• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَ أَهْلِ النَّارِ وَ عَلاَمَاتُهُمْ فِيْ الدُّنْيَا
جنتیوں اور دوزخیوں اور دنیا میں ان کی نشانیوں کے بیان میں


(1971) عَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ ؟ قَالُوا بَلَى قَالَ صلی اللہ علیہ وسلم كُلُّ ضَعِيفٍ مُتَضَعِّفٍ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ ثُمَّ قَالَ أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِأَهْلِ النَّارِ ؟ قَالُوا بَلَى قَالَ كُلُّ عُتُلٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَكْبِرٍ

سیدنا حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آ پ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ کیا میں تمہیں جنت کے لوگوں کے متعلق نہ بتاؤں؟‘‘ لوگوں نے کہا کہ بتلائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر کمزور ، لوگوں کے نزدیک ذلیل لیکن اگر اللہ کے بھروسے پر قسم کھالے تو اللہ تعالیٰ اس کو سچا کر دے۔‘‘ اور پھر فرمایا: ’’ کیا میں تمہیں دوزخ والوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ‘‘ لوگوں نے عرض کی کہ کیوں نہیں! بتلائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر جھگڑالو، بڑے پیٹ والااور مغرور یا ہر مال جمع کرنے والا مغرور۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1972) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ رُبَّ أَشْعَثَ مَدْفُوعٍ بِالأَبْوَابِ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کئی لوگ ایسے ہیں کہ غبار آلود،پریشان حالت میں دروازوں پر سے دھکیلے جاتے ہیں،(لیکن) اگر وہ اللہ تعالیٰ کے بھروسے پرقسم کھا بیٹھیں ،تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم پوری کردے ۔‘‘ (یعنی اللہ کے نزدیک مقبول ہیں گو دنیا داروں کی نظروں میں حقیر ہیں)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1973) عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ الْمُجَاشِعِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ فِي خُطْبَتِهِ أَلاَ إِنَّ رَبِّي أَمَرَنِي أَنْ أُعَلِّمَكُمْ مَا جَهِلْتُمْ مِمَّا عَلَّمَنِي يَوْمِي هَذَا كُلُّ مَالٍ نَحَلْتُهُ عَبْدًا حَلاَلٌ وَ إِنِّي خَلَقْتُ عِبَادِي حُنَفَائَ كُلَّهُمْ وَ إِنَّهُمْ أَتَتْهُمُ الشَّيَاطِينُ فَاجْتَالَتْهُمْ عَنْ دِينِهِمْ وَ حَرَّمَتْ عَلَيْهِمْ مَا أَحْلَلْتُ لَهُمْ وَ أَمَرَتْهُمْ أَنْ يُشْرِكُوا بِي مَا لَمْ أُنْزِلْ بِهِ سُلْطَانًا وَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّوَجَلَّ نَظَرَ إِلَى أَهْلِ الأَرْضِ فَمَقَتَهُمْ عَرَبَهُمْ وَ عَجَمَهُمْ إِلاَّ بَقَايَا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَ قَالَ إِنَّمَا بَعَثْتُكَ لِأَبْتَلِيَكَ وَ أَبْتَلِيَ بِكَ وَ أَنْزَلْتُ عَلَيْكَ كِتَابًا لاَ يَغْسِلُهُ الْمَائُ تَقْرَؤُهُ نَائِمًا وَ يَقْظَانَ وَ إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أُحَرِّقَ قُرَيْشًا فَقُلْتُ رَبِّ إِذًا يَثْلَغُوا رَأْسِي فَيَدَعُوهُ خُبْزَةً قَالَ اسْتَخْرِجْهُمْ كَمَا اسْتَخْرَجُوكَ وَ اغْزُهُمْ نُغْزِكَ وَ أَنْفِقْ فَسَنُنْفِقَ عَلَيْكَ وَ ابْعَثْ جَيْشًا نَبْعَثْ خَمْسَةً مِثْلَهُ وَ قَاتِلْ بِمَنْ أَطَاعَكَ مَنْ عَصَاكَ قَالَ وَ أَهْلُ الْجَنَّةِ ثَلاثَةٌ ذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ مُتَصَدِّقٌ مُوَفَّقٌ وَ رَجُلٌ رَحِيمٌ رَقِيقُ الْقَلْبِ لِكُلِّ ذِي قُرْبَى وَ مُسْلِمٍ وَ عَفِيفٌ مُتَعَفِّفٌ ذُو عِيَالٍ قَالَ وَ أَهْلُ النَّارِ خَمْسَةٌ الضَّعِيفُ الَّذِي لاَ زَبْرَ لَهُ الَّذِينَ هُمْ فِيكُمْ تَبَعًا لاَ يَبْتَغُونَ أَهْلاً وَ لاَ مَالاً وَ الْخَائِنُ الَّذِي لاَ يَخْفَى لَهُ طَمَعٌ وَ إِنْ دَقَّ إِلاَّ خَانَهُ وَ رَجُلٌ لاَ يُصْبِحُ وَ لاَ يُمْسِي إِلاَّ وَ هُوَ يُخَادِعُكَ عَنْ أَهْلِكَ وَ مَالِكَ وَ ذَكَرَ الْبُخْلَ أَوِ الْكَذِبَ وَ الشِّنْظِيرُ الْفَحَّاشُ

