• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :الإِحْرَامُ مِنْ عِنْدِ مَسْجِدِ ذِيْ الْحُلَيْفَةِ

مسجد ذو الحلیفہ کے پاس سے احرام باندھنا



(658) عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ بَيْدَاؤُكُمْ هَذِهِ الَّتِي تَكْذِبُونَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِيهَا مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلاَّ مِنْ عِنْدِ الْمَسْجِدِ يَعْنِي ذَا الْحُلَيْفَةِ

سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے سنا، وہ کہتے تھے کہ یہ بیداء تمہارا وہی مقام ہے جہاں تم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھتے ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لبیک نہیں پکاری مگر مسجد ذوالحلیفہ کے نزدیک سے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اَلإِهْلاَلُ حِيْنَ تَنْبَعِثُ الرَّاحِلَةُ

جب سواری اٹھے، اس وقت سے تلبیہ پکارنا



(659) عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِكَ يَصْنَعُهَا قَالَ مَا هُنَّ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ ؟ قَالَ رَأَيْتُكَ لاَ تَمَسُّ مِنَ الأَرْكَانِ إِلاَّ الْيَمَانِيَيْنِ وَ رَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ وَ رَأَيْتُكَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ وَ رَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوُا الْهِلاَلَ وَ لَمْ تُهْلِلْ أَنْتَ حَتَّى يَكُونَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَمَّا الأَرْكَانُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَمَسُّ إِلاَّ الْيَمَانِيَيْنِ وَ أَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ وَ يَتَوَضَّأُ فِيهَا فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا وَ أَمَّا الصُّفْرَةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَصْبُغُ بِهَا فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا وَ أَمَّا الإِهْلاَلُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ

سیدنا عبید بن جریج سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے کہا کہ اے ابو عبدالرحمن! میں نے تمہیں چار ایسے کام کرتے ہوئے دیکھا ہے جو تمہارے ساتھیوں میں سے کسی کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ اے جریج کے بیٹے! وہ کونسے کام ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اول یہ کہ میں تمہیں دیکھتا ہوں کہ تم کعبہ کے کونوں میں سے (طواف کے وقت) ہاتھ نہیں لگاتے ہو مگر دو کونوں کو جو یمن کی طرف ہیں۔ دوسرے یہ کہ تم سبتی جوتے پہنتے ہو۔ تیسرے یہ کہ (زعفران و ورس وغیرہ سے داڑھی) رنگتے ہو۔ چوتھے یہ کہ جب تم مکہ میں ہوتے تھے تو لوگوں نے چاند دیکھتے ہی لبیک پکارنا شروع کر دی تھی مگر آپ نے آٹھ ذی الحجہ کو پکاری۔ پس سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے جواب دیا کہ (سنو!)رہے ارکان تو میں نے نہیں دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو چھوتے ہوں سوائے ان کے جو یمن کی طرف ہیں اور سبتی جوتے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ بھی ایسے جوتے پہنتے تھے جس میں بال نہ ہوں اور اسی میں وضو کرتے تھے (یعنی وضو کر کے گیلے پاؤںمیں اس کو پہن لیتے تھے) پس میں بھی اس کو دوست رکھتا ہوں کہ میں بھی اسی کو پہنوں۔ رہی زردی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ وہ بھی اس سے رنگتے تھے (یعنی بالوں کو یا کپڑوں کو) تو میں بھی پسند کرتا ہوں کہ اس سے رنگوں اور رہا لبیک، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لبیک پکارا ہو مگر جب اونٹنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سوار کر کے اٹھی (یعنی مسجد ذوالحلیفہ کے پاس)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِي الإِهْلاَلِ بِالْحَجِّ مِنْ مَكَّةَ

