• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا ذُكِرَ فِيْ طَيِّىئٍ
جو بنو طے کے بارے میں ذکر کیا گیا


(1735) عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لِي إِنَّ أَوَّلَ صَدَقَةٍ بَيَّضَتْ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ وُجُوهَ أَصْحَابِهِ صَدَقَةُ طَيِّئٍ جِئْتَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم

سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ سب سے پہلا صدقہ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے چہروں کو چمکا دیا (یعنی ان کو خوش کر دیا ) قبیلہ طے کا صدقہ تھا ۔(اور کہا کہ) وہ صدقہ تم (یعنی عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا ذُكِرَ فِيْ دَوْسٍ
قبیلہ دوس کے متعلق جو کچھ ذکر کیا گیا


(1736) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمَ الطُّفَيْلُ وَ أَصْحَابُهُ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّ دَوْسًا قَدْ كَفَرَتْ وَ أَبَتْ فَادْعُ اللَّهَ عَلَيْهَا فَقِيلَ هَلَكَتْ دَوْسٌ فَقَالَ اللَّهُمَّ اهْدِ دَوْسًا وَ ائْتِ بِهِمْ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ طفیل رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی آئے اور کہنے لگے کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! (قبیلہ) دوس نے کفر اختیار کیا اور مسلمان ہونے سے انکار کیا ہے تو دوس کے لیے بددعا کیجیے۔ کہا گیا کہ بس اب تو دوس کے لوگ تباہ ہوئے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے اللہ! دوس کو ہدایت کر اور ان کو میرے پاس لے کر آ۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ فَضْلِ بَنِيْ تَمِيْمٍ
بنو تمیم کی فضیلت کے بارے میں


(1737) عَنْ أَبِي زُرْعَةَ قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لاَ أَزَالُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ مِنْ ثَلاَثٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ هُمْ أَشَدُّ أُمَّتِي عَلَى الدَّجَّالِ قَالَ وَ جَائَتْ صَدَقَاتُهُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم هَذِهِ صَدَقَاتُ قَوْمِنَا قَالَ وَ كَانَتْ سَبِيَّةٌ مِنْهُمْ عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَعْتِقِيهَا فَإِنَّهَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَعِيلَ


ابو زرعہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ہمیشہ (قبیلہ) بنی تمیم سے تین باتوں کی وجہ سے محبت رکھتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہیں۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ وہ میری امت میں دجال پر سب سے زیادہ سخت ہیں۔‘‘ اور ان کے صدقے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ ہماری قوم کے صدقے ہیں۔‘‘ اور اس قبیلے کی ایک عورت ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کے پاس قیدی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کو آزاد کر دے، یہ سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ الْمُؤَاخَاةِ بَيْنَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے درمیان بھائی چارے کے متعلق

(1738) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم آخَى بَيْنَ أَبِي عُبَيْدَةَ ابْنِ الْجَرَّاحِ وَ بَيْنَ أَبِي طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا

سیدناانس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوعبیدہ الجراح اور سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنھما میں بھائی چارہ کرا دیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1739) عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ قَالَ قِيلَ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَلَغَكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ حِلْفَ فِي الإِسْلاَمِ ؟ فَقَالَ أَنَسٌ قَدْ حَالَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَيْنَ قُرَيْشٍ وَ الأَنْصَارِ فِي دَارِهِ

عاصم احول کہتے ہیں کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ اسلام میں حلف نہیں ہے؟ تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش اور انصار کے درمیان اپنے گھر میں حلف کرایا۔

وضاحت : حلف قسم کو کہتے ہیں ،اس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ لوگ کسی سے معاہدہ اور بھائی چارہ قائم کرتے تھے اور وہ ایک دوسرے کے وارث بنتے تھے لیکن اسلام نے وراثت کے اصول بتا دیے ہیں کہ غیر آدمی کسی کا وارث نہیں بن سکتا۔ خلاصہ یہ ہے کہ اگر کسی سے حلف یا بھائی چارہ کیا جائے اور اس میں ورثہ لینے والی بات نہ ہو تو جائز ہے اور اسلام نے ایسے حلف کو مزید مضبوط کیا ہے۔ لیکن اگر وراثت میں شرکت کا معاملہ ہو تو اسلام نے اس حلف کو ختم کر دیا ہیـ ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1740)عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعَمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ حِلْفَ فِي الإِسْلاَمِ وَ أَيُّمَا حِلْفٍ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَمْ يَزِدْهُ الإِسْلاَمُ إِلاَّ شِدَّةً

(سیدناجبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسلام میں حلف نہیں ہے(یعنی ایسا حلف جس میں وراثت وغیرہ تک میں شرکت ہو۔اور جو قسم جاہلیت کے زمانے میں (نیک بات کے لیے )کی ہو، وہ اسلام سے اور مضبوط ہو گئی۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : قَوْلُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَا أَمَنَةٌ لِأَصْحَابِيْ وَ أَصْحَابِيْ أَمَنَةٌ لِأُمَّتِيْ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قول کہ میں اپنے صحابہ کرام yکے لیے بچاؤ ہوں اور میرے
اصحاب میری امت کے لیے بچاؤ ہیں


(1741) عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَلَّيْنَا الْمَغْرِبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ثُمَّ قُلْنَا لَوْ جَلَسْنَا حَتَّى نُصَلِّيَ مَعَهُ الْعِشَائَ قَالَ فَجَلَسْنَا فَخَرَجَ عَلَيْنَا فَقَالَ مَا زِلْتُمْ هَاهُنَا ؟ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! صَلَّيْنَا مَعَكَ الْمَغْرِبَ ثُمَّ قُلْنَا نَجْلِسُ حَتَّى نُصَلِّيَ مَعَكَ الْعِشَائَ قَالَ أَحْسَنْتُمْ أَوْ أَصَبْتُمْ قَالَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَائِ وَ كَانَ كَثِيرًا مِمَّا يَرْفَعُ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَائِ فَقَالَ النُّجُومُ أَمَنَةٌ لِلسَّمَائِ فَإِذَا ذَهَبَتِ النُّجُومُ أَتَى السَّمَائَ مَا تُوعَدُ وَ أَنَا أَمَنَةٌ لِأَصْحَابِي فَإِذَا ذَهَبْتُ أَتَى أَصْحَابِي مَا يُوعَدُونَ وَ أَصْحَابِي أَمَنَةٌ لِأُمَّتِي فَإِذَا ذَهَبَ أَصْحَابِي أَتَى أُمَّتِي مَا يُوعَدُونَ

سیدنا ابوبردہ اپنے والد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ہم نے مغرب کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی، پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھیں تو بہتر ہو گا۔ پھر ہم بیٹھے رہے اور آ پ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے۔ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم یہیں بیٹھے رہے ہو؟‘‘ ہم نے عرض کی کہ جی ہاں یا رسول ا للہ! ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازمغرب پڑھی ،پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء کی نماز بھی آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھیں تو بہتر ہو گا۔ تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم نے اچھا کیا یا ٹھیک کیا ۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سرآسمان کی طرف اٹھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اپنا سرآسمان کی طرف اٹھایا کرتے تھے،پھر فرمایا: ’’ستارے آسمان کے بچاؤ ہیں ،جب ستارے مٹ جائیں گے تو آسمان پر بھی جس بات کا وعدہ ہے وہ آجائے گی (یعنی قیامت آجائے گی اور آسمان بھی پھٹ کر خراب ہو جائے گا) اور میں اپنے اصحاب کا بچاؤ ہوں جب میں چلا جاؤں گا تو میرے اصحاب پر بھی وہ وقت آجائے گا جس کاوعدہ ہے (یعنی فتنہ اور فساد اورلڑائیاں) اور میرے اصحاب میری امت کے بچاؤ ہیں،جب اصحاب چلے جائیں گے تو میری امت پر وہ وقت آجائے گا جس کا وعدہ ہے (یعنی اختلاف و انتشار وغیرہ) ۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : فِيْمَنْ رَأَى النَّبِيَّ أَوْ رَأَى أَصْحَابَ النَّبِيِّ أَوْ رَأَى مَنْ رَأَى أَصْحَابَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم
اس آدمی کے متعلق جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا یا جس نے اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا یا جس نے اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دیکھنے والوں کو دیکھا


(1742) عَنْ أَبِيْ سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يُبْعَثُ مِنْهُمُ الْبَعْثُ فَيَقُولُونَ انْظُرُوا هَلْ تَجِدُونَ فِيكُمْ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ فَيُوجَدُ الرَّجُلُ فَيُفْتَحُ لَهُمْ بِهِ ثُمَّ يُبْعَثُ الْبَعْثُ الثَّانِي فَيَقُولُونَ هَلْ فِيهِمْ مَنْ رَأَى أَصْحَابَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ فَيُفْتَحُ لَهُمْ بِهِ ثُمَّ يُبْعَثُ الْبَعْثُ الثَّالِثُ فَيُقَالُ انْظُرُوا هَلْ تَرَوْنَ فِيهِمْ مَنْ رَأَى مَنْ رَأَى أَصْحَابَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ ثُمَّ يَكُونُ الْبَعْثُ الرَّابِعُ فَيُقَالُ انْظُرُوا هَلْ تَرَوْنَ فِيهِمْ أَحَدًا رَأَى مَنْ رَأَى أَحَدًا رَأَى أَصْحَابَ النَّبِيِّصلی اللہ علیہ وسلم ؟ فَيُوجَدُ الرَّجُلُ فَيُفْتَحُ لَهُمْ بِهِ

