• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(816) عَنْ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَتْنِي مَيْمُونَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تَزَوَّجَهَا وَ هُوَ حَلاَلٌ قَالَ وَ كَانَتْ خَالَتِي وَ خَالَةَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا

سیدنا یزید بن اصم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المومنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے خود بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے حلال ہونے کی حالت میں نکاح کیا اور میمونہ رضی اللہ عنہا میری اور ابن عباس رضی اللہ عنھما دونوں کی خالہ تھیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :تَحْرِيْمُ الْجَمْعِ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَ عَمَّتِهَا أَوْ خَالَتِهَا

کسی عورت اور اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کو بیک وقت نکاح میں جمع کرنا حرام ہے


(817) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنْ أَرْبَعِ نِسْوَةٍ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَهُنَّ الْمَرْأَةِ وَ عَمَّتِهَا وَالْمَرْأَةِ وَ خَالَتِهَا

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عورتوں کو نکاح میں جمع کرنے سے منع فرمایا ہے اور وہ (عورتیں) عورت اور ا سکی پھوپھی اور عورت اور اس کی خالہ ہیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :صَدَاقُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم لِأَزْوَاجِهِ

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے حق مہر کا بیان



(818) عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم كَمْ كَانَ صَدَاقُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ قَالَتْ كَانَ صَدَاقُهُ لِأَزْوَاجِهِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً وَ نَشًّا قَالَتْ أَتَدْرِي مَا النَّشُّ ؟ قَالَ قُلْتُ لاَ قَالَتْ نِصْفُ أُوقِيَّةٍ فَتِلْكَ خَمْسُ مِائَةِ دِرْهَمٍ فَهَذَا صَدَاقُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِأَزْوَاجِهِ

ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے ، انھوں نے کہا کہ میں نے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (ازواج مطہرات) کا مہر کتنا رکھا تھا؟تو انھوں نے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کا مہر بارہ اوقیہ اور ایک نش تھا ۔ (انھوں نے) پوچھا کہ تمہیں نش کی مقدار معلوم ہے ؟ابو سلمہ کہتے ہیں ، میں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں ہے ۔ انھوں نے کہا کہ نصف اوقیہ ہے۔یہ کل پانچ سو درہم بنتے ہیں اور یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی ازواج مطہرات کے لیے مہر تھا ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ :اَلنِّكَاحُ عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ

کھجور کی گٹھلی برابر سونے پر نکاح



(819) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم رَأَى عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَثَرَ صُفْرَةٍ فَقَالَ مَا هَذَا ؟ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ فَبَارَكَ اللَّهُ لَكَ أَوْلِمْ وَ لَوْ بِشَاةٍ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ پر زردی کا اثر دیکھا تو فرمایا:’’ یہ کیا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا کہ یارسول اللہ! میں نے ایک عورت سے کھجور کی گٹھلی بھر سونے کے مہر پر نکاح کیا ہے ،تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ تمہیں برکت دے ،ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری کا ہو۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ :اَلتَّزْوِيْجُ عَلَ تَعْلِيْمِ الْقُرْآنِ

