• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الْجَهْرُ بِالْقِرَائَةِ بِاللَّيْلِ وَ الْإِسْتِمَاعُ لَهَا
رات کو اونچی آواز سے قراءت کرنا اور اس کو توجہ سے سننا


(2114) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم سَمِعَ رَجُلاً يَقْرَأُ مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ لَقَدْ أَذْكَرَنِي كَذَا وَ كَذَا آيَةً كُنْتُ أَسْقَطْتُهَا مِنْ سُورَةِ كَذَا وَ كَذَا

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو رات کو قرآن پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ اس پر رحمت کرے ،اس نے مجھے فلاں آیت یاد دلا دی جس کو میں فلاں سورۃ سے چھوڑ دیتا تھا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ
قرآن سات حرفوں (قراء توں) پر نازل ہوا


(2115) عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَؤُهَا وَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَقْرَأَنِيهَا فَكِدْتُ أَنْ أَعْجَلَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَمْهَلْتُهُ حَتَّى انْصَرَفَ ثُمَّ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ فَجِئْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَأْتَنِيهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَرْسِلْهُ اقْرَأْ فَقَرَأَ الْقِرَائَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم هَكَذَا أُنْزِلَتْ ثُمَّ قَالَ لِي اقْرَأْ فَقَرَأْتُ فَقَالَ هَكَذَا أُنْزِلَتْ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَئُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ

سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنھما سے سنا کہ وہ سورئہ فرقان اس طریقہ کے علاوہ پڑھ رہے تھے جس طریقہ پر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی تھی۔پس میں قریب تھا کہ ان کو جلد پکڑ لوں مگر میں نے انہیں مہلت دی ،یہاں تک کہ وہ پڑھ چکے۔ پھر میں ان کی چادر ان کے گلے میں ڈال کر کھینچتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک لایا اور عرض کی کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے انھیں سورئہ فرقان اس طریقے کے خلاف پڑھتے ہوئے سنا ہے جیسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پڑھائی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اچھا ! ان کو چھوڑ دو اور ان سے کہا کہ پڑھو۔‘‘ انہوں نے ویسے ہی پڑھی جیسے میں نے ان سے پہلے سنی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ سورۃ ایسے ہی اتری ہے۔ ‘‘ پھر مجھ سے کہا :’’ پڑھو۔‘‘ میں نے بھی پڑھی (یعنی جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پڑھائی تھی) ،تب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ یہ ایسے ہی اتری ہے ۔‘‘ اور فرمایا: ’’ قرآن سات حرفوں پر اترا ہے ، اس میں سے جو تمہیں آسان ہو اس طرح پڑھو۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : قِرَائَةُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم الْقُرْآنَ عَلَى غَيْرِهِ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کسی دوسرے پر قرآن پڑھنا


( 2116)عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ إِنَّ اللَّهَ عَزَّوَجَلَّ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا قَالَ وَ سَمَّانِي لَكَ ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَبَكَى

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے فرمایا( اوریہ سب قاریوں کے سردار ہیں) :’’ اللہ عزت والے اور بزرگی والے نے مجھے حکم کیا کہ میں تمہارے آگے سورۃ { لَمْ یَکُنِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا … } پڑھوں ۔‘‘انہوں نے عرض کی کہ کیا اللہ جل جلالہٗ نے میرا نام لیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں! (اللہ تعالیٰ نے میرے آگے تمہارا نام لیا ہے )توسیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ (خوشی سے)رونے لگے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : قِرَائَةُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم القُرْآنَ عَلَى الْجِنِّ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جنوں پر قرآن پڑھنا


(2117) عَنْ عَامِرٍ هُوَ الشَّعْبِيُّ قَالَ سَأَلْتُ عَلْقَمَةَ هَلْ كَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ شَهِدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَيْلَةَ الْجِنِّ ؟ قَالَ فَقَالَ عَلْقَمَةُ أَنَا سَأَلْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَقُلْتُ هَلْ شَهِدَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَيْلَةَ الْجِنِّ ؟ قَالَ لاَ وَ لَكِنَّا كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَفَقَدْنَاهُ فَالْتَمَسْنَاهُ فِي الأَوْدِيَةِ وَ الشِّعَابِ فَقُلْنَا اسْتُطِيرَ أَوِ اغْتِيلَ قَالَ فَبِتْنَا بِشَرِّ لَيْلَةٍ بَاتَ بِهَا قَوْمٌ فَلَمَّا أَصْبَحْنَا إِذَا هُوَ جَائٍ مِنْ قِبَلِ حِرَائَ قَالَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فَقَدْنَاكَ فَطَلَبْنَاكَ فَلَمْ نَجِدْكَ فَبِتْنَا بِشَرِّ لَيْلَةٍ بَاتَ بِهَا قَوْمٌ فَقَالَ أَتَانِي دَاعِي الْجِنِّ فَذَهَبْتُ مَعَهُ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنَ قَالَ فَانْطَلَقَ بِنَا فَأَرَانَا آثَارَهُمْ وَ آثَارَ نِيرَانِهِمْ وَ سَأَلُوهُ الزَّادَ فَقَالَ لَكُمْ كُلُّ عَظْمٍ ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ يَقَعُ فِي أَيْدِيكُمْ أَوْفَرَ مَا يَكُونُ لَحْمًا وَ كُلُّ بَعْرَةٍ عَلَفٌ لِدَوَابِّكُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَلاَ تَسْتَنْجُوا بِهِمَا فَإِنَّهُمَا طَعَامُ إِخْوَانِكُمْ


