• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كَرَاهِيَةُ الْبِنَاء وَالتَّجْصِيْصِ عَلَى الْقُبُوْرِ

قبروں پر عمارت بنانا یا پختہ کرنا مکروہ ہے



(489) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يُجَصَّصَ الْقَبْرُ وَ أَنْ يُقْعَدَ عَلَيْهِ وَ أَنْ يُبْنَى عَلَيْهِ

سیدناجابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو پختہ کرنے، اس پر بیٹھنے (مجاوری کرنے) اور اس پر عمارت ( گنبد وغیرہ) بنانے سے منع فرمایا ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : إِذَا مَاتَ الْمَرْئُ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَداةِ وَالْعَشِيِّ مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ

جب آدمی مر جاتا ہے تو صبح و شام اس پر اس کا جنت یا دوزخ کا ٹھکانا پیش کیا جاتا ہے



(490) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَ إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ يُقَالُ هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى يَبْعَثَكَ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے جب کوئی مر جاتا ہے تو صبح و شام اس کے سامنے اس کا ٹھکانا پیش کیا جاتا ہے۔ اگر جنت والوں میں سے ہے تو جنت والوں میں سے اور جو دوزخ والوں میں سے ہے تو دوزخ والوں میں سے۔ پھر کہا جاتا ہے کہ یہ تیرا ٹھکانا ہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تجھے قیامت کے دن اس (ٹھکانے کی) طرف بھیجے گا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : سُؤَالُ الْمَلَكَيْنِ لِلْعَبْدِ إِذَا وُضِعَ فِيْ قَبْرِهِ

فرشتوں کا سوال کرنا جب بندہ اپنی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے



(491) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَ تَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ قَالَ يَأْتِيهِ مَلَكَانِ فَيُقْعِدَانِهِ فَيَقُولاَنِ لَهُ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ ؟ قَالَ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَ رَسُولُهُ قَالَ فَيُقَالُ لَهُ انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ قَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنَ الْجَنَّةِ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا قَالَ قَتَادَةُ وَ ذُكِرَ لَنَا أَنَّهُ يُفْسَحُ لَهُ فِي قَبْرِهِ سَبْعُونَ ذِرَاعًا وَ يُمْلَأُ عَلَيْهِ خَضِرًا إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب بندہ اپنی قبر میں رکھا جاتا ہے اور اس کے ساتھی پیٹھ موڑ کر لوٹتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے۔ پھر دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا تھا (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام تعظیم سے نہیں لیتے تاکہ وہ سمجھ نہ جائے) مومن کہتا ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔(ان پر اللہ تعالیٰ کی رحمت اور سلامتی ہو)۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ تو اپنا ٹھکانا جہنم میں سے دیکھ لے اس (ٹھکانے) کے بدلے اللہ تعالیٰ نے تجھے جنت میں ٹھکانا دیا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ وہ اپنے دونوں ٹھکانے دیکھتا ہے ۔‘‘ قتادہ نے کہا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے ہم سے ذکر کیا کہ اس کی قبر ستر ہاتھ چوڑی کر دی جاتی ہے اور سبزہ سے بھر جاتی ہے (یعنی باغیچہ بن جاتا ہے) قیامت تک (یونہی رہے گا)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى {يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِيْنَ آمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِيْ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَ فِيْ الآخِرَةِ } وَ أَنَّهُ فِيْ الْقَبْرِ

اللہ تعالیٰ کا فرمان ’’يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِيْنَ آمَنُوْا…‘‘ قبر کے بارے میں ہے



(492) عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ { يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ } قَالَ نَزَلَتْ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ فَيُقَالُ لَهُ مَنْ رَبُّكَ ؟ فَيَقُولُ رَبِّيَ اللَّهُ وَ نَبِيِّي مُحَمَّدٌ صلی اللہ علیہ وسلم فَذَلِكَ قَوْلُهُ عَزَّ وَ جَلَّ { يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَ فِي الآخِرَةِ } [إِبْرَاهِيْم : 27]

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ آیت ’’اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو پکی بات پر قائم رکھتا ہے۔‘‘ قبر کے عذاب کے بارے میں اتری ہے۔ میت سے پوچھا جاتا ہے، تیرا رب کون ہے؟ وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ تعالیٰ ہے اور میرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے اس قول ’’اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو دنیا اور آخرت میں پکی بات پر قائم رکھتا ہے‘‘ سے یہی مراد ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَ التَّعَوُّذِ مِنْهُ

