• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَقْدِيْمُ بِرِّ الْوَالِدَيْنِ عَلَى الْعِبَادَةِ
والدین سے نیکی کرنا (نفلی) عبادت سے مقدم ہیـ


(1755) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلاَّ ثَلاَثَةٌ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَ صَاحِبُ جُرَيْجٍ وَ كَانَ جُرَيْجٌ رَجُلاً عَابِدًا فَاتَّخَذَ صَوْمَعَةً فَكَانَ فِيهَا فَأَتَتْهُ أُمُّهُ وَ هُوَ يُصَلِّي فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ فَقَالَ يَا رَبِّ أُمِّي وَ صَلاَتِي فَأَقْبَلَ عَلَى صَلاَتِهِ فَانْصَرَفَتْ فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَتْهُ وَ هُوَ يُصَلِّي فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ ! فَقَالَ يَا رَبِّ ! أُمِّي وَ صَلاَتِي فَأَقْبَلَ عَلَى صَلاَتِهِ فَانْصَرَفَتْ فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَتْهُ وَ هُوَ يُصَلِّي فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ فَقَالَ أَيْ رَبِّ أُمِّي وَ صَلاَتِي فَأَقْبَلَ عَلَى صَلاَتِهِ فَقَالَتِ اللَّهُمَّ لاَ تُمِتْهُ حَتَّى يَنْظُرَ إِلَى وُجُوهِ الْمُومِسَاتِ فَتَذَاكَرَ بَنُو إِسْرَائِيلَ جُرَيْجًا وَ عِبَادَتَهُ وَ كَانَتِ امْرَأَةٌ بَغِيٌّ يُتَمَثَّلُ بِحُسْنِهَا فَقَالَتْ إِنْ شِئْتُمْ لَأَفْتِنَنَّهُ لَكُمْ قَالَ فَتَعَرَّضَتْ لَهُ فَلَمْ يَلْتَفِتْ إِلَيْهَا فَأَتَتْ رَاعِيًا كَانَ يَأْوِي إِلَى صَوْمَعَتِهِ فَأَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا فَوَقَعَ عَلَيْهَا فَحَمَلَتْ فَلَمَّا وَلَدَتْ قَالَتْ هُوَ مِنْ جُرَيْجٍ فَأَتَوْهُ فَاسْتَنْزَلُوهُ وَ هَدَمُوا صَوْمَعَتَهُ وَ جَعَلُوا يَضْرِبُونَهُ فَقَالَ مَا شَأْنُكُمْ ؟ قَالُوا زَنَيْتَ بِهَذِهِ الْبَغِيِّ فَوَلَدَتْ مِنْكَ فَقَالَ أَيْنَ الصَّبِيُّ ؟ فَجَائُوا بِهِ فَقَالَ دَعُونِي حَتَّى أُصَلِّيَ فَصَلَّى فَلَمَّا انْصَرَفَ أَتَى الصَّبِيَّ فَطَعَنَ فِي بَطْنِهِ وَ قَالَ يَا غُلاَمُ مَنْ أَبُوكَ ؟ قَالَ فُلاَنٌ الرَّاعِي قَالَ فَأَقْبَلُوا عَلَى جُرَيْجٍ يُقَبِّلُونَهُ وَ يَتَمَسَّحُونَ بِهِ وَ قَالُوا نَبْنِي لَكَ صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ وَ فِضَّة قَالَ لاَ أَعِيدُوهَا مِنْ طِينٍ كَمَا كَانَتْ فَفَعَلُوا وَ بَيْنَا صَبِيٌّ يَرْضَعُ مِنْ أُمِّهِ فَمَرَّ رَجُلٌ رَاكِبٌ عَلَى دَابَّةٍ فَارِهَةٍ وَ شَارَةٍ حَسَنَةٍ فَقَالَتْ أُمُّهُ اللَّهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَ هَذَا فَتَرَكَ الثَّدْيَ وَ أَقْبَلَ إِلَيْهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى ثَدْيِهِ فَجَعَلَ يَرْتَضِعُ قَالَ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ يَحْكِي ارْتِضَاعَهُ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ فِي فَمِهِ فَجَعَلَ يَمُصُّهَا قَالَ وَ مَرُّوا بِجَارِيَةٍ وَ هُمْ يَضْرِبُونَهَا وَ يَقُولُونَ زَنَيْتِ سَرَقْتِ وَ هِيَ تَقُولُ حَسْبِيَ اللَّهُ وَ نِعْمَ الْوَكِيلُ فَقَالَتْ أُمُّهُ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهَا فَتَرَكَ الرَّضَاعَ وَ نَظَرَ إِلَيْهَا فَقَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا فَهُنَاكَ تَرَاجَعَا الْحَدِيثَ فَقَالَتْ حَلْقَى مَرَّ رَجُلٌ حَسَنُ الْهَيْئَةِ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهُ فَقُلْتَ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ وَ مَرُّوا بِهَذِهِ الأَمَةِ وَ هُمْ يَضْرِبُونَهَا وَ يَقُولُونَ زَنَيْتِ سَرَقْتِ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهَا فَقُلْتَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا قَالَ إِنَّ ذَاكَ الرَّجُلَ كَانَ جَبَّارًا فَقُلْتُ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ وَ إِنَّ هَذِهِ يَقُولُونَ لَهَا زَنَيْتِ وَ لَمْ تَزْنِ وَ سَرَقْتِ وَ لَمْ تَسْرِقْ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’گود میں کسی بچے نے بات نہیں کی سوائے تین بچوں کے۔ ایک عیسیٰ علیہ السلام دوسرے جریج کا ساتھی اور جریج نامی ایک شخص عابد تھا، اس نے ایک عبادت خانہ بنایا اور اسی میں رہتا تھا۔ وہ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی ماں آئی اور اسے بلایا کہ اے جریج! تو وہ (دل میں ) کہنے لگا کہ یا اللہ! میری ماں پکارتی ہے اور میں نماز میں ہوں ( میں نماز پڑھے جاؤں یا اپنی ماں کو جواب دوں)؟ آخر وہ نماز ہی میں رہاتو اس کی ماں واپس چلی گئی۔ پھر جب دوسرا دن ہوا تو وہ پھر آئی اور پکارا کہ اے جریج ! وہ بولا کہ اے اللہ! میری ماں پکارتی ہے اور میں نماز میں ہوں ،آخر وہ نماز میں ہی رہا پس وہ واپس چلی گئی ۔ پھر اس کی ماں تیسرے دن آئی اور بلایا لیکن جریج نماز ہی میں رہا تو اس کی ماں نے کہا کہ یااللہ! اس کو اس وقت تک نہ مارنا جب تک یہ چھنال (فاحشہ) عورتوں کا منہ نہ دیکھ لے (یعنی ان سے اس کا سابقہ نہ پڑے) ۔پھر بنی اسرائیل نے جریج کا اور اس کی عبادت کا چرچا شروع کیا اور بنی اسرائیل میں ایک بدکار عورت تھی جس کی خوبصورتی سے مثال دیتے تھے، وہ بولی اگر تم کہو تو میں جریج کو ابتلاء یا فتنہ میں ڈالوں ۔ پھر وہ عورت جریج کے سامنے گئی لیکن جریج نے اس کی طرف خیال بھی نہ کیا۔آخر وہ ایک چرواہے کے پاس گئی جو اس کے معبد میں آکر پناہ لیا کرتا تھا اور اس کو اپنے سے صحبت کرنے کی اجازت دی تو اس نے صحبت کی ۔وہ حاملہ ہو گئی جب بچہ جنا تو بولی کہ بچہ جریج کا ہے۔ لوگ یہ سن کر اس کے پاس آئے ،اس کو نیچے اتارا اور اس کے عبادت خانہ کو گرا دیا اور اس کو مارنے لگے ۔