• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(499) عَنْ أَبِي مَرْثَدِ نِالْغَنَوِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تَجْلِسُوا عَلَى الْقُبُورِ وَ لاَ تُصَلُّوا إِلَيْهَا


سیدنا ابومرثد غنوی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہ قبر پر بیٹھو اور نہ اس کی طرف نماز پڑھو۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الرَّجُلِ الصَّالِحِ يُثْنَى عَلَيْهِ

اس نیک آدمی کے متعلق جس کی تعریف کی گئی ہو



(500) عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ يَعْمَلُ الْعَمَلَ مِنَ الْخَيْرِ وَ يَحْمَدُهُ النَّاسُ عَلَيْهِ ؟ قَالَ تِلْكَ عَاجِلُ بُشْرَى الْمُؤْمِنِ
سیدناا بوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ آپ اس شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو اچھے اعمال کرتا ہے اور لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہ بالفعل خوشخبری ہے مومن کو (یعنی آخرت میں جو ثواب اور اجر ہے وہ تو الگ ہے یہ اس کے لیے دنیا ہی میں خوشی ہے کہ لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ الزَّکَاۃِ

زکوٰۃ کے مسائل



بَابٌ : وُجُوْبُ الزَّكَاةِ

زکوٰۃ کے فرض ہونے کا بیان



(501) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ مُعَاذًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ إِنَّكَ تَأْتِي قَوْمًا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَادْعُهُمْ إِلَى شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَ لَيْلَةٍ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ فَتُرَدُّ فِي فُقَرَائِهِمْ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَإِيَّاكَ وَ كَرَائِمَ
أَمْوَالِهِمْ وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهَا وَ بَيْنَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ حِجَابٌ


سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (یمن کی طرف حاکم بنا کر ) بھیجا تو فرمایا:’’ تم کچھ اہل کتاب لوگوں سے ملو گے تو ان کو اس بات کی گواہی کی طرف بلانا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کا بھیجا ہوا ہوں، اگر وہ اس کو مان لیں تو ان کو یہ بات بتلانا کہ اللہ نے ہر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ اگر وہ اس بات کو مان لیں تو ان کو یہ بات بتلانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکوٰۃ فرض کی ہے، جو ان کے مالداروں سے لے کر پھر انہی کے فقیروں اور محتاجوں کو دی جائے گی۔ اگر وہ اس بات کو مان لیں تو آ گاہ رہو کہ ان کے عمدہ مال نہ لینا (یعنی زکوٰۃ میں متوسط جانور لینا، عمدہ دودھ والا اور پرگوشت فربہ چھانٹ کر نہ لینا) اور مظلوم کی بددعا سے بچنا کیونکہ مظلوم کی بددعا اور اللہ کے درمیان کوئی روک نہیں۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :مَا فِيْهِ الزَّكَاةُ مِنَ الأَمْوَالِ الْعيْنِ وَ الْحَرْثِ وَ الْمَاشِيَةِ

اموال (کی مقدار ) کا بیان جن پرزکوٰۃ فرض ہے یعنی نقدی، کھیتی اور جانور



(502) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَيْسَ فِي حَبٍّ وَ لاَ تَمْرٍ صَدَقَةٌ حَتَّى يَبْلُغَ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ وَ لاَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ وَ لاَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ غلہ اور کھجور میں زکوٰۃ نہیں جب تک کہ پانچ وسق (بیس من) تک نہ ہو اور نہ پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ ہے اور نہ پانچ اوقیہ (ساڑھے باون تولے) سے کم چاندی میں زکوٰۃ ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :مَا فِيْهِ الْعُشْرُ أَوْ نِصْفُ الْعُشْرِ

جس (مال) میں عشر یا عشر کا نصف ہے اس کا بیان



(503) عَنْ جَابِرِ بْن عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ فِيمَا سَقَتِ الأَنْهَارُ وَ الْغَيْمُ الْعُشُورُ وَ فِيمَا سُقِيَ بِالسَّانِيَةِ نِصْفُ الْعُشْرِ


سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ جس (کھیت) میں نہروں اور بارش (کے ذریعے) سے پانی دیا جائے اس میں عشر (یعنی دسواں حصہ) زکوٰۃ ہے اور جو اونٹ لگا کر سینچی جائے اس میں نصف العشر (یعنی بیسواں حصہ زکوٰۃ) فرض ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :لاَ زَكَاةَ عَلَى مُسْلِمٍ فِيْ عَبْدِهِ وَ لاَ فِيْ فَرَسِهِ

