ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
بَابٌ : تَقْدِيْمُ بِرِّ الْوَالِدَيْنِ عَلَى الْعِبَادَةِ
والدین سے نیکی کرنا (نفلی) عبادت سے مقدم ہیـ
(1755) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلاَّ ثَلاَثَةٌ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَ صَاحِبُ جُرَيْجٍ وَ كَانَ جُرَيْجٌ رَجُلاً عَابِدًا فَاتَّخَذَ صَوْمَعَةً فَكَانَ فِيهَا فَأَتَتْهُ أُمُّهُ وَ هُوَ يُصَلِّي فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ فَقَالَ يَا رَبِّ أُمِّي وَ صَلاَتِي فَأَقْبَلَ عَلَى صَلاَتِهِ فَانْصَرَفَتْ فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَتْهُ وَ هُوَ يُصَلِّي فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ ! فَقَالَ يَا رَبِّ ! أُمِّي وَ صَلاَتِي فَأَقْبَلَ عَلَى صَلاَتِهِ فَانْصَرَفَتْ فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَتْهُ وَ هُوَ يُصَلِّي فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ فَقَالَ أَيْ رَبِّ أُمِّي وَ صَلاَتِي فَأَقْبَلَ عَلَى صَلاَتِهِ فَقَالَتِ اللَّهُمَّ لاَ تُمِتْهُ حَتَّى يَنْظُرَ إِلَى وُجُوهِ الْمُومِسَاتِ فَتَذَاكَرَ بَنُو إِسْرَائِيلَ جُرَيْجًا وَ عِبَادَتَهُ وَ كَانَتِ امْرَأَةٌ بَغِيٌّ يُتَمَثَّلُ بِحُسْنِهَا فَقَالَتْ إِنْ شِئْتُمْ لَأَفْتِنَنَّهُ لَكُمْ قَالَ فَتَعَرَّضَتْ لَهُ فَلَمْ يَلْتَفِتْ إِلَيْهَا فَأَتَتْ رَاعِيًا كَانَ يَأْوِي إِلَى صَوْمَعَتِهِ فَأَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا فَوَقَعَ عَلَيْهَا فَحَمَلَتْ فَلَمَّا وَلَدَتْ قَالَتْ هُوَ مِنْ جُرَيْجٍ فَأَتَوْهُ فَاسْتَنْزَلُوهُ وَ هَدَمُوا صَوْمَعَتَهُ وَ جَعَلُوا يَضْرِبُونَهُ فَقَالَ مَا شَأْنُكُمْ ؟ قَالُوا زَنَيْتَ بِهَذِهِ الْبَغِيِّ فَوَلَدَتْ مِنْكَ فَقَالَ أَيْنَ الصَّبِيُّ ؟ فَجَائُوا بِهِ فَقَالَ دَعُونِي حَتَّى أُصَلِّيَ فَصَلَّى فَلَمَّا انْصَرَفَ أَتَى الصَّبِيَّ فَطَعَنَ فِي بَطْنِهِ وَ قَالَ يَا غُلاَمُ مَنْ أَبُوكَ ؟ قَالَ فُلاَنٌ الرَّاعِي قَالَ فَأَقْبَلُوا عَلَى جُرَيْجٍ يُقَبِّلُونَهُ وَ يَتَمَسَّحُونَ بِهِ وَ قَالُوا نَبْنِي لَكَ صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ وَ فِضَّة قَالَ لاَ أَعِيدُوهَا مِنْ طِينٍ كَمَا كَانَتْ فَفَعَلُوا وَ بَيْنَا صَبِيٌّ يَرْضَعُ مِنْ أُمِّهِ فَمَرَّ رَجُلٌ رَاكِبٌ عَلَى دَابَّةٍ فَارِهَةٍ وَ شَارَةٍ حَسَنَةٍ فَقَالَتْ أُمُّهُ اللَّهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَ هَذَا فَتَرَكَ الثَّدْيَ وَ أَقْبَلَ إِلَيْهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى