• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ
اللہ تعالیٰ نرمی کو پسند فرماتا ہے


(1785) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ يَا عَائِشَةُ ! إِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ وَ يُعْطِي عَلَى الرِّفْقِ مَا لاَ يُعْطِي عَلَى الْعُنْفِ وَ مَا لاَ يُعْطِي عَلَى مَا سِوَاهُ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عائشہ! اللہ نرمی (اور خوش اخلاقی) کو پسند کرتا ہے اور خود بھی نرم ہے اور نرمی پر وہ دیتا ہے جو سختی پر نہیں دیتا اور نہ کسی اورچیز پر۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : فِيْ عَذَابِ الْمُتَكَبِّرِ
تکبر کرنے والے کے عذاب کے بار ے میں


(1786) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ وَ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالاَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْعِزُّ إِزَارُهُ وَ الْكِبْرِيَائُ رِدَاؤُهُ فَمَنْ يُنَازِعُنِي عَذَّبْتُهُ

سیدنا ابوسعید خدری اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عزت اللہ تعالیٰ کی (باندھنے کی) چادرہے اور بڑائی اس کی (اوڑھنے کی)چادر ہے (یعنی یہ دونوں اس کی صفتیں ہیں) پھر اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ جو کوئی یہ مجھ سے چھیننے کی کوشش کرے گا، میں اس کو عذاب دوں گا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1787) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ثَلاَثَةٌ لاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَ لاَ يُزَكِّيهِمْ قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ وَ لاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ شَيْخٌ زَانٍ وَ مَلِكٌ كَذَّابٌ وَ عَائِلٌ مُسْتَكْبِرٌ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تین آدمیوں سے نہ تو بات کرے گا ، نہ ان کوپاک کرے گا ، نہ ان کی طرف (رحمت کی نظر سے) دیکھے گا اور ان کو دکھ کا عذاب ہے۔ ایک تو بوڑھا زنا کرنے والا ، دوسرا جھوٹا بادشاہ اور تیسرا محتاج مغرور ۔‘‘

 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ الْمُتَأَلِّيْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ
اللہ تعالیٰ پر قسم اٹھانے والے کے متعلق


(1788) عَنْ جُنْدَبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَدَّثَ أَنَّ رَجُلاً قَالَ وَاللَّهِ لاَ يَغْفِرُ اللَّهُ لِفُلاَنٍ وَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ مَنْ ذَا الَّذِي يَتَأَلَّى عَلَيَّ
أَنْ لاَ أَغْفِرَ لِفُلاَنٍ فَإِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لِفُلاَنٍ وَ أَحْبَطْتُ عَمَلَكَ أَوْ كَمَا قَالَ

سیدنا جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا: ’’ایک شخص بولا کہ اللہ کی قسم ! اللہ تعالیٰ فلاں شخص کو نہیں بخشے گا اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ کون ہے جو قسم کھاتا ہے کہ میں فلاں کو نہ بخشوں گا ، میں نے اس کو بخش دیا اور اس کے (جس نے قسم کھائی تھی) سارے اعمال لغو (بیکار) کر دیے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : فِي الْمُدَارَةِ وَ مَنْ يُتَّقى فُحْشُهُ
نرمی اور اس شخص کے متعلق جس کی برائی سے بچا جائے


(1789) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَجُلاً اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ ائْذَنُوا لَهُ فَلَبِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ أَوْ بِئْسَ رَجُلُ الْعَشِيرَةِ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ أَلآنَ لَهُ الْقَوْلَ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ لَهُ الَّذِي قُلْتَ ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الْقَوْلَ ؟ قَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ وَ دَعَهُ أَوْ تَرَكَهُ النَّاسُ اتِّقَائَ فُحْشِهِ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت مانگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کو اجازت دو ، یہ اپنے کنبے میں ایک برا شخص ہے۔‘‘ جب وہ اندر آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے نرمی سے باتیں کیں۔ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہاکہ یارسول اللہ!آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اس کو ایسا فرمایا تھا، پھر اس سے نرمی سے باتیں کیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عائشہ! برا شخص اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت میں وہ ہو گا جس کو لوگ اس کی بدگمانی کی وجہ سے چھوڑ دیں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الْعَفْوِ
درگزر کرنے کے بیان میں


( 1790) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَا نَقَصَتْ صَدَقَةٌ مِنْ مَالٍ وَ مَا زَادَ اللَّهُ عَبْدًا بِعَفْوٍ إِلاَّ عِزًّا وَ مَا تَوَاضَعَ أَحَدٌ لِلَّهِ إِلاَّ رَفَعَهُ اللَّهُ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صدقہ دینے سے کوئی مال نہیں گھٹتا اور جو بندہ معاف کر دیتا ہے ،اللہ تعالیٰ اس کی عزت بڑھاتا ہے اور جو بندہ اللہ تعالیٰ کے لیے عاجزی اختیار کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کا درجہ بلند کردیتا ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الَّذِيْ يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ
غصہ کے وقت اپنے پر قابو پا لینے والے کے متعلق