وہ بولا کہ تمہیں کیا ہوا؟ انہوں نے کہا کہ تو نے اس بدکار عورت سے زنا کیا ہے اور اس نے تجھ سے ایک بچے کوجنم دیا ہے۔جریج نے کہا کہ وہ بچہ کہاں ہے؟ لوگ اس کو لائے تو جریج نے کہا کہ ذرا مجھے چھوڑو میں نماز پڑھ لوں۔ پھر نماز پڑھی اور اس بچہ کے پاس آکر اس کے پیٹ کو ایک ٹھونسا دیا اور بولا کہ اے بچے ! تیرا باپ کون ہے؟ وہ بولا کہ فلاں چرواہا ہے۔ یہ سن کر لوگ جریج کی طرف دوڑے اور اس کو چومنے چاٹنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم تیرا عبادت خانہ سونے اور چاندی سے بنائے دیتے ہیں۔ وہ بولا کہ نہیں جیسا تھا ویسا ہی مٹی سے پھر بنا دو۔ تو لوگوں نے بنا دیا۔ (تیسرا ) بنی اسرائیل میں ایک بچہ تھا جو اپنی ماں کا دودھ پی رہا تھا کہ اتنے میں ایک بہت عمدہ جانور پر خوش وضع، خوبصورت سوار گزرا۔ تو اس کی ماں اس کو دیکھ کر کہنے لگی کہ یا اللہ! میرے بیٹے کو اس سوار کی طرح کر نا ۔ یہ سنتے ہی اس بچے نے ماں کی چھاتی چھوڑ دی اور سوار کی طرف منہ کر کے اسے دیکھا اور کہنے لگا کہ یااللہ !مجھے اس کی طرح نہ کرنا۔ اتنی بات کر کے پھر چھاتی میں جھکا اور دودھ پینے لگا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گویا میں (اس وقت) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی کو چوس کر دکھایا کہ وہ لڑکا اس طرح چھاتی چوسنے لگا۔ پھر ایک لونڈی ادھر سے گزری جسے لوگ مارتے جاتے تھے اور کہتے تھے کہ تو نے زنا کیا اور چوری کی ہے۔ وہ کہتی تھی کہ مجھے اللہ تعالیٰ ہی کافی ہے اور وہی میرا وکیل ہے۔ تو اس کی ماں نے کہا کہ یااللہ! میرے بیٹے کو اس کی طرح نہ کرنا۔ یہ سن کر بچے نے پھر دودھ پینا چھوڑ دیا اور اس عورت کی طرف دیکھ کر کہا کہ یا اللہ! مجھے اسی لونڈی کی طرح کرنا۔ اس وقت ماں اور بیٹے میں گفتگو ہوئی تو ماں نے کہا کہ او سرمنڈے!جب ایک شخص اچھی صورت کا نکلا او ر میں نے کہا کہ یا اللہ! میرے بیٹے کو ایسا کرنا تو تو نے کہا کہ یااللہ! مجھے ایسا نہ کرنااور لونڈی جسے لوگ مارتے جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تو نے زنا کیا اور چوری کی ہے تو میں نے کہاکہ یا اللہ! میرے بیٹے کو اس کی طرح کا نہ کرنا تو توکہتاہے کہ یا اللہ !مجھے اس کی طرح کرنا (یہ کیا بات ہے)؟ بچہ بولا، وہ سوار ایک ظالم شخص تھا، میں نے دعاکی کہ یا اللہ ! مجھے اس کی طرح نہ کرناا ور اس لونڈی پر لوگ تہمت لگاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تو نے زنا کیا اور چوری کی ہے حالانکہ اس نے نہ زنا کیا ہے اور نہ چوری کی ہے تو میں نے کہا کہ یا اللہ !مجھے اس کی مثل کرنا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَرْكُ الْجِهَادِ لِبِرِّ الْوَالِدَيْنِ وَ صُحْبَتِهِمَا
والدین کے ساتھ رہنے اور ان کے ساتھ نیکی کرنے کی غرض سے جہاد کو ترک کرنے کے متعلق