تعلیم قرآن پر نکاح دینے کا بیان


(820) عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدِ نِالسَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُ أَهَبُ لَكَ نَفْسِي فَنَظَرَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَصَعَّدَ النَّظَرَ فِيهَا وَ صَوَّبَهُ ثُمَّ طَأْطَأَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَأْسَهُ فَلَمَّا رَأَتِ الْمَرْأَةُ أَنَّهُ لَمْ يَقْضِ فِيهَا شَيْئًا جَلَسَتْ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنْ لَمْ تَكُنْ لَكَ بِهَا حَا جَةٌ فَزَوِّجْنِيهَا فَقَالَ فَهَلْ عِنْدَكَ مِنْ شَيْئٍ ؟ فَقَالَ لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ اذْهَبْ إِلَى أَهْلِكَ فَانْظُرْ هَلْ تَجِدُ شَيْئًا ؟ فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ لاَ وَاللَّهِ مَا وَجَدْتُ شَيْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم انْظُرْ وَ لَوْ خَاتِمًا مِنْ حَدِيدٍ فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَ لاَ خَاتِمًا مِنْ حَدِيدٍ وَ لَكِنْ هَذَا إِزَارِي قَالَ سَهْلٌ مَا لَهُ رِدَائٌ فَلَهَا نِصْفُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا تَصْنَعُ بِإِزَارِكَ ؟ إِنْ لَبِسْتَهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا مِنْهُ شَيْئٌ وَ إِنْ لَبِسَتْهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْكَ مِنْهُ شَيْئٌ فَجَلَسَ الرَّجُلُ حَتَّى إِذَا طَالَ مَجْلِسُهُ قَامَ فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مُوَلِّيًا فَأَمَرَ بِهِ فَدُعِيَ فَلَمَّا جَائَ قَالَ مَاذَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ؟ قَالَ مَعِي سُورَةُ كَذَا وَ سُورَةُ كَذَا عَدَّدَهَا فَقَالَ تَقْرَؤُهُنَّ عَنْ ظَهْرِ قَلْبِكَ ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبْ فَقَدْ مَلِّكْتُهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ

سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کی کہ یارسول اللہ! میں اس لیے حاضر ہوئی ہوں کہ اپنی ذات آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہبہ کر دوں (اس میں اس آیت کی طرف اشارہ ہے کہ ’’اگر کوئی مومنہ عورت اپنی جان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بخش دے ،اگر نبی اس سے نکاح کا ارادہ کریں اور یہ حکم خاص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے نہ کہ اور مومنوں کو‘‘( احزاب:۵۰ ) اور اس سے ہبہ کا جواز ثابت ہوا خاص آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہے۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف خوب نیچے سے اوپر تک نگاہ کی اور پھر سر مبارک جھکا لیا پس جب اس عورت نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارہ میں کوئی فیصلہ نہیں کیا تو وہ بیٹھ گئی اور ایک صحابی اٹھے اور عرض کی کہ یارسول اللہ! اگر آپ کو اس کی حاجت نہیں ہے تو مجھ سے اس کاعقد کر دیجیے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تیرے پاس کچھ ہے؟‘‘ اس نے عرض کی کہ یارسول اللہ! اللہ کی قسم! میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو اپنے گھر والوں کے پاس جاکر دیکھوشاید کچھ مل جائے ۔‘‘پھر وہ گئے اور لوٹ آئے اور عرض کی کہ اللہ کی قسم! میں نے کچھ نہیں پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا:’’ جا! دیکھ اگرچہ لوہے کا چھلہ ہو۔‘‘ وہ پھر گئے اور لوٹ آئے اور عرض کی کہ اللہ کی قسم ! یارسول اللہ! ایک لوہے کا چھلہ بھی نہیں ہے، مگر یہ میری تہبند ہے اس میں سے آدھی اس عورت کو دے دوں گا۔ راوی سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس غریب کے پاس اوپر والی چادر بھی نہ تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تمہاری تہبند سے تمہارا کیا کام نکلے گا؟ اگر تم نے اس کو پہنا تو اس میں سے اس پر کچھ نہ ہو گا اور اگر اس نے پہنا تو تجھ پر کچھ نہ ہو گا ۔‘‘ پھر وہ شخص (مایوس ہو کر) بیٹھ گیا ،یہاں تک کہ جب دیر تک بیٹھا رہا تو کھڑا ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اسے پیٹھ موڑ کر جاتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلانے کا حکم دیا ۔جب وہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تجھے کچھ قرآن یاد ہے؟‘‘ اس نے کہا کہ مجھے فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں اور اس نے سورتوں کو گن کربتایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھاکہ تو ان کو زبانی پڑھ سکتا ہے؟‘‘ اس نے عرض کی کہ ہاں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جا ! میں نے اسے تیرا مملوک کر دیا (یعنی نکاح کر دیا) اس قرآن کے عوض میں جو تجھے یاد ہے (یعنی یہ سورتیں اسے یاد کرا دینا، یہی تیرا مہر ہے)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى {تُرْجِيْ مَنْ تَشَائُ مِنْهُنَّ .......} الآية