سیدنا عیاض بن حمار مجاشعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن خطبہ میں فرمایا: ’’آگاہ رہو کہ میرے رب نے مجھے حکم کیا ہے کہ تمہیں وہ باتیں سکھلاؤں جو تمہیں معلوم نہیں ہیں،اللہ تعالیٰ نے مجھے بتائی ہیں۔ جو مال اپنے بندے کو دوں ،وہ اس کے لیے حلال ہے (یعنی جو شرع کی رو سے حرام نہیں ہے وہ حلال ہے، گو لوگوں نے اس کو حرام کر رکھا ہو جیسے سائبہ،وصیلہ ،بحیرہ اور حام وغیرہ جن کو مشرکین نے حرام کر رکھا تھا) اور میں نے اپنے سب بندوں کو مسلمان پیدا کیا ہے (یا گناہوں سے پاک یا استقامت پر اور ہدایت کی قابلیت پر اور بعضوں نے کہا کہ مراد وہ عہد ہے جو دنیا میں آنے سے پہلے لیا تھا)، پھر ان کے پاس شیطان آئے اور ان کو ان کے دین سے ہٹا دیا (یا ان کے دین سے روک دیا) اور جو چیزیں میں نے ان کے لیے حلال کی تھیں، وہ حرام کیں اور ان کو میرے ساتھ شرک کرنے کا حکم کیا جس کی میں نے کوئی دلیل نہیں اتاری اور بے شک اللہ تعالیٰ نے زمین والوں کو دیکھا ،پھر کیا عرب کیا عجم سب کو برا سمجھا سوائے ان چند لوگوں کے جو اہل کتاب میں سے(دین حق پر) باقی تھے(یعنی عرب و عجم کی اکثریت سوائے چند لوگوں کے جو عیسیٰ علیہ السلام کے پیروکاروں میں سے توحید پرست تھے، اﷲ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے والے تھے، اس لیے برا سمجھا) اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نے تجھے اس لیے بھیجا کہ تجھے آزماؤں (صبر اور استقامت اور کافروں کی ایذا پر) اور ان لوگوں کو آزماؤں جن کے پاس تمہیں بھیجا ( کہ ان میں سے کون ایمان قبول کرتا ہے اور کون کافر رہتا ہے اورکون منافق) اور میں نے تجھ پر ایسی کتاب اتاری جس کو پانی نہیں دھوتا (کیونکہ وہ کتاب صرف کاغذ پر نہیں لکھی بلکہ سینوں پر نقش ہے) ،تو اس کو سوتے جاگتے میں پڑھتا ہے اور اللہ نے مجھے قریش کے لوگوں کو جلا دینے کا حکم کیا (یعنی شدت سے حق سنانے کا) میں نے عرض کی کہ اے رب! وہ تو میرا سر توڑکر روٹی کی طرح اس کے ٹکڑے کر دیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان کو نکال دے جیسے انہوں نے تجھے نکالا اور ان سے جہاد کر، ہم تیری مدد کریں گے اور خرچ کر ،ہم عنقریب تجھ پر خرچ کریں گے۔ (یعنی تو اللہ کی راہ میں خرچ کر ،اللہ تجھے دے گا) اور تو لشکر بھیج ہم ،ویسے (فرشتوں کے) پانچ لشکر بھیجیں گے اور جو لوگ تیری اطاعت کریں، ان کو لے کر ان سے لڑ جو تیرا کہا نہ مانیں فرمایا:’’ جنت والے تین شخص ہیں ،ایک تو وہ جو حکومت رکھتا ہے اور انصاف کرتا ہے، سچا ہے اور نیک کاموں کی توفیق دیا گیا ہے۔ دوسرا وہ جو ہر رشتہ دار اور مسلمان پرمہربان اور نرم دل ہے۔ تیسرا وہ جو پاک دامن ہے یا سوال نہیں کرتا اور بچوں والا ہے۔ اور دوزخ والے پانچ شخص ہیں ایک تو وہ کمزور، جس کو تمیز نہیں (کہ بری بات سے بچے) جو تم میں تابعدار ہیں، نہ وہ گھر بار چاہتے ہیں اور نہ مال (یعنی محض بے فکری حلال حرام سے غرض نہ رکھنے والے) دوسرا وہ چور کہ جب اس پر کوئی چیز اگرچہ حقیرہو کھلے تو وہ اس کو چرائے۔ تیسرا وہ شخص جو صبح اور شام تجھ سے تیرے گھر والوں اور تیرے مال کے مقدمہ میں فریب کرتا ہے۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخیل یا جھوٹے کا بیان کیا ( کہ وہ بھی دوزخی ہیں) اور شنظیر یعنی گالیاں بکنے والا اور فحش کہنے والا (وہ بھی جہنمی ہیں)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : خُلُوْدُ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَ أَهْلِ النَّارِ فِيْمَا هُمْ فِيْهِ
جنتی اور دوزخی جہاں ہوں گے ،ہمیشہ رہیں گے


