• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلصَّلاَةُ عَلَى الْقَبْرِ

قبر پر نماز جنازہ پڑھنا



(479) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنّ امْرَأَةً سَوْدَائَ كَانَتْ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ أَوْ شَابًّا فَفَقَدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَأَلَ عَنْهَا أَوْ عَنْهُ فَقَالُوا مَاتَ قَالَ أَفَلاَ كُنْتُمْ آذَنْتُمُونِي ؟ قَالَ فَكَأَنَّهُمْ صَغَّرُوا أَمْرَهَا أَوْ أَمْرَهُ فَقَالَ دُلُّونِي عَلَى قَبْرِهِ فَدَلُّوهُ فَصَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ قَالَ إِنَّ هَذِهِ الْقُبُورَ مَمْلُوئَةٌ ظُلْمَةً عَلَى أَهْلِهَا وَ إِنَّ اللَّهَ (عَزَّ وَجَلَّ) يُنَوِّرُهَا لَهُمْ بِصَلاَتِي عَلَيْهِمْ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک حبشی عورت مسجد کی خدمت کرتی تھی یا ایک جوان تھا اور اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تو لوگوں نے عرض کی کہ وہ مر گئی یا مرگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم نے مجھے خبر نہ کی۔ ‘‘کہا گویا کہ انہوں نے اس کو حقیر جان کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دینا مناسب نہ جانا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مجھے اس کی قبر بتاؤ۔‘‘ لوگوں نے بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی اور فرمایا: ’’یہ قبریں اندھیرے سے بھری ہوئی ہیں اور اللہ تعالیٰ میری نماز کی وجہ سے ان کو روشن کر دیتا ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ

خودکشی کرنے والے کے بارے میں



(480) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم بِرَجُلٍ قَتَلَ نَفْسَهُ بِمَشَاقِصَ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص ( کا جنازہ) لایا گیا، جس نے اپنے آپ کو ایک چوڑے تیر سے مار ڈالا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فَضْلُ الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَازَةِ وَ اتِّبَاعِهَا

میت پر نماز جنازہ پڑھنے اور اس کے پیچھے جانے کی فضیلت



(481) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ شَهِدَ الْجَنَازَةَ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ وَ مَنْ شَهِدَهَا حَتَّى تُدْفَنَ فَلَهُ قِيرَاطَانِ قِيلَ وَ مَا الْقِيرَاطَانِ قَالَ مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص جنازہ پر حاضر رہے یہاں تک کہ نماز پڑھی جائے (اور اس میں شریک ہو تو) اس کو ایک قیراط کا ثواب ہے اور جو شخص (نمازجنازہ کے بعد) دفن تک حاضر رہے تو اس کو دو قیراط کا ثواب ہے۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ علیھم اجمعین نے پوچھا کہ یارسول اللہ! دو قیراط کا کیا مطلب ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ دو بڑے پہاڑوں کے برابر ثواب۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ صَلَّى عَلَيْهِ مِائَةٌ شُفِّعُوْا فِيْهِ

جس پر سو آدمی جنازہ پڑھیں ، ان کی شفاعت قبول ہو گی



(482) عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَا مِنْ مَيِّتٍ تُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يَبْلُغُونَ مِائَةً كُلُّهُمْ يَشْفَعُونَ لَهُ إِلاَّ شُفِّعُوا فِيهِ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی مردہ ایسا نہیں کہ اس پر مسلمانوں کا ایک گروہ جس کی گنتی سو تک پہنچتی ہو، نماز جنازہ پڑھے اور پھر سب اس کی شفاعت کریں، (یعنی اللہ سے اس کی مغفرت کی دعا کریں) مگر یہ کہ ان کی شفاعت قبول نہ ہو۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ صَلَّى عَلَيْهِ أَرْبَعُوْنَ شُفِّعُوْا فِيْهِ

جس پر چالیس (۴۰) مسلمان نماز جنازہ پڑھیں تو ان کی سفارش قبول کر لی جاتی ہے



(483) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ مَاتَ ابْنٌ لَهُ بِقُدَيْدٍ أَوْ بِعُسْفَانَ فَقَالَ يَا كُرَيْبُ انْظُرْ مَا اجْتَمَعَ لَهُ مِنَ النَّاسِ قَالَ فَخَرَجْتُ فَإِذَا نَاسٌ قَدِ اجْتَمَعُوا لَهُ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ تَقُولُ هُمْ أَرْبَعُونَ ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَخْرِجُوهُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَمُوتُ فَيَقُومُ عَلَى جَنَازَتِهِ أَرْبَعُونَ رَجُلاً لاَ يُشْرِكُونَ بِاللَّهِ شَيْئًا إِلاَّ شَفَّعَهُمُ اللَّهُ فِيهِ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ ان کا ایک فرزند (مقام) قدید یا عسفان میں فوت ہو گیا تو انہوں نے (اپنے غلام سے) کہا کہ اے کریب! دیکھو کتنے لوگ (نماز جنازہ کے لیے) جمع ہیں؟ کریب نے کہا کہ میں گیا اور دیکھا کہ لوگ جمع ہیں تو انہیں خبر کی تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے کہا کہ تمہارے اندازے میں چالیس ہیں؟ میں نے کہا کہ ہاں۔ کہا کہ جنازہ نکالو، اس لئے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ’’ جس مسلمان کے جنازے میں چالیس آدمی ایسے ہوں جنہوں نے اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کیا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے حق میں ان کی شفاعت ضرور قبول کرتا ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْمَنْ يُثْنَى عَلَيْهِ بِخَيْرٍ أَوْ شَرِّ مِنَ الْمَوْتَى

