• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :قُبُوْلُ الصَّدَقَةِ مِنَ الْكَسْبِ الطَّيِّبِ وَ تَرْبِيَتُهَا

پاکیزہ کمائی سے صدقہ کی قبولیت اور اس کے بڑھنے کے بارے میں



(539) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ يَتَصَدَّقُ أَحَدٌ بِتَمْرَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ إِلاَّ أَخَذَهَا اللَّهُ بِيَمِينِهِ فَيُرَبِّيهَا كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ أَوْ قَلُوصَهُ حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ الْجَبَلِ أَوْ أَعْظَمَ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو شخص اپنی پاکیزہ (حلال) کمائی سے ایک کھجور بھی صدقہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑ کر اس کی اس طرح پرورش کرتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے کے بچھڑے یا جوان اونٹنی کو پالتا ہے۔ حتی کہ وہ (ایک کھجور کا صدقہ) پہاڑ کی طرح ہو جاتا ہے یا اس سے بھی بڑھ جاتا ہے۔ ‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(540) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ لاَ يَقْبَلُ إِلاَّ طَيِّبًا وَ إِنَّ اللَّهَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِينَ بِمَا أَمَرَ بِهِ الْمُرْسَلِينَ فَقَالَ { يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَ اعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ } [المومنون : 51] وَ قَالَ { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ } [البقرة : 172] ثُمَّ ذَكَرَ الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ يَمُدُّ يَدَيْهِ إِلَى السَّمَائِ يَا رَبِّ يَا رَبِّ وَ مَطْعَمُهُ حَرَامٌ وَ مَشْرَبُهُ حَرَامٌ وَ مَلْبَسُهُ حَرَامٌ وَ غُذِّيَ بِالْحَرَامِ فَأَنَّى يُسْتَجَابُ لِذَلِكَ ؟

سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے لوگو! اللہ تعالیٰ پاک ہے (یعنی صفات حدوث اور صفات نقص و زوال سے) اور نہیں قبول کرتا مگر پاک مال (یعنی حلال کو) اور اللہ پاک نے مومنوں کو وہی حکم کیا جو مرسلین کو حکم کیااور فرمایا:’’اے رسولوں کی جماعت ! کھاؤ پاکیزہ چیزیں اور نیک عمل کرو ،میں تمہارے کاموں کو جانتا ہوں۔‘‘ اور فرمایا:’’اے ایمان والو !کھاؤ پاک چیزیں جو ہم نے تمہیں دیں۔‘‘ پھر ایسے مرد کا ذکر کیا جو کہ لمبے لمبے سفر کرتا ہے، پراگندہ حال ہے، گرد و غبار میں بھرا ہے اور پھر ہاتھ آسمان کی طرف اٹھاتا ہے اور کہتا ہے کہ اے میرے رب، اے میرے رب! حالانکہ اس کا کھانا حرام ہے، اس کا پینا حرام ہے، اس کا لباس حرام ہے اور اس کی غذا حرام ہے پھر اس کی دعا کیسے قبول ہو؟‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :تَرْكُ احْتِقَارِ قَلِيْلِ الصَّدَقَةِ

تھوڑے صدقہ کو حقیر نہ جاننے کا بیان



(541) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَقُولُ يَا نِسَائَ الْمُسْلِمَاتِ لاَ تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَ لَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے مسلمان عورتو! کوئی تم میں سے اپنے ہمسائے کو حقیر نہ جانے اگرچہ بکری کا ایک کھر ہی دے۔‘‘ (یعنی نہ لینے والا اس کو حقیر سمجھ کر انکار کرے ،نہ دینے والا شرمندہ ہو کر دینے سے باز رہے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى {الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ}

اللہ تعالیٰ کے قول { الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ }کے بیان میں



