ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
بَابٌ :عِتْقُ الأَمَةِ وَ تَزْوِيْجُهَا
لونڈی کو آزاد کرنے اور اس سے شادی کرنے کا بیان
(806) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم غَزَا خَيْبَرَ قَالَ فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا صَلاَةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ فَرَكِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ رَكِبَ أَبُو طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ أَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَجْرَى نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ وَ إِنَّ رُكْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ انْحَسَرَ الْإِزَارُ عَنْ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَإِنِّي لَأَرَى بَيَاضَ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَا حَةِ قَوْمٍ { فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ } قَالَهَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ قَالَ وَ قَدْ خَرَجَ الْقَوْمُ إِلَى أَعْمَالِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ صلی اللہ علیہ وسلم وَاللَّهِ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ وَ قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا مُحَمَّدٌ صلی اللہ علیہ وسلم وَالْخَمِيسُ قَالَ وَ أَصَبْنَاهَا عَنْوَةً وَ جُمِعَ السَّبْيُ فَجَائَهُ دِحْيَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ فَقَالَ اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً فَأَخَذَ صَفِيَّةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا بِنْتَ حُيَيٍّ فَجَائَ رَجُلٌ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَفِيَّةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدِ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ مَا تَصْلُحُ إِلاَّ لَكَ قَالَ ادْعُوهُ بِهَا قَالَ فَجَائَ بِهَا فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ خُذْ جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ غَيْرَهَا قَالَ وَ أَعْتَقَهَا وَ تَزَوَّجَهَا فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ يَا أَبَا حَمْزَةَ مَا أَصْدَقَهَا ؟ قَالَ نَفْسَهَا أَعْتَقَهَا وَ تَزَوَّجَهَا حَتَّى إِذَا كَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنَ اللَّيْلِ فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَرُوسًا فَقَالَ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ شَيْئٌ فَلْيَجِئْ بِهِ قَالَ وَ بَسَطَ نِطَعًا قَالَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالأَقِطِ وَ جَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالتَّمْرِ وَ جَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالسَّمْنِ فَحَاسُوا حَيْسًا فَكَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ خیبر میں آئے تو ہم نے خیبر کے پاس صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بھی سوار ہو گئے اور میں ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے سوار تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی سواری کو) خیبر میں داخل کر دیا اور میرا گھٹنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کو لگ رہا تھا (کیونکہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے چادر ہٹ گئی تھی اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کی سفیدی دیکھ رہا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستی (خیبر) میں داخل ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اﷲ اکبر کا نعرہ لگایا یعنی اللہ سب سے بڑا ہے اور خیبر برباد ہو گیا اور فرمایا :’’جب ہم کسی قوم کے صحن (میدان) میں اترے (تو جس قوم کو اللہ کے عذاب سے ڈرایا جا رہا ہے اس کی صبح بری ہوئی)۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ (نعرے) تین مرتبہ لگائے۔ سیدنا انس نے کہا کہ قوم (یہود) اپنے کام کاج کے لیے جا رہی تھی۔ (وہ لشکر کو دیکھ کر اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سن کر) کہنے لگے کہ اللہ کی قسم محمد! صلی اللہ علیہ وسلم اورعبد العزیز کہتے ہیں کہ ہمارے ساتھیوں نے یہ کہا کہ انھوں نے کہا اﷲ کی قسم! محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لشکر کے ساتھ پہنچ گئے ہیں۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے خیبر کو طاقت کے ساتھ فتح کیا اور قیدی ایک جگہ اکٹھے کیے گئے۔ پھر سیدنا دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ آئے اور عرض کی کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیدیوں میں سے مجھے کوئی لونڈی دے دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جاؤ اور کوئی سی بھی لونڈی لے لو۔‘‘ انہوں نے صفیہ رضی اللہ عنہا (جو کہ قیدیوں میں تھیں) کو پسند کیا اور لے گئے، توایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے دحیہ رضی اللہ عنہ کو صفیہ بنت حیی دیدی جو کہ بنو قریظہ اور بنو نضیر کے سردار کی بیٹی ہے، وہ صرف آپ کو ہی لائق ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ دحیہ رضی اللہ عنہ اور اس باندی کو بلاؤ۔‘‘ وہ صفیہ رضی اللہ عنہا کو لائے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دحیہ رضی اللہ عنہ سے) فرمایا:’’ صفیہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ کوئی اور لونڈی لے لو۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کرکے ان سے شادی کر لی۔ ثابت نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اے ابو حمزہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو (یعنی ام المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو)حق مہر کتنا دیا تھا؟ تو انس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ان کا مہر ان کی اپنی ذات تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو آزاد کیا اور نکاح کر لیا (یہی آزادی ان کا حق مہر تھا)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی سفر میں ہی تھے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو بنایا سنوارا اور تیار کر کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا دیا۔ صبح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عروس کی حالت میں کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس کے پاس کھانے کی کوئی چیز ہو تو وہ لے آئے۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دستر خوان بچھا دیا تو کوئی شخص پنیر لایا تو کوئی کھجور لایا اور کوئی گھی لے آیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے ان تمام چیزوں کو ملا کر حسیس بنائی (اور کھائی) یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا۔
