• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : أَفْضَلُ الصَّلاَةِ طُوْلُ الْقُنُوتِ
افضل نماز لمبے قیام والی ہے
(330) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَيُّ الصَّلاَةِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ طُولُ الْقُنُوتِ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :''نمازوں میں بہتر وہ نماز ہے جس میں دیر تک کھڑا رہنا ہو۔ ''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلإِشَارَةُ بِرَدِّ السَّلاَمِ فِي الصَّلاَةِ
نماز میں سلام کے جواب کے لیے اشارہ کرنا
(332) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَعَثَنِي لِحَا جَةٍ ثُمَّ أَدْرَكْتُهُ وَ هُوَ يَسِيرُ قَالَ قُتَيْبَةُ يُصَلِّي فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَأَشَارَ إِلَيَّ فَلَمَّا فَرَغَ دَعَانِي فَقَالَ إِنَّكَ سَلَّمْتَ آنِفًا وَ أَنَا أُصَلِّي وَ هُوَ مُوَجِّهٌ حِينَئِذٍ قِبَلَ الْمَشْرِقِ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی کام کے لیے بھیجا ، پھر میں لوٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم (سواری پر) چل رہے تھے۔قتیبہ نے کہا کہ (نفل) نماز پڑھ رہے تھے۔) میں نے سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارے سے جواب دیا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو مجھے بلایا اور فرمایا:'' تو نے ابھی مجھے سلام کیا تھا اور میں نماز پڑھ رہا تھا (اس لیے جواب نہ دے سکا)۔'' حالانکہ آپ کا منہ مشرق کی طرف تھا (اور قبلہ مشرق کی طرف نہ تھا تو معلوم ہوا کہ نفل نماز سواری پر پڑھتے وقت قبلہ کی طرف منہ ہونا ضروری نہیں)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : نَسْخُ الْكَلاَمِ فِي الصَّلاَةِ
نماز میں گفتگو کرنے کا حکم منسوخ ہے
(333) عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ السُّلَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَا أَنَا أُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَقُلْتُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ فَرَمَانِي الْقَوْمُ بِأَبْصَارِهِمْ فَقُلْتُ وَا ثُكْلَ أُمِّيَاهْ مَا شَأْنُكُمْ تَنْظُرُونَ إِلَيَّ ؟ فَجَعَلُوا يَضْرِبُونَ بِأَيْدِيهِمْ عَلَى أَفْخَاذِهِمْ فَلَمَّا رَأَيْتُهُمْ يُصَمِّتُونَنِي لَكِنِّي سَكَتُّ فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَبِأَبِي هُوَ وَ أُمِّي مَا رَأَيْتُ مُعَلِّمًا قَبْلَهُ وَ لاَ بَعْدَهُ أَحْسَنَ تَعْلِيمًا مِنْهُ فَوَاللَّهِ مَا كَهَرَنِي وَ لاَ ضَرَبَنِي وَ لاَ شَتَمَنِي قَالَ إِنَّ هَذِهِ الصَّلاَةَ لاَ يَصْلُحُ فِيهَا شَيْئٌ مِنْ كَلاَمِ النَّاسِ إِنَّمَا هُوَ التَّسْبِيحُ وَالتَّكْبِيرُ وَ قِرَائَةُ الْقُرْآنِ أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ وَ قَدْ جَائَ اللَّهُ بِالإِسْلاَمِ وَ إِنَّ مِنَّا رِجَالاً يَأْتُونَ الْكُهَّانَ قَالَ فَلاَ تَأْتِهِمْ قَالَ وَ مِنَّا رِجَالٌ يَتَطَيَّرُونَ قَالَ ذَاكَ شَيْئٌ يَجِدُونَهُ فِي صُدُورِهِمْ فَلاَ يَصُدَّنَّهُمْ قَالَ ابْنُ الصَّبَّاحِ فَلاَ يَصُدَّنَّكُمْ قَالَ قُلْتُ وَ مِنَّا رِجَالٌ يَخُطُّونَ قَالَ كَانَ نَبِيٌّ مِنَ الأَنْبِيَائِ يَخُطُّ فَمَنْ وَافَقَ خَطَّهُ فَذَاكَ قَالَ وَ كَانَتْ لِي جَارِيَةٌ تَرْعَى غَنَمًا لِي قِبَلَ أُحُدٍ وَالْجَوَّانِيَّةِ فَاطَّلَعْتُ ذَاتَ يَوْمٍ فَإِذَا الذِّئْبُ قَدْ ذَهَبَ بِشَاْةٍ مِنْ غَنَمِهَا وَ أَنَا رَجُلٌ مِنْ بَنِي آدَمَ آسَفُ كَمَا يَأْسَفُونَ لَكِنِّي صَكَكْتُهَا صَكَّةً فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَعَظَّمَ ذَلِكَ عَلَيَّ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَ فَلاَ أُعْتِقُهَا ؟ قَالَ ائْتِنِي بِهَا فَأَتَيْتُ بِهَا فَقَالَ لَهَا أَيْنَ اللَّهُ ؟ قَالَتْ فِي السَّمَائِ قَالَ مَنْ أَنَا ؟ قَالَتْ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ - قَالَ أَعْتِقْهَا فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ
