• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَلَيْسَ الْبِرُّ...} (189)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَ لَیْسَ الْبِرُّ…}کے بارے میں


(2124) عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولَ كَانَتِ الْأَنْصَارُ إِذَا حَجُّوا فَرَجَعُوا لَمْ يَدْخُلُوا الْبُيُوتَ إِلاَّ مِنْ ظُهُورِهَا قَالَ فَجَائَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَدَخَلَ مِنْ بَابِهِ فَقِيلَ لَهُ فِي ذَلِكَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ { وَ لَيْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ ظُهُورِهَا} (189)

ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے سنا ،وہ کہتے تھے کہ انصار جب حج کر کے واپس آتے تو گھر میں (دروازے سے) نہ آتے بلکہ پیچھے سے (دیوار پر چڑھ کر) آتے ۔ایک انصاری آیا اور دروازے سے داخل ہوا تو لوگوں نے اس کے بارے میں اس سے گفتگو کی ،تب یہ آیت اتری کہ ’’یہ نیکی نہیں ہے کہ تم گھروں میں پیچھے سے آؤ، بلکہ نیکی یہ ہے کہ پرہیزگاری کرو اور گھروں میں دروازے سے آؤ‘‘۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: {رَبِّ أَرِنِيْ كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَى} (260)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { رَبِّ أِرِنِیْ …} کے متعلق

فِيْهِ حديثُ أَبِيْ هُرَيْرَةَ ص، وقَدْ تَقَدَّمَ فِيْ كِتَابِ الْفَضَائِلِ ـ
اس باب میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کتاب الفضائل میں گزر چکی ہے (دیکھیے حدیث: ۱۶۰۸)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: { وَ إِنْ تُبْدُوْا مَا فِيْ أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوْهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللَّهُ}(البقرة284)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَ إِنْ تُبْدُوْا مَا فِیْ…}کے متعلق

