• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1814) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ تَسُبُّوا الدَّهْرَ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الدَّهْرُ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’زمانے کو برا مت کہو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ خود زمانہ ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ أَنْ يُشِيْرَ الرَّجُلُ إِلَى أَخِيْهِ بِالسِّلاَحِ
کوئی آدمی اپنے بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرے


(1815) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ يُشِيرُ أَحَدُكُمْ إِلَى أَخِيهِ بِالسِّلاَحِ فَإِنَّهُ لاَ يَدْرِي أَحَدُكُمْ لَعَلَّ الشَّيْطَانَ يَنْزِعُ فِي يَدِهِ فَيَقَعُ فِي حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو ہتھیار سے نہ دھمکائے، معلوم نہیں کہ شیطان اس کے ہاتھ کو ڈگمگا دے (اور ہاتھ چل جائے) اور پھر (اپنے بھائی کو مارنے کے سبب) جہنم کے گڑھے میں چلاجائے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ إِمْسَاكِ السِّهَامِ بِنِصَالِهَا فِيْ الْمَسْجِدِ
مسجد میں تیر کو اس کے پیکان (نوک) سے پکڑ کر آئے (تاکہ کسی کو زخمی نہ کر دے)


(1816) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ أَمَرَ رَجُلاً كَانَ يَتَصَدَّقُ بِالنَّبْلِ فِي الْمَسْجِدِ أَنْ لاَ يَمُرَّ بِهَا إِلاَّ وَ هُوَ آخِذٌ بِنُصُولِهَا

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو جو کہ مسجد کے قریب تیر بانٹتا تھا یہ حکم دیا :’’ جب تیر لے کر نکلے تو ان کی پیکان (یعنی نوک والی طرف)تھام لیا کرے۔‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1817) عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ فِي مَجْلِسٍ أَوْ سُوقٍ وَ بِيَدِهِ نَبْلٌ فَلْيَأْخُذْ بِنِصَالِهَا ثُمَّ لِيَأْخُذْ بِنِصَالِهَا ثُمَّ لِيَأْخُذْ بِنِصَالِهَا قَالَ فَقَالَ أَبُو مُوسَى وَ اللَّهِ مَا مُتْنَا حَتَّى سَدَّدْنَاهَا بَعْضُنَا فِي وُجُوهِ بَعْضٍ

سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب کوئی تم میں سے مسجد یا بازار میں گزرے اور اس کے ہاتھ میں تیر ہوں تو چاہیے کہ ان کی نوک سے اپنے ہاتھ میں پکڑ لے۔ پھر نوک سے پکڑ لے ،پھر نوک سے پکڑ لے۔‘‘ (تین بار تاکید کے لیے فرمایا) ۔سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہاکہ اللہ کی قسم! ہم نہیں مرے یہاں تک کہ ہم نے تیر کو ایک دوسرے کے منہ پر لگایا۔ (یعنی آپس میں لڑے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے خلاف کیا)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ ضَرْبِ الْوَجْهِ
منہ پر مارنے کی ممانعت میں


(1818) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلاَ يَلْطِمَنَّ الْوَجْهَ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب کوئی تم میں سے اپنے بھائی سے لڑے تو اس کے منہ پر نہ مارے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1819) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيَجْتَنِبِ الْوَجْهَ فَإِنَّ اللَّهَ خَلَقَ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے لڑے تو اس کے منہ سے بچاؤ رکھے ،اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے آدمی کو اپنی صورت پر بنایا ہے۔‘‘ (یہ نسبت تشریفاً ہے جیسے کعبہ کی نسبت اﷲ کی طرف ہے یعنی بیت اللہ)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ لَعْنِ الْبَهَائِمِ وَ التَّغْلِيْظِ فِيْهِ
جانوروں کو لعنت کرنے اور اس کی وعید کے بارے میں


(1820) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَ امْرَأَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ عَلَى نَاقَةٍ فَضَجِرَتْ فَلَعَنَتْهَا فَسَمِعَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ خُذُوا مَا عَلَيْهَا وَ دَعُوهَا فَإِنَّهَا مَلْعُونَةٌ قَالَ عِمْرَانُ فَكَأَنِّي أَرَاهَا اَلآنَ تَمْشِي فِي النَّاسِ مَا يَعْرِضُ لَهَا أَحَدٌ

سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے اور ایک انصاری عورت ایک اونٹنی پر سوار تھی۔ وہ اونٹنی بدکی تو عورت نے اس پر لعنت کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا تو فرمایا: ’’اس اونٹنی پر جو کچھ ہے وہ اتارلو اور اس کو چھوڑ دو کیونکہ وہ ملعون ہے۔‘‘ سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گویا میں اس اونٹنی کو اس وقت دیکھ رہاہوں کہ وہ پھرتی تھی اور لوگوں میں سے کوئی اس کی پروا نہیں کرتا تھا ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الْكَرَاهِيَةُ لِلرَّجُلِ أَنْ يَكُوْنَ لَعَّانًا
آدمی کے لیے یہ بات مکروہ ہے کہ وہ لعنت کرنے والا ہو


(1821) عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِنَّ اللَّعَّانِينَ لاَ يَكُونُونَ شُهَدَائَ وَ لاَ شُفَعَائَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’جو لوگ لعنت کرتے ہیں، وہ قیامت کے دن نہ کسی کی شفاعت کریں گے اورنہ گواہ ہوں گے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1822) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! ادْعُ عَلَى الْمُشْرِكِينَ قَالَ إِنِّي لَمْ أُبْعَثْ لَعَّانًا وَ إِنَّمَا بُعِثْتُ رَحْمَةً

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ یا رسول اللہ! مشرکوں پر بددعا کیجیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں اس لیے نہیں بھیجا گیا کہ لوگوں پر لعنت کروں بلکہ میں تو باعث رحمت بنا کر بھیجا گیا ہوں۔‘‘ (تو میرے آنے سے اللہ کی رحمت لوگوں پر زیادہ ہو گی نہ کہ لعنت۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :{وَمَا اَرْسَنٰکَ اِلاَ رَحْمَۃً لِلْعَالَمِیْنَ} یعنی’’ ہم نے آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو جہان والوں پر رحمت کرنے کے لیے بھیجا ہے)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ الَّذِيْ يَقُوْلُ هَلَكَ النَّاسُ
جو کہتا ہے کہ لوگ ہلاک ہو گئے ،اس کے بارے میں


(1823) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا قَالَ الْعَبْدُ هَلَكَ النَّاسُ فَهُوَ أَهْلَكُهُمْ قَالَ أَبُو إِسْحَقَ (وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُفْيَانَ) لاَ أَدْرِي أَهْلَكَهُمْ بِالنَّصْبِ أَوْ أَهْلَكُهُمْ بِالرَّفْعِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب کوئی (اپنے آپ کوعمدہ اور لوگوں کو حقیر جان کر) یہ کہے کہ لوگ ہلاک ہوئے تو وہ خود سب سے زیادہ ہلاک ہونے والا ہے (اور اگر افسوس یا رنج سے دین کی خرابی پرکہے تو منع نہیں ہے)۔‘‘
ابو اسحق (بن محمد بن سفیان) نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ حدیث میں لفظ أَهْلَكَ (اس نے انھیں ہلاک کیا) ہے یا لفظ أَهْلَكُ (وہ خود سب سے زیادہ ہلاک ہونے والا ہے)ہے۔
 
Top