عامرالشعبی کہتے ہیں کہ میں نے علقمہ سے پوچھا کہ کیا لیلۃ الجن میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا تھاکہ کیا لیلۃ الجن میں تم میں سے کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا؟ (یعنی جس رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنوں سے ملاقات فرمائی) انہوں نے کہا کہ نہیں، لیکن ایک روز ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گم پایا۔پس ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہاڑ کی وادیوں اور گھاٹیوں میں تلاش کیا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ ملے۔ ہم سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جن اڑا لے گئے یا کسی نے چپکے سے مار ڈالا اور رات ہم نے نہایت برے طور سے بسرکی۔ جب صبح ہوئی تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حراء (جبل نور پہاڑ ہے جو مکہ اور منیٰ کے درمیان میں ہے) کی طرف سے آ رہے ہیں، ہم نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ! رات کو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گم پایا اور جب تلاش کے باوجودبھی آپ نہ ملے توآخر ہم نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر) بہت برے طور سے رات گزاری۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے جنوں کی طرف سے ایک بلانے والا آیا تو میں اس کے ساتھ گیا اور جنوں کو قرآن سنایا۔‘‘ پھر آپ ہمیں اپنے ساتھ لے گئے اور ان کے نشان اور ان کے انگاروں کے نشان بتلائے۔ جنوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زاد راہ چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس جانور کی ہر ہڈی جو اللہ کے نام پر ذبح کی جائے ،وہ تمہاری خوراک ہے، تمہارے ہاتھ میں آتے ہی وہ گوشت سے پر ہو جائے گی اور ہر ایک اونٹ کی مینگنی تمہارے جانوروں کی خوراک ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہڈی اور مینگنی سے استنجا مت کرو ،کیونکہ وہ تمہارے بھائی جنوں (اور ان کے جانوروں) کی خوراک ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(2118) عَنْ مَعْنٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ سَأَلْتُ مَسْرُوقًا مَنْ آذَنَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم بِالْجِنِّ لَيْلَةَ اسْتَمَعُوا الْقُرْآنَ ؟ فَقَالَ حَدَّثَنِي أَبُوكَ يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ أَنَّهُ آذَنَتْهُ بِهِمْ شَجَرَةٌ

معن کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے مسروق سے پوچھا کہ جس رات جنوں نے آکر قرآن سنا ،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی خبر کس نے دی؟ انہوں نے کہا کہ مجھ سے تمہارے باپ (یعنی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنوں کے آنے کی خبر درخت نے دی تھی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
[arb]بَابٌ : اسْتِمَاعُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم القُرْآنَ مِنْ غَيْرِهِ [/arb]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے علاوہ کسی سے قرآن سننا


(2119) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اقْرَأْ عَلَيَّ الْقُرْآنَ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَقْرَأُ عَلَيْكَ وَ عَلَيْكَ أُنْزِلَ ؟ قَالَ إِنِّي أَشْتَهِي أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي فَقَرَأْتُ النِّسَائَ حَتَّى إِذَا بَلَغْتُ {فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَ جِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلَآئِ شَهِيدًا }(النساء : 41) رَفَعْتُ رَأْسِي أَوْ غَمَزَنِي رَجُلٌ إِلَى جَنْبِي فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَرَأَيْتُ دُمُوعَهُ تَسِيلُ