(1974) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا صَارَ أَهْلُ الْجَنَّةِ إِلَى الْجَنَّةِ وَ صَارَ أَهْلُ النَّارِ إِلَى النَّارِ أُتِيَ بِالْمَوْتِ حَتَّى يُجْعَلَ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَ النَّارِ ثُمَّ يُذْبَحُ ثُمَّ يُنَادِي مُنَادٍ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ لاَ مَوْتَ وَ يَا أَهْلَ النَّارِ لاَ مَوْتَ فَيَزْدَادُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَرَحًا إِلَى فَرَحِهِمْ وَ يَزْدَادُ أَهْلُ النَّارِ حُزْنًا إِلَى حُزْنِهِمْ

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب جنت والے جنت میں چلے جائیں گے اور دوزخ والے دوزخ میں تو موت لائی جائے گی اور جنت اور دوزخ کے بیچ میں ذبح کی جائے گی ،پھر ایک پکارنے والا پکارے گا کہ اے جنت والو !اب موت نہیں اور اے دوزخ والو ! اب موت نہیں۔ جنت والوں کو یہ سن کر خوشی پر خوشی حاصل ہو گی اور دوزخ والوں کو رنج پر رنج زیادہ ہو گا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ صِفَۃِ النَّارِ
جہنم کے متعلق بیان


بَابٌ : فِيْ ذِكْرِ أَزِمَّةِ النَّارِ
دوزخ کی لگاموں کے بیان میں


(1975) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُؤْتَى بِجَهَنَّمَ يَوْمَئِذٍ لَهَا سَبْعُونَ أَلْفَ زِمَامٍ مَعَ كُلِّ زِمَامٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ يَجُرُّونَهَا


سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس دن جہنم لائی جائے گی، اس کی ستر ہزار لگا میں ہوں گی اور ہر ایک لگام کو ستر ہزار فرشتے ہوں گے جو کھینچ رہے ہوں گے۔‘‘ (تو کل فرشتے جو جہنم کو کھینچ کر لائیں گے ،چار ارب نوے کروڑ ہوئے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ شِدَّةِ حَرِّ جَهَنَّمَ
گرمی جہنم کی شدت کے بیان میں
(1976) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ نَارُكُمْ هَذِهِ الَّتِي يُوقِدُ ابْنُ آدَمَ جُزْئٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْئًا مِنْ حَرِّ جَهَنَّمَ قَالُوا وَ اللَّهِ إِنْ كَانَتْ لَكَافِيَةً يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ فَإِنَّهَا فُضِّلَتْ عَلَيْهَا بِتِسْعَةٍ وَ سِتِّينَ جُزْئًا كُلُّهَا مِثْلُ حَرِّهَا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ تمہاری آگ جس کو آدمی روشن کرتا ہے،جہنم کی آگ کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔'' لوگوں نے عرض کی کہ یارسول اللہ ! اللہ کی قسم! یہی آگ (جلانے کو) کافی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہ تو اس سے انہترحصے زیادہ گرم ہے اور ہر حصہ میں اتنی ہی گرمی ہے۔ ''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ بُعْدِ قَعْرِ جَهَنَّمَ
جہنم کی گہرائی کی دوری کے بیان میں


(1977) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذْ سَمِعَ وَجْبَةً فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم تَدْرُونَ مَا هَذَا ؟ قَالَ قُلْنَا اللَّهُ وَ رَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ هَذَا حَجَرٌ رُمِيَ بِهِ فِي النَّارِ مُنْذُ سَبْعِينَ خَرِيفًا فَهُوَ يَهْوِي فِي النَّارِ الآنَ حَتَّى انْتَهَى إِلَى قَعْرِهَا