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ لوگوں کے گروہ جہاد کریں گے تو ان سے پوچھیں گے کہ کوئی تم میں سے وہ شخص ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہو؟تو وہ لوگ کہیں گے کہ ہاں !تو ان کی فتح ہو جائے گی۔ پھر لوگوں کے گروہ جہاد کریں گے تو ان سے پوچھیں گے کہ تم میں سے کوئی وہ ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی کو دیکھا ہو (یعنی تابعین میں سے کوئی ہے؟) لوگ کہیں گے کہ ہاں، پھر ان کی فتح ہو جائے گی۔ پھر آدمیوں کے لشکر جہاد کریں گے تو ان سے پوچھا جائے گا کہ تم میں سے کوئی وہ ہے جس نے صحابی کے دیکھنے والے کو دیکھا ہو (یعنی تبع تابعین میں سے) ؟ تو لوگ کہیںگے کہ ہاں پھر لوگوں کے گروہ جہاد کریں گے تو پوچھیں گے کہ کیا تم میں کوئی ایسا آ دمی ہے جس نے اتباع تابعین کو دیکھا ہو؟‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : خَيْرُ الْقُرُوْنِ قَرْنُ الصَّحَابَةِ ثُمَّ الَّذِيْنَ يَلُوْنَهُمْ ثُمَّ الَّذِيْنَ يَلُوْنَهُمْ
بہترین زمانہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا زمانہ ہے، پھر وہ جو ان کے بعد والا ہے ،پھر وہ جو
ان کے بعد والا ہے


(1743) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ خَيْرَكُمْ قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ قَالَ عِمْرَانُ فَلاَ أَدْرِي أَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَعْدَ قَرْنِهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثَةً ثُمَّ يَكُونُ بَعْدَهُمْ قَوْمٌ يَشْهَدُونَ وَ لاَ يُسْتَشْهَدُونَ وَ يَخُونُونَ وَ لاَ يُؤْتَمَنُونَ وَ يَنْذِرُونَ وَ لاَ يُوفُونَ وَ يَظْهَرُ فِيهِمُ السِّمَنُ

سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم سب میں بہترین زمانہ میرا ہے پھرجو ان سے نزدیک ہیں، پھر جو ان سے نزدیک ہیں ، پھر جو ان سے نزدیک ہیں۔‘‘ سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ٹھیک سے نہیں جانتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے زمانہ کے بعد دو کا ذکر فرمایا یا تین کا ذکر فرمایا۔ پھر ان کے بعد وہ لوگ پیدا ہوں گے جو گواہی کے مطالبہ کے بغیر گواہی دیں گے ،خائن ہوں گے اور امانتداری نہ کریں گے، نذرمانا کریں گے لیکن پوری نہ کریں گے اور ان میں موٹاپا پھیل جائے گا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَجِدُوْنَ النَّاسَ مَعَادِنَ
لوگوں کو مختلف کانیں پاؤ گے


(1744) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ تَجِدُونَ النَّاسَ مَعَادِنَ فَخِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الإِسْلاَمِ إِذَا فَقِهُوا وَ تَجِدُونَ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ فِي هَذَا الأَمْرِ أَكْرَهُهُمْ لَهُ قَبْلَ أَنْ يَقَعَ فِيهِ وَ تَجِدُونَ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ الَّذِي يَأْتِي هَؤُلاَئِ بِوَجْهٍ وَ هَؤُلاَئِ بِوَجْهٍ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(جیسے بعض کان سونے کی ہے اور بعض لوہے کی ویسے ہی آدمی بھی مختلف ہیں، کسی کا خاندان عمدہ ہے، اصل ہے، کوئی اچھا ہے ،کوئی براہے) تم لوگوں کو کانوں کی طرح پاؤ گے۔ پس جو جاہلیت میں بہتر تھے وہ اسلام میں بھی بہتر ہیں جب دین میں سمجھدار ہو جائیں اور تم بہتر اس کو پاؤ گے جو مسلمان ہونے سے پہلے اسلام سے بہت نفرت رکھتا ہو (یعنی جو کفر میں مضبوط تھا وہ اسلام لانے کے بعد اسلام میں بھی ایسا ہی مضبوط ہو گا جیسے سیدنا عمر اور سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنھما وغیرہ یا یہ مراد ہے کہ جوخلافت سے نفرت رکھے اسی کی خلافت عمدہ ہو گی) اور تم سب سے برا اس کو پاؤ گے جو دو رویہ ہو کہ ان کے پاس ایک منہ لے کر آئے اور ان کے پاس دوسرا منہ لے کر جائے۔‘‘
 
Top