(1756) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَقْبَلَ رَجُلٌ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ أُبَايِعُكَ عَلَى الْهِجْرَةِ وَ الْجِهَادِ أَبْتَغِي الأَجْرَ مِنَ اللَّهِ قَالَ فَهَلْ مِنْ وَالِدَيْكَ أَحَدٌ حَيٌّ ؟ قَالَ نَعَمْ بَلْ كِلاَهُمَا قَالَ فَتَبْتَغِي الأَجْرَ مِنَ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَارْجِعْ إِلَى وَالِدَيْكَ فَأَحْسِنْ صُحْبَتَهُمَا

سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت اور جہاد پر بیعت کرتا ہوں اور اللہ سے اس کا ثواب چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:’’ تیرے ماں باپ میں سے کوئی زندہ ہے؟‘‘ وہ بولا کہ دونوں زندہ ہیں ۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:’’ تو اللہ تعالیٰ سے ثواب چاہتا ہے؟‘‘ وہ بولا کہ ہاں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو اپنے والدین کے پاس لوٹ جا اور ان سے نیک سلوک کر۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : قَوْلُهُ صلی اللہ علیہ وسلم <إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عُقُوقَ الأُمَّهَاتِ>
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ ’’اﷲ تعالیٰ نے ماں کی نافرمانی کو حرام قرار دیا ہے ۔‘‘


(1757) عَنِ الْمُغِيْرَةِ بْنِ شُعْبَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُوْلِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّوَجَلَّ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ عُقُوقَ الأُمَّهَاتِ ، وَ وَأْدَ الْبَنَاتِ ، وَ مَنْعًا وَ هَاتِ ، وَ كَرِهَ لَكُمْ ثَلاَثًا : قِيْلَ وَ قَالَ ، وَ كَثْرَةَ السُّؤَالِ، وَ إِضَاعَةَ الْمَالِ

سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک اللہ عزوجل نے تم پر ماؤں کی نافرمانی ،لڑکیوں کا زندہ گاڑ دینا (جیسے کفار کیا کرتے تھے) اور نہ دینا (اس کو جس کا دینا ہے مال ہوتے ہوئے) اور مانگنا (اس چیز کا جس کے مانگنے کا حق نہیں) کو تم پر حرام کردیا ہے۔تین باتوں کو برا جانتا ہے (گو اتنا گناہ نہیں جتنا پہلی تین باتوں میں ہے) بے فائدہ بولنا اور بہت زیادہ سوال کرنا اور مال کو برباد کرنا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : رَغِمَ أَنْفُ مَنْ أَدْرَكَ أَبَوَيْهِ أَوْ أَحَدَهُمَا عنِدَ الْكِبَرِ فَلَمْ
يَدْخُلِ الْجَنَّةَ
اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو جس نے والدین یا ان میں سے ایک کو بڑھاپے میں پایا ، پھر (ان کی وہ خدمت کر کے )جنت میں داخل نہ ہوا

(1758) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَغِمَ أَنْفُهُ ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُهُ ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُهُ قِيلَ مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ مَنْ أَدْرَكَ وَ الِدَيْهِ عِنْدَ الْكِبَرِ أَحَدَهُمَا أَوْ كِلَيْهِمَا ثُمَّ لَمْ يَدْخُلِ الْجَنَّةَ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’خاک آلود ہو اس کی ناک، پھر خاک آلود ہو اس کی ناک، پھر خاک آلو د ہو اس کی ناک۔‘‘ کہا گیا کہ یا رسول اللہ!کس کی؟ فرمایا: ’’جو اپنے ماں باپ دونوں کو یا ان میں سے ایک کو بوڑھا پائے ،پھر (ان کی خدمت گزاری کر کے) جنت میں نہ جائے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مِنْ أَبَرِّ الْبِرِّ صِلَةُ الرَّجُلِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيْهِ
بڑی نیکی یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے دوستوں سے اچھا سلوک کریـ