حج کا تلبیہ مکہ سے پکارنے کابیان



(660) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ أَقْبَلْنَا مُهِلِّينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِحَجٍّ مُفْرَدٍ وَ أَقْبَلَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِعُمْرَةٍ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِسَرِفَ عَرَكَتْ عائشة رَضِي اللَّه عَنْهَا حَتَّى إِذَا قَدِمْنَا طُفْنَا بِالْكَعْبَةِ وَالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يَحِلَّ مِنَّا مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ قَالَ فَقُلْنَا حِلُّ مَا ذَا ؟ قَالَ الْحِلُّ كُلُّهُ فَوَاقَعْنَا النِّسَائَ وَ تَطَيَّبْنَا بِالطِّيبِ وَ لَبِسْنَا ثِيَابَنَا وَ لَيْسَ بَيْنَنَا وَ بَيْنَ عَرَفَةَ إِلاَّ أَرْبَعُ لَيَالٍ ثُمَّ أَهْلَلْنَا يَوْمَ التَّرْوِيَةِ ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَوَجَدَهَا تَبْكِي فَقَالَ مَا شَأْنُكِ قَالَتْ شَأْنِي أَنِّي قَدْ حِضْتُ وَ قَدْ حَلَّ النَّاسُ وَ لَمْ أَحْلِلْ وَ لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَالنَّاسُ يَذْهَبُونَ إِلَى الْحَجِّ الآنَ فَقَالَ إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ فَاغْتَسِلِي ثُمَّ أَهِلِّي بِالْحَجِّ فَفَعَلَتْ وَ وَقَفَتِ الْمَوَاقِفَ حَتَّى إِذَا طَهَرَتْ طَافَتْ بِالْكَعْبَةِ وَالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ قَالَ قَدْ حَلَلْتِ مِنْ حَجِّكِ وَ عُمْرَتِكِ جَمِيعًا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي أَنِّي لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّى حَجَجْتُ قَالَ فَاذْهَبْ بِهَا يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْمِرْهَا مِنَ التَّنْعِيمِ وَ ذَلِكَ لَيْلَةَ الْحَصْبَةِ

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام باندھے ہوئے حج مفرد کو آئے، (شاید ان کا اور بعض صحابہ رضی اللہ عنھم کا احرام ایسا ہی ہو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو قارن تھے) اور ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا عمرہ کے احرام کے ساتھ آئیں، یہاں تک کہ جب (مقام) سرف میں پہنچے تو ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا حائضہ ہو گئیں۔ پھر جب ہم مکہ میں آئے اور کعبہ کا طواف کیا اور صفا اور مروہ کی سعی کی، تو ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا کہ جس کے ساتھ ہدی (قربانی کا جانور) نہ ہو وہ احرام کھول ڈالے (یعنی حلال ہو جائے)۔‘‘ تو ہم نے کہا کہ کیسا حل؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مکمل حلال ہو جانا۔‘‘ تو پھر ہم نے احرام بالکل کھول دیا۔ راوی نے کہا کہ پھر ہم نے اپنی عورتوں سے جماع کیا، خوشبو لگائی اور کپڑے پہنے اور اس وقت ہمارے اور عرفہ میں چار راتوں کا فرق باقی تھا۔ پھر ترویہ کے دن (یعنی ذوالحجہ کی آٹھویں تاریخ) کو (حج کے لیے) احرام باندھا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو انہیں روتے ہوئے پایا، تو پوچھا کہ تمہیں کیا ہوا ہے؟ انہوں نے عرض کی کہ میں حائضہ ہو گئی ہوں اور لوگ احرام کھول چکے ہیں اور میں نہ تو احرام کھول سکی نہ طواف کر سکی، اب لوگ حج کو جا رہے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہ تو ایک چیز ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم کی سب بیٹیوں پر لکھ دی ہے، پس تم غسل کرو (یعنی احرام کے لیے) اور حج کا احرام باندھ لو۔‘‘ تو انہوں نے ایسا ہی کیا اور وقوف کی جگہوں میں وقوف کیا، یہاں تک کہ جب پاک ہوئیں تو بیت اللہ اور صفا و مروہ کا طواف کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم حج اور عمرہ دونوں سے حلال ہو گئیں۔‘‘ تو انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! میں اپنے دل میں ایک بات پاتی ہوں کہ میں نے طواف (یعنی طواف قدوم) نہیں کیا جب تک حج سے فارغ نہ ہوئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے عبد الرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنھما )! ان کو تنعیم میں لے جاکر عمرہ کرا لاؤ۔‘‘ یہ معاملہ اس شب کو ہوا جب محصب میں ٹھہرے ہوئے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اَلتَّلْبِيَةُ

