• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : بَعْثُ الشَّيْطَانِ سَرَايَاهُ يَفْتِنُوْنَ النَّاسَ
لوگوں کو فتنے میں ڈالنے کے لیے شیطان کا اپنے لشکروں کو بھیجنا


(1991) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ إِبْلِيسَ يَضَعُ عَرْشَهُ عَلَى الْمَائِ ثُمَّ يَبْعَثُ سَرَايَاهُ فَأَدْنَاهُمْ مِنْهُ مَنْزِلَةً أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً يَجِيئُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ فَعَلْتُ كَذَا وَ كَذَا فَيَقُولُ مَا صَنَعْتَ شَيْئًا قَالَ ثُمَّ يَجِيئُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ مَا تَرَكْتُهُ حَتَّى فَرَّقْتُ بَيْنَهُ وَ بَيْنَ امْرَأَتِهِ قَالَ فَيُدْنِيهِ مِنْهُ وَ يَقُولُ نِعْمَ أَنْتَ قَالَ الأَعْمَشُ أُرَاهُ قَالَ فَيَلْتَزِمُهُ

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ابلیس اپنا تخت پانی پر رکھتا ہے ،پھر اپنے لشکروں کو دنیا میں فساد کرنے کو بھیجتا ہے۔ پس سب سے بڑا فتنہ باز اس کا سب سے زیادہ قریبی ہوتا ہے۔کوئی شیطان ان میں سے آکر کہتا ہے کہ میں نے فلاں فلاں کام کیا (یعنی فلاں سے چوری کروائی، فلاں کو شراب پلوائی وغیرہ) ،تو شیطان کہتا ہے کہ تو نے کچھ بھی نہیں کیا۔ پھر کوئی آکر کہتا ہے کہ میں نے فلاں کو نہ چھوڑا، یہاں تک کہ اس میں اور اس کی بیوی میں جدائی کروا دی تو اس کو اپنے قریب کر لیتا ہے اور کہتا ہے کہ ہاں !تو نے بڑا کام کیا ہے۔‘‘ اعمش نے کہا میرا خیال ہے کہ اس کو اپنے ساتھ چمٹا لیتا ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ الْفِتَنِ وَ صِفَاتِهَا
فتنوں اور ان کی کیفیات کے متعلق


(1992) عَنْ أَبِيْ إِدْرِيسَ الْخَوْلاَنِيِّ كَانَ يَقُولُ قَالَ حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُ النَّاسِ بِكُلِّ فِتْنَةٍ هِيَ كَائِنَةٌ فِيمَا بَيْنِي وَ بَيْنَ السَّاعَةِ وَ مَا بِي إِلاَّ أَنْ يَكُونَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَسَرَّ إِلَيَّ فِي ذَلِكَ شَيْئًا لَمْ يُحَدِّثْهُ غَيْرِي وَ لَكِنْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ وَ هُوَ يُحَدِّثُ مَجْلِسًا أَنَا فِيهِ عَنِ الْفِتَنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ يَعُدُّ الْفِتَنَ مِنْهُنَّ ثَلاَثٌ لاَ يَكَدْنَ يَذَرْنَ شَيْئًا وَ مِنْهُنَّ فِتَنٌ كَرِيَاحِ الصَّيْفِ مِنْهَا صِغَارٌ وَ مِنْهَا كِبَارٌ قَالَ حُذَيْفَةُ فَذَهَبَ أُولَئِكَ الرَّهْطُ كُلُّهُمْ غَيْرِي