(2125) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم { لِلَّهِ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَ مَا فِي الْأَرْضِ وَ إِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللَّهُ فَيَغْفِرُ لِمَنْ يَشَائُ وَ يُعَذِّبُ مَنْ يَشَائُ وَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ }(284) قَالَ فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ثُمَّ بَرَكُوا عَلَى الرُّكَبِ فَقَالُوا أَيْ رَسُولَ اللَّهِ ! كُلِّفْنَا مِنَ الْأَعْمَالِ مَا نُطِيقُ الصَّلاَةُ وَ الصِّيَامُ وَ الْجِهَادُ وَ الصَّدَقَةُ وَ قَدْ أُنْزِلَتْ عَلَيْكَ هَذِهِ الآيَةُ وَ لاَ نُطِيقُهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَتُرِيدُونَ أَنْ تَقُولُوا كَمَا قَالَ أَهْلُ الْكِتَابَيْنِ مِنْ قَبْلِكُمْ سَمِعْنَا وَ عَصَيْنَا بَلْ قُولُوا سَمِعْنَا وَ أَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَ إِلَيْكَ الْمَصِيرُ قَالُوا سَمِعْنَا وَ أَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَ إِلَيْكَ الْمَصِيرُ فَلَمَّا اقْتَرَأَهَا الْقَوْمُ ذَلَّتْ بِهَا أَلْسِنَتُهُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِي إِثْرِهَا { آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَ الْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَ مَلاَئِكَتِهِ وَ كُتُبِهِ وَ رُسُلِهِ لاَ نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ وَ قَالُوا سَمِعْنَا وَ أَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَ إِلَيْكَ الْمَصِيرُ}(285) فَلَمَّا فَعَلُوا ذَلِكَ نَسَخَهَا اللَّهُ تَعَالَى فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ { لاَ يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلاَّ وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ عَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لاَ تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا } قَالَ نَعَمْ { رَبَّنَا وَ لاَ تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا } قَالَ نَعَمْ { رَبَّنَا وَ لاَ تُحَمِّلْنَا مَا لاَ طَاقَةَ لَنَا بِهِ } قَالَ نَعَمْ { وَاعْفُ عَنَّا وَ اغْفِرْ لَنَا وَ ارْحَمْنَا أَنْتَ مَوْلاَنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ } قَالَ نَعَمْ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت : { لِلَّهِ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَ مَا فِي الأَرْض …} یعنی ’’جو کچھ آسمانوں اورزمین میں ہے سب اللہ تعالیٰ کے لیے ہے ۔تم اس بات کو ظاہر کرو جو تمہارے دلوں میں ہے یا چھپائے رکھو ، اللہ تعالیٰ تم سے حساب لے لے گا ،پھر جس کو چاہے گا معاف کر دے گا اور جس کو چاہے گا عذاب دے گا اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے‘‘ نازل ہوئی تو یہ آیت صحابہ کرام رضی اللہ عنھم پر بہت ہی سخت گزری۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے۔ پھر کہنے لگے کہ یارسول اللہ!(پہلے تو ) ہم نماز، روزہ، جہاد اور صدقہ وغیرہ ایسے اعمال کے مکلف بنائے گئے تھے( جن کی ہم طاقت رکھتے تھے) اور اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل ہوئی ہے ، اس کی تو ہم طاقت ہی نہیں رکھتے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم ویسی ہی بات کہنا چاہتے ہو جیسی تم سے پہلے اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) نے کہی تھی(یعنی انہوں نے کہا) ’’سَمِعْنَا وَ عَصَیْنَا ‘‘ کہ ہم نے (اللہ اور رسول کی بات کو) سن تو لیا ہے لیکن مانتے نہیں ہیں، بلکہ آپ لوگوں کو یوں کہنا چاہیے کہ ہم نے (اللہ کی اور رسول کی بات کو) سن لیا اور مان لیا اے ہمارے رب !ہم تیری بخشش چاہتے ہیں اور ہماری واپسی تیری طرف ہے۔‘‘ تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے یہی کہا کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا، ہم اپنے گناہوں کی معافی چاہتے ہیں، اے ہمارے رب !اور تیری ہی طرف واپسی ہے۔ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے اس کو پڑھنا شروع کیا تو اس کے پڑھنے سے ان کی زبانوں کو سہولت ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل کیں{ آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ … }یعنی ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس (شریعت) کے ساتھ ایمان لائے جو ان کے رب کی طرف سے ان پر نازل کی گئی اور مومن لوگ بھی ایمان لائے اور سب کے سب ایمان لائے اللہ تعالیٰ کے ساتھ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کے ساتھ (سب کے سب کہتے ہیں) کہ ہم اللہ کے رسولوں کے درمیان کسی کے ساتھ فرق نہیں کرتے (سب رسولوں کو مانتے ہیں، یہ نہیں کہ کسی رسول کو مانیں اور کسی کو نہ مانیں) اور انہوں نے کہا کہ ہم نے سنا اور مان لیا،اے ہمارے رب! ہم تیری بخشش چاہتے ہیں تیری بخشش چاہتے ہیں ، اور تیری ہی طرف واپسی ہے۔‘‘
جب صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے یہ کیا (یعنی ان آیات کو پڑھا اور سچے دل سے پڑھا) تو اللہ تعالی نے آیت{ وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ …}کو منسوخ کر دیا اورآیت { لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا … } اتار دی یعنی ’’اللہ تعالیٰ کسی نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف میں نہیں ڈالتا ،اس (نفس) کے لیے وہ ہے جو اس نے کمایا اور اس کے خلاف بھی وہی کچھ ہو گا جو اس نے کمایا، اے ہمارے رب! ہم پر ویسا بوجھ نہ رکھنا جیسا کہ ہم سے پہلے والوں پر رکھا تھا تو اللہ نے فرمایا :’’ہاں‘‘۔ اے ہمارے رب! ہم سے وہ بوجھ نہ اٹھوانا جس کی ہم میں اٹھانے کی طاقت نہ ہو تو اللہ نے فرمایا ’’ہاں‘‘۔ اور ہمیں معاف کر دے ،ہمیں بخش دے ، ہم پر رحم کر، تو ہمارا دوست اور مالک ہے پس تو کافر قوم پر ہماری مدد فرما۔تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’ہاں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(سُوْرَۃُ آلِ عِمْرَانَ) بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى {هُوَ الَّذِيْ أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آياَتٌ مُّحْكَمَاتٌ }(7)
اللہ تعالیٰ کے فرمان {ھُوَ الَّذِیْ أَنْزَلَ …} کے متعلق

