ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
بَابٌ :اَلصَّدَقَةُ فِي الأَقْرَبِيْنَ
قریبی رشتہ داروں میں خرچ کرنا
(529) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُول كَانَ أَبُو طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَكْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالاً وَ كَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَآئَ وَ كَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ وَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَدْخُلُهَا وَ يَشْرَبُ مِنْ مَائٍ فِيهَا طَيِّبٍ قَالَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ }(آل عمران:۹۲) قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ فِي كِتَابِهِ { لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ } وَ إِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرَحَائَ وَ إِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَ ذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ شِئْتَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَخْ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ قَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ فِيهَا وَ إِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الأَقْرَبِينَ فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي أَقَارِبِهِ وَ بَنِي عَمِّهِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ مدینہ میں بہت مالدار تھے اور بہت محبوب مال ان کا بیرحاء ایک باغ تھا، جو مسجد نبوی کے آگے تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں جاتے اور اس کا میٹھا پانی پیتے تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب یہ آیت اتری کہ ’’نہ پہنچو گے تم نیکی کی حد کو جب تک کہ نہ خرچ کرو گے اپنی محبوب چیزوں کو اللہ کی راہ میں۔‘‘ تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’تم نیکی کی حد کو نہ پہنچو گے جب تک اپنے محبوب مال نہ خرچ کرو۔‘‘ اور میرے سب مالوںسے زیادہ محبوب بیرحاء ہے، وہ اللہ کی راہ میں صدقہ ہے اور میں اللہ سے اس کے ثواب اور آخرت میں اس کے ذخیرہ ہو جانے کا امیدوار ہوں۔ سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو جہاں چاہیں رکھ دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہ تو بڑے نفع کا مال ہے۔ یہ تو بڑے نفع کا مال ہے۔ میں نے سنا جو تم نے کہا اور میں مناسب جانتا ہوں کہ تم اسے اپنے عزیزوں میں بانٹ دو۔ پھر اس کو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے عزیزوں اور چچا زاد بھائیوںمیں بانٹ دیا۔
قریبی رشتہ داروں میں خرچ کرنا
(529) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُول كَانَ أَبُو طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَكْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالاً وَ كَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَآئَ وَ كَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ وَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَدْخُلُهَا وَ يَشْرَبُ مِنْ مَائٍ فِيهَا طَيِّبٍ قَالَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ }(آل عمران:۹۲) قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ فِي كِتَابِهِ { لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ } وَ إِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرَحَائَ وَ إِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَ ذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ شِئْتَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَخْ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ قَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ فِيهَا وَ إِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الأَقْرَبِينَ فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي أَقَارِبِهِ وَ بَنِي عَمِّهِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ مدینہ میں بہت مالدار تھے اور بہت محبوب مال ان کا بیرحاء ایک باغ تھا، جو مسجد نبوی کے آگے تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں جاتے اور اس کا میٹھا پانی پیتے تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب یہ آیت اتری کہ ’’نہ پہنچو گے تم نیکی کی حد کو جب تک کہ نہ خرچ کرو گے اپنی محبوب چیزوں کو اللہ کی راہ میں۔‘‘ تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’تم نیکی کی حد کو نہ پہنچو گے جب تک اپنے محبوب مال نہ خرچ کرو۔‘‘ اور میرے سب مالوںسے زیادہ محبوب بیرحاء ہے، وہ اللہ کی راہ میں صدقہ ہے اور میں اللہ سے اس کے ثواب اور آخرت میں اس کے ذخیرہ ہو جانے کا امیدوار ہوں۔ سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو جہاں چاہیں رکھ دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہ تو بڑے نفع کا مال ہے۔ یہ تو بڑے نفع کا مال ہے۔ میں نے سنا جو تم نے کہا اور میں مناسب جانتا ہوں کہ تم اسے اپنے عزیزوں میں بانٹ دو۔ پھر اس کو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے عزیزوں اور چچا زاد بھائیوںمیں بانٹ دیا۔