سیدنا ابو ادریس خولانی کہتے ہیں کہ سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے کہاکہ اللہ کی قسم! میں سب لوگوں سے زیادہ ہر فتنہ کو جانتا ہوں جو میرے درمیان اور قیامت کے درمیان ہونے والا ہے اور یہ بات نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپا کر کوئی بات خاص مجھ سے بیان کی ہو جو دوسروں سے نہ کی ہو، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مجلس میں فتنوں کا بیان کیا جس میں میں بھی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان فتنوں کا شمار کرتے ہوئے فرمایا:’’ تین ان میں سے ایسے ہیں جو قریب قریب کچھ نہ چھوڑیں گے اور ان میں سے بعض گرمی کی آندھیوں کی طرح ہیں، بعض ان میں چھوٹے ہیں اور بعض بڑے ہیں۔‘‘ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ(اب) میرے سوا اس مجلس کے سب لوگ فوت ہو چکے ہیں،ایک میں باقی ہوں (اس وجہ سے اب مجھ سے زیادہ کوئی فتنوں کا جاننے والا باقی نہیں رہا)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1993) عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَقَامًا مَا تَرَكَ شَيْئًا يَكُونُ فِي مَقَامِهِ ذَلِكَ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ إِلاَّ حَدَّثَ بِهِ حَفِظَهُ مَنْ حَفِظَهُ وَ نَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ قَدْ عَلِمَهُ أَصْحَابِي هَؤُلآئِ وَ إِنَّهُ لَيَكُونُ مِنْهُ الشَّيْئُ قَدْ نَسِيتُهُ فَأَرَاهُ فَأَذْكُرُهُ كَمَا يَذْكُرُ الرَّجُلُ وَجْهَ الرَّجُلِ إِذَا غَابَ عَنْهُ ثُمَّ إِذَا رَآهُ عَرَفَهُ

سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں (وعظ سنانے کو) کھڑے ہوئے تو کوئی بات نہ چھوڑی جو اس وقت سے لے کر قیامت تک ہونے والی تھی مگر اس کو بیان کر دیا، پھر یاد رکھا جس نے رکھا اور بھول گیا جو بھول گیا۔ میرے ساتھی اس کو جانتے ہیں اور بعض بات ہوتی ہے جس کو میں بھول گیا تھا، پھر جب میں اس کو دیکھتا ہوں تو یاد آجاتی ہے جیسے آدمی دوسرے آدمی کی عدم موجودگی میں اس کا چہرہ یاد رکھتا ہے ،پھر جب اس کو دیکھے تو پہچان لیتا ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1994) عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ أَخْبَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ فَمَا مِنْهُ شَيْئٌ إِلاَّ قَدْ سَأَلْتُهُ إِلاَّ أَنِّي لَمْ أَسْأَلْهُ مَا يُخْرِجُ أَهْلَ الْمَدِينَةِ مِنَ الْمَدِينَةِ

سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایک بات بتا دی جو قیامت تک ہونے والی تھی اور کوئی بات ایسی نہ رہی جس کو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پوچھا ہو ،البتہ میں نے یہ نہ پوچھا کہ مدینہ والوں کو مدینہ سے کونسی چیز نکالے گی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
نکالے گی۔

(1995) عَنْ أَبِيْ زَيْدٍ يَعْنِي عَمْرَو بْنَ أَخْطَبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْفَجْرَ وَ صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَخَطَبَنَا حَتَّى حَضَرَتِ الظُّهْرُ فَنَزَلَ فَصَلَّى ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَخَطَبَنَا حَتَّى حَضَرَتِ الْعَصْرُ ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَخَطَبَنَا حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ فَأَخْبَرَنَا بِمَا كَانَ وَ بِمَا هُوَ كَائِنٌ فَأَعْلَمُنَا أَحْفَظُنَا

سیدنا ابوزید (یعنی عمرو بن اخطب) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھائی اور منبر پر چڑھ کر ہ میں وعظ سنایا ،یہاں تک کہ ظہر کا وقت آگیا، پھر آ پ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور نماز پڑھی پھر منبر پر چڑھے اور ہ میں وعظ سنایا، یہاں تک کہ عصر کا وقت آ گیا۔ پھر اترے اور نماز پڑھی پھر منبر پر چڑھے اور ہمیں وعظ سنایا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا۔ پس جو کچھ ہو چکا ہے اور جو کچھ ہونے والا تھا، سب کی ہ میں خبر دے دی اور ہم میں سب سے زیادہ وہ عالم ہے جس نے سب سے زیادہ ان باتوں کو یاد رکھا ہو۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الْفِتْنَةُ نَحْوَ الْمَشْرِقِ
فتنے مشرق کی طرف سے ہوں گے