جن مردوں کی اچھائی یا برائی بیان کی گئی



(484) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَ مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِدًى لَكَ أَبِي وَ أُمِّي مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرٌ فَقُلْتَ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَ مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرٌّ فَقُلْتَ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَ مَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ أَنْتُمْ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي الأَرْضِ أَنْتُمْ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي الأَرْضِ أَنْتُمْ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي الأَرْضِ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک جنازہ گزرا اور لوگوں نے اسے اچھا کہا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ واجب ہو گئی ، واجب ہو گئی ، واجب ہو گئی۔‘‘ پھر دوسرا جنازہ گزرا تو لوگوں نے اسے برا کہا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ واجب ہو گئی ، واجب ہو گئی، واجب ہو گئی۔‘‘ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں، ایک جنازہ گزرا اور لوگوں نے اسے اچھا کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ واجب ہوگئی، واجب ہو گئی، واجب ہو گئی۔‘‘ پھر دوسرا گزرا تو لوگوںنے اسے برا کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ واجب ہو گئی، واجب ہو گئی ،واجب ہو گئی۔‘‘ (اس کا کیا مطلب ہے، کیا چیز واجب ہو گئی)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس کو تم نے اچھا کہا اس کے لیے جنت واجب ہو گئی او رجس کو برا کہا اس پر دوزخ واجب ہو گئی۔ تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو، تم زمین میںاللہ کے گواہ ہو، تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : رُكُوْبُ الْمُصَلِّيْ عَلَى الْجَنَازَةِ إِذَا انْصَرَفَ

نماز جنازہ سے فراغت کے بعد سوار ہونے کا بیان



(485) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى ابْنِ الدَّحْدَاحِ ثُمَّ أُتِيَ بِفَرَسٍ عُرْيٍ فَعَقَلَهُ رَجُلٌ فَرَكِبَهُ فَجَعَلَ يَتَوَقَّصُ بِهِ وَ نَحْنُ نَتَّبِعُهُ نَسْعَى خَلْفَهُ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ كَمْ مِنْ عِذْقٍ مُعَلَّقٍ أَوْ مُدَلًّى فِي الْجَنَّةِ لِابْنِ الدَّحْدَاحِ

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن دحداح کی نماز جنازہ پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ننگی پیٹھ والا گھوڑا (بغیر زین کے) لایا گیا۔ اس کو ایک شخص نے پکڑا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور وہ کودتا تھا اور ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے ا ور دوڑتے تھے۔ سو قوم میں سے ایک شخص نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ابن دحداح کے لیے جنت میں کتنے خوشے لٹک رہے ہیں۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : جَعْلُ الْقَطِيْفَةِ فِيْ الْقَبْرِ

قبر میں چادر ڈالنے کا بیان



(486) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ جُعِلَ فِي قَبْرِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَطِيفَةٌ حَمْرَاء

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک میں سرخ چادر ڈالی گئی تھی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ اللَّحْدِ وَ نَصْبِ اللَّبِنِ عَلَى الْمَيِّتِ

لحد کا بیان اور کچی اینٹیں کھڑی کرنے کا بیان



(487) عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي هَلَكَ فِيهِ الْحَدُوا لِي لَحْدًا وَانْصِبُوا عَلَيَّ اللَّبِنَ نَصْبًا كَمَا صُنِعَ بِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم

عامر بن سعد سے روایت ہے کہ (فاتح ایران سیدنا) سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے اپنی اس بیماری میں جس میں ان کا انتقال ہوا ،یہ فرمایا:’’ میرے لیے لحد بنانا اور اس پر کچی اینٹیں لگانا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بنائی گئی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الأَمْرُ بِتَسْوِيَةِ الْقُبُوْرِ

قبروں کو برابر کرنے کا حکم



(488) عَنْ أَبِي الْهَيَّاجِ الأَسَدِيِّ قَالَ قَالَ لِي عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَلاَّ أَبْعَثُكَ عَلَى مَا بَعَثَنِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ أَنْ لاَ تَدَعَ تِمْثَالاً إِلاَّ طَمَسْتَهُ وَ لاَ قَبْرًا مُشْرِفًا إِلاَّ سَوَّيْتَهُ

ابو الہیاج اسدی کہتے ہیں کہ مجھ سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تمہیں اس کام کے لیے بھیجتا ہوں جس کام کے لیے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا تھا کہ ہر تصویر کو مٹا دو اور ہر اونچی قبر کو (زمین کے) برابر کر دو۔
 
Top