اللہ تعالیٰ کے قول { تُرْجِيْ مَنْ تَشَائُ مِنْهُنَّ… }کے متعلق


(821) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كُنْتُ أَغَارُ عَلَى اللاَّتِي وَ هَبْنَ أَنْفُسَهُنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَقُولُ أوَ تَهَبُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا ؟ فَلَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ { تُرْجِي مَنْ تَشَائُ مِنْهُنَّ وَ تُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَائُ وَ مَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ } (الأحزاب: 51) قَالَ قُلْتُ وَاللَّهِ مَا أَرَى رَبَّكَ إِلاَّ يُسَارِعُ لَكَ فِي هَوَاكَ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں ان عورتوں پر بہت غیرت کرتی تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جان ہبہ کر دیتی تھیں اور میں کہتی تھی کہ عورت اپنی جان کو کیسے ہبہ کرتی ہو گی ؟پھر جب یہ آیت اتری کہ ’’اے نبی ! جس کو آپ چاہیں اپنے سے دور رکھیں اور جس کو آپ چاہیں اپنے پاس جگہ دیںاور جس کو علیحدہ کیا ہے اس کو بلالیں۔‘‘ تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اللہ کی قسم! میں دیکھتی ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آرزو کے موافق کتنی جلد حکم فرما دیتا ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ :التَّزْوِيْجُ فِيْ شَوَّالٍ

ماہ شوال میں شادی و نکاح کا بیان


(822) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي شَوَّالٍ وَ بَنَى بِي فِي شَوَّالٍ فَأَيُّ نِسَائِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ أَحْظَى عِنْدَهُ مِنِّي ؟ قَالَ وَ كَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَسْتَحِبُّ أَنْ تُدْخِلَ نِسَائَهَا فِي شَوَّالٍ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شوال میں نکاح کیا اور ماہ شوال میں ہی میری رخصتی ہوئی اور کونسی عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں مجھ سے بڑھ کر پیاری تھی اور عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اس بات کو اچھا سمجھتی تھیں کہ ان کے قبیلہ کی عورتوں کی رخصتی ماہ شوال میں ہو۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :الْوَلِيْمَةُ فِي النِّكَاحِ