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک دھماکے کی آواز آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے؟ ‘‘ ہم نے عرض کی کہ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ ایک پتھر ہے، جو جہنم میں ستر برس پہلے پھینکا گیا تھا ۔وہ جا رہا تھا ،اب اس کی تہہ میں پہنچاہے ۔‘‘(معاذ اللہ! جہنم اتنی گہری ہے کہ اس کی چوٹی سے تہہ تک ستر برس کی راہ ہے اور وہ بھی اس تیز حرکت سے جیسے پتھر اوپر سے نیچے کو گرتا ہے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ أَهْوَنِ النَّارِ عَذَابًا
اہل دوزخ میں سے ہلکے سے ہلکا عذاب جس کو ہو گا، اس کا بیان


(1978) عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا مَنْ لَهُ نَعْلاَنِ وَ شِرَاكَانِ مِنْ نَارٍ يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ كَمَا يَغْلِ الْمِرْجَلُ مَا يَرَى أَنَّ أَحَدًا أَشَدُّ مِنْهُ عَذَابًا وَ إِنَّهُ لَأَهْوَنُهُمْ عَذَابًا

سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سب سے ہلکا عذاب اس کو ہو گا جو دو جوتیاں اور دو تسمے آگ کے پہنے ہو گا (جس سے)اس کا دماغ اس طرح ابلے گا جس طرح ہنڈیا ابلتی ہے ۔وہ سمجھے گا کہ اس سے زیادہ سخت عذاب کسی کو نہیں ہوا حالانکہ اس کو سب سے ہلکا عذاب ہو گا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا تَأْخُذُ النَّارُ مِنَ الْمُعَذَّبِيْنَ
عذاب والوں کو کہاں کہاں تک آگ پہنچے گی؟


(1979) عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى كَعْبَيْهِ وَ مِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَ مِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى حُجْزَتِهِ وَ مِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى تَرْقُوَتِهِ

سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بعض کو جہنم کی آگ ٹخنوں تک پکڑے گی اور بعض کو گھٹنوں تک اور بعض کو کمر تک اور بعض کو گردن کے نچلے حصے تک۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : النَّارُ يَدْخُلُهَا الْجَبَّارُوْنَ وَ الْجَنَّةُ يَدْخُلُهَا الضُّعَفَائُ
آگ میں متکبرین داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور لوگ


(1980) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تَحَاجَّتِ الْجَنَّةُ وَ النَّارُ فَقَالَتِ النَّارُ أُوثِرْتُ بِالْمُتَكَبِّرِينَ وَ الْمُتَجَبِّرِينَ وَ قَالَتِ الْجَنَّةُ فَمَا لِي لاَ يَدْخُلُنِي إِلاَّ ضُعَفَائُ النَّاسِ وَ سَقَطُهُمْ وَ غِرَّتُهُمْ قَالَ اللَّهُ لِلْجَنَّةِ إِنَّمَا أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَائُ مِنْ عِبَادِي وَ قَالَ لِلنَّارِ إِنَّمَا أَنْتِ عَذَابِي أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَائُ مِنْ عِبَادِي وَ لِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمَا مِلْؤُهَا فَأَمَّا النَّارُ فَلا تَمْتَلِئُ حَتَّى يَضَعَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى رِجْلَهُ تَقُولُ قَطْ قَطْ قَطْ فَهُنَالِكَ تَمْتَلِئُ وَ يُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ وَ لاَ يَظْلِمُ اللَّهُ مِنْ خَلْقِهِ أَحَدًا وَ أَمَّا الْجَنَّةُ فَإِنَّ اللَّهَ يُنْشِئُ لَهَا خَلْقًا

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جنت اور دوزخ نے آپس میں بحث کی۔ دوزخ نے کہا کہ مجھ میں وہ لوگ آئیں گے جو متکبر اور زور والے ہیں اور جنت نے کہا کہ مجھے کیا ہوا کہ مجھ میں وہی لوگ آئیں گے جو لوگوں میں ناتواں ہیں اور ان میں سے گرے پڑے اور( دنیا کے لحاظ سے ) اور عاجز ہیں (یعنی اکثر یہی لوگ ہوں گے) ،تب اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایاکہ تو میری رحمت ہے، میں تیرے ساتھ اپنے بندوں میں سے جس پرچاہوں گا رحمت کروں گااور دوزخ سے فرمایا کہ تو میرا عذاب ہے ، میں تیرے ساتھ اپنے بندوں میں سے جس کوچاہوں گا عذاب کروں گااور تم دونوں بھری جاؤ گی ۔پس دوزخ اس وقت تک نہ بھرے گی (اور سیر نہ ہو گی) جب تک اللہ تعالیٰ اس میں اپنا پاؤں نہ رکھ دے گا۔وہ کہے گی کہ بس بس بس ،تب بھر جائے گی اور بعض حصے بعض سے سمٹ جائیں گے۔پس اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات میں سے کسی پر ظلم نہ کرے گا اور جنت کے لیے دوسری مخلوق پیدا کرے گا۔‘‘
 
Top