• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَعَ كُلِّ إِنْسَانٍ شَيْطَانٌ
ہر انسان کے ساتھ ایک شیطان ہے


(1805) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم خَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا لَيْلاً قَالَتْ فَغِرْتُ عَلَيْهِ فَجَائَ فَرَأَى مَا أَصْنَعُ فَقَالَ مَا لَكِ يَا عَائِشَةُ ! أَ غِرْتِ؟ فَقُلْتُ وَ مَا لِي لاَ يَغَارُ مِثْلِي عَلَى مِثْلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَ قَدْ جَائَكِ شَيْطَانُكِ؟ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَوَ مَعِيَ شَيْطَانٌ ؟ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ وَ مَعَ كُلِّ إِنْسَانٍ ؟ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ وَ مَعَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! ؟ قَالَ نَعَمْ وَ لَكِنْ رَبِّي أَعَانَنِي عَلَيْهِ حَتَّى أَسْلَمَ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو ان کے پاس سے نکلے پس مجھے غیرت آئی (وہ یہ سمجھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی دوسری بیوی کے پاس تشریف لے گئے ہیں) پھر آ پ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور میرا حال دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اے عائشہ! تجھے کیا ہوا، کیا تجھے غیرت آئی؟‘‘ میں نے کہا کہ مجھے کیا ہوا جو میرے جیسی بیوی (کم عمر خوبصورت) کو آپ جیسے خاوند پر رشک نہ آئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تیرا شیطان تیرے پاس آ گیا؟ میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ! کیا میرے ساتھ شیطان ہے؟ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘ میں نے کہا کہ کیا وہ ہر انسان کے ساتھ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘ پھر میں عرض کی کہ یارسول اللہ! آپ کے ساتھ بھی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں، لیکن میرے پروردگار نے میری مدد کی ہے حتیٰ کہ وہ میرے تابع ہو گیا ہے (اب مجھے برائی کا حکم نہیں دیتا)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنِ الْغِيْبَةِ
غیبت کرنے کی ممانعت میں


(1806) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ أَتَدْرُونَ مَا الْغِيبَةُ ؟ قَالُوا اللَّهُ وَ رَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ قِيلَ أَفَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ فِي أَخِي مَا أَقُولُ؟ قَالَ إِنْ كَانَ فِيهِ مَا تَقُولُ فَقَدِ اغْتَبْتَهُ وَ إِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ فَقَدْ بَهَتَّهُ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’غیبت یہ ہے کہ تو اپنے بھائی کا ذکر اس طرح پر کرے کہ (اگر وہ سامنے ہو تو) اس کو ناگوار گزرے۔‘‘ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! اگر ہمارے بھائی میں وہ عیب موجود ہو تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: :’’ اگر اس میں وہ عیب موجود ہو تب ہی تو تو نے اس کی غیبت کی اور اگر اس میں وہ عیب موجود نہ ہو تو پھر تو نے اس پر بہتان باندھا ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ النَّمِيْمَةِ
چغل خوری کی ممانعت میں


(1807) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِنَّ مُحَمَّدًا صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ أَلاَ أُنَبِّئُكُمْ مَا الْعَضْهُ ؟ هِيَ النَّمِيمَةُ الْقَالَةُ بَيْنَ النَّاسِ وَ إِنَّ مُحَمَّدًاصلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ الرَّجُلَ يَصْدُقُ حَتَّى يُكْتَبَ صِدِّيقًا وَ يَكْذِبُ حَتَّى يُكْتَبَ كَذَّابًا


سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں یہ نہ بتلاؤں کہ بہتان قبیح کیا چیز ہے؟ وہ چغلی ہے جو لوگوں میں عداوت ڈالے۔‘‘ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آدمی سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک سچا لکھا جاتا ہے اور جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک جھوٹا لکھ لیا جاتا ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : لاَ يْدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ
چغل خور آدمی جنت میں نہ جائے گا


(1808) عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا مَعَ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي الْمَسْجِدِ فَجَائَ رَجُلٌ حَتَّى جَلَسَ إِلَيْنَا فَقِيلَ لِحُذَيْفَةَ إِنَّ هَذَا يَرْفَعُ إِلَى السُّلْطَانِ أَشْيَائَ فَقَالَ حُذَيْفَةُ إِرَادَةَ أَنْ يُسْمِعَهُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ


ہمام بن حارث کہتے ہیں کہ ہم سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس مسجد میں بیٹھے تھے کہ ایک آدمی آیا اور ہمارے پاس آکر بیٹھ گیا ۔ لوگوں نے سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ یہ آدمی بادشاہ تک بات پہنچاتا ہے۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اس کو سنانے کی نیت سے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ چغل خور جنت میں نہ جائے گا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ ذِيْ الْوَجْهَيْنِ
دومنہ والے کی مذمت کے بارے میں

فِيْهِ حَدِيْثُ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، وَ قَدْ تَقَدَّمَ فِيْ أَوَاخِرِ الْفَضَائِلِ
اس باب کے بار ے میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث فضیلتوں کے باب میں گزر چکی ہے۔ (دیکھئے حدیث: ۱۷۴۴)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الصِّدْقِ وَ الْكَذِبِ
سچ اور جھوٹ کے بارے میں


(1809) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ وَ إِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ وَ مَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَصْدُقُ وَ يَتَحَرَّى الصِّدْقَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ صِدِّيقًا وَ إِيَّاكُمْ وَ الْكَذِبَ فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ وَ إِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ وَ مَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَكْذِبُ وَ يَتَحَرَّى الْكَذِبَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم سچ کو لازم کر لو کیونکہ سچ نیکی کی طرف راہ دکھاتا ہے اور نیکی جنت کو لے جاتی ہے اور آدمی سچ بولتا رہتا ہے ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سچا لکھ لیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ برائی کی طرف راہ دکھاتا ہے اور برائی جہنم کو لے جاتی ہے اور آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک جھوٹا لکھ لیا جاتا ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا يَجُوْزُ فِيْهِ الْكَذِبُ
جہاں جھوٹ بولنا جائز ہے ،اس کا بیان