سیدنا معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا کہ اتنے میں ہم میں سے ایک شخص چھینکا تو میں نے کہا کہ یَرْحَمُکَ اللّٰہُ ۔ تو لوگوں نے مجھے گھورنا شروع کر دیا، میں نے کہا کہ کاش! مجھ پر میری ماں رو چکی ہوتی (یعنی میں مر جاتا) تم کیوں مجھے گھورتے ہو؟ یہ سن کر وہ لوگ اپنے ہاتھ رانوں پر مارنے لگے۔ جب میں نے یہ دیکھا کہ وہ مجھے چپ کرانا چاہتے ہیں تو میں چپ ہو رہا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر میرے ماں باپ قربان ہوں،میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی آپ سے بہتر سکھانے والا نہیں دیکھا۔ اللہ کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ مجھے مارا اور نہ مجھے گالی دی بلکہ یوں فرمایا:'' نماز میں دنیا کی باتیں کرنا درست نہیں، وہ تو تسبیح، تکبیر اور قرآن مجید کا پڑھنا ہے۔'' یا جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ!میرا جاہلیت کا زمانہ ابھی گزرا ہے، اب اللہ تعالیٰ نے اسلام نصیب کیا ہے، ہم میں سے بعض لوگ کاہنوں (پنڈتوں، نجومیوں) کے پاس جاتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تو ان کے پاس مت جا۔'' پھر میں نے کہا کہ ہم میں سے بعض برا شگون لیتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' یہ ان کے دلوں کی بات ہے، تو کسی کام سے ان کو نہ روکے یا تم کو نہ روکے۔'' پھر میں نے کہا کہ ہم میں سے بعض لوگ لکیریں کھینچتے ہیں (یعنی کاغذ پر یا زمین پر، جیسے رمال کیا کرتے ہیں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ایک پیغمبر لکیریں کھینچا کرتے تھے پھر جو ویسی ہی لکیر کرے تو وہ درست ہے۔'' سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میری ایک لونڈی تھی جو احد اور جوانیہ (ایک مقام کا نام ہے) کی طرف بکریاں چرایا کرتی تھی، ایک دن میں جو وہاں آ نکلا تو دیکھاکہ بھیڑیا ایک بکری کو لے گیا ہے، آخر میں بھی آدمی ہوں مجھے بھی غصہ آ جاتا ہے جیسے ان کو آتا ہے، میں نے اس کو ایک طمانچہ مارا۔ پھر میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا یہ فعل بہت بڑا قرار دیا۔ میں نے کہا کہ یارسول اللہ! کیا میں ا س لونڈی کو آزاد نہ کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اس کو میرے پاس لے کر آ۔'' میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا :'' اللہ کہاں ہے؟'' اس نے کہا کہ آسمان پر پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' میں کون ہوں؟'' اس نے کہا کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں (یعنی اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا ہے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تو اس کو آزاد کر دے یہ مومنہ (یعنی ایماندار) ہے۔ ''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(334) عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا نَتَكَلَّمُ فِي الصَّلاَةِ يُكَلِّمُ الرَّجُلُ صَاحِبَهُ وَ هُوَ إِلَى جَنْبِهِ فِي الصَّلاَةِ حَتَّى نَزَلَتْ { وَ قُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ } فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ وَ نُهِينَا عَنِ الْكَلاَمِ

سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نماز میں باتیں کیا کرتے تھے، ہرشخص اپنے پاس والے سے نماز پڑھتے پڑھتے بات کرتا تھا۔ یہاں تک کہ یہ آیت ’’اللہ کے سامنے چپ چاپ (فرمانبردار ہو کر) کھڑے ہو۔‘‘ نازل ہوئی۔ تب سے ہمیں خاموش رہنے کا حکم ہوا اور بات کرنا منع ہو گیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : التَّسْبِيْحُ لِلْحَاجَةِ فِي الصَّلاَةِ

نماز میں، ضرورت کے وقت سبحان اللہ کہنا



(335) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَائِ وَ فِيْ رِوَايَةٍ : فِي الصَّلاَةِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مردوں کو سبحان اللہ کہنا چاہیے اور عورتوں کو تالی بجانی چاہیے۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے کہ ’’(ایسا) نماز میں (کرنا چاہیے)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلأَمْرُ بِالسُّكُونِ فِي الصَّلاَةِ
نماز میں سکون کا حکم
(331) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلاَةِ قَالَ ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا فَرَآنَا حِلَقًا فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ عِزِينَ ؟ قَالَ ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا فَقَالَ أَلاَ تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلاَئِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا ؟ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَ كَيْفَ تَصُفُّ الْمَلاَئِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا قَالَ يُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الأُوَلَ وَ يَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا:'' میں تمہیں اس طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھ رہا ہوں گویا وہ شریر گھوڑوں کی دمیں ہیں تم لوگ نماز میں سکون سے رہا کرو۔'' پھر ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حلقہ باندھے دیکھ کر فرمایا:'' تم لوگ الگ الگ کیوں ہو؟ پھر ایک مرتبہ فرمایا:'' تم لوگ اس طرح صف کیوں نہیں باندھتے جس طرح بارگاہ الٰہی میں فرشتے صف باندھتے ہیں؟'' ہم نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرشتے اپنے رب کے ہاں کس طرح صف باندھتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' وہ پہلی صفوں کو پورا کرتے ہیں اور صف میں مل کر کھڑے ہوتے ہیں۔''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ رَفْعِ الْبَصَرِ إِلَى السَّمَائِ فِي الصَّلاَةِ

نماز میں آسمان کی طرف نظر اٹھانے کی ممانعت



(336) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ رَفْعِهِمْ أَبْصَارَهُمْ عِنْدَ الدُّعَائِ فِي الصَّلاَةِ إِلَى السَّمَائِ أَوْ لَتُخْطَفَنَّ أَبْصَارُهُمْ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یا تو لوگ نماز میں دعا کرتے وقت اپنی نگاہ کو آسمان کی طرف اٹھانے سے رک جائیں یا پھر ان کی نگاہیں چھین لی جائیں گی۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلتَّغْلِيْظُ فِي الْمُرُوْرِ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي

نما ز ی کے آ گے سے گز ر نے پر سخت و عید



(337) عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدِ نِالْجُهَنِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَرْسَلَهُ إِلَى أَبِي جُهَيْمٍ يَسْأَلُهُ مَاذَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي ؟ قَالَ أَبُوْ جُهَيْمٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ لَكَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرًا لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ قَالَ أَبُو النَّضْرِ لاَ أَدْرِي قَالَ أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ شَهْرًا أَوْ سَنَةً