تلبیہ کا بیان



(661) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ قَائِمَةً عِنْدَ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ أَهَلَّ فَقَالَ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ قَالُوا وَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ هَذِهِ تَلْبِيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ نَافِعٌ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَزِيدُ مَعَ هَذَا لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَ سَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَائُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اونٹنی پر سوار ہوئے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر مسجد ذوالحلیفہ کے نزدیک سیدھی کھڑی ہو گئی، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لبیک فرمائی یعنی:’’میں حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں۔ تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں۔ بیشک سب تعریف اور نعمت تیرے لیے ہے، ملک تیرا ہی ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کہتے تھے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ ہے۔ نافع کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما اس میں یہ کلمات زیادہ پڑھتے تھے کہ ’’میں حاضر ہوں (تیری خدمت میں) میں حاضر ہوں، (تیری خدمت میں) میں حاضر ہوں اور سعادت سب تیری ہی طرف سے ہے اور خیر تیرے ہی ہاتھوں میں ہے۔ میں حاضر ہوں اور تیری ہی طرف رغبت کرتا ہوں اور عمل تیرے ہی لیے ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِي التَّلْبِيَةِ بِالْعُمْرَةِ وَالْحَجِّ

حج اور عمرہ کے تلبیہ کا بیان



(662) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَهَلَّ بِهِمَا جَمِيعًا لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَ حَجًّا لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَ حَجًّا
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ (دونوں) کا احرام باندھا اور فرمایا :’’ (اے اللہ!) میں حاضر ہوں عمرہ اور حج کی نیت سے۔ حاضر ہوں عمرہ اور حج کی نیت سے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(663) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُهِلَّنَّ ابْنُ مَرْيَمَ بِفَجِّ الرَّوْحَائِ حَا جًّا أَوْ مُعْتَمِرًا أَوْ لَيَثْنِيَنَّهُمَا
سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے !ابن مریمi ضرور لبیک پکاریں گے ’’روحاء‘‘ گھاٹی میں یا تو وہ حج کر رہے ہوں گے یا عمرہ کر رہے ہوں گے یا پھر حج اور عمرہ دونوں ادا کر رہے ہوں گے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِيْ إِفْرَادِ الْحَجِّ

حج مفرد کے بیان میں



(664) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَهْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِالْحَجِّ مُفْرَدًا وَ فِي رِوَايَةِ ابْنِ عَوْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَهَلَّ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج مفرد کی لبیک پکاری۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج مفرد کی لبیک پکاری۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(665) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَفْرَدَ الْحَجَّ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج افراد کیا (یعنی صرف حج کیا)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اَلْقِرَانُ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ

حج اور عمرہ کو ملانے (حج قران) کا بیان



(666) عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يُلَبِّي بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ جَمِيعًا قَالَ بَكْرٌ فَحَدَّثْتُ بِذَلِكَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ لَبَّى بِالْحَجِّ وَحْدَهُ فَلَقِيتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَحَدَّثْتُهُ بِقَوْلِ ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ أَنَسٌ مَا تَعُدُّونَنَا إِلاَّ صِبْيَانًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَ حَجًّا

سیدنا بکر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حج اور عمرہ دونوں کی لبیک پکارتے ہوئے سنا۔ بکر نے کہا کہ میں نے یہی حدیث سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف حج کی لبیک پکاری۔ پس میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے کہا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما تو یوں کہتے ہیں تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم لوگ ہمیں بچہ سمجھتے ہو، میں نے بخوبی سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے، لبیک ہے عمرہ کی اور حج کی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِيْ مُتْعَةِ الْحَجِّ

حج تمتع کا بیان



(667) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ لَمْ يَنْزِلْ فِيهِ الْقُرْآنُ قَالَ رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَاء
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج تمتع کیا اور اس کے بارے میں قرآن نہیں اترا (یعنی اس سے نہی میں) جس شخص نے اپنی رائے سے جو چاہا کہہ دیا۔


وضاحت: مراد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہیں کہ وہ حج تمتع سے منع کرتے تھے۔مقام غور ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جیسے صحابی کی بات جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کے خلاف تھی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی بات کا انکار کر دیا اور آج ہم اور ہمارے علماء منہ سے بھلے اقرار نہ کریں لیکن عملاً اماموں کی بات کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات (احادیث) چھوڑ دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم کو سیدھا رستہ دکھائے۔ آمین!
 
Top