ثَدْيِهِ فَجَعَلَ يَرْتَضِعُ قَالَ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ يَحْكِي ارْتِضَاعَهُ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ فِي فَمِهِ فَجَعَلَ يَمُصُّهَا قَالَ وَ مَرُّوا بِجَارِيَةٍ وَ هُمْ يَضْرِبُونَهَا وَ يَقُولُونَ زَنَيْتِ سَرَقْتِ وَ هِيَ تَقُولُ حَسْبِيَ اللَّهُ وَ نِعْمَ الْوَكِيلُ فَقَالَتْ أُمُّهُ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهَا فَتَرَكَ الرَّضَاعَ وَ نَظَرَ إِلَيْهَا فَقَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا فَهُنَاكَ تَرَاجَعَا الْحَدِيثَ فَقَالَتْ حَلْقَى مَرَّ رَجُلٌ حَسَنُ الْهَيْئَةِ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهُ فَقُلْتَ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ وَ مَرُّوا بِهَذِهِ الأَمَةِ وَ هُمْ يَضْرِبُونَهَا وَ يَقُولُونَ زَنَيْتِ سَرَقْتِ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهَا فَقُلْتَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا قَالَ إِنَّ ذَاكَ الرَّجُلَ كَانَ جَبَّارًا فَقُلْتُ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ وَ إِنَّ هَذِهِ يَقُولُونَ لَهَا زَنَيْتِ وَ لَمْ تَزْنِ وَ سَرَقْتِ وَ لَمْ تَسْرِقْ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’گود میں کسی بچے نے بات نہیں کی سوائے تین بچوں کے۔ ایک عیسیٰ علیہ السلام دوسرے جریج کا ساتھی اور جریج نامی ایک شخص عابد تھا، اس نے ایک عبادت خانہ بنایا اور اسی میں رہتا تھا۔ وہ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی ماں آئی اور اسے بلایا کہ اے جریج! تو وہ (دل میں ) کہنے لگا کہ یا اللہ! میری ماں پکارتی ہے اور میں نماز میں ہوں ( میں نماز پڑھے جاؤں یا اپنی ماں کو جواب دوں)؟ آخر وہ نماز ہی میں رہاتو اس کی ماں واپس چلی گئی۔ پھر جب دوسرا دن ہوا تو وہ پھر آئی اور پکارا کہ اے جریج ! وہ بولا کہ اے اللہ! میری ماں پکارتی ہے اور میں نماز میں ہوں ،آخر وہ نماز میں ہی رہا پس وہ واپس چلی گئی ۔ پھر اس کی ماں تیسرے دن آئی اور بلایا لیکن جریج نماز ہی میں رہا تو اس کی ماں نے کہا کہ یااللہ! اس کو اس وقت تک نہ مارنا جب تک یہ چھنال (فاحشہ) عورتوں کا منہ نہ دیکھ لے (یعنی ان سے اس کا سابقہ نہ پڑے) ۔پھر بنی اسرائیل نے جریج کا اور اس کی عبادت کا چرچا شروع کیا اور بنی اسرائیل میں ایک بدکار عورت تھی جس کی خوبصورتی سے مثال دیتے تھے، وہ بولی اگر تم کہو تو میں جریج کو ابتلاء یا فتنہ میں ڈالوں ۔ پھر وہ عورت جریج کے سامنے گئی لیکن جریج نے اس کی طرف خیال بھی نہ کیا۔آخر وہ ایک چرواہے کے پاس گئی جو اس کے معبد میں آکر پناہ لیا کرتا تھا اور اس کو اپنے سے صحبت کرنے کی اجازت دی تو اس نے صحبت کی ۔