• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: { وَ لاَ تَقُوْلُوْا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلاَمَ} (94)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَ لَا تَقُوْلُوْا…} کے متعلق


(2133) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قالَ لَقِيَ نَاسٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ رَجُلاً فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ فَقَالَ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ فَأَخَذُوهُ فَقَتَلُوهُ وَ أَخَذُوا تِلْكَ الْغُنَيْمَةَ فَنَزَلَتْ { وَ لاَ تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلَمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا } وَ قَرَأَهَا ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا { السَّلاَمَ }

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ مسلمانوں کے کچھ لوگوں نے ایک شخص کو بکریوں کے ایک چھوٹے سے ریوڑ میں دیکھا ۔ اس نے کہا السلام علیکم۔(لیکن) مسلمانوں نے اس کو پکڑا اور قتل کیا اور وہ بکریاں لے لیں۔ تب یہ آیت اتری کہ ’’مت کہو اس کو جو تمہیں سلام کرے کہ تو مسلمان نہیں ہے (بلکہ تو اپنی جان بچانے کے لیے سلام کرتا ہے)‘‘ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے اس آیت میں ’’سلام‘‘ پڑھا ہے( اور بعض نے ’’سلم‘‘ پڑھا ہے تو معنی یہ ہوں گے جو تم سے صلح سے پیش آئے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: { وَ لاَ تَقُوْلُوْا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلاَمَ} (94)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَ لَا تَقُوْلُوْا…} کے متعلق


(2133) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قالَ لَقِيَ نَاسٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ رَجُلاً فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ فَقَالَ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ فَأَخَذُوهُ فَقَتَلُوهُ وَ أَخَذُوا تِلْكَ الْغُنَيْمَةَ فَنَزَلَتْ { وَ لاَ تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلَمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا } وَ قَرَأَهَا ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا { السَّلاَمَ }

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ مسلمانوں کے کچھ لوگوں نے ایک شخص کو بکریوں کے ایک چھوٹے سے ریوڑ میں دیکھا ۔ اس نے کہا السلام علیکم۔(لیکن) مسلمانوں نے اس کو پکڑا اور قتل کیا اور وہ بکریاں لے لیں۔ تب یہ آیت اتری کہ ’’مت کہو اس کو جو تمہیں سلام کرے کہ تو مسلمان نہیں ہے (بلکہ تو اپنی جان بچانے کے لیے سلام کرتا ہے)‘‘ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے اس آیت میں ’’سلام‘‘ پڑھا ہے( اور بعض نے ’’سلم‘‘ پڑھا ہے تو معنی یہ ہوں گے جو تم سے صلح سے پیش آئے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604


(سُوْرَۃُ الْمَائِدَۃَ )
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: {الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ} (3
اللہ تعالیٰ کے فرمان { اَلْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ}کے متعلق


(2135) عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ إِلَى عُمَرَ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ! آيَةٌ فِي كِتَابِكُمْ تَقْرَئُونَهَا لَوْ عَلَيْنَا نَزَلَتْ مَعْشَرَ الْيَهُودِ لاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا قَالَ وَ أَيُّ آيَةٍ ؟ قَالَ { الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَ أَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَ رَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا } فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي لأَعْلَمُ الْيَوْمَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ وَ الْمَكَانَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ نَزَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِعَرَفَاتٍ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ


طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ ایک یہودی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے امیرالمومنین! تمہاری کتاب میں ایک آیت ہے جس کو تم پڑھتے ہو ،اگر وہ ہم یہودیوں پر اترتی تو ہم اس دن کو عید قرار دے لیتے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کونسی آیت؟ وہ یہودی بولا کہ(یہ آیت) ’’آج کے دن میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو مکمل کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو (بطور) دین پسند کر لیا ہے۔‘‘ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس دن کو جانتا ہوں جس دن یہ آیت اتری اور اس مقام کو بھی جانتا ہوں جس مقام پر یہ آیت اتری۔ یہ آیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عرفات میں جمعہ کے دن اتری (اور وہ دن مسلمانوں کے لیے دو عیدوں کا مجموعہ تھا ایک تو جمعہ کا دن اور دوسرا عرفہ کا دن )۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(سُوْرَۃُ الْاَنْعَامِ)
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: {الَّذِيْنَ آمَنُوْا وَ لَمْ يَلْبِسُوْا إِيْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ}(82)

