• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اَلصَّدَقَةُ فِي الأَقْرَبِيْنَ

قریبی رشتہ داروں میں خرچ کرنا



(529) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُول كَانَ أَبُو طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَكْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالاً وَ كَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَآئَ وَ كَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ وَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَدْخُلُهَا وَ يَشْرَبُ مِنْ مَائٍ فِيهَا طَيِّبٍ قَالَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ }(آل عمران:۹۲) قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ فِي كِتَابِهِ { لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ } وَ إِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرَحَائَ وَ إِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَ ذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ شِئْتَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَخْ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ قَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ فِيهَا وَ إِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الأَقْرَبِينَ فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي أَقَارِبِهِ وَ بَنِي عَمِّهِ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ مدینہ میں بہت مالدار تھے اور بہت محبوب مال ان کا بیرحاء ایک باغ تھا، جو مسجد نبوی کے آگے تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں جاتے اور اس کا میٹھا پانی پیتے تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب یہ آیت اتری کہ ’’نہ پہنچو گے تم نیکی کی حد کو جب تک کہ نہ خرچ کرو گے اپنی محبوب چیزوں کو اللہ کی راہ میں۔‘‘ تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’تم نیکی کی حد کو نہ پہنچو گے جب تک اپنے محبوب مال نہ خرچ کرو۔‘‘ اور میرے سب مالوںسے زیادہ محبوب بیرحاء ہے، وہ اللہ کی راہ میں صدقہ ہے اور میں اللہ سے اس کے ثواب اور آخرت میں اس کے ذخیرہ ہو جانے کا امیدوار ہوں۔ سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو جہاں چاہیں رکھ دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہ تو بڑے نفع کا مال ہے۔ یہ تو بڑے نفع کا مال ہے۔ میں نے سنا جو تم نے کہا اور میں مناسب جانتا ہوں کہ تم اسے اپنے عزیزوں میں بانٹ دو۔ پھر اس کو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے عزیزوں اور چچا زاد بھائیوںمیں بانٹ دیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اَلصَّدَقَةُ عَلَى الأَخْوَالِ

ماموؤں پر صدقہ کرنا



(530) عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا أَعْتَقَتْ وَلِيدَةً فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ لَوْ أَعْطَيْتِهَا أَخْوَالَكِ كَانَ أَعْظَمَ لِأَجْرِكِ

سیدہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک لونڈی آزاد کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر تم اسے اپنے ماموؤں کو دے دیتیں تو تمہارے لیے زیادہ اجر کا باعث بنتا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :صِلَةُ الأُمِّ الْمُشْرِكَةِ

مشرکہ ماں سے صلہ رحمی کرنا



(531) عَنْ أَسْمَائَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي قَدِمَتْ عَلَيَّ وَ هِيَ رَاغِبَةٌ ( أَوْ رَاهِبَةٌ ) أَفَأَصِلُهَا قَالَ نَعَمْ

سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنھما کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میری ماں آئی ہے اور وہ دین سے بیزار ہے (دوسری روایتوں میں آیاہے کہ وہ مشرکہ ہے) تو کیامیں اس سے سلوک اور احسان کروں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہاں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلصَّدَقَةُ عَنِ الأُمِّ الْمَيْتَةِ

فوت شدہ والدہ کی طرف سے صدقہ کرنا



(532) عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَجُلاً أَتَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّيَ افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا وَ لَمْ تُوصِ وَ أَظُنُّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ أَفَلَهَا أَجْرٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا ؟ قَالَ نَعَمْ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا اور اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میری ماں اچانک فوت ہو گئی اور وصیت نہ کرنے پائی، اگر بولتی تو صدقہ دیتی۔ اگر میں ان کی طرف سے صدقہ دوں تو اسے ثواب ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ہاں۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلْحَثُّ عَلَى الصَّدَقَةِ عَلَى ذَوِى الْحَاجَةِ وَ أَجْرُ مَنْ سَنَّ فِيْهَا حَسَنَةً

