• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :حَجُّ الصَّبِيِّ وَ اَجْرُ مَنْ حَجَّ بِهِ

بچے کا حج اور اس کا اجر اسے حج کرانے والے کے لیے ہے



(648) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم لَقِيَ رَكْبًا بِالرَّوْحَائِ فَقَالَ مَنِ الْقَوْمُ قَالُوا الْمُسْلِمُونَ فَقَالُوا مَنْ أَنْتَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ فَرَفَعَتْ إِلَيْهِ امْرَأَةٌ صَبِيًّا فَقَالَتْ أَ لِهَذَا حَجٌّ قَالَ نَعَمْ وَ لَكِ أَجْرٌ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اونٹوں پر سوار کچھ لوگ (مقام) روحاء میں ملے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا :’’ تم کون لوگ ہو؟‘‘ انہوں نے کہا کہ مسلمان۔ تب ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ آپ کون ہیں؟ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں۔‘‘ پھر ایک عورت نے ایک بچے کو ہاتھوںسے بلند کیا اور عرض کی کہ کیا اس کا حج صحیح ہے؟ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہاں صحیح ہے اور اس کا ثواب تم کو ہے (یعنی ماں باپ کو)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اَلْحَجُّ عَمَّنْ لَا يَسْتَطِيْعُ الرُّكُوْبَ

جو آدمی سوار نہ ہو سکتا ہو اس کی طرف سے حج کرنے کا بیان



(649) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ كَانَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَجَائَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ تَسْتَفْتِيهِ فَجَعَلَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا وَ تَنْظُرُ إِلَيْهِ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَصْرِفُ وَجْهَ الْفَضْلِ إِلَى الشِّقِّ الآخَرِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ فِي الْحَجِّ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لاَ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَثْبُتَ عَلَى الرَّاحِلَةِ أَ فَأَحُجُّ عَنْهُ ؟ قَالَ نَعَمْ وَ ذَلِكَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنھما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے پس خثعم قبیلہ کی ایک عورت آئی اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ پوچھنے لگی اور سیدنا فضل رضی اللہ عنہ اس کی طرف دیکھنے لگے، تو وہ فضل کو دیکھنے لگی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فضل رضی اللہ عنہ کا منہ دوسری طرف پھیر دیا۔ غرض اس عورت نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! اللہ نے جو اپنے بندوں پر حج فرض کیا ہے اور میرا باپ (اتنا) بوڑھا ہے کہ سواری پر سوار نہیں ہوسکتا۔ کیا میں اس کی طرف سے حج کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہاں۔‘‘ اور یہ حجۃ الوداع کا ذکر ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِي الْحَائِضِ وَالنُّفَسَائِ إِذَا أَرَادَتَا الإِحْرَامَ

حائضہ اور نفاس والی کے احرام کا بیان



(650) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ نُفِسَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَيْسٍ بِمُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ بِالشَّجَرَةِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَبَا بَكْرٍ يَأْمُرُهَا أَنْ تَغْتَسِلَ وَ تُهِلَّ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کو محمد بن ابی بکر کے پیدا ہونے کا نفاس ذوالحلیفہ کے سفر میں شروع ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم کیا :’’ان سے کہیں کہ نہائیں اور لبیک پکاریں۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِيْ الْمَوَاقِيْتِ فِيْ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ

حج اور عمرہ کے میقات کا بیان



(651) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ وَ لِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ وَ لِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلِ وَ لِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ قَالَ فَهُنَّ لَهُنَّ وَ لِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَ الْعُمْرَةَ فَمَنْ كَانَ دُونَهُنَّ فَمِنْ أَهْلِهِ وَ كَذَا فَكَذَلِكَ حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ يُهِلُّونَ مِنْهَا