(542) عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُمِرْنَا بِالصَّدَقَةِ قَالَ كُنَّا نُحَامِلُ قَالَ فَتَصَدَّقَ أَبُو عَقِيلٍ بِنِصْفِ صَاعٍ قَالَ وَ جَائَ إِنْسَانٌ بِشَيْئٍ أَكْثَرَ مِنْهُ فَقَالَ الْمُنَافِقُونَ إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ صَدَقَةِ هَذَا وَ مَا فَعَلَ هَذَا الآخَرُ إِلاَّ رِيَائً فَنَزَلَتْ { الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَ الَّذِينَ لاَ يَجِدُونَ إِلاَّ جُهْدَهُمْ }(التوبة : 79)

سیدناابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں صدقہ کا حکم دیا گیا اور ہم بوجھ ڈھویا کرتے تھے۔ سیدنا ابوعقیل رضی اللہ عنہ نے آدھا صاع صدقہ دیا (یعنی سوا سیر) اور ایک شخص نے اس سے زیادہ دیا تو منافق کہنے لگے کہ اللہ کو اس کے صدقہ کی کچھ پروا نہیں ہے اور اس دوسرے نے تو صرف دکھانے کو ہی صدقہ دیا ہے۔ پھر یہ آیت اتری کہ ’’جو لوگ طعن کرتے ہیں خوشی سے صدقہ دینے والے مومنوں کو اور ان لوگوں کو جو نہیں پاتے ہیں مگر اپنی مزدوری۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ جَمَعَ الصَّدَقَةَ وَ أَعْمَالَ الْبِرِّ

جس نے صدقہ اور دیگر نیکی کے اعمال کو اکٹھا کر لیا


(543) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ نُودِيَ فِي الْجَنَّةِ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلاَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلاَةِ وَ مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ وَ مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ وَ مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ قَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! مَا عَلَى أَحَدٍ يُدْعَى مِنْ تِلْكَ الأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ فَهَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ تِلْكَ الأَبْوَابِ كُلِّهَا ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَعَمْ وَ أَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ

سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس نے ایک جوڑا خرچ کیا (یعنی دو پیسے یا دو روپیہ یا دو اشرفی) تو جنت میں اسے پکارا جائے گا کہ اے اللہ کے بندے! یہاں آ تیرے لیے یہاں خیر و خوبی ہے۔ پھر جو نماز کا عادی ہے وہ نماز کے دروازہ سے پکارا جائے گا اور جو جہاد کا عادی ہے وہ جہادکے دروازہ سے پکارا جائے گا اور جو صدقہ کا عادی ہے وہ صدقہ کے دروازہ سے پکارا جائے گا اور جو روزہ کا عادی ہے وہ روزہ کے دروازہ سے پکارا جائے گا، تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! کسی کے تمام دروازوں سے پکارے جانے کی ضرورت تو نہیں ہے، پھر بھی کیاکوئی ایسا ہو گا جو سب دروازوں سے پکارا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہاں اور میں (اللہ کے فضل سے) امید رکھتا ہوں کہ تم انہی میں سے ہو گے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(543) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ صَائِمًا قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَا قَالَ فَمَنْ تَبِعَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ جَنَازَةً ؟ قَالَ أَبُوبَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَا قَالَ فَمَنْ أَطْعَمَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مِسْكِينًا ؟ قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِي اللَّه عَنْهُ أَنَا قَالَ فَمَنْ عَادَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مَرِيضًا قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا اجْتَمَعْنَ فِي امْرِئٍ إِلاَّ دَخَلَ الْجَنَّةَ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :’’ تم میںسے کون شخص آج روزہ دار ہے؟‘‘ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ہوں۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ آج کسی جنازہ کے ساتھ کون گیا ہے؟ ‘‘سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گیا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ آج کس نے مسکین کو کھانا کھلایا ہے؟‘‘ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کون آج کسی مریض کی عیادت کو گیا تھا؟‘‘ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گیا تھا۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہ سب کام ایک شخص میں (کسی ایک دن)جب جمع ہوتے ہیں تو وہ ضرور جنت میں جاتا ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كُلُّ مَعْرُوْفٍ صَدَقَةٌ

ہر نیکی صدقہ ہے



(544) عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ

سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہر نیکی صدقہ ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : التَّسْبِيْحُ وَالتَّهْلِيْلُ وَ أَعْمَالُ الْبِرِّ صَدَقَةٌ