بسر بن سعید سے روایت ہے کہ سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے ان کو ابو جہیم (عبداللہ بن حارث بن صمہ انصاری رضی اللہ عنہ ) کے پاس یہ پوچھنے کے لیے بھیجا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں کیا فرمایا ہے جو نمازی کے سامنے سے گزرے؟ سیدنا ابوجہیم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :’’اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا ، وہ وبال (جو اس کے گزرنے کی وجہ سے اس پر ہے) جان لے تو چالیس تک کھڑا رہنا، سامنے سے گزرنے سے بہتر سمجھے۔‘‘ ابو النصر نے کہا کہ میں نہیں جانتا ہے کہ (ابو جہیم رضی اللہ عنہ نے) کیا کہا چالیس دن یا مہینے یا چالیس سال۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْعُ الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّيْ

نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو منع کرنا



(338) عَنْ أَبِى صَالِحٍ السَّمَّانِ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُصَلِّي يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَى شَيْئٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ إِذْ جَائَ رَجُلٌ شَابٌّ مِنْ بَنِي أَبِي مُعَيْطٍ أَرَادَ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَدَفَعَ فِي نَحْرِهِ فَنَظَرَ فَلَمْ يَجِدْ مَسَاغًا إِلاَّ بَيْنَ يَدَيْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَعَادَ فَدَفَعَ فِي نَحْرِهِ أَشَدَّ مِنَ الدَّفْعَةِ الأُولَى فَمَثَلَ قَائِمًا فَنَالَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ثُمَّ زَاحَمَ النَّاسُ فَخَرَجَ فَدَخَلَ عَلَى مَرْوَانَ فَشَكَا إِلَيْهِ مَا لَقِيَ قَالَ وَ دَخَلَ أَبُو سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى مَرْوَانَ فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ مَا لَكَ وَ لِابْنِ أَخِيكَ جَائَ يَشْكُوكَ ؟ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى شَيْئٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلْيَدْفَعْ فِي نَحْرِهِ فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ

ابو صالح السمان کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا ،وہ جمعہ کے دن کسی چیز کی آڑ میں لوگوں سے الگ ہو کر نماز پڑھ رہے تھے۔ اتنے میں ابو معیط کی قوم کا ایک جوان آیا اور اس نے ان کے سامنے سے نکلنا چاہا۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اس کے سینہ میں مارا۔ اس نے دیکھا تو اور طرف راستہ نہ پایا اور پھر دوبارہ ان کے سامنے سے نکلنا چاہا۔سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ نے اور زور سے ایک مار ماری۔ وہ سیدھا کھڑا ہو گیا اورسیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے لڑنے لگا۔ پھر لوگوں نے اس کو آکر روکا، پھر وہ نکلا اور مروان (جو مدینہ کا حاکم تھا) کے پاس جا کر شکایت کی۔ (راوی نے) کہا سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ مروان کے پاس گئے تو مروان نے کہا کہ تو نے کیا کیا جو تیرے بھائی کا بیٹا شکایت کرتاہے؟ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’جب کوئی تم میں سے کسی چیزکی آڑ میں نماز پڑھے اور کوئی شخص اس کے سامنے سے نکلنا چاہے تو اس کے سینہ پر مارے اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے کیونکہ وہ شیطان ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا يَسْتُرُ الْمُصَلِّيْ

نمازی کس چیز کا سترہ بنائے



(339) عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا نُصَلِّي وَالدَّوَابُّ تَمُرُّ بَيْنَ أَيْدِينَا فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ مِثْلُ مُؤْخِرَةِ الرَّحْلِ تَكُونُ بَيْنَ يَدَيْ أَحَدِكُمْ ثُمَّ لاَ يَضُرُّهُ مَن مَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ


سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نماز پڑھتے تھے اور جانور ہمارے سامنے سے گزرا کرتے تھے ،تو ہم نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز تمہارے سامنے ہو تو پھر سامنے سے کسی چیز کا گزر جانا نقصان نہیں کرتا۔ ‘‘
 
Top