• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْمَنْ رَفَعَ الأَذَى عَنِ الطَّرِيْقِ
اس آدمی کے بارے میں جو راستہ سے گندگی یا تکلیف دینے والی چیز کو دور کرتا ہے


(1795) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَرَّ رَجُلٌ بِغُصْنِ شَجَرَةٍ عَلَى ظَهْرِ طَرِيقٍ فَقَالَ وَ اللَّهِ لَأُنَحِّيَنَّ هَذَا عَنِ الْمُسْلِمِينَ لاَ يُؤْذِيهِمْ فَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک شخص نے راہ میں (کانٹوں کی)شاخ دیکھی تو کہا کہ اللہ کی قسم ! میں اس کو مسلمانوں کے آنے جانے کی راہ سے ہٹا دوں گا تاکہ ان کو تکلیف نہ ہو۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس کو جنت میں داخل کردیا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1796) عَنْ أَبِيْ بَرْزَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ ! عَلِّمْنِي شَيْئًا أَنْتَفِعُ بِهِ قَالَ اعْزِلِ الأَذَى عَنْ طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ

سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ یانبی اللہ! مجھے کوئی ایسی بات بتلائیے جس سے میں فائدہ اٹھاؤں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسلمانوں کی راہ سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دیـ۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا يُصِيْبُ الْمُؤْمِنَ مِنَ الشَّوْكَةِ وَ الْمُصِيْبَةِ
جوکانٹا یا کوئی مصیبت مومن کو پہنچتی ہے ،اس (کے ثواب) کا بیان


(1797) عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ دَخَلَ شَبَابٌ مِنْ قُرَيْشٍ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَ هِيَ بِمِنًى وَ هُمْ يَضْحَكُونَ فَقَالَتْ مَا يُضْحِكُكُمْ ؟ قَالُوا فُلاَنٌ خَرَّ عَلَى طُنُبِ فُسْطَاطٍ فَكَادَتْ عُنُقُهُ أَوْ عَيْنُهُ أَنْ تَذْهَبَ قَالَتْ لاَ تَضْحَكُوا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُشَاكُ شَوْكَةً فَمَا فَوْقَهَا إِلاَّ كُتِبَتْ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ وَ مُحِيَتْ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ

اسود کہتے ہیں کہ قریش کے چند نوجوان ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کے پاس گئے جبکہ وہ منیٰ میں تھیں اور وہ لوگ ہنس رہے تھے۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے پوچھا کہ تم کیوں ہنستے ہو؟ انہوں نے کہا کہ فلاں شخص خیمہ کی طناب پر گرا اور اس کی گردن یا آنکھ جاتے جاتے بچی۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ مت ہنسو۔ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر مسلمان کو ایک کانٹا لگے یا اس سے زیادہ کوئی دکھ پہنچے تو اس کے لیے ایک درجہ بڑھے گااور ایک گناہ اس کا مٹ جائے گا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا يُصِيْبُ الْمُؤْمِنَ مِنَ الْوَصَبِ وَ الْحُزْنِ
جو تکلیف اور رنج مومن کو پہنچتا ہے، اس (کے ثواب) کا بیان


(1798) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُمَا سَمِعَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَا يُصِيبُ الْمُؤْمِنَ مِنْ وَصَبٍ وَ لاَ نَصَبٍ وَ لاَ سَقَمٍ وَ لاَ حُزْنٍ حَتَّى الْهَمِّ يُهَمُّهُ إِلاَّ كُفِّرَ بِهِ مِنْ سَيِّئَاتِهِ

سیدنا ابوسعید خدری اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ مومن کو جب کوئی تکلیف یا ایذا یا بیماری یا رنج ہو یہاں تک کہ فکر جو اس کو ہوتی ہے اس نے بھی تو اس کے گناہ مٹ جاتے ہیں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1799) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ { مَنْ يَعْمَلْ سُوئًا يُجْزَ بِهِ } (النساء: 123) بَلَغَتْ مِنَ الْمُسْلِمِينَ مَبْلَغًا شَدِيدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَارِبُوا وَ سَدِّدُوا فَفِي كُلِّ مَا يُصَابُ بِهِ الْمُسْلِمُ كَفَّارَةٌ حَتَّى النَّكْبَةِ يُنْكَبُهَا أَوِ الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت اتری کہ ’’جو کوئی برائی کرے گا ، اس کو اس کا بدلا ملے گا‘‘ تو مسلمانوں پر بہت سخت گزرا (کہ ہرگناہ کے بدلے ضرور عذاب ہو گا) ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میانہ روی اختیار کرو اور ٹھیک راستہ کو ڈھونڈو اور مسلمان کو (پیش آنے والی) ہر ایک مصیبت (اس کے لیے ) گناہوں کا کفارہ ہے، یہاں تک کہ ٹھوکر اور کانٹا بھی (لگے تو بہت سے گناہوں کا بدلا دنیا ہی میں ہو جائے گا اور امید ہے کہ آخرت میں مؤاخذہ نہ ہوگا)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنِ التَّحَاسُدِ وَ التَّبَاغُضِ وَ التَّدَابُرِ
ایک دوسرے کے ساتھ حسد ،بغض اور دشمنی کی ممانعت کے بارے میں