(1791) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا تَعُدُّونَ الرَّقُوبَ فِيكُمْ ؟ قَالَ قُلْنَا الَّذِي لاَ يُولَدُ لَهُ قَالَ لَيْسَ ذَاكَ بِالرَّقُوبِ وَ لَكِنَّهُ الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ يُقَدِّمْ مِنْ وَلَدِهِ شَيْئًا قَالَ فَمَا تَعُدُّونَ الصُّرَعَةَ فِيكُمْ ؟ قَالَ قُلْنَا الَّذِي لاَ يَصْرَعُهُ الرِّجَالُ قَالَ لَيْسَ بِذَلِكَ وَ لَكِنَّهُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے اولاد تم کس کو سمجھتے ہو؟‘‘ لوگوں نے عرض کی کہ اس کو جس کے اولاد نہیں ہوتی (یعنی جیتی نہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ بے اولاد نہیں ہے (اس کی اولاد تو آخرت میں اس کی مدد کرنے کو موجود ہے) بے اولاد حقیقت میں وہ شخص ہے جس نے اپنی اولاد میں سے اپنے آگے کچھ نہ بھیجا (یعنی جس کے روبرو اس کا کوئی لڑکا یا لڑکی نہ مرے)۔‘‘ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اچھا تم اپنے درمیان پہلوان کس کو شمار کرتے ہو؟‘‘ ہم نے کہا کہ پہلوان وہ ہے جس کو مرد پچھاڑ نہ سکیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں پہلوان تو وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو سنبھال لے۔‘‘ (یعنی زبان سے مصلحت کے خلاف کوئی بات نہ کہے اور کسی پر ہاتھ بھی نہ اٹھائے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : التَّعَوُّذِ عِنْدَ الْغَضَبِ
غصہ کے وقت پناہ مانگنے کا بیان


(1792) عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اسْتَبَّ رَجُلاَنِ عِنْدَ النَّبِيِّصلی اللہ علیہ وسلم فَجَعَلَ أَحَدُهُمَا يَغْضَبُ وَ يَحْمَرُّ وَجْهُهُ فَنَظَرَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ ذَا عَنْهُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ فَقَامَ إِلَى الرَّجُلِ رَجُلٌ مِمَّنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ أَتَدْرِي مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم آنِفًا ؟ قَالَ إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ ذَا عَنْهُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ أَ مَجْنُونًا تَرَانِي ؟


سیدنا سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو آدمیوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپس میں گالی گلوچ ہوئی۔ ان میں سے ایک آدمی غصے میں آ گیا اور اس کا چہرہ سرخ ہو گیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے ایک کلمہ معلوم ہے کہ اگر یہ شخص اس کو کہے تو اس کا غصہ جاتا رہے۔ وہ کلمہ یہ ہے اَعُوْذ بِاﷲِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ( میں اﷲ تعالیٰ کی پناہ میں آتا ہوں شیطان مردود سے۔) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سننے والوں میں سے ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سن کر جا کر اس شخص سے بیان کیا (جو غصہ ہوا تھا) تو وہ بولا کہ کیا تو مجھے مجنون سمجھتاہے؟
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : خُلِقَ الإِنْسَانُ خَلْقًا لاَ يَتَمَالَكُ
انسان اس طرح پیدا کیا گیا ہے کہ وہ اپنے آپ کو سنبھال نہ سکے گا


(1793) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَمَّا صَوَّرَ اللَّهُ آدَمَ فِي الْجَنَّةِ تَرَكَهُ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَتْرُكَهُ فَجَعَلَ إِبْلِيسُ يُطِيفُ بِهِ يَنْظُرُ مَا هُوَ فَلَمَّا رَآهُ أَجْوَفَ عَرَفَ أَنَّهُ خُلِقَ خَلْقًا لاَ يَتَمَالَكُ


سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کا پتلا جنت میں بنایا تو جتنی مدت چاہا اسے پڑا رہنے دیا۔تو شیطان نے اس کے گرد گھومنا اور اس کی طرف دیکھنا شروع کیا ،پھر جب اس کو خالی پیٹ دیکھا تو پہچان لیا کہ یہ اس طرح پیدا کیا گیا ہے جو تھم نہ سکے گا (یعنی شہوت اور غضب میں اپنے آپ کو سنبھال نہ سکے گا یا وسوسوں سے اپنے آپ کو بچا نہ سکے گا)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الْبِرِّ وَ الإِثْمِ
نیکی اور گناہ کے بارے میں


(1794) عَنْ نَوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَقَمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِالْمَدِينَةِ سَنَةً مَا يَمْنَعُنِي مِنَ الْهِجْرَةِ إِلاَّ الْمَسْأَلَةُ كَانَ أَحَدُنَا إِذَا هَاجَرَ لَمْ يَسْأَلْ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ شَيْئٍ قَالَ فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْبِرِّ وَ الإِثْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ وَالإِثْمُ مَا حَاكَ فِي نَفْسِكَ وَ كَرِهْتَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ

سیدنا نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ میں ایک سال تک رہا (اس طرح جیسے کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات کے لیے دوسرے ملک سے آتا ہے اور اپنے ملک میں پھر لوٹ جانے کا ارادہ رکھتا ہے) اور میں نے اس وجہ سے ہجرت نہ کی (یعنی اپنے ملک میں جانے کا ارادہ موقوف نہ کیا) کہ جب کوئی ہم میں سے ہجرت کر لیتا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ نہ پوچھتا تھا (برخلاف مسافروں کے کہ ان کو پوچھنے کی اجازت تھی)۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھلائی اور برائی کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بھلائی اور نیکی حسن خلق ہے اور گناہ وہ ہے جو دل میں کھٹکے اور لوگوں کو اس کی خبر ہونا تجھے برا لگے۔ ‘‘
 
Top