(2126) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ تَلاَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم { هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَ أُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَائَ الْفِتْنَةِ وَ ابْتِغَائَ تَأْوِيلِهِ وَ مَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلاَّ اللَّهُ وَ الرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَ مَا يَذَّكَّرُ إِلاَّ أُولُو الأَلْبَابِ } قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا رَأَيْتُمُ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ فَأُولَئِكَ الَّذِينَ سَمَّى اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ فَاحْذَرُوهُمْ


ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی کہ ’’اللہ تعالیٰ وہ ہے جس نے تجھ پرکتاب اتاری۔ اس میں بعض آیتیں مضبوط (محکم) ہیں ،وہ تو کتاب کی جڑ ہیں اور بعض متشابہ (جن کا مفہوم واضح نہیں)،پھر جن لوگوں کے دل میں ٹیڑھا پن ہے، وہ متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں اور فساد چاہتے ہیں اور اس کا مطلب چاہتے ہیں حالانکہ اس کا مطلب اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا اور جو پکے علم والے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے، سب آیتیں ہمارے رب کے پاس سے آئی ہیں اور نصیحت وہی سنتے ہیں جو عقل رکھتے ہیں‘‘ ام المومنین رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ(تلاوت کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو متشابہ آیات کے پیچھے لگ رہے ہیں تو ان سے بچو کہ یہ وہی لوگ ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے (قرآن میں ) نام لیا ہے۔ (یعنی ان کے دلوں میں کجی ہے اس لیے ایمان والوں کو ایسے لوگوں سے بچنا چاہیے)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى:{لاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ يَفْرَحُوْنَ بِمَا أَتَوْا وَ يُحِبُّوْنَ أَنْ يُحْمَدُوْا}(188)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ…} کے متعلق

(2127) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رِجَالاً مِنَ الْمُنَافِقِينَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانُوا إِذَا خَرَجَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى الْغَزْوِ تَخَلَّفُوا عَنْهُ وَ فَرِحُوا بِمَقْعَدِهِمْ خِلاَفَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَإِذَا قَدِمَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم اعْتَذَرُوا إِلَيْهِ وَ حَلَفُوا وَ أَحَبُّوا أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا فَنَزَلَتْ { لاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَ يُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا فَلاَ تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفَازَةٍ مِنَ الْعَذَابِ } (188)