عذاب قبر اور اس سے پناہ مانگنے کے بارے میں



(493) عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي حَائِطٍ لِبَنِي النَّجَّارِ عَلَى بَغْلَةٍ لَهُ وَ نَحْنُ مَعَهُ إِذْ حَادَتْ بِهِ فَكَادَتْ تُلْقِيهِ وَ إِذَا أَقْبُرٌ سِتَّةٌ أَوْ خَمْسَةٌ أَوْ أَرْبَعَةٌ قَالَ كَذَا كَانَ يَقُولُ الْجُرَيْرِيُّ فَقَالَ مَنْ يَعْرِفُ أَصْحَابَ هَذِهِ الأَقْبُرِ ؟ فَقَالَ رَجُلٌ أَنَا قَالَ فَمَتَى مَاتَ هَؤُلآئِ ؟ قَالَ مَاتُوا فِي الإِشْرَاكِ فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ الأُمَّةَ تُبْتَلَى فِي قُبُورِهَا فَلَوْلاَ أَنْ لاَ تَدَافَنُوا لَدَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُسْمِعَكُمْ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ الَّذِي أَسْمَعُ مِنْهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ فَقَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ مَا بَطَنَ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ مَا بَطَنَ قَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ

سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنی نجار کے باغ میں اپنے ایک خچر پر جا رہے تھے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ اتنے میں وہ خچر بدکا اور قریب تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گرا دے وہاں پر چھ یا پانچ یا چار قبریں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :’’کوئی جانتا ہے کہ یہ قبریں کن کی ہیں؟‘‘ ایک شخص بولا کہ میں جانتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہ لوگ کب مرے؟‘‘ وہ شخص بولا کہ شرک کے زمانہ میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس امت کا امتحان قبروں میں ہوتا ہے۔ پھر اگر (مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ) تم (اپنے مردوں کو) دفن کرنا چھوڑ دو تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ تم کو قبر کا عذاب سنا دیتا، جو میں سن رہا ہوں۔‘‘ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا:’’ جہنم کے عذاب سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو۔‘‘ لوگوں نے کہا کہ ہم جہنم کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو۔‘‘ لوگوں نے کہا کہ ہم قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ چھپے اور کھلے فتنوں سے ا للہ کی پناہ مانگو۔‘‘ لوگوں نے کہا کہ ہم چھپے اور کھلے فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دجال کے فتنہ سے اللہ کی پناہ مانگو۔ لوگوں نے کہا کہ ہم دجال کے فتنہ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَعْذِيْبُ يَهُوْدَ فِيْ قُبْورِهَا

یہودیوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیے جانے کا بیان



(494) عَنْ أَبِي أَيُّوبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ فَسَمِعَ صَوْتًا فَقَالَ يَهُودُ تُعَذَّبُ فِي قُبُورِهَا

سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آفتاب کے ڈوبنے کے بعد ایک آواز سنی تو فرمایا: ’’یہودیوں کو ان کی قبروں میں عذاب ہو رہا ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ زِيَارَةِ الْقُبُوْرِ وَالإِسْتِغْفَارِ لَهُمْ

قبروں کی زیارت اور مردوں کے لیے استغفار کرنے کا حکم


(495) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ زَارَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم قَبْرَ أُمِّهِ فَبَكَى وَ أَبْكَى مَنْ حَوْلَهُ فَقَالَ صلی اللہ علیہ وسلم اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي فِي أَنْ أَسْتَغْفِرَ لَهَا فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي وَ اسْتَأْذَنْتُهُ فِي أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا فَأُذِنَ لِي فَزُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ الْمَوْتَ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رو پڑے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ارد گرد لوگوں کو بھی رلا دیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں نے اپنے رب سے اپنی والدہ کے لیے استغفار کرنے کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت نہیں دی گئی اور میں نے قبر کی زیارت کی اجازت طلب کی تو مجھے اجازت دیدی گئی۔ لہٰذا تم قبروں کی زیارت کیا کرو، یہ موت یاد دلاتی ہیں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(496) عَنْ بُرَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا وَ نَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلاَثٍ فَأَمْسِكُوا مَا بَدَا لَكُمْ وَ نَهَيْتُكُمْ عَنِ النَّبِيذِ إِلاَّ فِي سِقَائٍ فَاشْرَبُوا فِي الأَسْقِيَةِ كُلِّهَا وَ لاَ تَشْرَبُوا مُسْكِرًا

سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں قبروں کی زیارت کرنے سے منع کرتا تھا، پس اب تم زیارت کیا کرو اور میں تمہیں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے سے منع کرتا تھا، پس اب جب تک چاہو رکھو اور میں تمہیں مشکوں کے سوا اور برتنوں میں نبیذ (پینے) سے منع کرتا تھا، پس اب پینے کے برتنوں میں سے جس میں چاہو پیو مگر نشہ کی چیز نہ پیو۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : التَّسْلِيْمُ عَلَى أَهْلِ الْقُبُوْرِ والتَّرَحُّمُ عَلَيْهِمْ وَالدُّعَائُ لَهُمْ

قبر والوں کو سلام کہنا، ان پر رحم کھانا اور ان کے لیے دعا کرنے کا بیان



(497) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ بْنِ الْمُطَّلِبِ أَنَّهُ قَالَ يَوْمًا أَلآ أُحَدِّثُكُمْ عَنِّي وَ عَنْ أُمِّي قَالَ فَظَنَنَّا أَنَّهُ يُرِيدُ أُمَّهُ الَّتِي وَلَدَتْهُ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا أَلآ أُحَدِّثُكُمْ عَنِّي وَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قُلْنَا بَلَى قَالَ قَالَتْ لَمَّا كَانَتْ لَيْلَتِيَ الَّتِي كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فِيهَا عِنْدِي انْقَلَبَ فَوَضَعَ رِدَائَهُ وَ خَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عِنْدَ رِجْلَيْهِ وَ بَسَطَ طَرَفَ إِزَارِهِ عَلَى فِرَاشِهِ فَاضْطَجَعَ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلاَّ رَيْثَمَا ظَنَّ أَنْ قَدْ رَقَدْتُ فَأَخَذَ رِدَائَهُ رُوَيْدًا وَانْتَعَلَ رُوَيْدًا وَ فَتَحَ الْبَابَ فَخَرَجَ ثُمَّ أَجَافَهُ رُوَيْدًا فَجَعَلْتُ دِرْعِي فِي رَأْسِي وَاخْتَمَرْتُ وَ تَقَنَّعْتُ إِزَارِي ثُمَّ انْطَلَقْتُ عَلَى إِثْرِهِ حَتَّى جَائَ الْبَقِيعَ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ انْحَرَفَ فَانْحَرَفْتُ فَأَسْرَعَ فَأَسْرَعْتُ فَهَرْوَلَ فَهَرْوَلْتُ فَأَحْضَرَ فَأَحْضَرْتُ فَسَبَقْتُهُ فَدَخَلْتُ فَلَيْسَ إِلاَّ أَنِ اضْطَجَعْتُ فَدَخَلَ فَقَالَ مَا لَكِ يَا عَائِشُ حَشْيًا رَابِيَةً ؟ قَالَتْ قُلْتُ لاَ شَيْئَ قَالَ لَتُخْبِرِينِي أَوْ لَيُخْبِرَنِّي اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَ أُمِّي فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ فَأَنْتِ السَّوَادُ الَّذِي رَأَيْتُ أَمَامِي ؟ قُلْتُ نَعَمْ فَلَهَدَنِي فِي صَدْرِي لَهْدَةً أَوْجَعَتْنِي ثُمَّ قَالَ أَظَنَنْتِ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْكِ وَرَسُولُهُ ؟ قَالَتْ مَهْمَا يَكْتُمِ النَّاسُ يَعْلَمْهُ اللَّهُ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ أَتَانِي حِينَ رَأَيْتِ فَنَادَانِي فَأَخْفَاهُ مِنْكِ فَأَجَبْتُهُ فَأَخْفَيْتُهُ مِنْكِ وَ لَمْ يَكُنْ يَدْخُلُ عَلَيْكِ وَ قَدْ وَضَعْتِ ثِيَابَكِ وَ ظَنَنْتُ أَنْ قَدْ رَقَدْتِ فَكَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَكِ وَ خَشِيتُ أَنْ تَسْتَوْحِشِي فَقَالَ إِنَّ رَبَّكَ يَأْمُرُكَ أَنْ تَأْتِيَ أَهْلَ الْبَقِيعِ فَتَسْتَغْفِرَ لَهُمْ قَالَتْ قُلْتُ كَيْفَ أَقُولُ لَهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ قُولِي السَّلاَمُ عَلَى أَهْلِ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ وَ يَرْحَمُ اللَّهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ وَ إِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِكُمْ لَلاَحِقُونَ

