• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(795) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم سَأَلُوا أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ عَمَلِهِ فِي السِّرِّ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لاَ أَتَزَوَّجُ النِّسَائَ وَ قَالَ بَعْضُهُمْ لاَ آكُلُ اللَّحْمَ وَ قَالَ بَعْضُهُمْ لاَ أَنَامُ عَلَى فِرَاشٍ فَحَمِدَ اللَّهَ وَ أَثْنَى عَلَيْهِ فَقَالَ مَا بَالُ أَقْوَامٍ قَالُوا كَذَا وَ كَذَا ؟ لَكِنِّي أُصَلِّي وَ أَنَامُ وَ أَصُومُ وَ أُفْطِرُ وَ أَتَزَوَّجُ النِّسَائَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ رضی اللہ عنھم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہراتgسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خفیہ عبادت کا حال پوچھا (یعنی جو عبادت آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں کرتے تھے )اور پھر ان میں سے کسی نے کہا کہ میں کبھی عورتوں سے نکاح نہیں کروں گا، کسی نے کہا کہ میں کبھی گوشت نہ کھاؤں گا،کسی نے کہا کہ میں کبھی بچھونے پر نہ سوؤں گا۔(جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو)پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی تعریف وثناء بیان کی اور فرمایا: ’’ان لوگوں کا کیا حال ہے جو ایسا ایسا کہتے ہیں؟ (اور میرا تو یہ حال ہے کہ رات کو) میں نماز بھی پڑھتا ہوں اور سو بھی جاتا ہوں اور روزہ بھی رکھتا ہوںاور افطار بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں۔ پس جو میرے طریقہ سے بے رغبتی کرے وہ میری امت میں سے نہیں ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
نْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَرَادَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنْ يَتَبَتَّلَ فَنَهَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ لَوْ أَجَازَ لَهُ ذَلِكَ لَاخْتَصَيْنَا

(فاتح ایران) سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ نے جب عورتوں سے الگ رہنے کا ارادہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے منع فرما دیا اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اجازت دیدیتے،تو ہم (سب) خصی ہو جاتے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :خَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ
دنیا کی بہترین متاع ،نیک صالحہ عورت (بیوی) ہے

(779) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الدُّنْيَا مَتَاعٌ وَ خَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ دنیا کام نکالنے کی چیز ہے اور بہتر کام نکالنے کی چیز دنیا میں نیک عورت ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ :فِيْ نِكَاحِ ذَاتِ الدِّيْنِ
دیندار عورت سے نکاح کرنے کے بیان میں

(798) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ لِأَرْبَعٍ لِمَالِهَا وَ لِحَسَبِهَا وَ لِجَمَالِهَا وَ لِدِينِهَا فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’عورت سے چار سبب سے نکاح کیا جاتاہے، اس کے مال کے لیے، اس کے حسب و نسب، اس کے جمال و خوبصورتی کے لیے اور دین کے لیے۔ پس تو دیندار(سے نکاح کرکے) کامیابی حاصل کر،تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِيْ نِكَاحِ الْبِكْرِ
کنواری عورت کے ساتھ نکاح کرنے کے بیان میں

(799) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ هَلَكَ وَ تَرَكَ تِسْعَ بَنَاتٍ أَوْ قَالَ سَبْعَ بَنَاتٍ فَتَزَوَّجْتُ امْرَأَةً ثَيِّبًا فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَا جَابِرُ! تَزَوَّجْتَ ؟ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَبِكْرٌ أَمْ ثَيِّبٌ ؟ قَالَ قُلْتُ بَلْ ثَيِّبٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَهَلاَّ جَارِيَةً تُلاَعِبُهَا وَ تُلاَعِبُكَ أَوْ قَالَ تُضَاحِكُهَا وَ تُضَاحِكُكَ قَالَ قُلْتُ لَهُ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ هَلَكَ وَ تَرَكَ تِسْعَ بَنَاتٍ أَوْ سَبْعَ بناتٍ وَ إِنِّي كَرِهْتُ أَنْ آتِيَهُنَّ أَوْ أَجِيئَهُنَّ بِمِثْلِهِنَّ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَجِيئَ بِامْرَأَةٍ تَقُومُ عَلَيْهِنَّ وَ تُصْلِحُهُنَّ قَالَ فَبَارَكَ اللَّهُ لَكَ أَوْ قَالَ لِي خَيْرًا

