کہ کوئی بال زمین پر نہ گرے بلکہ کسی نہ کسی کے ہاتھ میں گرے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1577) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ امْرَأَةً كَانَ فِي عَقْلِهَا شَيْئٌ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً فَقَالَ يَا أُمَّ فُلاَنٍ انْظُرِي أَيَّ السِّكَكِ شِئْتِ حَتَّى أَقْضِيَ لَكِ حَاجَتَكِ فَخَلاَ مَعَهَا فِي بَعْضِ الطُّرُقِ حَتَّى فَرَغَتْ مِنْ حَاجَتِهَا

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت کی عقل میں تھوڑا پاگل پن تھا ،اس نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کام ہے (یعنی کچھ کہنا ہے جو لوگوں کے سامنے نہیں کہہ سکتی)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ام فلاں! (یعنی اس کانام لیا) تو جہاں چاہے گی میں میں تیرا کام کر دوں گا۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے میں اس سے تنہائی( میں بات) کی، یہاں تک کہ وہ اپنی بات سے فارغ ہو گئی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كَانَ رَسُوْلُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَرْحَمَ النَّاسِ بِالصِّبْيَانِ وَ الْعِيَالِ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں اور اہل و عیال کے ساتھ سب سے زیادہ شفقت رکھتے تھے


(1578) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا كَانَ أَرْحَمَ بِالْعِيَالِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ كَانَ إِبْرَاهِيمُ مُسْتَرْضِعًا لَهُ فِي عَوَالِي الْمَدِينَةِ فَكَانَ يَنْطَلِقُ وَ نَحْنُ مَعَهُ فَيَدْخُلُ الْبَيْتَ وَ إِنَّهُ لَيُدَّخَنُ وَ كَانَ ظِئْرُهُ قَيْنًا فَيَأْخُذُهُ فَيُقَبِّلُهُ ثُمَّ يَرْجِعُ قَالَ عَمْرٌو فَلَمَّا تُوُفِّيَ إِبْرَاهِيمُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ إِبْرَاهِيمَ ابْنِي وَ إِنَّهُ مَاتَ فِي الثَّدْيِ وَ إِنَّ لَهُ لَظِئْرَيْنِ تُكَمِّلاَنِ رَضَاعَهُ فِي الْجَنَّةِ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کسی کو بچوں پر اتنی شفقت کرتے نہیں دیکھا، جتنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے سیدنا ابراہیم رضی اللہ عنہ (مدینہ کے عوالی میں ) دودھ پیتے تھے۔ (عوالی مدینہ کے پاس کچھ گاؤں تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم جایا کرتے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتے، پھر اس کے گھر تشریف لے جاتے، وہاں دھواں ہوتا تھا کیونکہ ’’انا‘‘ کا خاوند لوہار تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچے کو لیتے، پیار کرتے اور پھر لوٹ آتے۔ عمرو نے کہا کہ جب سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے وفات پائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ابراہیم میرا بیٹا ہے، اس نے دودھ پیتے میں وفات پائی، اب اس کو دو انائیں (دائیاں) ملی ہیں جو جنت میں اس کے دودھ پینے کی مدت تک دودھ پلائیں گی۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1579) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ الأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَبْصَرَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يُقَبِّلُ الْحَسَنَ فَقَالَ إِنَّ لِي عَشْرَةً مِنَ الْوَلَدِ مَا قَبَّلْتُ وَاحِدًا مِنْهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّهُ مَنْ لاَ يَرْحَمْ لاَ يُرْحَمْ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو بوسہ دیتے ہوئے دیکھا تو وہ بولا کہ یا رسول اللہ! میرے دس بچے ہیں، میں نے ان میں سے کبھی کسی کو بوسہ نہیں دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو (بچوں اور یتیموں اور عاجزوں اور ضعیفوں پر) رحم نہ کرے اللہ تعالیٰ بھی اس پر رحم نہ کرے گا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : رَحْمَةُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم النِّسَائَ وَ أَمْرُهُ السَّوَّاقَ بِهِنَّ بِالرِّفْقِ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت عورتوں کے ساتھ اور عورتوں کی سواری چلانے والوں کو آہستہ چلانے کا حکم