مسلمان کے غلام اور گھوڑے میں زکوٰۃ نہیں



(504) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي عَبْدِهِ وَ لاَ فِيْ فَرَسِهِ صَدَقَةٌ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مسلمان کے غلام اور اس کے گھوڑے پر زکوٰۃ (فرض) نہیں۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِيْ تَقْدِيْمِ الصَّدَقَةِ وَ مَنْعِهَا

زکوٰۃ (سال سے) پہلے ادا کر دینا اور زکوٰۃ نہ دینے کے متعلق



(505) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى الصَّدَقَةِ فَقِيلَ مَنَعَ ابْنُ جَمِيلٍ وَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَ الْعَبَّاسُ عَمُّ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا يَنْقِمُ ابْنُ جَمِيلٍ إِلاَّ أَنَّهُ كَانَ فَقِيرًا فَأَغْنَاهُ اللَّهُ وَ أَمَّا خَالِدٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَإِنَّكُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا قَدِ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ وَ أَعْتَادَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَ أَمَّا الْعَبَّاسُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَهِيَ عَلَيَّ وَ مِثْلُهَا مَعَهَا ثُمَّ قَالَ يَا عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَمَا شَعَرْتَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِيهِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدناعمر رضی اللہ عنہ کو زکوٰۃ وصول کرنے کو بھیجا۔ پھر آپ کو بتایا گیا کہ ابن جمیل، خالد بن ولید اور (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا) عباس رضی اللہ علیھم اجمعین ان لوگوں نے زکوٰۃ نہیں دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ابن جمیل تو اس کا بدلا لیتا ہے کہ وہ محتاج تھا اور اللہ نے اس کو امیر کر دیا اور خالد رضی اللہ عنہ پر تم زیادتی کرتے ہو اس لیے کہ اس نے تو زرہیں اورہتھیار تک اللہ کی راہ میں دیدییہیں (یعنی پھر زکوٰۃ کیوں نہ دے گا) اور رہے عباس رضی اللہ عنہ تو ان کی زکوٰۃ اور اتنی ہی مقدار اور میرے ذمہ ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے عمر! کیا تم نہیں جانتے کہ چچا تو باپ کے برابر ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِيْمَنْ لاَ يُؤَدِّي الزَّكَاةَ