محمد بن قیس نے ایک دن کہا کہ کیا میں تمہیں اپنی بات اور اپنی ماں کی بات نہ سناؤں؟ ہم نے یہ خیال کیا کہ شاید ماں سے وہ مراد ہیں جنہوں نے ان کو جنا ہے۔ پھر انہوں نے کہا ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ میں تم کو اپنی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سناؤں؟ ہم نے کہا کہ ضرور۔ انہوں نے کہا کہ ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کروٹ لی اور اپنی چادر رکھی اور جوتا نکال کر اپنے پاؤں کے آگے رکھا اور چادر کا کنارہ اپنے بچھونے پر بچھایا اور لیٹ گئے۔ تھوڑی دیر اس خیال سے ٹھہرے رہے کہ گمان کر لیا کہ میں سو گئی ہوں۔ پھر آہستہ سے اپنی چادر لی اور آہستہ سے جوتا پہنا اور آہستہ سے دروازہ کھولا، نکلے اور پھر آہستہ سے اس کو بند کر دیا۔ میں نے بھی اپنی چادر لی اور سر پر اوڑھی اور گھونگھٹ کیا اور آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل پڑی ،یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع پہنچے اور دیر تک کھڑے رہے۔ پھر دونوں ہاتھ تین بار اٹھائے اور پھر لوٹے تو میں بھی لوٹی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی چلے تو میں بھی جلدی چلی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوڑے اور میں بھی دوڑی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر آگئے اور میں بھی آگئی مگر آ پ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے آئی اور گھر میں آتے ہی لیٹ گئی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں آئے تو فرمایا:’’ اے عائشہ! تمہیں کیا ہوا کہ تمہارا سانس پھول رہا ہے اور پیٹ پھولا ہوا ہے؟‘‘ میں نے کہا کہ کچھ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ بتا دو نہیں تو وہ باریک بین خبردار (یعنی اللہ تعالیٰ) مجھے خبر کر دے گا۔‘‘ میں نے عرض کی کہ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔ پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی (یعنی ساری بات بتا دی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ایک سایہ سا جو میرے آگے نظر آتا تھا، وہ تم ہی تھیں؟‘‘ میں نے کہا جی ہاں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر گھونسا مارا (یہ محبت سے تھا) جس سے مجھے درد ہوا اور فرمایا:’’ تو نے خیال کیا کہ اللہ اور اس کا رسول تیرا حق دبا لے گا؟ (یعنی تمہاری باری میں میںاور کسی بیوی کے پاس چلا جاؤں گا)۔‘‘ تب میں نے کہا کہ جب لوگ کوئی چیز چھپاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کو جانتا ہے (یعنی اگر آپ کسی اور بیوی کے پاس جاتے تو بھی اللہ تعالیٰ دیکھتا تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میرے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے جب تو نے (مجھے اٹھتے ہوئے) دیکھا۔ انہوں نے مجھے پکارا اور تم سے چھپایا، تو میں نے بھی چاہا کہ تم سے چھپاؤں اور وہ تمہارے پاس نہیں آئے تھے کہ تم نے (سونے کی غرض سے) اپنا زائد کپڑا اتار دیا تھا اور میں سمجھا کہ تم سو گئیں، سو میں نے برا جانا کہ تمہیں جگاؤں اور یہ بھی خوف کیا کہ تم گھبرا جاؤ گئی کہ کہاں چلے گئے۔ پھر جبرئیل علیہ السلام نے کہا کہ تمہارا پروردگار حکم فرماتا ہے کہ تم بقیع کو جاؤ اور اہل بقیع کے لیے مغفرت مانگو۔‘‘ میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ! میں کیسے کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کہو ’’اہل اسلام اور ایمان دار گھروالوں پر سلام ہے اور اللہ تعالیٰ رحمت کرے ہم سے آگے جانے والوں پر اور پیچھے جانے والوں پر اور اللہ نے چاہا تو ہم بھی (فوت ہو کر) تم سے ملنے والے ہیں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلْجُلُوْسُ عَلَى الْقُبُوْرِ وَالصَّلاَةُ عَلَيْهَا

قبروں پر بیٹھنا اور ان کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنے کا بیان



(498) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَمْرَةٍ فَتُحْرِقَ ثِيَابَهُ فَتَخْلُصَ إِلَى جِلْدِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْلِسَ عَلَى قَبْرٍ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر کوئی ایک انگارے پر بیٹھے جو اس کے کپڑوں کو جلا دے اور اس کی کھال تک (اس کا اثر) پہنچے، توبھی قبر پر بیٹھنے (یعنی مجاوری کرنے) سے بہتر ہے۔ ‘‘
 
Top