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’تم میرے سامنے قرآن پڑھو۔‘‘ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے قرآن پڑھوں حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی پرتو اترا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میرا جی چاہتا ہے کہ میں اور سے سنوں۔‘‘ پھر میں نے سورئہ نساء پڑھی ،یہاں تک کہ جب میں اس آیت پر پہنچا {فَکَیْفَ اِذَا جِئْنَا } (النساء:۴۱) تو میں نے سر اٹھایا یا مجھے کسی نے ہلایا تو میں نے سر اٹھایا اور دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسو بہہ رہے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(2120) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ بِحِمْصَ فَقَالَ لِي بَعْضُ الْقَوْمِ اقْرَأْ عَلَيْنَا فَقَرَأْتُ عَلَيْهِمْ سُورَةَ يُوسُفَ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ وَ اللَّهِ مَا هَكَذَا أُنْزِلَتْ قَالَ قُلْتُ وَيْحَكَ ! وَ اللَّهِ لَقَدْ قَرَأْتُهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ لِي أَحْسَنْتَ فَبَيْنَمَا أَنَا أُكَلِّمُهُ إِذْ وَجَدْتُ مِنْهُ رِيحَ الْخَمْرِ قَالَ فَقُلْتُ أَتَشْرَبُ الْخَمْرَ وَ تُكَذِّبُ بِالْكِتَابِ ؟ لاَ تَبْرَحُ حَتَّى أَجْلِدَكَ قَالَ فَجَلَدْتُهُ الْحَدَّ

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں حمص میں تھا کہ لوگوں نے مجھ سے قرآن سنانے کو کہا۔ پس میں نے سورئہ یوسف پڑھی تو ایک شخص نے کہا کہ اللہ کی قسم! ایسے نہیں اترا۔ میں نے کہا کہ تیری خرابی ہو، اللہ کی قسم! میں نے تو یہ سورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پڑھی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم نے خوب پڑھا۔‘‘ غرض میں اس سے بات کر ہی رہا تھا کہ میں نے اس سے شراب کی بو پائی تو میں نے کہا کہ تو شراب پیتا ہے اور اللہ کی کتاب کو جھٹلاتا ہے؟ تو جانے نہ پائے گا جب تک میں تجھے حد نہ مار لوں گا، پھر میں نے اس کے کوڑے مارے(شراب کی حد کے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

باب الزَّجْرُ عَنِ الْإِخْتِلاَفِ فِيْ الْقُرْآنِ
قرآن کے بارے میں اختلاف کرنے سے ممانعت


(2121) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ هَجَّرْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمًا قَالَ فَسَمِعَ أَصْوَاتَ رَجُلَيْنِ اخْتَلَفَا فِي آيَةٍ فَخَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ فَقَالَ إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِاخْتِلاَفِهِمْ فِي الْكِتَابِ

سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ایک دن میں صبح سویرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کی آواز سنی جو ایک آیت کے بارے میں جھگڑ رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصہ معلوم ہوتا تھا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم سے پہلے لوگ اللہ تعالیٰ کی کتاب میں جھگڑا کرنے کی وجہ سے تباہ ہوئے۔‘‘ (جو نفسانیت اور فساد کی نیت سے ہو یا لوگوں کو بہـکانے کے لیے۔ لیکن مطلب کی تحقیق کے لیے اور دین کے احکام معلوم کرنے کے لیے درست ہے ۔نووی) ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(2122) عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اقْرَئُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ عَلَيْهِ قُلُوبُكُمْ فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ فَقُومُوا

سیدناجندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قرآن اس وقت تک پڑھو جب تک تمہارے دل تمہاری زبان سے موافقت کریں اور جب تمہارے دل اور زبان میں اختلاف پڑے، تو اٹھ کھڑے ہو۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ التَّفْسِیْرِ
تفسیر (قرآن مجید) کا بیان


(سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃِ )باب فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَادْخُلُوْا الْبَابَ سُجَّدًا وَ قُوْلُوْا حِطَّةٌ } (58)

اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَادْخُلُوا الْبَابَ…} کے متعلق


(2123) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قِيلَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ {ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَ قُولُوا حِطَّةٌ يُغْفَرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ} فَبَدَّلُوا فَدَخَلُوا الْبَابَ يَزْحَفُونَ عَلَى أَسْتَاهِهِمْ وَ قَالُوا حَبَّةٌ فِي شَعَرَةٍ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بنی اسرائیل سے کہا گیا تھا کہ تم (بیت المقدس کے) دروازہ میں رکوع کرتے ہوئے جاؤ اور کہو ’’گناہوں کی بخشش (چاہتے ہیں)، تو تمہارے گناہ بخش دیے جائیں گے‘‘ لیکن بنی اسرائیل نے حکم کے خلاف کیا اور وہ دروازہ میں سرین کے بل گھسٹتے ہوئے آئے اور کہنے لگے ’’بالی میں دانہ‘‘ (یعنی ہمیں گندم چاہیے)۔ ‘‘
 
Top