وہ حاملہ ہو گئی جب بچہ جنا تو بولی کہ بچہ جریج کا ہے۔ لوگ یہ سن کر اس کے پاس آئے ،اس کو نیچے اتارا اور اس کے عبادت خانہ کو گرا دیا اور اس کو مارنے لگے ۔وہ بولا کہ تمہیں کیا ہوا؟ انہوں نے کہا کہ تو نے اس بدکار عورت سے زنا کیا ہے اور اس نے تجھ سے ایک بچے کوجنم دیا ہے۔جریج نے کہا کہ وہ بچہ کہاں ہے؟ لوگ اس کو لائے تو جریج نے کہا کہ ذرا مجھے چھوڑو میں نماز پڑھ لوں۔ پھر نماز پڑھی اور اس بچہ کے پاس آکر اس کے پیٹ کو ایک ٹھونسا دیا اور بولا کہ اے بچے ! تیرا باپ کون ہے؟ وہ بولا کہ فلاں چرواہا ہے۔ یہ سن کر لوگ جریج کی طرف دوڑے اور اس کو چومنے چاٹنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم تیرا عبادت خانہ سونے اور چاندی سے بنائے دیتے ہیں۔ وہ بولا کہ نہیں جیسا تھا ویسا ہی مٹی سے پھر بنا دو۔ تو لوگوں نے بنا دیا۔ (تیسرا ) بنی اسرائیل میں ایک بچہ تھا جو اپنی ماں کا دودھ پی رہا تھا کہ اتنے میں ایک بہت عمدہ جانور پر خوش وضع، خوبصورت سوار گزرا۔ تو اس کی ماں اس کو دیکھ کر کہنے لگی کہ یا اللہ! میرے بیٹے کو اس سوار کی طرح کر نا ۔ یہ سنتے ہی اس بچے نے ماں کی چھاتی چھوڑ دی اور سوار کی طرف منہ کر کے اسے دیکھا اور کہنے لگا کہ یااللہ !مجھے اس کی طرح نہ کرنا۔ اتنی بات کر کے پھر چھاتی میں جھکا اور دودھ پینے لگا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گویا میں (اس وقت) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی کو چوس کر دکھایا کہ وہ لڑکا اس طرح چھاتی چوسنے لگا۔ پھر ایک لونڈی ادھر سے گزری جسے لوگ مارتے جاتے تھے اور کہتے تھے کہ تو نے زنا کیا اور چوری کی ہے۔ وہ کہتی تھی کہ مجھے اللہ تعالیٰ ہی کافی ہے اور وہی میرا وکیل ہے۔ تو اس کی ماں نے کہا کہ یااللہ! میرے بیٹے کو اس کی طرح نہ کرنا۔ یہ سن کر بچے نے پھر دودھ پینا چھوڑ دیا اور اس عورت کی طرف دیکھ کر کہا کہ یا اللہ! مجھے اسی لونڈی کی طرح کرنا۔ اس وقت ماں اور بیٹے میں گفتگو ہوئی تو ماں نے کہا کہ او سرمنڈے!جب ایک شخص اچھی صورت کا نکلا او ر میں نے کہا کہ یا اللہ! میرے بیٹے کو ایسا کرنا تو تو نے کہا کہ یااللہ! مجھے ایسا نہ کرنااور لونڈی جسے لوگ مارتے جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تو نے زنا کیا اور چوری کی ہے تو میں نے کہاکہ یا اللہ! میرے بیٹے کو اس کی طرح کا نہ کرنا تو توکہتاہے کہ یا اللہ !مجھے اس کی طرح کرنا (یہ کیا بات ہے)؟ بچہ بولا، وہ سوار ایک ظالم شخص تھا، میں نے دعاکی کہ یا اللہ ! مجھے اس کی طرح نہ کرناا ور اس لونڈی پر لوگ تہمت لگاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تو نے زنا کیا اور چوری کی ہے حالانکہ اس نے نہ زنا کیا ہے اور نہ چوری کی ہے تو میں نے کہا کہ یا اللہ !مجھے اس کی مثل کرنا۔‘‘