نکاح میں ولیمہ کا بیان


(823) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا أَوْلَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى امْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِهِ أَكْثَرَ أَوْ أَفْضَلَ مِمَّا أَوْلَمَ عَلَى زَيْنَبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالَ ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ بِمَا أَوْلَمَ ؟ قَالَ أَطْعَمَهُمْ خُبْزًا وَ لَحْمًا حَتَّى تَرَكُوهُ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ زینب رضی اللہ عنہا سے (نکاح کے موقع پر) جیسا بہتر اور فراخی سے ولیمہ کیا ، کسی اور زوجہ سے (نکاح) پر نہیں کیا۔ پس ثابت بنانی نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس چیز کا ولیمہ کیا تھا ؟تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوشت روٹی کھلائی تھی ،حتی کہ لوگ سیر ہو کر چلے گئے اور کھانا بچ گیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(824) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَدَخَلَ بِأَهْلِهِ قَالَ فَصَنَعَتْ أُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ حَيْسًا فَجَعَلَتْهُ فِي تَوْرٍ فَقَالَتْ يَا أَنَسُ اذْهَبْ بِهَذَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْ بَعَثَتْ بِهَذَا إِلَيْكَ أُمِّي وَ هِيَ تُقْرِئُكَ السَّلاَمَ وَ تَقُولُ إِنَّ هَذَا لَكَ مِنَّا قَلِيلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ فَذَهَبْتُ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْتُ إِنَّ أُمِّي تُقْرِئُكَ السَّلاَمَ وَ تَقُولُ إِنَّ هَذَا لَكَ مِنَّا قَلِيلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فَقَالَ ضَعْهُ ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ فَادْعُ لِي فُلاَنًا وَ فُلاَنًا وَ فُلاَنًا وَ مَنْ لَقِيتَ وَ سَمَّى رِجَالاً قَالَ فَدَعَوْتُ مَنْ سَمَّى وَ مَنْ لَقِيتُ قَالَ قُلْتُ لِأَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَدَدَ كَمْ كَانُوا ؟ قَالَ زُهَائَ ثَلاَثِ مِائَةٍ وَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَا أَنَسُ ! هَاتِ التَّوْرَ قَالَ فَدَخَلُوا حَتَّى امْتَلَأَتِ الصُّفَّةُ وَالْحُجْرَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِيَتَحَلَّقْ عَشَرَةٌ عَشَرَةٌ وَلْيَأْكُلْ كُلُّ إِنْسَانٍ مِمَّا يَلِيهِ قَالَ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا قَالَ فَخَرَجَتْ طَائِفَةٌ وَ دَخَلَتْ طَائِفَةٌ حَتَّى أَكَلُوا كُلُّهُمْ فَقَالَ لِي يَا أَنَسُ ارْفَعْ قَالَ فَرَفَعْتُ فَمَا أَدْرِي حِينَ وَ ضَعْتُ كَانَ أَكْثَرَ أَمْ حِينَ رَفَعْتُ قَالَ وَ جَلَسَ طَوَائِفُ مِنْهُمْ يَتَحَدَّثُونَ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم جَالِسٌ وَ زَوْجَتُهُ مُوَلِّيَةٌ وَجْهَهَا إِلَى الْحَائِطِ فَثَقُلُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَلَّمَ عَلَى نِسَائِهِ ثُمَّ رَجَعَ فَلَمَّا رَأَوْا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَدْ رَجَعَ ظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ ثَقُلُوا عَلَيْهِ قَالَ فَابْتَدَرُوا الْبَابَ فَخَرَجُوا كُلُّهُمْ وَ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَتَّى أَرْخَى السِّتْرَ وَ دَخَلَ وَ أَنَا جَالِسٌ فِي الْحُجْرَةِ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلاَّ يَسِيرًا حَتَّى خَرَجَ عَلَيَّ وَ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ قَرَأَهُنَّ عَلَى النَّاسِ { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلاَّ أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَ لَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَ لاَ مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ } إِلَى آخِرِ الآيَةِ (الاحزاب: 53)
قَالَ الْجَعْدُ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَا أَحْدَثُ النَّاسِ عَهْدًا بِهَذِهِ الآيَاتِ وَ حُجِبْنَ نِسَائُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم

سیدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیااور اپنی زوجہ مطہرہ رضی اللہ عنہا کے پاس داخل ہوئے اور میری ماں ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کچھ حیس بنایا اور اس کو ایک طباق میں رکھ کرکہا کہ اے انس! اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جا (اس سے ثابت ہوا کہ نئے دولہا کے پاس کھانا بھیجنا جس سے ولیمہ میں مدد ہو مستحب ہے) اور عرض کرنا کہ یہ میری ماں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجاہے اور سلام عرض کی ہے اور عرض کرتی ہے کہ اے اللہ کے رسول! آپ کی خدمت میں ہماری طرف سے یہ بہت چھوٹا سا ہدیہ ہے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا اور میں نے عرض کی کہ میری ماں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میںمجھے بھیجاہے اور سلام کہا ہے اور عرض کرتی ہیں کہ یہ ہماری طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بہت چھوٹا سا ہدیہ ہے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ رکھ دو اور جاؤ فلاں فلاں شخص کو ہمارے پاس بلاؤ اور جو تمہیں مل جائے۔‘‘ اور کئی لوگوں کے نام لیے۔ پس میںان کو بھی لایا جن کانام لیا اور ان کو بھی جو مجھے مل گیا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ پھر وہ سب لوگ گنتی میں کتنے تھے؟ انہوں نے کہا کہ تین سو کے قریب تھے اور مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے انس! وہ طباق لاؤ۔‘‘ پھر وہ لوگ اندر آئے یہاں تک کہ صفہ چبوترہ اور حجرہ بھر گیا (صفہ وہ جگہ جوباہر بیٹھنے کی بنائی جائے جسے دیوان خانہ کہتے ہیں) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ دس دس آدمی حلقہ باندھتے جائیں (یعنی جب وہ کھا لیں پھر دوسرے دس بیٹھیں) اور چاہیے کہ ہر شخص اپنے نزدیک سے کھائے (یعنی کھانے کی چوٹی نہ توڑے کہ برکت وہیں سے نازل ہوتی ہے) ۔‘‘ پھر ان لوگوں نے یہاںتک کھایا کہ سب سیر ہو گئے اور ایک گروہ کھا کر جاتا تھا تودوسرا آتا تھا یہاں تک کہ سب لوگ کھا چکے ،تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:’’ انس! اس (برتن) کو اٹھا لے ۔‘‘ اور میں نے اس برتن کو اٹھایا تو معلوم نہ ہوتا تھا کہ جب میں نے رکھا تھا تب زیادہ تھا یا جب میں نے اٹھایا تب اس میں کھانا زیادہ تھا اور بعض لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں بیٹھے باتیں کرنا شروع ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ (یعنی ام المومنین زینب رضی اللہ عنہا ) دیوار کی طرف منہ پھیرے بیٹھی ہوئی تھیں ۔ان لوگوں کا بیٹھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار گزررہا تھا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے اور اپنی تمام ازواج مطہرات کو سلام کرتے ہوئے لوٹ کرآئے۔ پھر جب ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بوجھ بنے ہوئے ہیں ،تو جلدی سے دروازے پر گئے اور سب کے سب باہر نکل گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ ڈال دیا اور اندر داخل ہوئے اورمیں حجرے میں بیٹھا ہوا تھا پھر تھوڑی دیر ہوئی ہو گی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف نکلے اور یہ آیتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باہرنکل کر لوگوں کو سنائیں: ’’اے ایمان والو! جب تک تمہیں اجازت نہ دی جائے تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں نہ جایا کرو کھانے کے لیے ایسے وقت میں کہ اس کے پکنے کا انتظار کرتے رہو بلکہ جب بلایا جائے (تو) جاؤ اور جب (کھانا) کھا چکو تو نکل کھڑے ہو، وہیں باتوں میں مشغول نہ ہو جایا کرو۔ نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو تمہاری اس بات سے تکلیف ہوتی ہے۔ وہ تو لحاظ کر جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ (بیان) حق میں کسی کا لحاظ نہیں کرتا …۔‘‘ آخر آیت تک۔ (الاحزاب : ۵۳)۔

(راویٔ حدیث) جعد نے کہا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سب سے پہلے یہ آیتیں میں نے سنی ہیں اور مجھے پہنچی ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات پردہ میں رہنے لگیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِيْ إِجَابَةِ الدَّعْوَةِ فِيْ النِّكَاحِ

نکاح کی دعوت ولیمہ کو قبول کرنے کے بیان میں



(825) عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ يَقُولُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُجِبْ عُرْسًا كَانَ أَوْ نَحْوَهُ
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے کہ جب کوئی اپنے بھائی کو دعوت دے تو چاہیے کہ اس کی دعوت کو قبول کرے (دعوت ) شادی کی ہو یا اسی کی طرح کی کوئی اور دعوت ہو۔
 
Top