اس آدمی کے بارے میں جو زکوٰۃ ادا نہیں کرتا



(506) عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ فَلَمَّا رَآنِي قَالَ هُمُ الأَخْسَرُونَ وَ رَبِّ الْكَعْبَةِ قَالَ فَجِئْتُ حَتَّى جَلَسْتُ فَلَمْ أَتَقَارَّ أَنْ قُمْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فِدَاكَ أَبِي وَ أُمِّي مَنْ هُمْ ؟ قَالَ هُمُ الأَكْثَرُونَ أَمْوَالاً إِلاَّ مَنْ قَالَ هَكَذَا وَ هَكَذَا وَ هَكَذَا مِنْ بَيْنَ يَدَيْهِ وَ مِنْ خَلْفِهِ وَ عَنْ يَمِينِهِ وَ عَنْ شِمَالِهِ وَ قَلِيلٌ مَا هُمْ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَ لاَ بَقَرٍ وَ لاَ غَنَمٍ لاَ يُؤَدِّي زَكَاتَهَا إِلاَّ جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْظَمَ مَا كَانَتْ وَ أَسْمَنَهُ تَنْطَحُه بِقُرُونِهَا وَ تَطَؤُهُ بِأَظْلاَفِهَا كُلَّمَا نَفِدَتْ أُخْرَاهَا عَادَتْ عَلَيْهِ أُولاَهَا حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے تھے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا تو فرمایا:’’ رب کعبہ کی قسم! وہی نقصان والے ہیں۔‘‘ تب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر بیٹھ گیا اور نہ ٹھہر سکا کہ کھڑا ہو گیا اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں، وہ کون (لوگ) ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ وہ بہت مال والے ہیں۔ مگر جس نے خرچ کیا ادھر اور ا دھر اور جدھر مناسب ہوا اور دیا آگے سے اور پیچھے سے اور داہنے اور بائیں سے اور ایسے لوگ تھوڑے ہیں۔ (یعنی جہاں دین کی تائید اور اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی دیکھی وہاں بلا تکلف خرچ کیا) او رجو اونٹ، گائے اور بکری والا ان کی زکوٰۃ نہیں دیتا تو قیامت کے دن وہ جانور ، جیسے دنیا میں تھے اس سے زیادہ موٹے اور چربیلے ہو کر آئیں گے اور اپنے سینگوں سے اس کو ماریں گے اور اپنے کھروں سے اس کو روندیں گے۔ جب ان جانوروں میں سب سے پچھلا گزر جائے گا تو آگے والا پھر اس پر آجائے گا اور جب تک بندوںکا فیصلہ نہ ہو جائے، اس کو یہی عذاب ہوتا رہے گا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(507) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا مِنْ صَاحِبِ ذَهَبٍ وَ لاَ فِضَّةٍ لاَ يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا إِلاَّ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ صُفِّحَتْ لَهُ صَفَائِحُ مِنْ نَارٍ فَأُحْمِيَ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَيُكْوَى بِهَا جَنْبُهُ وَ جَبِينُهُ وَ ظَهْرُهُ كُلَّمَا بَرَدَتْ أُعِيدَتْ لَهُ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ فَيَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَ إِمَّا إِلَى النَّارِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالإِبِلُ ؟ قَالَ وَ لاَ صَاحِبُ إِبِلٍ لاَ يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا وَ مِنْ حَقِّهَا حَلَبُهَا يَوْمَ وِرْدِهَا إِلاَّ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ أَوْفَرَ مَا كَانَتْ لاَ يَفْقِدُ مِنْهَا فَصِيلاً وَاحِدًا تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا وَ تَعَضُّهُ بِأَفْوَاهِهَا كُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ أُولاَهَا رُدَّ عَلَيْهِ أُخْرَاهَا فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ فَيَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَ إِمَّا إِلَى النَّارِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْبَقَرُ وَ الْغَنَمُ ؟ قَالَ وَ لاَ صَاحِبُ بَقَرٍ وَ لاَ غَنَمٍ لاَ يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا إِلاَّ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ لاَ يَفْقِدُ مِنْهَا شَيْئًا لَيْسَ فِيهَا عَقْصَائُ وَ لاَ جَلْحَائُ وَ لاَ عَضْبَائُ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَ تَطَؤُهُ بِأَظْلاَفِهَا كُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ أُولاَهَا رُدَّ عَلَيْهِ أُخْرَاهَا فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ فَيَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَ إِمَّا إِلَى النَّارِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْخَيْلُ ؟ قَالَ الْخَيْلُ ثَلاَثَةٌ هِيَ لِرَجُلٍ وِزْرٌ وَ هِيَ لِرَجُلٍ سِتْرٌ وَ هِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ فَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ وِزْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا رِيَائً وَ فَخْرًا وَ نِوَائً عَلَى أَهْلِ الإِسْلاَمِ فَهِيَ لَهُ وِزْرٌ وَ أَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ سِتْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ لَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي ظُهُورِهَا وَ لاَ رِقَابِهَا فَهِيَ لَهُ سِتْرٌ وَ أَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ لِأَهْلِ الإِسْلاَمِ فِي مَرْجٍ أَوْرَوْضَةٍ فَمَا أَكَلَتْ مِنْ ذَلِكَ الْمَرْجِ أَوِ الرَّوْضَةِ مِنْ شَيْئٍ إِلاَّ كُتِبَ لَهُ عَدَدَ مَا أَكَلَتْ حَسَنَاتٌ وَ كُتِبَ لَهُ عَدَدَ أَرْوَاثِهَا وَ أَبْوَالِهَا حَسَنَاتٌ وَ لاَ تَقْطَعُ طِوَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ إِلاَّ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ عَدَدَ آثَارِهَا وَ أَرْوَاثِهَا حَسَنَاتٍ وَ لاَ مَرَّ بِهَا صَاحِبُهَا عَلَى نَهْرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَ لاَ يُرِيدُ أَنْ يَسْقِيَهَا إِلاَّ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ عَدَدَ مَا شَرِبَتْ حَسَنَاتٍ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْحُمُرُ ؟ قَالَ مَا أُنْزِلَ عَلَيَّ فِي الْحُمُرِ شَيْئٌ إِلاَّ هَذِهِ الآيَةَ الْفَاذَّةُ الْجَامِعَةُ { فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَ مَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ } [الزلزلة : 8 ، 7]