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ (جابر رضی اللہ عنہ کے والد) وفات پا گئے اور نو یا سات بیٹیاں(راوی کو شک ہے)چھوڑ گئے۔ تومیں نے ثیبہ عورت (جو مطلقہ ہو یا جس کا خاوند فوت ہو چکا ہو) سے شادی کر لی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا:’’ اے جابر!تو نے شادی کر لی ہے؟‘‘ میں نے عرض کی جی ہاں یارسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کنواری سے یا ثیبہ عورت سے ؟‘‘ تو میں نے عرض کی یارسول اللہ! ثیبہ سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کنواری سے کیوں نہ کی کہ وہ تم سے کھیلتی اور تم اس سے کھیلتے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ وہ تجھ سے ہنسی مذاق کرتی اور تم اس سے کیا کرتے؟ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ میرے والد عبداللہ رضی اللہ عنہ وفات پا گئے اور نو یا سات بیٹیاں چھوڑ گئے، اور میں نے یہ مناسب نہ سمجھا کہ ان لڑکیوں جیسی ہی لڑکی لے آؤں۔ میں نے یہ اچھا سمجھا کہ (اپنے نکاح میں اور ان کی تربیت کے لیے) ایسی بیوی لاؤں جو ان کی نگرانی کرے اور ان کی اصلاح کرے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ تیرے لیے برکت کرے ۔‘‘ یا پھر کوئی اور بھلائی کی بات فرمائی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :لاَ يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيْهِ
اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح نہ دے

(800) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شُمَاسَةَ أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الْمُؤْمِنُ أَخُو الْمُؤْمِنِ فَلاَ يَحِلُّ لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يَبْتَاعَ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ وَ لاَ يَخْطُبَ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَذَرَ

عبدالرحمن بن شماسہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے سنا اور وہ اس وقت منبر پر کہہ رہے تھے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :’’مومن مومن کا بھائی ہے۔ پس کسی مومن کو جائز نہیں کہ کسی مومن کی بیع پر بیع کرے، اور نہ یہ جائز ہے کہ اپنے کسی بھائی کے پیغام (نکاح) پر پیغام دے، جب تک وہ چھوڑ نہ دے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : النَّظَرُ إِلَى الْمَرْأَةِ لِمَنْ يُرِيْدُ التَّزْوِيْجَ
جو شادی کا ارادہ کرے تو عورت کو ایک نظر دیکھ لینا چاہیے


(801) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَاء رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ إِنِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم هَلْ نَظَرْتَ إِلَيْهَا ؟ فَإِنَّ فِي عُيُونِ الأَنْصَارِ شَيْئًا قَالَ قَدْ نَظَرْتُ إِلَيْهَا قَالَ عَلَى كَمْ تَزَوَّجْتَهَا ؟ قَالَ عَلَى أَرْبَعِ أَوَاقٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى أَرْبَعِ أَوَاقٍ ؟ كَأَنَّمَا تَنْحِتُونَ الْفِضَّةَ مِنْ عُرْضِ هَذَا الْجَبَلِ مَا عِنْدَنَا مَا نُعْطِيكَ وَ لَكِنْ عَسَى أَنْ نَبْعَثَكَ فِي بَعْثٍ تُصِيبُ مِنْهُ قَالَ فَبَعَثَ بَعْثًا إِلَى بَنِي عَبْسٍ بَعَثَ ذَلِكَ الرَّجُلَ فِيهِمْ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ میں نے انصار کی ایک عورت سے نکاح کیاہے ۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم نے اس کو دیکھ بھی لیا تھا؟ اس لیے کہ انصار کی آنکھوں میں کچھ عیب بھی ہوتا ہے۔ ‘‘اس نے کہا کہ میں نے دیکھ لیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کتنے مہر پر؟‘‘ اس نے عرض کی کہ چار اوقیہ چاندی پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ چار اوقیہ پر؟‘‘ گویا تم لوگ اس پہاڑ کے پہلو سے چاندی کھود لاتے ہو (یعنی جب تو اتنا زیادہ مہر باندھتے ہو) اور ہمارے پاس تمہیں دینے کو کچھ نہیں ہے، مگر اب ہم تمہیں ایک لشکر کے ساتھ بھیج دیتے ہیں کہ اس میں تمہیں (غنیمت کا) حصہ ملے۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر قبیلہ بنی عبس کی طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ کیا تو اس کے ساتھ اسے بھی بھیج دیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اِسْتِئْمَارُ الأَيِّمِ وَالْبِكْرِ فِي النِّكَاحِ
بیوہ اور باکرہ سے نکاح میں اجازت لینی چاہیے