(1759) عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ كَانَ إِذَا خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ كَانَ لَهُ حِمَارٌ يَتَرَوَّحُ عَلَيْهِ إِذَا مَلَّ رُكُوبَ الرَّاحِلَةِ وَ عِمَامَةٌ يَشُدُّ بِهَا رَأْسَهُ فَبَيْنَا هُوَ يَوْمًا عَلَى ذَلِكَ الْحِمَارِ إِذْ مَرَّ بِهِ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ أَلَسْتَ ابْنَ فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ ؟ قَالَ بَلَى فَأَعْطَاهُ الْحِمَارَ وَ قَالَ ارْكَبْ هَذَا وَ الْعِمَامَةَ قَالَ اشْدُدْ بِهَا رَأْسَكَ فَقَالَ لَهُ بَعْضُ أَصْحَابِهِ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ أَعْطَيْتَ هَذَا الأَعْرَابِيَّ حِمَارًا كُنْتَ تَرَوَّحُ عَلَيْهِ وَ عِمَامَةً كُنْتَ تَشُدُّ بِهَا رَأْسَكَ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِنَّ مِنْ أَبَرِّ الْبِرِّ صِلَةَ الرَّجُلِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ بَعْدَ أَنْ يُوَلِّيَ وَ إِنَّ أَبَاهُ كَانَ صَدِيقًا لِعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ جب وہ مکہ کو جاتے تو اپنے ساتھ ایک گدھا تفریح کے لیے رکھتے اور جب اونٹ کی سواری سے تھک جاتے تو اس پر سوار ہو جاتے اور ایک عمامہ رکھتے جو سرپر باندھتے تھے۔ ایک دن وہ گدھے پر جا رہے تھے کہ اتنے میں ایک اعرابی نکلا۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تو فلاں بن فلاں نہیں ہے؟ وہ بولا کہ ہاں۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اس کو گدھا دے دیا اور کہا کہ اس پر چڑھ جا اور عمامہ بھی دے دیا اور کہاکہ اپنے سر پر باندھ لے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے بعض ساتھی بولے کہ تم نے اپنی تفریح کا گدھا دیدیا اور عمامہ بھی دیدیا جو اپنے سر پر باندھتے تھے اللہ تعالیٰ تمہیں بخشے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ بڑی نیکی یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے فوت ہو جانے کے بعد اس کے دوستوں سے (ـاچھا) سلوک کرے ۔‘‘اور اس دیہاتی کا باپ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا دوست تھا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الإِحْسَانِ إِلَى الْبَنَاتِ
بیٹیوں کے ساتھ حسن سلوک کے بیان میں


(1760) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَتْ جَائَتْنِي امْرَأَةٌ وَ مَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا فَسَأَلَتْنِي فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِي شَيْئًا غَيْرَ تَمْرَةٍ وَاحِدَةٍ فَأَعْطَيْتُهَا إِيَّاهَا فَأَخَذَتْهَا فَقَسَمَتْهَا بَيْنَ ابْنَتَيْهَا وَ لَمْ تَأْكُلْ مِنْهَا شَيْئًا ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ وَابْنَتَاهَا فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَحَدَّثْتُهُ حَدِيثَهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم مَنِ ابْتُلِيَ مِنَ الْبَنَاتِ بِشَيْئٍ فَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ


ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ میرے پاس ایک عورت آئی ،اس کی دو بیٹیاں اس کے ساتھ تھیں، اس نے مجھ سے سوال کیا تو میرے پاس ایک کھجور کے سوا کچھ نہ تھا تو وہی میں نے اس کو دیدی۔ اس نے وہ کھجور لے کر دو ٹکڑے کیے اور ایک ایک ٹکڑا دونوں بیٹیوں کو دیا اور خود کچھ نہ کھایا۔ پھر اٹھی اور چلی گئی۔اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے اس عورت کا حال آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص بیٹیوں میں مبتلا ہو (یعنی ان کو پالے اور انہیں دین کی تعلیم دلوائے اور نیک شخص سے نکاح کر دے) تو وہ قیامت کے دن جہنم سے اس کی آڑ بن جائیں گی۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1761) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ عَالَ جَارِيَتَيْنِ حَتَّى تَبْلُغَا جَائَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنَا وَ هُوَ وَ ضَمَّ أَصَابِعَهُ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص دو لڑکیوں کی پرورش ان کے بالغ ہونے تک کرے ،تو قیامت کے دن میں اور وہ اس طرح سے آئیں گے۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں کو ملایا (یعنی قیامت کے دن میرا اور اس کا ساتھ ہو گا۔ مسلمان کو چاہیے کہ اگر خود اس کی لڑکیاں ہوں تو خیر ورنہ دو یتیم لڑکیوں کو پالے اور جوان ہونے پر ان کا نکاح کر دے تاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ اس کو نصیب ہو)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : صِلَةُ الرَّحِمِ تَزِيْدُ فِي الْعُمُرِ
صلہ رحمی کرنا عمر کو بڑھاتا ہے