(1997) عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ ! مَا أَسْأَلَكُمْ عَنِ الصَّغِيرَةِ وَ أَرْكَبَكُمْ لِلْكَبِيرَةِ سَمِعْتُ أَبِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِنَّ الْفِتْنَةَ تَجِيئُ مِنْ هَاهُنَا وَ أَوْمَأَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ وَ أَنْتُمْ يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ وَ إِنَّمَا قَتَلَ مُوسَى الَّذِي قَتَلَ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ خَطَأً فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ لَهُ { وَ قَتَلْتَ نَفْسًا فَنَجَّيْنَاكَ مِنَ الْغَمِّ وَ فَتَنَّاكَ فُتُونًا } (طه:40)

سیدنا سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے ،وہ کہتے تھے کہ اے عراق والو! میں تم سے چھوٹے گناہ نہیں پوچھتا، نہ اس کو پوچھتا ہوں جو کبیرہ گناہ کرتا ہو، میں نے اپنے والد سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ فتنہ ادھر سے آئے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا، جہاں سے شیطان کے دونوں سینگ نکلتے ہیں۔‘‘ اور تم ایک دوسرے کی گردن مارتے ہو (حالانکہ مومن کی گردن مارنا کتنا بڑا گناہ ہے) اور موسیٰ علیہ السلام فرعون کی قوم کا ایک شخص غلطی سے مار بیٹھے تھے (نہ بہ نیت قتل کیونکہ گھونسے سے آدمی نہیں مرتا) ،تو اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’ تو نے ایک خون کیا ،پھر ہم نے تجھے غم سے نجات دی اور تجھ کو آزمایا جیسا آزمایا تھا۔‘‘ (طہٰ: ۴۰)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : لَتُنْفَقَنَّ كُنُوْزُ كِسْرَى وَ قَيْصَرَ فِيْ سَبِيْلِ اللَّهِ
البتہ کسریٰ اور قیصر کے خزانے ضرور اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کیے جائیں گے


(1998) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَدْ مَاتَ كِسْرَى فَلاَ كِسْرَى بَعْدَهُ وَ إِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ فَلاَ قَيْصَرَ بَعْدَهُ وَ الَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کسریٰ (ایران کا بادشاہ) مر گیا ،اب اس کے بعد کوئی کسریٰ نہ ہو گا اور جب قیصر (روم کا بادشاہ) مر جائے گا ،تو اس کے بعد بھی کوئی قیصر نہ ہو گا (اور یہ دونوں ملک مسلمان فتح کر لیں گے) ۔قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! ان دونوں کے خزانے اللہ کی راہ میں خرچ کیے جائیں گے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1999) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ لَتَفْتَحَنَّ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ أَوْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ كَنْزَ آلِ كِسْرَى الَّذِي فِي الْأَبْيَضِ قَالَ قُتَيْبَةُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَ لَمْ يَشُكَّ
سیدناجابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آ پ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ البتہ مسلمانوں یا مومنوں کی (راوی کوشک ہے ) ایک جماعت کسریٰ کے خزانے کوکھولے گی جو سفید محل میں ہے۔‘‘ قتیبہ کی روایت میں مسلمانوں کی (جماعت) ہے شک کے بغیر۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : هَلاَكُ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ
اس امت کی تباہی، بعض کی بعض سے ہوگی


(2000) عَنْ ثَوْبَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ اللَّهَ زَوَى لِيَ الْأَرْضَ فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَ مَغَارِبَهَا وَ إِنَّ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مُلْكُهَا مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا وَ أُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ الْأَحْمَرَ وَ الْأَبْيَضَ وَ إِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لأُمَّتِي أَنْ لاَ يُهْلِكَهَا بِسَنَةٍ عَامَّةٍ وَ أَنْ لاَ يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وَ إِنَّ رَبِّي قَالَ يَا مُحَمَّدُ ! إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَائً فَإِنَّهُ لاَ يُرَدُّ وَ إِنِّي أَعْطَيْتُكَ لأُمَّتِكَ أَنْ لاَ أُهْلِكَهُمْ بِسَنَةٍ عَامَّةٍ وَ أَنْ لاَ أُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ يَسْتَبِيحُ بَيْضَتَهُمْ وَ لَوِ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مَنْ بِأَقْطَارِهَا أَوْ قَالَ مَنْ بَيْنَ أَقْطَارِهَا حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا وَ يَسْبِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا


سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین کو لپیٹ دیا (یعنی سب زمین کو لپیٹ کر میرے سامنے کر دیا) تو میں نے اس کا مشرق ومغرب دیکھا اور میری امت کی حکومت وہاں تک پہنچے گی جہاں تک زمین مجھے دکھلائی گئی اور مجھے سرخ اور سفید دو خزانے دیے گئے(یعنی سونا اور چاندی یا قیصر و کسریٰ کے خزانے) اور میں نے اپنے رب سے دعا کی کہ میری امت کو عام قحط سے ہلاک نہ کرنا اور ان پر کوئی غیر دشمن ایسا غالب نہ کرناکہ ان کا جتھا ٹوٹ جائے اور ان کی جڑ کٹ جائے (یعنی بالکل نیست و نابود ہو جائیں) ۔میرے پروردگار نے فرمایا کہ اے محمد! جب میں کوئی فیصلہ کردیتا ہوں تو پھر وہ نہیں پلٹتا اور میں نے تیری یہ دعائیں قبول کیں اور تیری امت کو عام قحط سے ہلاک نہ کروں گا اور ان پر کوئی غیر دشمن جو ان میں سے نہ ہو ،ایسا غالب نہیں کروں گا کہ جو ان کی جڑ کاٹ دے ،اگرچہ زمین کے تمام لوگ (مسلمانوں کو تباہ کرنے کے لیے ) اکٹھے ہو جائیں (مگر ان کو تباہ نہ کر سکیں گے) یہاں تک کہ خود مسلمان ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے اور ایک دوسرے کو قید کریں گے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(2001) عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَقْبَلَ ذَاتَ يَوْمٍ مِنَ الْعَالِيَةِ حَتَّى إِذَا مَرَّ بِمَسْجِدِ بَنِي مُعَاوِيَةَ دَخَلَ فَرَكَعَ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ وَ صَلَّيْنَا مَعَهُ وَ دَعَا رَبَّهُ طَوِيلاً ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَيْنَا فَقَالَ صلی اللہ علیہ وسلم سَأَلْتُ رَبِّي ثَلاَثًا فَأَعْطَانِي ثِنْتَيْنِ وَ مَنَعَنِي وَاحِدَةً سَأَلْتُ رَبِّي أَنْ لاَ يُهْلِكَ أُمَّتِي بِالسَّنَةِ فَأَعْطَانِيهَا وَ سَأَلْتُهُ أَنْ لاَ يُهْلِكَ أُمَّتِي بِالْغَرَقِ فَأَعْطَانِيهَا وَ سَأَلْتُهُ أَنْ لاَ يَجْعَلَ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ فَمَنَعَنِيهَا

سیدنا عامر بن سعد اپنے والد سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن عالیہ (عالیہ وہ گاؤں ہیں جو مدینہ سے باہر ہیں) سے آئے حتی کہ بنی معاویہ کی مسجد پر سے گزرے، اس میں گئے اور دو رکعتیں پڑھیں اورہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پروردگار سے بہت طویل دعا کی، پھر ہمارے پاس آئے اور فرمایا :’’ میں نے اپنے رب سے تین دعائیں مانگیں تھیں،اس نے دو دعائیں قبول کرلیںاور ایک قبول نہیں کی۔ میں نے اپنے رب سے یہ دعا کی کہ میری (ساری ) امت کو قحط سے ہلاک نہ کرنا ، تو اللہ تعالیٰ نے یہ دعا قبول کی اور میں نے یہ دعا کی کہ میری (ساری) امت کو پانی میں ڈبو کر ہلاک نہ کرنا ، تو اللہ تعالیٰ نے یہ دعا بھی قبول کی اور میں نے یہ دعا کی کہ مسلمان آپس میں ایک دوسرے سے نہ لڑیں ، تو اس کو قبول نہیں کیا۔‘‘
 
Top