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ منافق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایسے تھے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم لڑائی پر جاتے تو وہ پیچھے رہ جاتے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے گھر میں بیٹھنے سے خوش ہوتے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹ کر آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عذر کرتے اور قسم کھاتے اور چاہتے کہ لوگ ان کی ان کاموں پر تعریف کریں جو انہوں نے نہیں کیے۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ ’’مت گمان کرو ان لوگوں کو جو اپنے کیے سے خوش ہوتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کی ایسے کاموں پر تعریف کی جائے جو انہوں نے نہیں کیے ،پس ان کے متعلق یہ گمان ہرگز نہ کرو کہ یہ عذاب سے چھٹکارا پائیں گے (ان کو دکھ کی مار ہے)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(2128) عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ مَرْوَانَ قَالَ اذْهَبْ يَا رَافِعُ ! لِبَوَّابِهِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقُلْ لَئِنْ كَانَ كُلُّ امْرِئٍ مِنَّا فَرِحَ بِمَا أَتَى وَ أَحَبَّ أَنْ يُحْمَدَ بِمَا لَمْ يَفْعَلْ مُعَذَّبًا لَنُعَذَّبَنَّ أَجْمَعُونَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا مَا لَكُمْ وَ لِهَذِهِ الآيَةِ؟ إِنَّمَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِي أَهْلِ الْكِتَابِ ثُمَّ تَلاَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا { وَ إِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَ لاَ تَكْتُمُونَهُ …} (187) هَذِهِ الآيَةَ وَ تَلاَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا { لاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَ يُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا} وَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ سَأَلَهُمُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ شَيْئٍ فَكَتَمُوهُ إِيَّاهُ وَ أَخْبَرُوهُ بِغَيْرِهِ فَخَرَجُوا قَدْ أَرَوْهُ أَنْ قَدْ أَخْبَرُوهُ بِمَا سَأَلَهُمْ عَنْهُ وَ اسْتَحْمَدُوا بِذَلِكَ إِلَيْهِ وَ فَرِحُوا بِمَا أَتَوْا مِنْ كِتْمَانِهِمْ إِيَّاهُ مَا سَأَلَهُمْ عَنْهُ

حمید بن عبدالرحمن بن عوف سے روایت ہے کہ مروان نے اپنے دربان رافع سے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنھما کے پاس جا اور کہہ کہ اگر ہم میں سے ہر اس آدمی کو عذاب ہو جو اپنے کیے پر خوش ہوتا ہے اور چاہتا ہے کہ لوگ اس کی اس بات پر تعریف کریں جو اس نے نہیں کی، پھر تو ہم سب کو عذاب ہوگیا (کیونکہ ہم سب میں یہ عیب موجود ہے)۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے کہاکہ تمہیں اس آیت سے کیا تعلق ہے؟ یہ آیت تو اہل کتاب کے حق میں اتری ہے۔ پھر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے یہ آیت { وَإِذْ اَخَذَ اللَّهُ ……}آخر تک پڑھی اور پھر {لاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ……}آیت پڑھی۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل کتاب سے کوئی بات پوچھی تو انہوں نے اس کو چھپایا اور اس کے بدلے دوسری بات بتائی پھر اس حال میں نکلے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ سمجھایا کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ بات بتادی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تعریف کے طلبگار ہوئے اور دل میں اپنے کیے پر خوش ہوئے (یعنی اپنی اصل بات کے چھپانے پر جوآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھی تھی تواللہ تعالیٰ انہیں کو فرماتا ہے کہ ان کو عذاب ہوگا اور مراد وہی اہل کتاب ہیں)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(سُوْرَۃُ النِّسَائِ)
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تُقْسِطُوْا فِيْ الْيَتَامَى} (3) وَ قَوْلِهِ {وَيَسْتَفْتُوْنَكَ فِيْ النِّسَائِ} (127)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَ إِنْ خِفْتُمْ أَلَّا…} اور { وَ یَسْتَفْتُوْنَکَ فِی النِّسَائِ} کے متعلق