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کوئی چاندی یا سونے کا مالک ایسا نہیں کہ اس کی زکوٰۃ نہ دیتا ہو مگر وہ قیامت کے دن ایسا ہو گا کہ اس کے لیے آگ کی چٹانوں کے پرت بنائے جائیں گے اور وہ جہنم کی آگ میں گرم کیے جائیں گے جس سے اس کی پیشانی، پہلو اور پیٹھ داغی جائے گی۔ جب وہ ٹھنڈے ہو جائیں گے تو پھر گرم کیے جائیں گے۔ اس وقت جبکہ دن پچاس ہزار برس کے برابر ہے، بندوں کا فیصلہ ہونے تک اس کو یہی عذاب ہو گااور یہاں تک کہ اس کی راہ جنت یا دوزخ کی طرف نکلے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئیکہ اے اللہ کے رسول! پھر اونٹ (والوں) کا کیا حال ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو اونٹ والا اپنے اونٹوں کا حق نہیں دیتا اور اس کے حق میں سے ایک یہ بھی ہے کہ دودھ دوھ کر غریبوں کو بھی پلائے جس دن ان کو پانی پلائے۔ (عرب کا معمول تھا کہ تیسرے یا چوتھے دن اونٹوں کو پانی پلانے لے جاتے ،وہاں مسکین جمع رہتے ،اونٹوں کے مالک ان کو دودھ دوھ کر پلاتے حالانکہ یہ واجب نہیں ہے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹوں کا ایک حق اس کو بھی قرار دیا ہے) جب قیامت کا دن ہو گا تو وہ ایک ہموار زمین پر اوندھا لٹایا جائے گا اور وہ اونٹ نہایت فربہ ہو کر آئیں گے کہ ان میں سے کوئی بچہ بھی باقی نہ رہے گا اور اس کو اپنے کھروں سے روندیں گے اور منہ سے کاٹیں گے۔ پھر جب ان میں کا پہلا جانور روندتا چلا جائے گا تو پچھلا آ جائے گا۔ یونہی مسلسل عذاب ہوتا رہے گا سارا دن جو کہ پچاس ہزار برس کا ہو گا یہاں تک کہ بندوں کا فیصلہ ہو جائے اور پھر اس کی جنت یا دوزخ کی طرف کچھ راہ نکلے۔ پھر عرض کی گئی کہ اے اللہ کے رسول! گائے بکری کا کیا حال ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کوئی گائے بکری والا ایسا نہیں جو اس کی زکوٰۃ نہ دیتا ہو مگر جب قیامت کا دن ہو گا تو وہ ایک ہموار زمین پر اوندھا لٹایا جائے گا اور ان گائے بکریوں میں سے سب آئیں گی، کوئی باقی نہ رہے گی اور ایسی ہوں گی کہ ان میں سینگ مڑی ہوئی نہ ہوں گی نہ بے سینگ اور نہ ٹوٹے ہوئے سینگوں والی اور آکر اس کو اپنے سینگوں سے ماریں گی اور اپنے کھروں سے روندیں گی۔ جب اگلی اس پرسے گزر جائے گی تو پچھلی پھر آئے گی، یہی عذاب اس کو پچاس ہزار برس کے سارے دن میں ہوتا رہے گا یہاں تک کہ بندوں کا فیصلہ ہو جائے اور پھر جنت یا دوزخ کی طرف اس کی کوئی راہ نکلے۔‘‘ پھر عرض کی گئی کہ اے اللہ کے رسول! اور گھوڑے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ گھوڑے تین طرح کے ہیں ایک اپنے مالک پر بار (یعنی وبال) ہے، دوسرا اپنے مالک کا عیب ڈھانپنے والا ہے اور تیسرا اپنے مالک کے لیے ثواب کا سامان ہے۔ اب اس وبال والے گھوڑے کا حال سنو جو اس لیے باندھا گیا ہے کہ لوگوں کو دکھائے اور لوگوںمیں بڑھکیں مارے اور مسلمانوں سے عداوت کرے، سو یہ اپنے مالک کے حق میں وبال ہے اور وہ جو عیب ڈھانپنے والا ہے وہ گھوڑا ہے کہ اس کو اللہ کی راہ میں باندھا ہے (یعنی جہاد کے لیے ) اور اس کی سواری میں اللہ کا حق نہیں بھولتا اور نہ اس کے گھاس چارہ میں کمی کرتا ہے، تو وہ اس کا عیب ڈھانپنے والا ہے۔ اور جو ثواب کا سامان ہے اس کا کیا کہنا کہ وہ گھوڑا ہے جو اللہ کی راہ میں اور اہل اسلام کی مدد اور حمایت کے لیے کسی چراگاہ یا باغ میں باندھا گیا ہے۔ پھر اس نے اس چراگاہ یا باغ سے جو کھایا اس کی گنتی کے موافق نیکیاں اس کے مالک کے لیے لکھی گئیں اور اس کی لید اور پیشاب تک نیکیوں میں لکھا گیا اور جب وہ اپنی لمبی رسی توڑ کر ایک دو ٹیلوں پر چڑھ جاتا ہے تو اس کے قدموں اور اس کی لید کی گنتی کے موافق نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور جب اس کا مالک کسی ندی پر سے گزرے اور وہ گھوڑا اس میں سے پانی پی لیتا ہے اگرچہ مالک کا پلانے کا ارادہ بھی نہ تھا، تب بھی اس کے لیے ان قطروں کے موافق نیکیاں لکھی جاتی ہیں جو اس نے پیے ہیں۔‘‘ (یہ ثواب تو بے ارادہ پانی پی لینے میں ہے پھر جب پانی پلانے کے ارادہ سے لے جائے تو کیا کچھ ثواب نہ پائے گا) پھر عرض کی گئی کہ اے اللہ کے رسول! گدھے کا حال بیان فرمایے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ گدھوں کے بارے میں میرے اوپر کوئی حکم نہیں اترا سوائے اس آیت کے جو بے مثل اور جمع کرنے والی ہے کہ ’’جس نے ذرہ کے برابر نیکی کی وہ اسے (قیامت کے دن) دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر بدی کی وہ بھی اسے دیکھ لے گا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِي الْكَانِزِيْنَ وَالتَّغْلِيْظِ عَلَيْهِمْ