سبحان اللہ کہنا، لا الٰہ الا اللہ کہنا اور دیگر نیکی کے کام، صدقہ ہیں



(545) عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالُوا لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم يَارَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالأُجُورِ يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَ يَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ وَ يَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِهِمْ قَالَ أَوَ لَيْسَ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ مَا تَصَّدَّقُونَ ؟ إِنَّ بِكُلِّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةً وَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةً وَ كُلِّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةً وَ كُلِّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةً وَ أَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ وَ نَهْيٌ عَنْ مُنْكَرٍ صَدَقَةٌ وَ فِي بُضْعِ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَيَأتِي أَحَدُنَا شَهْوَتَهُ وَ يَكُونُ لَهُ فِيهَا ؟ أَجْرٌ قَالَ أَرَأَيْتُمْ لَوْ وَضَعَهَا فِي حَرَامٍ أَ كَانَ عَلَيْهِ فِيهَا وِزْرٌ ؟ فَكَذَلِكَ إِذَا وَضَعَهَا فِي الْحَلاَلِ كَانَ لَهُ أَجْرًا

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ چنداصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! مال والے تو اجر و ثواب لوٹ لے گئے۔ اس لیے کہ وہ نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں جیسے ہم روزہ رکھتے ہیں اور اپنے زائد مالوں میں سے صدقہ دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تمہارے لیے بھی تو اللہ تعالیٰ نے صدقہ کا سامان کر دیا ہے کہ ہر تسبیح (یعنی سبحان اللہ کہنا) صدقہ ہے، ہر تکبیر صدقہ ہے، ہر تحمید (یعنی الحمد للہ کہنا) صدقہ ہے، ہر بار لا الٰہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے، اچھی بات سکھانا صدقہ ہے، بری بات سے روکنا صدقہ ہے اور ہر شخص کے حق زوجیت ادا کرنے میں صدقہ ہے۔‘‘ لوگوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! ہم میں سے کوئی اپنی شہوت سے حق زوجیت ادا کرے (یعنی اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہے) تو کیا اس میں بھی ثواب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیوں نہیں؟ دیکھو تو اگر اسے حرام میں صرف کر لے تو گناہ ہو گا کہ نہیں؟اسی طرح جب حلال میں صرف کرتا ہے تو ثواب ہوتا ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :الصَّدَقَةُ وَ وُجُوْبُهَا عَلَى السُّلاَمَى

ہر جوڑ پر صدقہ کے وجوب کا بیان



(546) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّهُ خُلِقَ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْ بَنِي آدَمَ عَلَى سِتِّينَ وَ ثَلاَثِ مِائَةِ مَفْصِلٍ فَمَنْ كَبَّرَ اللَّهَ وَ حَمِدَ اللَّهَ وَ هَلَّلَ اللَّهَ وَ سَبَّحَ اللَّهَ وَ اسْتَغْفَرَ اللَّهَ وَ عَزَلَ حَجَرًا عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ أَوْ شَوْكَةً أَوْ عَظْمًا عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ وَ أَمَرَ بِمَعْرُوفٍ أَوْ نَهَى عَنْ مُنْكَرٍ عَدَدَ تِلْكَ السِّتِّينَ وَالثَّلاَثِ مِائَةِ السُّلاَمَى فَإِنَّهُ يَمْشِي يَوْمَئِذٍ وَ قَدْ زَحْزَحَ نَفْسَهُ عَنِ النَّارِ قَالَ أَبُو تَوْبَةَ وَ رُبَّمَا قَالَت يُمْسِي