اللہ تعالیٰ کے فرمان { الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْا…} کے متعلق


(2136) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ { الَّذِينَ آمَنُوا وَ لَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ } شَقَّ ذَلِكَ عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ قَالُوا أَيُّنَا لاَ يَظْلِمُ نَفْسَهُ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَيْسَ هُوَ كَمَا تَظُنُّونَ إِنَّمَا هُوَ كَمَا قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ { يَا بُنَيَّ ! لاَ تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ } (لقمان: 13)

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت ’’جو لوگ ایمان لائے، پھر انہوں نے اپنے ایمان کے ساتھ ظلم نہیں کیا (یعنی گناہ میں نہ پھنسے)، ان کو امن ہے اور وہی راہ پانے والے ہیں‘‘ اتری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنھم پر بہت مشکل گزری۔ انہوں نے کہاکہ یارسول اللہ ! ہم میں سے کون ایسا شخص ہے جو اپنے نفس پر ظلم (یعنی گناہ) نہیں کرتا؟ سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس آیت کا یہ مطلب نہیں جیسا تم خیال کرتے ہو، بلکہ ظلم سے مراد وہ ہے جو لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے سے کہا تھا کہ ’’اے میرے بیٹے! اللہ کے ساتھ شرک مت کر ،بے شک شرک بڑاظلم ہے۔‘‘ (لقمان: ۱۳)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: { لاَ يَنْفَعُ نَفْسًا إِيْمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ} (158)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { لَا یَنْفَعُ نَفْسًا إِیْمَانُھَا…}کے متعلق


(2137) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ثَلاَثٌ إِذَا خَرَجْنَ { لاَ يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا} طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَ الدَّجَّالُ وَ دَابَّةُ الأَرْضِ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تین باتیں جب ظاہر ہو جائیں تو ’’اس وقت کسی کو ایمان لانے سے فائدہ نہ ہو گا جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا نیک کام نہ کیا ہو‘‘ ایک تو سورج کا اس طرف سے نکلنا جس طرف غروب ہوتا ہے ،دوسرے دجال کا نکلنا اور تیسرے زمین کے جانور کا نکلنا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(2138) عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ يَوْمًا أَتَدْرُونَ أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ الشَّمْسُ ؟ قَالُوا اللَّهُ وَ رَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ إِنَّ هَذِهِ تَجْرِي حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى مُسْتَقَرِّهَا تَحْتَ الْعَرْشِ فَتَخِرُّ سَا جِدَةً فَلاَ تَزَالُ كَذَلِكَ حَتَّى يُقَالَ لَهَا ارْتَفِعِي ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ فَتَرْجِعُ فَتُصْبِحُ طَالِعَةً مِنْ مَطْلِعِهَا ثُمَّ تَجْرِي حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى مُسْتَقَرِّهَا تَحْتَ الْعَرْشِ فَتَخِرُّ سَاجِدَةً وَ لاَ تَزَالُ كَذَلِكَ حَتَّى يُقَالَ لَهَا ارْتَفِعِي ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ فَتَرْجِعُ فَتُصْبِحُ طَالِعَةً مِنْ مَطْلِعِهَا ثُمَّ تَجْرِي لاَ يَسْتَنْكِرُ النَّاسُ مِنْهَا شَيْئًا حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى مُسْتَقَرِّهَا ذَاكَ تَحْتَ الْعَرْشِ فَيُقَالُ لَهَا ارْتَفِعِي أَصْبِحِي طَالِعَةً مِنْ مَغْرِبِكِ فَتُصْبِحُ طَالِعَةً مِنْ مَغْرِبِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم أَتَدْرُونَ مَتَى ذَاكُمْ ؟ ذَاكَ حِينَ { لاَ يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا }

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن اپنے صحابہ رضی اللہ عنھم سے فرمایا: ’’تم جانتے ہو کہ یہ سورج کہاں جاتا ہے؟‘‘ انہوں نے کہاکہ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ چلتا رہتاہے یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ عرش کے نیچے آتا ہے، وہاں سجدہ میں گر جاتا ہے (اس سجدہ کامفہوم اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے) پھر اسی حال میں رہتا ہے یہاں تک کہ اس کو حکم ہوتا ہے کہ اونچا ہو جا اور جا جہاں سے آیا ہے ،تو وہ لوٹ آتا ہے او راپنے نکلنے کی جگہ سے نکلتا ہے پھر چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ عرش کے نیچے آتا ہے اور سجدہ کرتاہے، پھر اسی حال میں رہتا ہے یہاں تک کہ اس سے کہا جاتا ہے کہ اونچا ہو جا اور لوٹ جا جہاں سے آیا ہے۔ وہ پھر اپنے نکلنے کی جگہ سے نکلتاہے اور اسی طرح چلتا ہے۔ ایک بار اسی طرح چلے گا اور لوگوں کو اس کی چال میں کوئی فرق محسوس نہ ہو گا یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ عرش کے نیچے آئے گا۔ اس وقت اس سے کہا جائے گا کہ اونچا ہو جا اور مغرب کی طرف سے نکل جدھرتو غروب ہوتا ہے۔ تو وہ مغرب کی طرف سے نکلے گا۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم جانتے ہو کہ یہ کب ہو گا(یعنی سورج کا مغرب کی طرف سے نکلنا) ؟ یہ اس وقت ہو گا ’’جب کسی کو ایمان لانا فائدہ نہ دے گاجو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا اس نے اپنے ایمان میں نیک کام نہ کیے ہوں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(سُوْرَۃُ الْاَعْرَافِ)
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: { خُذُوْا زِيْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ } (31)

اللہ تعالیٰ کے فرمان { خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ …} کے متعلق


(2139) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَتِ الْمَرْأَةُ تَطُوفُ بِالْبَيْتِ وَ هِيَ عُرْيَانَةٌ فَتَقُولُ مَنْ يُعِيرُنِي تِطْوَافًا ؟ تَجْعَلُهُ عَلَى فَرْجِهَا وَ تَقُولُ :
الْيَوْمَ يَبْدُو بَعْضُهُ أَوْ كُلُّهُ
فَمَا بَدَا مِنْهُ فَلاَ أُحِلُّهُ
فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ { خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ }

سیدناابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ عورت (جاہلیت کے زمانہ میں ) خانہ کعبہ کا طواف ننگی ہو کر کرتی اور کہتی کہ کون مجھے ایک کپڑا دیتا ہے ؟تاکہ وہ اسے اپنی شرمگاہ پر ڈال لے اور کہتی کہ آج کھل جائے گا سب یا بعض پھر جو کھل جائے گا اس کو کبھی حلال نہ کروں گی (یعنی وہ ہمیشہ کے لیے حرام ہو گیا۔ یہ بے ہودہ رسم اسلام نے ختم کر دی) تب یہ آیت اتری کہ ’’ہر مسجد کے پاس اپنے کپڑے پہن کر جاؤ۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى{وَنُوْدُوْا أَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُوْرِثْتُمُوْهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ }(43)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَ نُوْدُوْا أَنْ تِلْکُمُ الْجَنَّۃُ…} کے متعلق


(2140) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّصلی اللہ علیہ وسلم قَالَ يُنَادِي مُنَادٍ إِنَّ لَكُمْ أَنْ تَصِحُّوا فَلاَ تَسْقَمُوا أَبَدًا وَ إِنَّ لَكُمْ أَنْ تَحْيَوْا فَلاَ تَمُوتُوا أَبَدًا وَ إِنَّ لَكُمْ أَنْ تَشِبُّوا فَلاَ تَهْرَمُوا أَبَدًا وَ إِنَّ لَكُمْ أَنْ تَنْعَمُوا فَلاَ تَبْأَسُوا أَبَدًا فَذَلِكَ قَوْلُهُ عَزَّ وَ جَلَّ { وَ نُودُوا أَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ }

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ایک پکارنے والا (جنت کے لوگوں کو)پکارے گا کہ تمہارے واسطے یہ ٹھہر چکا کہ تم تندرست رہوگے ،کبھی بیمار نہ ہو گے، یقینا تم زندہ رہو گے ، کبھی نہ مرو گے اور یقینا تم جوان رہو گے اور کبھی بوڑھے نہ ہو گے اور یقینا تم عیش اور چین میں رہو گے، کبھی رنج نہ ہوگا اور یہی مطلب ہے اللہ تعالیٰ کے اس قول کا کہ ’’جنت والے آواز دیے جائیں گے کہ یہ تمہاری جنت ہے جس کے تم وارث ہوئے، اس وجہ سے کہ تم نیک اعمال کرتے تھے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(سُوْرَۃُ الْأَنْفَالِ )
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: { وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَ أَنْتَ فِيْهِمْ }(33)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَھُمْ وَ أَنْتَ فِیْھِمْ} کے متعلق


(2141) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ أَبُو جَهْلٍ { اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ هَذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِنَ السَّمَائِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ } فَنَزَلَتْ { وَ مَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَ أَنْتَ فِيهِمْ وَ مَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ وَ مَا لَهُمْ أَلاَّ يُعَذِّبَهُمُ اللَّهُ وَ هُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ } إِلَى آخِرِ الآيَةِ

سیدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوجہل (لعین) نے کہا کہ ’’اے اللہ! اگر یہ (قرآن) سچ ہے اور تیری طرف سے ہے ،تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا دکھ کا عذاب بھیج۔‘‘ اس وقت یہ آیت اتری کہ ’’اللہ تعالیٰ ان کو عذاب کرنے والا نہیں ہے جب تک (اے نبی!) تو ان میں موجود ہے اور اللہ تعالیٰ ان کو عذاب کرنے والا نہیں ہے جب تک وہ استغفار کرتے ہیں اور کیاہوا جو اللہ عذاب نہ کرے ان کو حالانکہ وہ مسجدحرام میں آنے سے روکتے ہیں ……‘‘ آخر تک۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(سُوْرَۃُ بَرَائَۃٍ )
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى{ وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِّنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَ لاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ }(84)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَ لَا تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِّنْھُمْ…} کے متعلق

فِيْهِ حَدِيْثُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، وَ قَدْ تَقَدَّمَ فِيْ كِتَابِ الْفَضَائِلِ ، فِيْ فَضائِل عُمَر رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ـ
اس باب میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کی حدیث کتاب الفضائل میں ، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت کے باب میں گزر چکی ہے (دیکھیے حدیث:۱۶۳۶)۔


بَابٌ : فِيْ ( سُوْرَةِ بَرَائَةٍ وَ الْأَنْفَالِ وَ الْحَشْرِ )
سورۂ (براءۃ ،انفال اور حشر )کے متعلق


(2142) عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا سُورَةُ التَّوْبَةِ ؟ قَالَ آلتَّوْبَةِ ؟ قَالَ بَلْ هِيَ الْفَاضِحَةُ مَا زَالَتْ تَنْزِلُ { وَمِنْهُمْ …} { وَمِنْهُمْ …} حَتَّى ظَنُّوا أَنْ لاَ يَبْقَى مِنَّا أَحَدٌ إِلاَّ ذُكِرَ فِيهَا قَالَ قُلْتُ سُورَةُ الأَنْفَالِ ؟ قَالَ تِلْكَ سُورَةُ بَدْرٍ قَالَ قُلْتُ فَالْحَشْرُ ؟ قَالَ نَزَلَتْ فِي بَنِي النَّضِيرِ

سیدنا سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے کہا کہ سورۃ التوبہ؟ انہوں نے کہاکہ سورۃ توبہ؟ اور کہا کہ بلکہ وہ سورت تو ذلیل کرنے والی ہے اور فضیحت کرنے والی ہے (کافروں اور منافقوں کی) اس سورت میں برابر اترتا رہا کہ ’’اور ان میں سے… ‘‘ ،’’اور ان میں سے…‘‘ یہاں تک کہ منافق لوگ سمجھے کہ کوئی باقی نہ رہے گا جس کا ذکر اس سورت میں نہ کیا جائے گا۔ میں نے کہا کہ سورت الانفال؟ انہوں نے کہا کہ وہ سورۃ تو بدر کی لڑائی کے بارے میں ہے (اس میں مال غنیمت کے احکام مذکور ہیں)۔ میں نے کہا کہ سورۃ الحشر؟ انہوں نے کہا کہ وہ بنی نضیر کے بارے میں اتری۔
 
Top