(802) عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ تُنْكَحُ الأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ وَ لاَ تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! وَ كَيْفَ إِذْنُهَا ؟ قَالَ أَنْ تَسْكُتَ

سیدناا بوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ بیوہ کا نکاح نہ ہو جب تک اس سے اجازت نہ لی جائے اور باکرہ کا بھی نکاح نہ ہو جب تک اس سے اجازت نہ لی جائے۔‘‘ لوگوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ!(باکرہ سے) اجازت کیسے لی جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس کی اجازت یہ ہے کہ وہ چپ رہے۔‘‘

(803) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ تُسْتَأْذَنُ فِي نَفْسِهَا وَ إِذْنُهَا صُمَاتُهَا

سیدناابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ بیوہ عورت اپنے نکاح میں اپنے ولی سے زیادہ حق رکھتی ہے اورکنواری سے اسکے نکاح میں اجازت لی جائے اور اس کی اجازت اس کی خاموشی ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اَلشُّرُوْطُ فِي النِّكَاحِ
نکاح کی شرائط کے بارے میں


(804) عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ أَحَقَّ الشَّرْطِ أَنْ يُوفَى بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ

سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ سب شرطوں سے زیادہ پوری کرنے کی مستحق وہ شرطیں ہیں جن سے تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا ہے یعنی نکاح کی شرطیں۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :تَزْوِيْجُ الصَّغِيْرَةِ
چھوٹی (بچی) کا نکاح

(805) عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِسِتِّ سِنِينَ وَ بَنَى بِي وَ أَنَا بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ قَالَتْ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَوُعِكْتُ شَهْرًا فَوَفَى شَعْرِي جُمَيْمَةً فَأَتَتْنِي أُمُّ رُومَانَ وَ أَنَا عَلَى أُرْجُوحَةٍ وَ مَعِي صَوَاحِبِي فَصَرَخَتْ بِي فَأَتَيْتُهَا وَ مَا أَدْرِي مَا تُرِيدُ بِي فَأَخَذَتْ بِيَدِي فَأَوْقَفَتْنِي عَلَى الْبَابِ فَقُلْتُ هَهْ هَهْ حَتَّى ذَهَبَ نَفَسِي فَأَدْخَلَتْنِي بَيْتًا فَإِذَا نِسْوَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقُلْنَ عَلَى الْخَيْرِ وَالْبَرَكَةِ وَ عَلَى خَيْرِ طَائِرٍ فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِنَّ فَغَسَلْنَ رَأْسِي وَ أَصْلَحْنَنِي فَلَمْ يَرُعْنِي إِلاَّ وَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ضُحًى فَأَسْلَمْنَنِي إِلَيْهِ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیا اور میں (اس وقت)چھ برس کی تھی اور جب میری رخصتی ہوئی تو میں نو برس کی تھی اور کہتی ہیں کہ پھر ہم مدینہ میں آئے تو وہاں مجھے ایک ماہ تک بخار رہا اور میرے بال کانوں تک ہو گئے (یعنی اس مرض میں جھڑ گئے تھے) تب ام رومان (یہ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی والدہ ہیں) میرے پاس آئیں اور میں جھولے پر تھی اور میرے ساتھ میری سہیلیاں بھی تھیں اور انہوں نے مجھے پکارا تومیں ان کے پاس آئیـ اور میں نہ جانتی تھی کہ انہوں نے مجھے کیوں بلایا ہے ۔پس انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے دروازہ پر کھڑا کر دیا اور میں ہاہ ہاہ کر رہی تھی (جیسے کسی کی سانس پھول جاتی ہے) یہاں تک کہ میری سانس پھولنا بند ہو گئی اور مجھے وہ ایک گھر میں لے گئیں اور وہاں انصار کی چند عورتیں تھیں اور وہ کہنے لگیں کہ اللہ تعالیٰ خیر و برکت دے اور تمہیں خیر میں سے حصہ ملے۔ (غرض )میری ماں نے مجھے ان کے سپر د کر دیا اور انہوں نے میرا سر دھویا اور سنگار کیا اور مجھے کچھ خوف نہیں پہنچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کے وقت آئے اور مجھے ان کے سپرد کر دیا۔
 
Top