• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :لَيْلَةُ الْقَدْرِ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَّ عِشْرِيْنَ

لیلۃ القدر ستائیسویں کی رات بھی ہو سکتی ہے



(638) عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقُلْتُ إِنَّ أَخَاكَ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ مَنْ يَقُمِ الْحَوْلَ يُصِبْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ فَقَالَ رَحِمَهُ اللَّهُ أَرَادَ أَنْ لاَ يَتَّكِلَ النَّاسُ أَمَا إِنَّهُ قَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ وَ أَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ وَ أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَ عِشْرِينَ ثُمَّ حَلَفَ لاَ يَسْتَثْنِي أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَ عِشْرِينَ فَقُلْتُ بِأَيِّ شَيْئٍ تَقُولُ ذَلِكَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ ؟ قَالَ بِالْعَلاَمَةِ أَوْ بِالآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهَا تَطْلُعُ يَوْمَئِذٍ لاَ شُعَاعَ لَهَا

سیدنا زِر بن حبیش رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ تمہارے بھائی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو سال بھر تک جاگے گا، اس کو شب قدر ملے گی تو انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے، یہ کہنے سے ان کی غرض یہ تھی کہ لوگ ایک ہی رات پر بھروسا نہ کر بیٹھیں، (بلکہ ہمیشہ عبادت میںمشغول رہیں) ورنہ وہ خوب جانتے تھے کہ وہ رمضان میں، آخری عشرہ میں ہے اور وہ ستائیسویں رات ہے۔ پھر انہوں نے بغیر ان شاء اللہ کہے قسم اٹھا کر کہا کہ وہ ستائیسویں رات ہے۔ میں نے ان سے کہا کہ اے ابو منذر! تم یہ دعویٰ کس بنا پر کرتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ ایک نشانی یا علامت کی وجہ سے جس کی خبر ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے، وہ یہ کہ اس کی صبح کو آفتاب جو نکلتا ہے تو اس میں شعاع نہیں ہوتی (مگر یہ علامت اس رات کے ختم ہونے کے بعد ظاہر ہوتی ہے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ الْحَجِّ

حج کے مسائل



بَابٌ :فَرْضُ الْحَجِّ مَرَّةً فِيْ الْعُمُرِ

حج زندگی میں (صرف) ایک بار فرض ہے



(639) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ فَرَضَ اللَّهُ عَلَيْكُمُ الْحَجَّ فَحُجُّوا فَقَالَ رَجُلٌ أَ كُلَّ عَامٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ فَسَكَتَ حَتَّى قَالَهَا ثَلاَثًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَوْ قُلْتُ نَعَمْ لَوَجَبَتْ وَ لَمَا اسْتَطَعْتُمْ ثُمَّ قَالَ ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِكَثْرَةِ سُؤَالِهِمْ وَ اخْتِلاَفِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ فَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْئٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَ إِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْئٍ فَدَعُوهُ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا:’’ اے لوگو! تم پر حج فرض ہوا ہے، پس حج کرو۔‘‘ ایک شخص نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! کیا ہر سال (حج کرنا ضروری ہے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو رہے۔ اس شخص نے تین بار یہی عرض کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ہر سال واجب ہو جاتا اور پھر تم سے نہ ہو سکتا۔ پس تم مجھے اتنی ہی بات پر چھوڑ دو کہ جس پر میں تمہیں چھوڑ دوں۔ اس لیے کہ تم سے پہلے لوگ اسی سبب سے ہلاک ہوئے ہیں کہ انہوں نے اپنے نبیوں سے بہت سوال کیے اور ان سے بہت اختلاف کرتے رہے۔ پس جب میں تم کو کسی بات کا حکم دوں، تو اس میں سے جتنا ہو سکے عمل کرو اور جب کسی بات سے منع کروں تو اس کو چھوڑ دو۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :ثَوَابُ الْحَجِّ وَ الْعُمْرَةِ