والدین سے نیکی کرنا (نفلی) عبادت سے مقدم ہیـ
(1755) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلاَّ ثَلاَثَةٌ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَ صَاحِبُ جُرَيْجٍ وَ كَانَ جُرَيْجٌ رَجُلاً عَابِدًا فَاتَّخَذَ صَوْمَعَةً فَكَانَ فِيهَا فَأَتَتْهُ أُمُّهُ وَ هُوَ يُصَلِّي فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ فَقَالَ يَا رَبِّ أُمِّي وَ صَلاَتِي فَأَقْبَلَ عَلَى صَلاَتِهِ فَانْصَرَفَتْ فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَتْهُ وَ هُوَ يُصَلِّي فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ ! فَقَالَ يَا رَبِّ ! أُمِّي وَ صَلاَتِي فَأَقْبَلَ عَلَى صَلاَتِهِ فَانْصَرَفَتْ فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَتْهُ وَ هُوَ يُصَلِّي فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ فَقَالَ أَيْ رَبِّ أُمِّي وَ صَلاَتِي فَأَقْبَلَ عَلَى صَلاَتِهِ فَقَالَتِ اللَّهُمَّ لاَ تُمِتْهُ حَتَّى يَنْظُرَ إِلَى وُجُوهِ الْمُومِسَاتِ فَتَذَاكَرَ بَنُو إِسْرَائِيلَ جُرَيْجًا وَ عِبَادَتَهُ وَ كَانَتِ امْرَأَةٌ بَغِيٌّ يُتَمَثَّلُ بِحُسْنِهَا فَقَالَتْ إِنْ شِئْتُمْ لَأَفْتِنَنَّهُ لَكُمْ قَالَ فَتَعَرَّضَتْ لَهُ فَلَمْ يَلْتَفِتْ إِلَيْهَا فَأَتَتْ رَاعِيًا كَانَ يَأْوِي إِلَى صَوْمَعَتِهِ فَأَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا فَوَقَعَ عَلَيْهَا فَحَمَلَتْ فَلَمَّا وَلَدَتْ قَالَتْ هُوَ مِنْ جُرَيْجٍ فَأَتَوْهُ فَاسْتَنْزَلُوهُ وَ هَدَمُوا صَوْمَعَتَهُ وَ جَعَلُوا يَضْرِبُونَهُ فَقَالَ مَا شَأْنُكُمْ ؟ قَالُوا زَنَيْتَ بِهَذِهِ الْبَغِيِّ فَوَلَدَتْ مِنْكَ فَقَالَ أَيْنَ الصَّبِيُّ ؟ فَجَائُوا بِهِ فَقَالَ دَعُونِي حَتَّى أُصَلِّيَ فَصَلَّى فَلَمَّا انْصَرَفَ أَتَى الصَّبِيَّ فَطَعَنَ فِي بَطْنِهِ وَ قَالَ يَا غُلاَمُ مَنْ أَبُوكَ ؟ قَالَ فُلاَنٌ الرَّاعِي قَالَ فَأَقْبَلُوا عَلَى جُرَيْجٍ يُقَبِّلُونَهُ وَ يَتَمَسَّحُونَ بِهِ وَ قَالُوا نَبْنِي لَكَ صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ وَ فِضَّة قَالَ لاَ أَعِيدُوهَا مِنْ طِينٍ كَمَا كَانَتْ فَفَعَلُوا وَ بَيْنَا صَبِيٌّ يَرْضَعُ مِنْ أُمِّهِ فَمَرَّ رَجُلٌ رَاكِبٌ عَلَى دَابَّةٍ فَارِهَةٍ وَ شَارَةٍ حَسَنَةٍ فَقَالَتْ أُمُّهُ اللَّهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَ هَذَا فَتَرَكَ الثَّدْيَ وَ أَقْبَلَ إِلَيْهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى ثَدْيِهِ فَجَعَلَ يَرْتَضِعُ قَالَ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ يَحْكِي ارْتِضَاعَهُ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ فِي فَمِهِ فَجَعَلَ يَمُصُّهَا قَالَ وَ مَرُّوا بِجَارِيَةٍ وَ هُمْ يَضْرِبُونَهَا وَ يَقُولُونَ زَنَيْتِ سَرَقْتِ وَ هِيَ تَقُولُ حَسْبِيَ اللَّهُ وَ نِعْمَ الْوَكِيلُ فَقَالَتْ أُمُّهُ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهَا فَتَرَكَ الرَّضَاعَ وَ نَظَرَ إِلَيْهَا فَقَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا فَهُنَاكَ تَرَاجَعَا الْحَدِيثَ فَقَالَتْ حَلْقَى مَرَّ رَجُلٌ حَسَنُ الْهَيْئَةِ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهُ فَقُلْتَ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ وَ مَرُّوا بِهَذِهِ الأَمَةِ وَ هُمْ يَضْرِبُونَهَا وَ يَقُولُونَ زَنَيْتِ سَرَقْتِ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهَا فَقُلْتَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا قَالَ إِنَّ ذَاكَ الرَّجُلَ كَانَ جَبَّارًا فَقُلْتُ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ وَ إِنَّ هَذِهِ يَقُولُونَ لَهَا زَنَيْتِ وَ لَمْ تَزْنِ وَ سَرَقْتِ وَ لَمْ تَسْرِقْ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’گود میں کسی بچے نے بات نہیں کی سوائے تین بچوں کے۔ ایک عیسیٰ علیہ السلام دوسرے جریج کا ساتھی اور جریج نامی ایک شخص عابد تھا، اس نے ایک عبادت خانہ بنایا اور اسی میں رہتا تھا۔ وہ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی ماں آئی اور اسے بلایا کہ اے جریج! تو وہ (دل میں ) کہنے لگا کہ یا اللہ! میری ماں پکارتی ہے اور میں نماز میں ہوں ( میں نماز پڑھے جاؤں یا اپنی ماں کو جواب دوں)؟ آخر وہ نماز ہی میں رہاتو اس کی ماں واپس چلی گئی۔ پھر جب دوسرا دن ہوا تو وہ پھر آئی اور پکارا کہ اے جریج ! وہ بولا کہ اے اللہ! میری ماں پکارتی ہے اور میں نماز میں ہوں ،آخر وہ نماز میں ہی رہا پس وہ واپس چلی گئی ۔ پھر اس کی ماں تیسرے دن آئی اور بلایا لیکن جریج نماز ہی میں رہا تو اس کی ماں نے کہا کہ یااللہ! اس کو اس وقت تک نہ مارنا جب تک یہ چھنال (فاحشہ) عورتوں کا منہ نہ دیکھ لے (یعنی ان سے اس کا سابقہ نہ پڑے) ۔پھر بنی اسرائیل نے جریج کا اور اس کی عبادت کا چرچا شروع کیا اور بنی اسرائیل میں ایک بدکار عورت تھی جس کی خوبصورتی سے مثال دیتے تھے، وہ بولی اگر تم کہو تو میں جریج کو ابتلاء یا فتنہ میں ڈالوں ۔ پھر وہ عورت جریج کے سامنے گئی لیکن جریج نے اس کی طرف خیال بھی نہ کیا۔آخر وہ ایک چرواہے کے پاس گئی جو اس کے معبد میں آکر پناہ لیا کرتا تھا اور اس کو اپنے سے صحبت کرنے کی اجازت دی تو اس نے صحبت کی ۔