(1580) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَ غُلاَمٌ أَسْوَدُ يُقَالُ لَهُ أَنْجَشَةُ يَحْدُو فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَا أَنْجَشَةُ رُوَيْدَكَ سَوْقًا بِالْقَوَارِيرِ

سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں تھے اور ایک حبشی غلام جس کا نام انجشہ تھا، حدی گاتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے انجشہ! شیشے لدے ہوئے اونٹوں کو آہستہ آہستہ چلنے کی مہلت دو۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ شَجَاعَةِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ تَقَدُّمِهِ إِلَى الْحَرْبِ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بہادری اور جنگ میں سب سے آگے ہونے کا بیان


(1581) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَحْسَنَ النَّاسِ وَ كَانَ أَجْوَدَ النَّاسِ وَ كَانَ أَشْجَعَ النَّاسِ وَ لَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَانْطَلَقَ نَاسٌ قِبَلَ الصَّوْتِ فَتَلَقَّاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَاجِعًا وَ قَدْ سَبَقَهُمْ إِلَى الصَّوْتِ وَ هُوَ عَلَى فَرَسٍ لِأَبِي طَلْحَةَ عُرْيٍ فِي عُنُقِهِ السَّيْفُ وَ هُوَ يَقُولُ لَمْ تُرَاعُوا لَمْ تُرَاعُوا قَالَ وَ جَدْنَاهُ بَحْرًا أَوْ إِنَّهُ لَبَحْرٌ قَالَ وَ كَانَ فَرَسًا يُبَطَّأُ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ خوبصورت ، سب سے زیادہ سخی اور سب سے زیادہ بہادر تھے۔ ایک رات مدینہ والوں کو (کسی دشمن کے آنے کا) خوف ہوا تو جدھر سے آواز آ رہی تھی لوگ ادھر چلے، تو راستے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوٹتے ہوئے پایا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے پہلے اکیلے خبر لینے کو تشریف لے گئے تھے) اور سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم آواز کی طرف تشریف لے گئے تھے اور سیدناابوطلحہ کے گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوارتھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گلے میں تلوار تھی اور فرماتے تھے :’’کچھ ڈر نہیں ،کچھ ڈر نہیں ۔یہ گھوڑا تو دریا ہے اور پہلے وہ گھوڑا سست تھا (یہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ وہ تیز ہو گیا)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ حسن اخلاق والے تھے


(1582) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا فَأَرْسَلَنِي يَوْمًا لِحَاجَةٍ فَقُلْتُ وَ اللَّهِ لاَ أَذْهَبُ وَ فِي نَفْسِي أَنْ أَذْهَبَ لِمَا أَمَرَنِي بِهِ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَخَرَجْتُ حَتَّى أَمُرَّ عَلَى صِبْيَانٍ وَ هُمْ يَلْعَبُونَ فِي السُّوقِ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَدْ قَبَضَ بِقَفَايَ مِنْ وَ رَائِي قَالَ فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَ هُوَ يَضْحَكُ فَقَالَ يَا أُنَيْسُ أَذَهَبْتَ حَيْثُ أَمَرْتُكَ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ أَنَا أَذْهَبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَاللَّهِ لَقَدْ خَدَمْتُهُ تِسْعَ سِنِينَ مَا عَلِمْتُهُ قَالَ لِشَيْئٍ صَنَعْتُهُ لِمَ فَعَلْتَ كَذَا وَ كَذَا ؟ أَوْ لِشَيْئٍ تَرَكْتُهُ هَلاَّ فَعَلْتَ كَذَا وَ كَذَا؟

سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ اچھے اخلاق کے مالک تھے۔ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک کام پر جانے کو کہا تو میں نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں نہیں جاؤں گا، لیکن میرے دل میں یہی تھا کہ جس کام کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم حکم دیتے ہیں، جاؤں گا (لڑکپن کے قاعدے پر میں نے ظاہر میں انکار کیا)۔آخر میں نکلا ، یہاں تک کہ مجھے لڑکے ملے جو بازار میں کھیل رہے تھے۔(غالباً وہاں رک کر ان کو دیکھنے لگے اور کام سے دیر ہو گئی ہوگی) یکایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے سے آکر میری گردن تھام لی۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے انیس! (یہ تصغیر ہے انس کی پیار سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) تو وہاں گیا جہاں میں نے حکم دیا تھا؟‘‘ میں نے کہا کہ جی ہاں یارسول اللہ! میں جاتا ہوں۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں نے نوبرس تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، مجھے یاد نہیں کہ کسی کام کے لیے جس کو میں نے کیا ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا: ’’تو نے ایسا کیوں کیا۔‘‘یا کسی کام کو میں نے نہ کیا ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو :’’کیوں نہیں کیا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : صِفَةُ حَدِيْثِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گفتگو کے انداز کے بیان میں