(2129) عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ قَوْلِ اللَّهِ عزوجل {وَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَائِ مَثْنَى وَ ثُلاَثَ وَ رُبَاعَ } قَالَتْ يَا ابْنَ أُخْتِي ! هِيَ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا تُشَارِكُهُ فِي مَالِهِ فَيُعْجِبُهُ مَالُهَا وَجَمَالُهَا فَيُرِيدُ وَلِيُّهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِغَيْرِ أَنْ يُقْسِطَ فِي صَدَاقِهَا فَيُعْطِيَهَا مِثْلَ مَا يُعْطِيهَا غَيْرُهُ فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوهُنَّ إِلاَّ أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ وَ يَبْلُغُوا بِهِنَّ أَعْلَى سُنَّتِهِنَّ مِنَ الصَّدَاقِ وَ أُمِرُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا طَابَ لَهُمْ مِنَ النِّسَائِ سِوَاهُنَّ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ اسْتَفْتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ فِيهِنَّ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ { يَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَائِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ وَ مَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَائِ اللاَّتِي لاَ تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَ تَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ } قَالَتْ وَ الَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى أَنَّهُ { يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ } الْآيَةُ الْأُولَى الَّتِي قَالَ اللَّهُ فِيهَا { وَ إِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَائِ } قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَ قَوْلُ اللَّهِ فِي الْآيَةِ الْأُخْرَى { وَ تَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ } رَغْبَةَ أَحَدِكُمْ عَنِ الْيَتِيمَةِ الَّتِي تَكُونُ فِي حَجْرِهِ حِينَ تَكُونُ قَلِيلَةَ الْمَالِ وَ الْجَمَالِ فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا رَغِبُوا فِي مَالِهَا وَ جَمَالِهَا مِنْ يَتَامَى النِّسَائِ إِلاَّ بِالْقِسْطِ مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ

سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کے اس فرمان’’اگر تم ڈرو کہ یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کر سکو گے تو ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمہیں پسند آئیں دو دو سے اور تین تین سے اور چار چار سے‘‘ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اے میرے بھانجے! اس آیت سے مراد وہ یتیم لڑکی ہے جو اپنے ولی کی گود میں ہو (یعنی پرورش میں جیسے چچا کی لڑکی بھتیجے کے پاس ہو) اور اس کے مال میں شریک ہو (مثلا چچا کے مال میں ) ،پھر اس ولی کو اس کا مال اور حسن و جمال پسند آئے اور وہ اس سے نکاح کرنا چاہے لیکن اس کے مہر میں انصاف نہ کرے اور اتنا مہر نہ دے جو اور لوگ دینے کو مستعد ہوں، تو اللہ تعالیٰ نے ایسی لڑکیوں کے ساتھ نکاح کرنے سے منع کیا ہے مگر اس صورت میں (نکاح کرنا جائز ہے) جب وہ انصاف کریں اور مہر پورا دینے پر راضی ہوں اور ان کو حکم کیا کہ (ان کے علاوہ) اور عورتوں سے نکاح کریں جو ان کو پسند آئیں۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ لوگوں نے یہ آیت اترنے کے بعد پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان لڑکیوں کے بارے میں پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ ’’تجھ سے عورتوں کے بارے میں پوچھتے ہیں، تو تم کہو کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ان کے بارے میں حکم دیتا ہے اور جو کتاب میں ان یتیم عورتوں کے حق کے بارے میں پڑھا جاتا ہے جن کا مہر مقرر تم نہیں دیتے اور ان سے نکاح کرنا چاہتے ہو۔‘‘ ام المومنین رضی اللہ عنھا نے کہا کہ یہ جو اﷲ تعالیٰ نے ذکر کیا ہے کہ ’’تم پر کتاب میں پڑھا جاتا ہے۔‘‘ سے مراد پہلی آیت ہے جس میں اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’ اگر تمہیں اس بات کا خدشہ ہو کہ یتیموں کے متعلق انصاف نہیں کر سکو گے تو (ان کے علاوہ) جو عورتیں تمہیں پسند ہوں ، ان سے نکاح کرو۔‘‘ اور ام المومنین رضی اللہ عنھا نے کہا کہ دوسری آیت میں اﷲ تعالیٰ کے فرمان ’’ اور تم ان سے نکاح کی رغبت رکھتے ہو۔‘‘ سے مراد اور یہ آیت اس یتیم لڑکی کے بارے میں ہے جو حسن اور مال میں کم ہو تو ان کو اس یتیم لڑکی سے نکاح کرنا منع ہوا جس کے مال اور جمال میں رغبت کریں مگر اس صورت میں جب انصاف کریں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: { وَمَنْ كَانَ فَقِيْرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوْفِ } (6)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَ مَنْ کَانَ فَقِیْرًا…} کے متعلق