وہ حاملہ ہو گئی جب بچہ جنا تو بولی کہ بچہ جریج کا ہے۔ لوگ یہ سن کر اس کے پاس آئے ،اس کو نیچے اتارا اور اس کے عبادت خانہ کو گرا دیا اور اس کو مارنے لگے ۔وہ بولا کہ تمہیں کیا ہوا؟ انہوں نے کہا کہ تو نے اس بدکار عورت سے زنا کیا ہے اور اس نے تجھ سے ایک بچے کوجنم دیا ہے۔جریج نے کہا کہ وہ بچہ کہاں ہے؟ لوگ اس کو لائے تو جریج نے کہا کہ ذرا مجھے چھوڑو میں نماز پڑھ لوں۔ پھر نماز پڑھی اور اس بچہ کے پاس آکر اس کے پیٹ کو ایک ٹھونسا دیا اور بولا کہ اے بچے ! تیرا باپ کون ہے؟ وہ بولا کہ فلاں چرواہا ہے۔ یہ سن کر لوگ جریج کی طرف دوڑے اور اس کو چومنے چاٹنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم تیرا عبادت خانہ سونے اور چاندی سے بنائے دیتے ہیں۔ وہ بولا کہ نہیں جیسا تھا ویسا ہی مٹی سے پھر بنا دو۔ تو لوگوں نے بنا دیا۔ (تیسرا ) بنی اسرائیل میں ایک بچہ تھا جو اپنی ماں کا دودھ پی رہا تھا کہ اتنے میں ایک بہت عمدہ جانور پر خوش وضع، خوبصورت سوار گزرا۔ تو اس کی ماں اس کو دیکھ کر کہنے لگی کہ یا اللہ! میرے بیٹے کو اس سوار کی طرح کر نا ۔ یہ سنتے ہی اس بچے نے ماں کی چھاتی چھوڑ دی اور سوار کی طرف منہ کر کے اسے دیکھا اور کہنے لگا کہ یااللہ !مجھے اس کی طرح نہ کرنا۔ اتنی بات کر کے پھر چھاتی میں جھکا اور دودھ پینے لگا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گویا میں (اس وقت) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی کو چوس کر دکھایا کہ وہ لڑکا اس طرح چھاتی چوسنے لگا۔ پھر ایک لونڈی ادھر سے گزری جسے لوگ مارتے جاتے تھے اور کہتے تھے کہ تو نے زنا کیا اور چوری کی ہے۔ وہ کہتی تھی کہ مجھے اللہ تعالیٰ ہی کافی ہے اور وہی میرا وکیل ہے۔ تو اس کی ماں نے کہا کہ یااللہ! میرے بیٹے کو اس کی طرح نہ کرنا۔ یہ سن کر بچے نے پھر دودھ پینا چھوڑ دیا اور اس عورت کی طرف دیکھ کر کہا کہ یا اللہ! مجھے اسی لونڈی کی طرح کرنا۔ اس وقت ماں اور بیٹے میں گفتگو ہوئی تو ماں نے کہا کہ او سرمنڈے!جب ایک شخص اچھی صورت کا نکلا او ر میں نے کہا کہ یا اللہ! میرے بیٹے کو ایسا کرنا تو تو نے کہا کہ یااللہ! مجھے ایسا نہ کرنااور لونڈی جسے لوگ مارتے جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تو نے زنا کیا اور چوری کی ہے تو میں نے کہاکہ یا اللہ! میرے بیٹے کو اس کی طرح کا نہ کرنا تو توکہتاہے کہ یا اللہ !مجھے اس کی طرح کرنا (یہ کیا بات ہے)؟ بچہ بولا، وہ سوار ایک ظالم شخص تھا، میں نے دعاکی کہ یا اللہ ! مجھے اس کی طرح نہ کرناا ور اس لونڈی پر لوگ تہمت لگاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تو نے زنا کیا اور چوری کی ہے حالانکہ اس نے نہ زنا کیا ہے اور نہ چوری کی ہے تو میں نے کہا کہ یا اللہ !مجھے اس کی مثل کرنا۔‘‘