(1800) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ تَبَاغَضُوا وَ لاَ تَحَاسَدُوا وَ لاَ تَدَابَرُوا وَ كُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا وَ لاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثٍ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ایک دوسرے سے بغض مت رکھو ،ایک دوسرے سے حسد مت رکھو اور ایک دوسرے سے دشمنی مت رکھو اور اللہ کے بندو! بھائیوں کی طرح رہو اور کسی مسلمان کو حلال نہیں ہے کہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ تک (بغض کی وجہ سے) بولنا چھوڑ دے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : خَيْرُهُمَا الَّذِيْ يَبْدَأُ بِالسَّلاَمِ
ان دونوں میں اچھا وہ ہے جوسلام کی ابتدا کرے

(1801) عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ يَلْتَقِيَانِ فَيُعْرِضُ هَذَا وَ يُعْرِضُ هَذَا وَ خَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلاَمِ

سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی مسلمان کو یہ بات درست نہیں ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی سے تین راتوں سے زیادہ تک (بولنا) چھوڑ دے ،اس طرح پر کہ وہ دونوں ملیں توایک اپنا منہ ادھر اور دوسرا اپنا منہ ادھر پھیر لے اور ان دونوں میں بہتر وہ ہوگا جو سلام میں پہل کرے گا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الشَّحْنَائِ وَ التَّهَاجُرِ
کینہ رکھنے اور آپس میں قطع کلامی کے متعلق


(1802) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ تُفْتَحُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْإِثْنَيْنِ وَ يَوْمَ الْخَمِيسِ فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا إِلاَّ رَجُلاً كَانَتْ بَيْنَهُ وَ بَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَائُ فَيُقَالُ أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جنت کے دروازے پیر اور جمعرات کے دن کھولے جاتے ہیں۔ پھر ہر ایک بندے کی مغفرت ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا ،لیکن جو شخص اپنے بھائی سے کینہ رکھتا ہے اس کی مغفرت نہیں ہوتی اور حکم ہوتا ہے کہ ان دونوں کو دیکھتے رہو جب تک کہ صلح کر لیں ۔ان دونوں کو دیکھتے رہو جب تک کہ صلح کر لیں (جب صلح کر لیں گے تو ان کی مغفرت ہوگی )۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنِ التَّجَسُّسِ وَ التَّنَافُسِ وَ الظَّنِّ
ٹوہ لگانے، (دنیوی) رشک کرنے اور بدگمانی کی ممانعت


(1803) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِيَّاكُمْ وَ الظَّنَّ فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ وَ لاَ تَحَسَّسُوا وَ لاَ تَجَسَّسُوا وَ لاَ تَنَافَسُوا وَ لاَ تَحَاسَدُوا وَ لاَ تَبَاغَضُوا وَ لاَ تَدَابَرُوا وَ كُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم بدگمانی سے بچو کیونکہ بدگمانی بہت بڑا جھوٹ ہے اور کسی کی باتوں پر کان مت لگاؤ اور جاسوسی نہ کرو اور (دنیا میں ) رشک مت کرو (لیکن دین میں درست ہے) اور حسد نہ کرو اور بغض مت رکھو اور ترک ملاقات مت کرو اور اللہ کے بندو! اور (آپس میں ) بھائی بھائی بن جاؤ۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ تَحْرِيْشِ الشَّيْطَانِ بَيْنَ المُصَلِّيْنَ
شیطان کے نمازیوں کے درمیان شیطان لڑائی کرانے کے بیان میں


(1804) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ أَيِسَ أَنْ يَعْبُدَهُ الْمُصَلُّونَ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَ لَكِنْ فِي التَّحْرِيشِ بَيْنَهُمْ

سیدناجابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ بے شک شیطان اس بات سے ناامید ہو گیا ہے کہ اس کو نمازی لوگ عرب کے جزیرہ میں پوجیں گے (جیسے جاہلیت کے دَور میں پوجتے تھے) لیکن شیطان ان کو بھڑکا دے گا (یعنی آپس میں لڑائی کرانے میں پرامید ہے)۔ ‘‘
 
Top