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر فرمایا اور اہل شام کے لیے جحفہ اور اہل نجد کے لیے قرن المنازل اور اہل یمن کے لیے یلملم کو میقات مقررفرمایا اور یہ سب میقات ان لوگوں کے لیے بھی ہیں جو ان ملکوں میں رہتے ہیں ،اور ان کے لیے بھی جو اور ملکوں سے حج یا عمرہ کی نیت سے و ہاں آئیں ۔ پھر جو ان میقاتوں کے اندررہنے والے ہوں یعنی مکہ سے قریب تو وہ وہیں سے احرام باندھیں یہاں تک کہ اہل مکہ، مکہ سے ہی لبیک پکاریں۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(652) عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُسْأَلُ عَنِ الْمُهَلِّ فَقَالَ سَمِعْتُ أَحْسَبُهُ رَفَعَ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَالطَّرِيقُ الآخَرُ الْجُحْفَةُ وَ مُهَلُّ أَهْلِ الْعِرَاقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ وَ مُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ وَ مُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ

سیدنا ابو زبیر سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے سنا (جب) ان سے احرام باندھنے کی جگہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا اور میرے خیال میں انہوں نے یہ مرفوعاً بیان کیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مدینہ والوں کے لیے اہلال (احرام باندھنے کی جگہ) ذوالحلیفہ ہے اور دوسرا رستہ حجفہ ہے اور عراق والوں کے لیے احرام باندھنے کی جگہ ذات العرق ہے اور نجد والوں کے لیے قرن ہے اور یمن والوں کی یلملم ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :الطِّيْبُ لِلْمُحْرِمِ قَبْلَ أَنْ يُحْرِمَ

احرام باندھنے سے پہلے محرم کے لیے خوشبو



(653) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَتْ طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِيَدِي لِحُرْمِهِ حِينَ أَحْرَمَ وَ لِحِلِّهِ حِينَ أَحَلَّ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے احرام کے لیے خوشبو لگائی، جب احرام باندھا (احرام باندھنے سے پہلے) اور ان کے حلال ہونے کے لیے طواف افاضہ سے پہلے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(645) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَ بِيصِ الطِّيبِ فِي مَفْرِقِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ مُحْرِمٌ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ گویا میں مشک کی چمک آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں دیکھتی ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس وقت) احرام میں تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :الْمِسْكُ أَطْيَبُ الطِّيْبِ

کستوری سب سے اچھی خوشبو ہے



(655) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ذَكَرَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ حَشَتْ خَاتَمَهَا مِسْكًا وَالْمِسْكُ أَطْيَبُ الطِّيبِ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کی ایک عورت کا ذکر کیا، جس نے اپنی انگوٹھی میں مشک بھری تھی اور مشک تو بہت عمدہ خوشبو ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :الأَلُوَّةُ وَالْكَافُوْرُ

عود اور کافور کا بیان



(656) عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِذَا اسْتَجْمَرَ اسْتَجْمَرَ بِالأَلُوَّةِ غَيْرَ مُطَرَّاةٍ وَ بِكَافُورٍ يَطْرَحُهُ مَعَ الأَلُوَّةِ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا كَانَ يَسْتَجْمِرُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم

نافع کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما جب خوشبو کی دھونی لیتے تو عودکی لیتے جس میں اور کچھ نہ ملا ہوتا ، یا کافور کی (دھونی) لیتے اور اس کے ساتھ عود ڈالتے اور پھر کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح خوشبو لیتے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِي الرَّيْحَانِ

ریحان (خوشبودار پھول) کے بارے میں



(657) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ عُرِضَ عَلَيْهِ رَيْحَانٌ فَلاَ يَرُدَّهُ فَإِنَّهُ خَفِيفُ الْمَحْمِلِ طَيِّبُ الرِّيحِ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس کو خوشبودار گھاس دی جائے یا خوشبودار پھول دیا جائے تو وہ اس کو رد نہ کرے (یعنی لینے سے انکار نہ کرے) اس لیے کہ اس کا کچھ بوجھ نہیں اور خوشبو عمدہ ہے۔ ‘‘
 
Top