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہر آدمی کے بدن میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں، سو جس نے اللہ اکبر کہا، الحمد للہ کہا، لا الٰہ الا اللہ کہا، سبحان اللہ کہا، استغفر اللہ کہا، پتھر لوگوںکی راہ سے ہٹا دیا یا کوئی کانٹا یا ہڈی راہ سے ہٹا دی یا اچھی بات سکھائی یا اس کا حکم دیا، یا بری بات سے روکا تو یہ تین سو ساٹھ جوڑوں کی گنتی کے برابر ہے (یعنی شکر ادا کرنے کے برابر ہے) اور اس دن وہ اس حال میں چل رہا ہوتا ہے کہ وہ اپنی جان کو جہنم سے آزاد کروا چکا ہوتا ہے۔‘‘ ابوتوبہ نے اپنی روایت میں یہ بھی کہا کہ’’ وہ اسی حال میں شام کرتا ہے (کہ وہ جہنم سے آزاد ہوتا ہے)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِيْ قُبُوْلِ الصَّدَقَةِ تَقَعُ فِيْ غَيْرِ أَهْلِهَا

وہ صدقہ جو بے جا واقع ہو اس کی قبولیت کے بیان میں



(547) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ قَالَ رَجُلٌ لَأَتَصَدَّقَنَّ اللَّيْلَةَ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ زَانِيَةٍ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ اللَّيْلَةَ عَلَى زَانِيَةٍ قَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى زَانِيَةٍ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ غَنِيٍّ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَى غَنِيٍّ قَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى غَنِيٍّ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ سَارِقٍ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَى سَارِقٍ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى زَانِيَةٍ وَ عَلَى غَنِيٍّ وَ عَلَى سَارِقٍ فَأُتِيَ فَقِيلَ لَهُ أَمَّا صَدَقَتُكَ فَقَدْ قُبِلَتْ أَمَّا الزَّانِيَةُ فَلَعَلَّهَا تَسْتَعِفُّ بِهَا عَنْ زِنَاهَا وَ لَعَلَّ الْغَنِيَّ يَعْتَبِرُ فَيُنْفِقُ مِمَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ وَ لَعَلَّ السَّارِقَ يَسْتَعِفُّ بِهَا عَنْ سَرِقَتِهِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ایک شخص نے کہا کہ میں آج کی رات کچھ صدقہ دوں گا۔ وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا (یہ صدقہ کو چھپانا منظور تھا کہ رات کو لے کر نکلا) اور ایک زناکار عورت کے ہاتھ میں دیدیا۔ پھر صبح کو لوگ چرچا کرنے لگے کہ آج کی رات ایک شخص زنا کار عورت کے ہاتھ صدقہ دے گیا۔ اس نے کہا کہ اے اللہ!سب خوبیاں تیرے لیے ہیں کہ میرا صدقہ زناکار کو جا پڑا۔ پھر اس نے کہا کہ آج اور صدقہ دوں گا۔ پھر نکلا اور ایک غنی مالدار کو دیدیا اور لوگ صبح کو چرچا کرنے لگے کہ آج کوئی مالدار کو صدقہ دے گیا۔ اس نے کہا کہ اے اللہ! سب خوبیاں تیرے لیے ہیں میرا صدقہ مالدار کے ہاتھ جا پڑا۔ تیسرے دن پھر اس نے کہا کہ میں صدقہ دوں گا اور وہ نکلا اور صدقہ ایک چور کے ہاتھ میں دے دیا۔ صبح کو لوگ چرچا کرنے لگے کہ آج کوئی چور کو صدقہ دے گیا۔ اس نے کہا کہ اے اللہ! تمام خوبیاں تیرے ہی لیے ہیں کہ میرا صدقہ زناکار عورت، مالدار شخص اور چور کے ہاتھ میں جا پڑا۔ پھر اس کے پاس ایک شخص آیا (یعنی فرشتہ یا اس زمانہ کے نبی علیہ السلام ) اور اس سے کہا کہ تیرے سب صدقے قبول ہو گئے۔ زناکار کا تو اس لیے کہ شاید وہ اس زنا سے باز رہی ہو (اس لیے کہ پیٹ کے لیے زنا کرتی تھی) رہا غنی تو اس کا اس لیے قبول ہوا کہ شاید اسے شرم آئے اور عبرت ہو کہ اور لوگ صدقہ دیتے ہیں تو میں بھی دوں اور وہ اللہ تعالیٰ کے دیے ہوئے مال میں سے خرچ کرے اور چور کا اس لیے کہ شاید وہ چوری سے باز آجائے (اس لیے کہ آج کا خرچ تو آ گیا)۔
 
Top