خزانہ جمع کرنے والوں اور ان پر سخت سزا کے بیان میں



(508) عَنِ الأَحْنَفِ ابْنِ قَيْسٍ قَالَ كُنْتُ فِي نَفَرٍ مِنْ قُرَيْشٍ فَمَرَّ أَبُو ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ هُوَ يَقُولُ بَشِّرِ الْكَانِزِينَ بِكَيٍّ فِي ظُهُورِهِمْ يَخْرُجُ مِنْ جُنُوبِهِمْ وَ بِكَيٍّ مِنْ قِبَلِ أَقْفَائِهِمْ يَخْرُجُ مِنْ جِبَاهِهِمْ قَالَ ثُمَّ تَنَحَّى فَقَعَدَ قَالَ قُلْتُ مَنْ هَذَا ؟ قَالُوا هَذَا أَبُوذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ مَا شَيْئٌ سَمِعْتُكَ تَقُولُ قُبَيْلُ ؟ قَالَ مَا قُلْتُ إِلاَّ شَيْئًا قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ نَبِيِّهِمْ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ قُلْتُ مَا تَقُولُ فِي هَذَا الْعَطَائِ ؟ قَالَ خُذْهُ فَإِنَّ فِيهِ الْيَوْمَ مَعُونَةً فَإِذَا كَانَ ثَمَنًا لِدِينِكَ فَدَعْهُ

احنف بن قیس کہتے ہیں کہ میں قریش کے چند لوگوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے کہ بشارت دو خزانہ جمع کرنے والوں کو ایسے داغوں کی جو ان کی پیٹھوں پر لگائے جائیں گے اور ان کی کروٹوں سے نکل جائیں گے اور ان کی گدیوں میں لگائے جائیں گے تو ان کی پیشانیوں سے نکل آئیں گے۔ پھر ابوذر رضی اللہ عنہ ایک طرف ہو کر بیٹھ گئے۔ میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ لوگوں نے کہا کہ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ ہیں۔ میں ان کی طرف کھڑا ہوا اور کہا کہ یہ کیا تھا جو میں نے ابھی ابھی سنا کہ آپ کہہ رہے تھے؟ انہوںنے کہا کہ میں وہی کہہ رہا تھا جو میں نے ان کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ پھر میں نے کہا کہ آپ اس عطا کے بارے میں (یعنی جو مال غنیمت سے امراء مسلمانوں کو دیاکرتے ہیں) کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ تم اس کو لیتے رہو کہ اس میں ضرورتیں پوری ہوتی ہیں۔ پھر جب یہ تمہارے دین کی قیمت ہو جائے تب چھوڑ دینا (یعنی دینے والے تم سے مداہنت فی الدین چاہیں تو نہ لینا)۔
 
Top