حج اور عمرہ کا ثواب



(640) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا وَ الْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَائٌ إِلاَّ الْجَنَّةُ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ایک عمرہ سے دوسرا عمرے تک کفارہ ہو جاتا ہے درمیان کے گناہوں کا اور مقبول حج کا بدلا جنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(641) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ أَتَى هَذَا الْبَيْتَ فَلَمْ يَرْفُثْ وَ لَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو اس گھر (بیت اللہ) میں آیا اور بیہودہ، شہوت رانی کی باتیں کیں اور نہ گناہ کیا، وہ ایسا پھرا کہ گویا اسے ماں نے ابھی جنا (یعنی گناہوں سے پاک ہو گیا)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِيْ يَوْمِ الْحَجِّ الأَكْبَرِ

حج اکبر کے دن کے متعلق



(642) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَنِي أَبُو بَكْرِ نِالصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي أَمَّرَهُ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فِي رَهْطٍ يُؤَذِّنُونَ فِي النَّاسِ يَوْمَ النَّحْرِ لاَ يَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ وَ لاَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَكَانَ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ يَوْمُ النَّحْرِ يَوْمُ الْحَجِّ الأَكْبَرِ مِنْ أَجْلِ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس حج میں کہ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حجۃ الوداع سے پہلے امیر بنا کر بھیجا تھا، مجھے اس جماعت میں روانہ کیا کہ جو نحر کے دن یہ پکارتے تھے :’’ اس سال کے بعد اب کوئی مشرک حج کو نہ آئے اور نہ کوئی ننگا ہو کر بیت اللہ کا طواف کرے۔‘‘ (جیسے مشرک ایام جاہلیت میں کرتے تھے)۔ ابن شہاب زہری رحمہ اللہ نے کہا کہ عبدالرحمن کے بیٹے حمید بھی سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی اسی حدیث کے سبب سے یہ کہتے تھے کہ حج اکبر کا دن وہی نحر کا دن ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فَضْلُ يَوْمِ عَرَفَةَ

عرفہ کے دن کی فضیلت



(643) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَا مِنْ يَوْمٍ أَكْثَرَ مِنْ أَنْ يُعْتِقَ اللَّهُ فِيهِ عَبْدًا مِنَ النَّارِ مِنْ يَوْمِ عَرَفَةَ وَ إِنَّهُ لَيَدْنُو ثُمَّ يُبَاهِي بِهِمُ الْمَلاَئِكَةَ فَيَقُولُ مَا أَرَادَ هَؤُلآء.

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ عرفہ سے بڑھ کر کوئی دن ایسا نہیں ہے جس میں اللہ تعالیٰ بندوں کو آگ سے اتنا آزاد کرتا ہو جتنا عرفہ کے دن آزاد کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ (اپنے بندوں سے) قریب ہوتا ہے اور بندوں کا حال دیکھ کر فرشتوں پر فخر کرتا ہے اور فرماتا ہے کہ یہ کس ارادہ سے جمع ہوئے ہیں؟ ‘‘

بَابٌ :مَا يَقُوْلُ إِذَا رَكِبَ إِلَى سَفَرِ الْحَجِّ وَغَيْرِهِ

جب حج وغیرہ کے سفر میں سوار ہو تو کیا کہے؟
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(644) عَنْ عَلِيٍّ الأَزْدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَلَّمَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا اسْتَوَى عَلَى بَعِيرِهِ خَارِجًا إِلَى سَفَرٍ كَبَّرَ ثَلاَثًا ثُمَّ قَالَ { سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَ مَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَ إِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ } اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَ التَّقْوَى وَ مِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا وَاطْوِعَنَّا بُعْدَهُ اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الأَهْلِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَائِ السَّفَرِ وَ كَآبَةِ الْمَنْظَرِ وَ سُوئِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالأَهْلِ وَ إِذَا رَجَعَ قَالَهُنَّ وَ زَادَ فِيهِنَّ آئِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ

سیدنا علی ازدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نے انہیں سکھایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہیں سفر میں جانے کے لیے اپنے اونٹ پر سوار ہوتے تو تین بار اللہ اکبر فرماتے، پھر یہ دعا پڑھتے :’’پاک ہے وہ ذات جس نے اس جانور کو ہمارے تابع کر دیا اور ہم اس کو دبا نہ سکتے تھے اور ہم اپنے پروردگار کے پاس لوٹ جانے والے ہیں۔‘‘ (الزخرف: ۱۳،۱۴) اے اللہ! ہم تجھ سے اپنے اس سفر میں نیکی اور پرہیزگاری مانگتے ہیں اور ایسے کام کا سوال کرتے ہیں جسے تو پسند کرے۔ اے اللہ! ہم پر اس سفر کو آسان کر دے اور اس کی مسافت کو ہم پر تھوڑا کر دے۔ اے اللہ !تو ہی سفر میں رفیق سفر اور گھر میں نگران ہے۔اے اللہ! میں تجھ سے سفر کی تکلیفوں اور رنج و غم سے اور اپنے مال اور گھر والوں میں برے حال میں لوٹ کر آنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ (یہ تو جاتے وقت پڑھتے) اور جب لوٹ کر آتے تو بھی یہی دعا پڑھتے مگر اس میں اتنا زیادہ کرتے : ’’ہم لوٹنے والے ہیں، توبہ کرنے والے، خاص اپنے رب کی عبادت کرنے والے اور اسی کی تعریف کرنے والے ہیں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :سَفَرُ الْمَرْأَةِ إِلَى الْحَجِّ مَعَ ذِيْ مَحْرَمٍ

عورت کا سفر حج ذی محرم کے ساتھ ہونا چاہیے



(645) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِذالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ سَفَرًا يَكُونُ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ فَصَاعِدًا إِلاَّ وَ مَعَهَا أَبُوهَا أَوِ ابْنُهَا أَوْ زَوْجُهَا أَوْ أَخُوهَا أَوْ ذُو مَحْرَمٍ مِنْهَا

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو عورت اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو، اسے یہ جائز نہیں ہے کہ تین دن سے زیادہ کا سفر کرے مگر جب اس کے ساتھ اس کا باپ ہو یا بیٹا ہو یا شوہر یا بھائی یا کوئی اور رشتہ دار جس سے پردہ نہ ہو۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(646) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ تُسَافِرُ مَسِيرَةَ يَوْمٍ إِلاَّ مَعَ ذِي مَحْرَمٍ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو ایک دن کا سفر (اکیلے) کرنے سے منع فرمایا مگر جب اس کے ساتھ (اس کا شوہر یا) کوئی اور محرم رشتہ دار موجود ہو۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(647) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يَخْطُبُ يَقُولُ لاَ يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلاَّ وَ مَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ وَ لاَ تُسَافِرُ الْمَرْأَةُ إِلاَّ مَعَ ذِي مَحْرَمٍ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ امْرَأَتِي خَرَجَتْ حَاجَّةً وَ إِنِّي اكْتُتِبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَ كَذَا قَالَ انْطَلِقْ فَحُجَّ مَعَ امْرَأَتِكَ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ میں یہ فرماتے ہوئے سنا :’’ کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ اکیلا نہ ہو مگر اس صورت میں کہ اس کا محرم اس کے ساتھ ہو اور نہ عورت (اکیلے) سفر کرے مگر کسی محرم رشتہ دار کے ساتھ۔‘‘ پس ایک شخص کھڑا ہوا اور کہا کہ یارسول اللہ! میری بیوی نے حج کو جانے کا ارادہ کیا ہے اور میرا نام فلاں لشکر میں لکھا گیا ہے (یعنی مجاہدین میں میرا نام لکھا گیا ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو جا اور اپنی بیوی کے ساتھ حج ادا کر۔ ‘‘
 
Top