ضرورت مندوں پر صدقہ کرنے کی ترغیب اور اچھا طریقہ جاری کرنے والے کا ثواب



(533) عَنْ جَرِيرِ بِنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي صَدْرِ النَّهَارِ قَالَ فَجَائَهُ قَوْمٌ حُفَاةٌ عُرَاةٌ مُجْتَابِي النِّمَارِ أَوِ الْعَبَائِ مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ عَامَّتُهُمْ مِنْ مُضَرَ بَلْ كُلُّهُمْ مِنْ مُضَرَ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِمَا رَأَى بِهِمْ مِنَ الْفَاقَةِ فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ فَأَمَرَ بِلاَلاً رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَذَّنَ وَ أَقَامَ فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ { يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمِ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ } إِلَى آخِرِ الآيَةِ { إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا } وَالآيَةَ الَّتِي فِي الْحَشْرِ { اتَّقُوا اللَّهَ وَ لْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَ اتَّقُوا اللَّهَ } (الحشر:۸۱) تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِينَارِهِ مِنْ دِرْهَمِهِ مِنْ ثَوْبِهِ مِنْ صَاعِ بُرِّهِ مِنْ صَاعِ تَمْرِهِ حَتَّى قَالَ وَ لَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ قَالَ فَجَائَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ بِصُرَّةٍ كَادَتْ كَفُّهُ تَعْجِزُ عَنْهَا بَلْ قَدْ عَجَزَتْ قَالَ ثُمَّ تَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى رَأَيْتُ كَوْمَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَ ثِيَابٍ حَتَّى رَأَيْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَهَلَّلُ كَأَنَّهُ مُذْهَبَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ سَنَّ فِي الإِسْلاَمِ سُنَّةً حَسَنَةً فَلَهُ أَجْرُهَا وَ أَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا بَعْدَهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئٌ وَ مَنْ سَنَّ فِي الإِسْلاَمِ سُنَّةً سَيِّئَةً كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَ وِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئٌ

سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دن کے شروع حصہ میںہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے۔ کچھ لوگ آئے جو ننگے پیر، ننگے بدن، گلے میں چمڑے کی چادریں پہنی ہوئیں، اپنی تلواریں لٹکائی ہوئیں، اکثر بلکہ سب ان میں قبیلہ مضر کے لوگ تھے۔ ان کے فقر و فاقہ کو دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک بدل گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر آگئے پھر باہر آئے۔ (یعنی پریشان ہو گئے، سبحان اللہ! کیا شفقت تھی اور کیسی ہمدردی تھی) اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا:’’ اذان کہو ۔‘‘ پھر تکبیر کہی اور نماز پڑھی اور خطبہ پڑھا اور یہ آیت پڑھی :’’اے لوگو! اللہ سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے بنایا (اس لیے پڑھی کہ معلوم ہو کہ سارے بنی آدم آپس میں بھائی بھائی ہیں) …… آخر آیت تک۔ پھر سورئہ حشر کی یہ آیت پڑھی کہ ’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور غور کرو کہ تم نے اپنی جانوں کے لیے آگے کیا بھیج رکھا ہے جو کل (قیامت کے دن تمہارے) کام آئے۔‘‘ (پھر صدقات کا بازار گرم ہو گیا) کسی نے اشرفی دی، کسی نے درہم ، کسی نے کپڑے ،کسی نے ایک صاع گیہوں اور کسی نے ایک صاع کھجور دینا شروع کی، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ایک ٹکڑا بھی کھجور کا ہو (تو وہ بھی بطور صدقہ کے لاؤ)۔‘‘ پھر انصار میںسے ایک شخص تھیلی لایا کہ اس کا ہاتھ تھکا جاتا تھا بلکہ تھک گیا تھا۔ پھر تو لوگوں نے تانتا باندھ لیا یہاں تک کہ میں نے دو ڈھیر دیکھے کھانے اور کپڑے کے یہاں تک (صدقات جمع ہوئے) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ مبارک کو میں دیکھتا تھا کہ چمکنے لگا تھا گویا کہ سونے کا ہو گیا ہو جیسے کندن۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو شخص اسلام میں نیک کام کی ابتدا کرے (یعنی کتاب و سنت کی بات) اس کے لیے اپنے عمل کا بھی ثواب ہے اور جو لوگ اس کے بعد عمل کریں (اس کی دیکھا دیکھی) ان کا بھی ثواب ہے بغیر اس کے کہ ان لوگوں کا کچھ ثواب کم ہو اور جس نے اسلام میں آکر بری چال ڈالی (یعنی جس سے کتاب و سنت نے روکا ہے) تو اسکے اوپر اس کے عمل کا بھی بار ہے اور ان لوگوں کا بھی جو اس کے بعد عمل کریں بغیر اس کے کہ ان لوگوں کا کچھ ثواب کم ہو۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلصَّدَقَةُ فِي الْمَسَاكِيْنِ وَ ابْنِ السَّبِيْلِ