(2130) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَ جَلَّ { وَ مَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ } قَالَتْ أُنْزِلَتْ فِي وَالِي مَالِ الْيَتِيمِ الَّذِي يَقُومُ عَلَيْهِ وَ يُصْلِحُهُ إِذَا كَانَ مُحْتَاجًا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهُ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے اس آیت کے بارے میں روایت ہے کہ ’’(جو شخص مالدار ہو، وہ بچا رہے ) اور جو محتاج ہو وہ اپنی ضرورت کے موافق کھائے‘‘ کے متعلق مروی ہے کہ یہ آیت اس شخص کے بارے میں اتری ہے جو یتیم کے مال کا متولی ہواور اس کو درست کرے اور سنوارے۔ تو اگر وہ محتاج ہو تو دستور کے موافق کھائے (اور جو مالدار ہو تو کچھ نہ کھائے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: {فَمَا لَكُمْ فِيْ الْمُنَافِقِيْنَ فِئَتَيْنِ} (88)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { فَمَا لَکُمْ فِی الْمُنَافِقِیْنَ…}کے متعلق


(2131) عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم خَرَجَ إِلَى أُحُدٍ فَرَجَعَ نَاسٌ مِمَّنْ كَانَ مَعَهُ فَكَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِيهِمْ فِرْقَتَيْنِ قَالَ بَعْضُهُمْ نَقْتُلُهُمْ وَ قَالَ بَعْضُهُمْ لاَ فَنَزَلَتْ { فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ }

سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جنگ احد کے لیے نکلے اور جو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ان میں سے کچھ آدمی لوٹ آئے (وہ منافق تھے اور وہ تین سو کے قریب تھے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب ان کے بارہ میں دو فرقے ہو گئے۔ بعض کہنے لگے کہ ہم ان کو قتل کریں گے اور بعض نے کہا کہ نہیں (قتل نہیں کریں گے۔) تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ ’’تمہارا کیا حال ہے کہ تم منافقوں کے بارہ میں دو فرقے ہو گئے ہو۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَمَنْ يَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا} (93)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا …}کے متعلق


(2132) عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَلِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا مِنْ تَوْبَةٍ ؟ قَالَ لاَ قَالَ فَتَلَوْتُ عَلَيْهِ هَذِهِ الآيَةَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ {وَالَّذِينَ لاَ يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَ لاَ يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ} إِلَى آخِرِ الآيَةِ قَالَ هَذِهِ آيَةٌ مَكِّيَّةٌ نَسَخَتْهَا آيَةٌ مَدَنِيَّةٌ { وَ مَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيْهَا }

سیدنا سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے کہا کہ جو کوئی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے، اس کی توبہ ہو سکتی ہے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے کہا کہ نہیں۔ میں نے ان کو یہ آیت سنائی جو سورئہ فرقان میں ہے کہ {وَالَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ …}آخر تک، جس کے بعد یہ ہے کہ {إِلاَّ مَنْ تَابَ ……}(کیونکہ اس سے یہ نکلتا ہے کہ ناحق خون کے بعد توبہ کر سکتاہے)، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے کہا کہ یہ آیت مکی ہے اور اس کو اس آیت نے منسوخ کر دیا ہے جو مدینہ میں اتری کہ ’’جو کوئی مومن کو عمداً قتل کرے اس کا بدلہ جہنم ہے اور وہ ہمیشہ اس میں رہے گا‘‘۔(لیکن ابن عباس رضی اللہ عنھما سے ایک دوسری روایت میں سائل کے لیے توبہ کی قبولیت کا ذکر ہے اور وہی صحیح ہے)۔
 
Top