(1583) عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ كَانَ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُحَدِّثُ وَ يَقُوْلُ اسْمَعي يَا رَبَّةَ الْحُجْرَةِ اسْمَعِيْ يَا رَبَّةَ الْحُجْرَةِ وَ عَائِشَةُ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهَا تُصَلِّيْ فَلَمَّا قَضَتْ صَلاَتَهَا قَالَتْ لِعُرْوَةَ أَلاَ تَسْمَعُ إِلَى هَذَا وَ مَقَالَتِهِ آنِفًا؟ إِنَّمَا كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يُحَدِّثُ حَدِيْثًا لَو عَدَّهُ الْعَادُّ الأَحْصَاهُ

سیدناعروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے اور کہتے تھے کہ سن اے حجرہ والی ! سن اے حجرہ والی اور ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنھا نماز پڑھ رہی تھیں۔ جب نماز پڑھ چکیں تو انہوں نے عروہ سے کہا کہ تم نے ابوہریرہ ( رضی اللہ عنہ ) کی باتیں سنیں (اتنی دیر میں انہوں نے کتنی حدیثیں بیان کیں) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح سے بات کرتے تھے کہ گننے والا اس کو چاہتا تو گن لیتا (یعنی ٹھہر ٹھہر کر آہستہ سے اور یہی تہذیب ہے۔ چڑ چڑ اور جلدی جلدی باتیں کرنا عقلمندی اور دانائی کا شیوہ نہیں)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كَانَ رَسُوْلُ الله صلی اللہ علیہ وسلم يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نصیحت کرنے میں ہمارا خیال کرتے تھے (کہ صحابہ تنگ نہ پڑجائیں)


(1584) عَنْ شَقِيقٍ أَبِي وَائِلٍ قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُذَكِّرُنَا كُلَّ يَوْمِ خَمِيسٍ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ ! إِنَّا نُحِبُّ حَدِيثَكَ وَ نَشْتَهِيهِ وَ لَوَدِدْنَا أَنَّكَ حَدَّثْتَنَا كُلَّ يَوْمٍ فَقَالَ مَا يَمْنَعُنِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ إِلاَّ كَرَاهِيَةُ أَنْ أُمِلَّكُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الأَيَّامِ كَرَاهِيَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا


شقیق ابو وائل کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہ میں ہر جمعرات کو وعظ کرتے تو ایک شخص بولا کہ اے ا بوعبدالرحمن! (یہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے) ہم تمہاری گفتگو(سننا)چاہتے ہیں اور پسند کرتے ہیں ہم یہ چاہتے ہیں کہ تم ہ میں ہر روز حدیث سنایا کرو۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہاکہ میں تم کو جو ہر روز حدیث نہیں سناتا تو اس وجہ سے کہ تمہیں اکتاہٹ میں ڈال دینا برا جانتا ہوںاور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کئی دنوں میں کوئی دن مقرر کرتے تھے، اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہ میں رنج دینا برا جانتے تھے (یعنی بار ہونا)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَيْرِ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی تھے بھلائی (کے کاموں ) میں


(1585) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَيْرِ وَ كَانَ أَجْوَدَ مَا يَكُونُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ كَانَ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ سَنَةٍ فِي رَمَضَانَ حَتَّى يَنْسَلِخَ فَيَعْرِضُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْقُرْآنَ فَإِذَا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ مال دینے میں سخی تھے اور سب وقتوں سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت رمضان کے مہینے میں ہوتی تھی اور سیدنا جبرائیل علیہ السلام ہر سال رمضان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے تھے آخر مہینہ تک ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں قرآن سناتے۔ جب جبرئیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم مال کے دینے میں چلتی ہوا سے بھی زیادہ تیزی سے سخاوت کرتے تھے ۔ (معلوم ہواکہ مبارک مہینہ اور مبارک وقت میں زیادہ سخاوت کرنی چاہیے)۔
 
Top