(1810) عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَ كَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ الأُوَلِ اللاَّتِي بَايَعْنَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ يَقُولُ لَيْسَ الْكَذَّابُ الَّذِي يُصْلِحُ بَيْنَ النَّاسِ وَ يَقُولُ خَيْرًا وَ يَنْمِي خَيْرًا قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَ لَمْ أَسْمَعْ يُرَخَّصُ فِي شَيْئٍ مِمَّا يَقُولُ النَّاسُ كَذِبٌ إِلاَّ فِي ثَلاَثٍ الْحَرْبُ وَ الإِصْلاَحُ بَيْنَ النَّاسِ وَ حَدِيثُ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ وَ حَدِيثُ الْمَرْأَةِ زَوْجَهَا وَفِيْ رِوَايَةٍ: قَالَتْ وَ لَمْ أَسْمَعْهُ يُرَخِّصُ فِي شَيْئٍ مِمَّا يَقُولُ النَّاسُ إِلاَّ فِي ثَلاَثٍ

سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ عنھا سے روایت ہے اور وہ مہاجرات اول میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے :’’ جھوٹا وہ نہیں جو لوگوں میں صلح کرائے اور بہتر بات بہتری کی نیت سے کہے۔‘‘ ابن شہاب نے کہا کہ میں نے نہیں سنا کہ کسی جھوٹ میں رخصت دی گئی ہو مگر تین موقعوں پر۔ ایک تو لڑائی میں ، دوسرے لوگوں میں صلح کرانے کے لیے اور تیسرے خاوند کو بیوی سے اور بیوی کو خاوند سے ملانے کے لیے بات بنانے سے ۔

وضاحت: میاں بیوی کو ملانے کے لیے اگر ایک دوسرے کی طرف سے جھوٹ بھی بولنا پڑے تو کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح اگر کوئی لڑے ہوئے ہیں تو ان کی صلح کروانے میں بھی جھوٹ بولناجائز ہے۔ (محمود الحسن)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : النَّهْيُ عَنْ دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ
جاہلیت کی پکار کی ممانعت


(1811) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي غَزَاةٍ فَكَسَعَ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ الأَنْصَارِيُّ يَا لَلأَنْصَارِ وَ قَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا بَالُ دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَسَعَ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ فَسَمِعَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ فَقَالَ قَدْ فَعَلُوهَا ؟ وَاللَّهِ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الأَعَزُّ مِنْهَا الأَذَلَّ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَعْنِي أَضْرِبُ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ فَقَالَ دَعْهُ لاَ يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ

سیدناجابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے کہ ایک مہاجر نے ایک انصار کی سرین پر مارا (ہاتھ یا تلوار سے) انصاری نے آواز دی کہ اے انصار دوڑو! مہاجر نے آواز دی کہ اے مہاجرین دوڑو! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ تو جاہلیت کا سا پکارنا ہے۔‘‘ لوگوں نے عرض کی کہ یارسول اللہ ! ایک مہاجر نے ایک انصاری کی سرین پر ماراہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس بات کو چھوڑو کہ یہ گندی بات ہے۔‘‘ یہ خبر عبداللہ بن ابی (منافق) کو پہنچی تو وہ بولا کہ مہاجرین نے ایسا کیا؟ اللہ کی قسم! ہم مدینہ کو لوٹیں گے تو ہم میں سے عزت والا شخص ذلیل شخص کو وہاں سے نکال دے گا (معاذ اللہ ! اس منافق نے اپنے آپ کو عزت والا قرار دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ذلیل کہا) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! مجھے اس منافق کی گردن مارنے دیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جانے دے (اے عمر!) کہیں لوگ یہ نہ کہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کوقتل کرتے ہیں۔‘‘ ( گو وہ مردود اسی قابل تھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مصلحت سے اس کو سزا نہ دی)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنِ السِّبَابِ
گالی دینے کی ممانعت میں


(1812) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الْمُسْتَبَّانِ مَا قَالاَ فَعَلَى الْبَادِئِ مَا لَمْ يَعْتَدِ الْمَظْلُومُ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ دو شخص جب گالی گلوچ کریں تو دونوں کا گناہ اسی پر ہو گا جو پہل کرے گا ،جب تک کہ مظلوم زیادتی نہ کر لے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ سَبِّ الدَّهْرِ
زمانہ کو گالی دینے کی ممانعت میں




(1813) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ يُؤْذِينِي ابْنُ آدَمَ يَقُولُ يَا خَيْبَةَ الدَّهْرِ فَلاَ يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ يَا خَيْبَةَ الدَّهْرِ فَإِنِّي أَنَا الدَّهْرُ أُقَلِّبُ لَيْلَهُ وَ نَهَارَهُ فَإِذَا شِئْتُ قَبَضْتُهُمَا



سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ مجھے آدمی تکلیف دیتا ہے ،کہتا ہے کہ ہائے کمبختی زمانے کی ، تو کوئی تم میں سے یوں نہ کہے کہ ہائے کمبختی زمانے کی ۔اس لیے کہ زمانہ میں ہوں، رات اور دن میں لاتا ہوں ۔جب میں چاہوں گا تو رات اور دن ختم کر دوں گا۔‘‘ (جب رات دن کو پیدا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے تو رات اور دن کو یعنی زمانہ کو گالیاں دینا دراصل اللہ کو گالی دینا ہو گا)
 
Top