(1762) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُبْسَطَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ أَوْ يُنْسَأَ فِي أَثَرِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’جس شخص کو یہ پسند ہو کہ اس کی روزی بڑھے اور اس کی عمر دراز ہو تو اپنے ناتے کو ملائے۔‘‘ (یعنی رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : صِلَةُ الرَّحِمِ وَ إِنْ قَطَعُوْا
صلہ رحمی کرنا اگرچہ وہ قطع رحمی کریں


(1763) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلاً قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّ لِي قَرَابَةً أَصِلُهُمْ وَ يَقْطَعُونِي وَ أُحْسِنُ إِلَيْهِمْ وَ يُسِيئُونَ إِلَيَّ وَ أَحْلُمُ عَنْهُمْ وَ يَجْهَلُونَ عَلَيَّ فَقَالَ لَئِنْ كُنْتَ كَمَا قُلْتَ فَكَأَنَّمَا تُسِفُّهُمُ الْمَلَّ وَ لاَ يَزَالُ مَعَكَ مِنَ اللَّهِ ظَهِيرٌ عَلَيْهِمْ مَا دُمْتَ عَلَى ذَلِكَ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا کہ یارسول اللہ! میرے کچھ رشتہ دار ہیں ، میں ان سے تعلق جوڑتا ہوں اور وہ مجھ سے قطع تعلق کرتے ہیں ، میں ان پراحسان کرتا ہوں اور وہ برائی کرتے ہیں، میں بردباری کرتا ہوں اور وہ جہالت کرتے ہیں تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر حقیقت میں تو ایسا ہی کرتا ہے تو ان کے منہ پر جلتی راکھ ڈالتا ہے اور ہمیشہ اللہ کی طرف سے تیرے ساتھ ایک فرشتہ رہے گا جو تمہیں اس وقت تک ان پر غالب رکھے گا جب تک تو اس حالت پر رہے گا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ صِلَةِ الرَّحِمِ وَ قَطْعِهَا
صلہ رحمی اور قطع رحمی کے متعلق


(1764) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْخَلْقَ حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْهُمْ قَامَتِ الرَّحِمُ فَقَالَتْ هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ مِنَ الْقَطِيعَةِ قَالَ نَعَمْ أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ وَ أَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ؟ قَالَتْ بَلَى قَالَ فَذَاكِ لَكِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اقْرَئُوا إِنْ شِئْتُمْ { فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الأَرْضِ وَ تُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ أُولَئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَ أَعْمَى أَبْصَارَهُمْ أَفَلاَ يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا } ( محمد: 22ـ24 )

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک اللہ عزوجل نے مخلوق کو پیدا کیا ،پھر جب ان کے بنانے سے فراغت پائی تو ناتا کھڑا ہوا اور بولا کہ یہ اس کامقام ہے (یعنی بزبان حال یا کوئی فرشتہ اس کی طرف سے بولا اور یہ تاویل ہے اور ظاہری معنی ٹھیک ہے کہ خود ناتا بولا اور اس عالم میں ناتے کی زبان ہونے سے کوئی مانع نہیںہے) جو ناتا توڑنے سے پناہ چاہے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘ تو اس بات سے خوش نہیں ہے کہ میں اس کو ملاؤں جو تجھے ملائے اور اس سے کاٹوں جو تجھے کاٹے؟ ناتا بولا کہ میں اس سے راضی ہوں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’پس تجھے یہ درجہ حاصل ہوا۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تمہارا جی چاہے تو اس آیت کو پڑھو، اللہ تعالیٰ منافقوں سے فرماتا ہے: ’’اگر تمہیں حکومت حاصل ہو جائے تو تم زمین میں فساد پھیلاؤ اور ناتوں کو توڑو، یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ،ان کو (حق بات کے سننے سے) بہرا کر دیا اور ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا ،کیا وہ قرآن میں غور نہیں کرتے کیا (ان کے) دلوں پر تالے ہیں؟‘‘ (محمد: ۲۲۔۲۴)
 
Top