• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا سُئِلَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم شَيْئًا قَطُّ فَقَالَ لاَ
ایسا کبھی نہیں ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سوال کیا گیا ہوتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو کہ نہیں


(1586) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ مَا سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم شَيْئًا قَطُّ فَقَالَ لاَ


سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی چیز مانگی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کہہ دیا ہو۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1587) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم غَنَمًا بَيْنَ جَبَلَيْنِ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ فَأَتَى قَوْمَهُ فَقَالَ أَيْ قَوْمِ أَسْلِمُوا فَوَاللَّهِ إِنَّ مُحَمَّدًا صلی اللہ علیہ وسلم لَيُعْطِي عَطَائً مَا يَخَافُ الْفَقْرَ فَقَالَ أَنَسٌ صلی اللہ علیہ وسلم إِنْ كَانَ الرَّجُلُ لَيُسْلِمُ مَا يُرِيدُ إِلاَّ الدُّنْيَا فَمَا يُسْلِمُ حَتَّى يَكُونَ الإِسْلاَمُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنَ الدُّنْيَا وَ مَا عَلَيْهَا

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دونوں پہاڑوں کے بیچ کی بکریاں مانگیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دے دیں۔ وہ اپنی قوم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے لوگو! مسلمان ہو جاؤ، اللہ کی قسم! محمد صلی اللہ علیہ وسلم تحفہ دیتے ہیں کہ محتاجی کا ڈر بھی نہیں کرتے ۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک شخص محض دنیا کے لیے مسلمان ہوتا تھا، پھر وہ ایسا مسلمان ہوجاتا یہاں تک کہ اسلام اس کے نزدیک ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہو جاتا۔(پہلے تو لالچ میں مسلمان ہوا تھا مگر بعد میں مخلص ہوگیا)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ عَطَائِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ عِظَمِهِ وَ كَثْرَتِهِ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کثرت سے عطیات دینے کے بیان میں


(1588) عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ غَزَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم غَزْوَةَ الْفَتْحِ فَتْحِ مَكَّةَ ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِمَنْ مَعَهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَاقْتَتَلُوا بِحُنَيْنٍ فَنَصَرَ اللَّهُ دِينَهُ وَ الْمُسْلِمِينَ وَ أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمَئِذٍ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ مِائَةً مِنَ النَّعَمِ ثُمَّ مِائَةً ثُمَّ مِائَةً قَالَ ابْنُ شِهَابٍ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ صَفْوَانَ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ أَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا أَعْطَانِي وَ إِنَّهُ لَأَبْغَضُ النَّاسِ إِلَيَّ فَمَا بَرِحَ يُعْطِينِي حَتَّى إِنَّهُ لَأَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ

ابن شہاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کی فتح کا جہاد کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب مسلمانوں سمیت جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے نکلے۔ وہ حنین میں لڑے، اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی اور مسلمانوں کی مدد کی۔اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفوان بن امیہ کو سو اونٹ دیے پھر سو دیے پھر سو دیے۔ صفوان نے کہاکہ اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیا جو دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ میری نگاہ میں برے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ مجھے دیتے رہے یہاں تک کہ سب لوگوں سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری نگاہ میں محبوب ہو گئے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ عِدَاتِهِ صلی اللہ علیہ وسلم
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وعدوں کے بارے میں


(1589) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَوْ قَدْ جَائَنَا مَالُ الْبَحْرَيْنِ لَقَدْ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَ هَكَذَا وَ هَكَذَا وَ قَالَ بِيَدَيْهِ جَمِيعًا فَقُبِضَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم قَبْلَ أَنْ يَجِيئَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ فَقَدِمَ عَلَى أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَعْدَهُ فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى مَنْ كَانَتْ لَهُ عَلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم عِدَةٌ أَوْ دَيْنٌ فَلْيَأْتِ فَقُمْتُ فَقُلْتُ إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَوْ قَدْ جَائَنَا مَالُ الْبَحْرَيْنِ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَ هَكَذَا وَ هَكَذَا فَحَثَى أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَرَّةً ثُمَّ قَالَ لِي عُدَّهَا فَعَدَدْتُهَا فَإِذَا هِيَ خَمْسُ مِائَةٍ فَقَالَ خُذْ مِثْلَيْهَا

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اگر ہمارے پاس بحرین کا مال آئے گا تو میں تجھے اتنا ،اتنا اوراتنا اور دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا (یعنی تین لپ بھر کر) ۔‘‘ پھر بحرین کا مال آنے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی۔ وہ مال سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آیا تو انہوں نے ایک منادی کو یہ آواز کرنے کے لیے حکم دیا کہ جس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ وعدہ کیا ہو یا اس کا قرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر آتا ہو، وہ آئے۔ یہ سن کر میں کھڑا ہوا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ اگر بحرین کا مال آئے گا تو تجھ کو اتنا، اتنا اور اتنا دیں گے۔ یہ سن کر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایک لپ بھرا، پھر مجھ سے کہاکہ اس کو گن۔ میں نے گنا تو وہ پانچ سو نکلے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس کا دوگنااور لے لے( تو تین لپ ہو گئے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ عَدَدِ أَسْمَائِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں کی تعداد کے بیان میں


(1590) عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ لِي أَسْمَائً أَنَا مُحَمَّدٌ وَ أَنَا أَحْمَدُ وَ أَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِيَ الْكُفْرَ وَ أَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمَيَّ وَ أَنَا الْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ أَحَدٌ وَ قَدْ سَمَّاهُ اللَّهُ رَئُوفًا رَحِيمًا (صلی اللہ علیہ وسلم)


سیدناجبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے کئی نام ہیں میں محمد ،احمد ہوںاور ماحی یعنی میری وجہ سے اللہ تعالیٰ کفر کو مٹائے گا اور میں حاشر ہوں ،لوگ میرے پاس قیامت کے دن شفاعت کے لیے اکھٹے ہوں گے اور میں عاقب ہوں،یعنی میرے بعد کوئی پیغمبر نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام رؤوف اور رحیم رکھا (بہت نرم اور بہت مہربان صلی اللہ علیہ وسلم )
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604


(1591) عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُسَمِّي لَنَا نَفْسَهُ أَسْمَائً فَقَالَ أَنَا مُحَمَّدٌ وَ أَحْمَدُ وَ الْمُقَفِّي وَ الْحَاشِرُ وَ نَبِيُّ التَّوْبَةِ وَ نَبِيُّ الرَّحْمَةِ


سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کئی نام ہم سے بیان کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں اور احمد صلی اللہ علیہ وسلم اور مقفی (یعنی عاقب صلی اللہ علیہ وسلم ) اور حاشر صلی اللہ علیہ وسلم اور نبی التوبہ صلی اللہ علیہ وسلم اور نبی الرحمہ صلی اللہ علیہ وسلم ہوں(کیونکہ توبہ اور رحمت کوآپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ لے کر آئے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كَمْ أَقَامَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم بِمَكَّةَ وَ الْمَدِيْنَةِ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ اور مدینہ میں کتنی کتنی مدت رہے


(1592) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِمَكَّةَ ثَلاَثَ عَشْرَةَ سَنَةً يُوحَى إِلَيْهِ وَ بِالْمَدِينَةِ عَشْرًا وَ مَاتَ وَ هُوَ ابْنُ ثَلاَثٍ وَ سِتِّينَ سَنَةً

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تیرہ برس تک رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترا کرتی تھی اور مدینہ میں دس برس تک رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تریسٹھ برس کی عمر میں وفات پائی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1593) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِمَكَّةَ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً يَسْمَعُ الصَّوْتَ وَ يَرَى الضَّوْئَ سَبْعَ سِنِينَ وَ لاَ يَرَى شَيْئًا وَ ثَمَانَ سِنِينَ يُوحَى إِلَيْهِ وَ أَقَامَ بِالْمَدِينَةِ عَشْرًا

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیںکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں پندرہ برس تک (فرشتوں کی) آواز سنتے تھے اور (فرشتوں کی یا اللہ کی آیات کی) روشنی دیکھتے تھے سات برس تک، لیکن کوئی صورت نہیں دیکھتے تھے۔ پھر آٹھ برس تک وحی آیا کرتی تھی اور دس برس تک مدینہ میں رہے۔(یہ روایت شاذ ہے)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كَمْ سِنُّ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمَ قُبِضَ
وفات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر کتنی تھی


(1594) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ ابْنُ ثَلاَثٍ وَ سِتِّينَ وَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ هُوَ ابْنُ ثَلاَثٍ وَ سِتِّينَ وَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ هُوَ ابْنُ ثَلاَثٍ وَ سِتِّينَ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تریسٹھ برس کی عمر میں وفات ہوئی اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بھی تریسٹھ برس میں وفات ہوئی اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی بھی تریسٹھ برس کی عمر میں وفات ہوئی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1595) عَنْ عَمَّارٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَمْ أَتَى لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمَ مَاتَ ؟ فَقَالَ مَا كُنْتُ أَحْسِبُ مِثْلَكَ مِنْ قَوْمِهِ يَخْفَى عَلَيْهِ ذَاكَ قَالَ قُلْتُ إِنِّي قَدْ سَأَلْتُ النَّاسَ فَاخْتَلَفُوا عَلَيَّ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَعْلَمَ قَوْلَكَ فِيهِ قَالَ أَتَحْسِبُ ؟ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ أَمْسِكْ أَرْبَعِينَ بُعِثَ لَهَا خَمْسَ عَشْرَةَ بِمَكَّةَ يَأْمَنُ وَ يَخَافُ وَ عَشْرَ مِنْ مُهَاجَرِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ
وَقَدْ تَقَدَّمَ حَدِيْثُ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ صلی اللہ علیہ وسلم تُوُفِّيَ وَ هُوَ ابْنُ سِتِّيْنَ سَنَةً

عمار مولیٰ بنی ہاشم کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے پوچھا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کتنے برس کے تھے؟ انہوں نے کہاکہ میں نہیں سمجھتا تھا کہ تم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی قوم سے ہو کر اتنی بات نہ جانتے ہو گے۔ میں نے کہا کہ میں نے لوگوں سے پوچھا تو انہوں نے اس میں اختلاف کیا،پس مجھے اس بارے میں آپ کا قول سننا بہتر معلوم ہوا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے کہا کہ تم حساب جانتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہاں۔ انہوں نے کہا کہ چالیس برس کو یاد رکھو کہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت ملی۔ اب پندرہ اور جوڑو جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں رہے، کبھی امن کے ساتھ اور کبھی ڈر کے ساتھ۔ اب دس اور جوڑو جو مدینہ میں ہجرت کے بعد گزرے (تو سب ملا کر پینسٹھ برس ہوتے ہیں)۔ اور اس سے پہلے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث گزر چکی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ساٹھ برس کی عمر میں وفات پائی۔ (دیکھیے حدیث: ۱۵۵۶)۔(آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر کے بارے میں صحیح حدیث، حدیث ۱۵۹۲ ہے جو کہ ابن عباس رضی اللہ عنھما کی ہی ہے جس میں تریسٹھ برس کا ذکر ہے )
 
Top