مسکینوں اور مسافروں پر صدقہ کرنے کے بارے میں


(534) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ بَيْنَا رَجُلٌ بِفَلاَةٍ مِنَ الأَرْضِ فَسَمِعَ صَوْتًا فِي سَحَابَةٍ اسْقِ حَدِيقَةَ فُلاَنٍ فَتَنَحَّى ذَلِكَ السَّحَابُ فَأَفْرَغَ مَائَهُ فِي حَرَّةٍ فَإِذَا شَرْجَةٌ مِنْ تِلْكَ الشِّرَاجِ قَدِ اسْتَوْعَبَتْ ذَلِكَ الْمَائَ كُلَّهُ فَتَتَبَّعَ الْمَائَ فَإِذَا رَجُلٌ قَائِمٌ فِي حَدِيقَتِهِ يُحَوِّلُ الْمَائَ بِمِسْحَاتِهِ فَقَالَ لَهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا اسْمُكَ ؟ قَالَ فُلاَنٌ لِلاسْمِ الَّذِي سَمِعَ فِي السَّحَابَةِ فَقَالَ لَهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ لِمَ تَسْأَلُنِي عَنِ اسْمِي ؟ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ صَوْتًا فِي السَّحَابِ الَّذِي هَذَا مَاؤُهُ يَقُولُ اسْقِ حَدِيقَةَ فُلاَنٍ لِإِسْمِكَ فَمَا تَصْنَعُ فِيهَا ؟ قَالَ أَمَّا إِذْ قُلْتَ هَذَا فَإِنِّي أَنْظُرُ إِلَى مَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثِهِ وَ آكُلُ أَنَا وَ عِيَالِي ثُلُثًا وَ أَرُدُّ فِيهَا ثُلُثَهُ
وَ فِيْ رِوَايَةٍ : وَ أَجْعَلُ ثُلُثَهُ فِي الْمَسَاكِينِ وَ السَّائِلِينَ وَ ابْنِ السَّبِيلِ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ایک آدمی نے میدان میں بادل میں سے یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی پلا دے۔ (اس آواز کے بعد)بادل ایک طرف چلااور ایک پتھریلی زمین میں پانی برسایا۔ ایک نالی وہاں کی نالیوں میںسے بالکل لبالب ہو گئی۔ سو وہ شخص برستے پانی کے پیچھے پیچھے گیا، اچانک ایک مرد کو دیکھا کہ اپنے باغ میں کھڑا پانی کو اپنے پھاوڑے سے ادھر ادھر کرتا ہے۔ اس نے باغ والے آدمی سے کہا کہ اے اللہ کے بندے! تیرا نام کیا ہے؟اس نے کہا فلاں نام ہے، وہی نام جو بادل میں سے سنا تھا۔ پھر باغ والے نے اس شخص سے کہا کہ اے اللہ کے بندے! تو نے میرا نام کیوں پوچھا؟ وہ بولا کہ میں نے بادل میں سے ایک آواز سنی، کوئی کہہ رہا تھا کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی پلا دے،(اور اس کہنے والے نے)تیرا نام لیا۔ سو تو اس باغ میں اللہ تعالیٰ کے احسان کی کیا شکرگزاری کرتا ہے؟ باغ والے نے کہا کہ جب کہ تو نے یہ کہا تو اب میں بیان کرتا ہوں۔ میں دیکھتا ہوں جو اس باغ سے آمدنی ہوتی ہے ، اس کا ایک تہائی صدقہ کرتا ہوںاور ایک تہائی میرے بیوی بچے کھاتے ہیں اورایک تہائی باغ پر لگاتا ہوں۔‘‘ (حدیث سے معلوم ہوا کہ مال کا تہائی حصہ اللہ کی راہ میں صرف کرنا بہتر ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کے حکم کے موافق پانی برساتے ہیں ،ایک ہی مقام میں ایک جگہ زیادہ اور ایک جگہ کم برستا ہے)۔ ایک دوسری روایت میںہے کہ ’’ایک تہائی میں مسکینوں، سائلوں اور مسافروں میں صرف کرتا ہوں۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اِتَّقُوْا النَّارَ وَ لَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ

(صدقہ کرکے) دوزخ سے بچو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی صدقہ کرو



(535) عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم النَّارَ فَأَعْرَضَ وَ أَشَاحَ ثُمَّ قَالَ اتَّقُوا النَّارَ ثُمَّ أَعْرَضَ وَ أَشَاحَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ كَأَنَّمَا يَنْظُرُ إِلَيْهَا ثُمَّ قَالَ اتَّقُوا النَّارَ وَ لَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ

سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنم کا ذکر فرمایا اور ناپسندیدگی سے منہ دوسری طرف پھیر لیا،پھر فرمایا:’’ آگ (جہنم کی آگ) سے بچو۔‘‘ پھر ناپسندیدگی سے منہ پھیر لیا، یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس (نار جہنم) کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جہنم سے بچو (اگر جہنم سے بچنے کے لیے کوئی اور چیز نہ ہو تو) کھجور کے دانے کا ایک حصہ ہی ہو (وہی صدقہ کرکے بھی بچنا پڑے تو بچ جاؤ)۔ اگر کسی کو یہ بھی نہ ملے تو اچھی بات ہی کہہ کر (ہی جہنم کی آگ سے بچو)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : التَّرْغِيْبُ فِيْ صَدَقَةِ الْمَنِيْحَةِ

دودھ والا جانور عاریتاً (صدقہ) تحفہ دینے کی ترغیب
(نوٹ: امام منذری رحمہ اللہ نے صدقہ کا باب باندھا ہے جبکہ حدیث میں دودھ والا جانور عاریتا ًتحفہ دینا مراد ہے۔ جب تک جانور دودھ دیتا ہے لینے والا اسے چارہ ڈالے ،بعد میں جانور واپس کر دے)۔





(536) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَبْلُغُ بِهِ أَلاَ رَجُلٌ يَمْنَحُ أَهْلَ بَيْتٍ نَاقَةً تَغْدُو بِعُسٍّ وَ تَرُوحُ بِعُسٍّ إِنَّ أَجْرَهَا لَعَظِيمٌ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ بے شک جو کسی گھر والوں کو ایسی اونٹنی دیتا ہے جو صبح اور شام ایک بڑا پیالہ بھر دودھ دیتی ہے تو اس کا بہت بڑا ثواب ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فَضْلُ إِخْفَائِ الصَّدَقَةِ

پوشیدہ صدقہ کرنے کی فضیلت



(537) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلاَّ ظِلُّهُ الإِمَامُ الْعَادِلُ وَ شَابٌّ نَشَأَ بِعِبَادَةِ اللَّهِ وَ رَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسَاجِدِ وَ رَجُلاَنِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ اجْتَمَعَا عَلَيْهِ وَ تَفَرَّقَا عَلَيْهِ وَ رَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَ جَمَالٍ فَقَالَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ وَ رَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لاَ تَعْلَمَ يَمِينُهُ مَا تُنْفِقُ شِمَالُهُ وَ رَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ سات قسم کے لوگ ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنے سایہ میں جگہ دے گا (یعنی عرش کے نیچے) جس دن اس کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہو گا۔ ایک تو حاکم منصف (جو کتاب و سنت کے مطابق فیصلہ کرے خواہ بادشاہ ہو خواہ کوتوال ہو)، دوسرا وہ جوان جو اللہ کی عبادت کے ساتھ بڑھا ہو، تیسرا وہ شخص جس کا دل مسجد ہی میں لگا رہے، چوتھا وہ دو شخص جو آپس میں اللہ کے واسطے محبت کریں اور اسی کے لیے ملیں اور اسی کے لیے جدا ہوں، پانچواں وہ شخص (جو مرد ایسا متقی ہو) کہ اسے کوئی حسب نسب والی مالدار عورت زنا کے لیے بلائے اور وہ کہے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں (اور زنا سے باز رہے)، چھٹا وہ شخص جو صدقہ ایسے چھپا کر دے کہ دائیں کو خبر نہ ہو کہ بائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا (اس عبارت میں اضطراب ہے۔ صحیح یہ ہے کہ بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہو کہ دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے) ساتویں جو اللہ کو اکیلے میں یاد کرے اور اس کے آنسو ٹپک پڑیں (اللہ کی محبت یا خوف کی وجہ سے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فَضْلُ صَدَقَةِ الصَّحِيْحِ الشَّحِيْحِ

تندرست اور حریص ہونے کی صورت میں صدقہ کرنے کی فضیلت



(538) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ ؟ فَقَالَ أَنْ تَصَدَّقَ وَ أَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَخْشَى الْفَقْرَ وَ تَأْمُلَ الْغِنَى وَ لاَ تُمْهِلَ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ قُلْتَ لِفُلاَنٍ كَذَا وَ لِفُلاَنٍ كَذَا أَلاَ وَ قَدْ كَانَ لِفُلاَنٍ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! افضل اور ثواب میں بڑا صدقہ کونسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو صدقہ دے اور تو تندرست اور حریص ہو، محتاجی کا خوف کرتا ہو اور امیری کی امید رکھتا ہو اور تو یہاں تک صدقہ دینے میں دیر نہ کرے کہ جب جان (حلق یعنی) گلے میں آجائے تو کہنے لگے کہ یہ فلاں کا ہے، یہ مال فلاں کو دو اور وہ تو خود اب فلاں کا ہو چکا ۔‘‘(یعنی تیرے مرتے ہی وارث لوگ لے لیں گے)
 
Top