لونڈی کو آزاد کرنے اور اس سے شادی کرنے کا بیان
(806) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم غَزَا خَيْبَرَ قَالَ فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا صَلاَةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ فَرَكِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ رَكِبَ أَبُو طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ أَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَجْرَى نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ وَ إِنَّ رُكْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ انْحَسَرَ الْإِزَارُ عَنْ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَإِنِّي لَأَرَى بَيَاضَ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَا حَةِ قَوْمٍ { فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ } قَالَهَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ قَالَ وَ قَدْ خَرَجَ الْقَوْمُ إِلَى أَعْمَالِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ صلی اللہ علیہ وسلم وَاللَّهِ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ وَ قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا مُحَمَّدٌ صلی اللہ علیہ وسلم وَالْخَمِيسُ قَالَ وَ أَصَبْنَاهَا عَنْوَةً وَ جُمِعَ السَّبْيُ فَجَائَهُ دِحْيَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ فَقَالَ اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً فَأَخَذَ صَفِيَّةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا بِنْتَ حُيَيٍّ فَجَائَ رَجُلٌ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَفِيَّةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدِ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ مَا تَصْلُحُ إِلاَّ لَكَ قَالَ ادْعُوهُ بِهَا قَالَ فَجَائَ بِهَا فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ خُذْ جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ غَيْرَهَا قَالَ وَ أَعْتَقَهَا وَ تَزَوَّجَهَا فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ يَا أَبَا حَمْزَةَ مَا أَصْدَقَهَا ؟ قَالَ نَفْسَهَا أَعْتَقَهَا وَ تَزَوَّجَهَا حَتَّى إِذَا كَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنَ اللَّيْلِ فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَرُوسًا فَقَالَ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ شَيْئٌ فَلْيَجِئْ بِهِ قَالَ وَ بَسَطَ نِطَعًا قَالَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالأَقِطِ وَ جَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالتَّمْرِ وَ جَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالسَّمْنِ فَحَاسُوا حَيْسًا فَكَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ خیبر میں آئے تو ہم نے خیبر کے پاس صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بھی سوار ہو گئے اور میں ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے سوار تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی سواری کو) خیبر میں داخل کر دیا اور میرا گھٹنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کو لگ رہا تھا (کیونکہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے چادر ہٹ گئی تھی اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کی سفیدی دیکھ رہا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستی (خیبر) میں داخل ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اﷲ اکبر کا نعرہ لگایا یعنی اللہ سب سے بڑا ہے اور خیبر برباد ہو گیا اور فرمایا :’’جب ہم کسی قوم کے صحن (میدان) میں اترے (تو جس قوم کو اللہ کے عذاب سے ڈرایا جا رہا ہے اس کی صبح بری ہوئی)۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ (نعرے) تین مرتبہ لگائے۔ سیدنا انس نے کہا کہ قوم (یہود) اپنے کام کاج کے لیے جا رہی تھی۔ (وہ لشکر کو دیکھ کر اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سن کر) کہنے لگے کہ اللہ کی قسم محمد! صلی اللہ علیہ وسلم اورعبد العزیز کہتے ہیں کہ ہمارے ساتھیوں نے یہ کہا کہ انھوں نے کہا اﷲ کی قسم! محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لشکر کے ساتھ پہنچ گئے ہیں۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے خیبر کو طاقت کے ساتھ فتح کیا اور قیدی ایک جگہ اکٹھے کیے گئے۔ پھر سیدنا دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ آئے اور عرض کی کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیدیوں میں سے مجھے کوئی لونڈی دے دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جاؤ اور کوئی سی بھی لونڈی لے لو۔‘‘ انہوں نے صفیہ رضی اللہ عنہا (جو کہ قیدیوں میں تھیں) کو پسند کیا اور لے گئے، توایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے دحیہ رضی اللہ عنہ کو صفیہ بنت حیی دیدی جو کہ بنو قریظہ اور بنو نضیر کے سردار کی بیٹی ہے، وہ صرف آپ کو ہی لائق ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ دحیہ رضی اللہ عنہ اور اس باندی کو بلاؤ۔‘‘ وہ صفیہ رضی اللہ عنہا کو لائے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دحیہ رضی اللہ عنہ سے) فرمایا:’’ صفیہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ کوئی اور لونڈی لے لو۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کرکے ان سے شادی کر لی۔ ثابت نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اے ابو حمزہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو (یعنی ام المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو)حق مہر کتنا دیا تھا؟ تو انس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ان کا مہر ان کی اپنی ذات تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو آزاد کیا اور نکاح کر لیا (یہی آزادی ان کا حق مہر تھا)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی سفر میں ہی تھے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو بنایا سنوارا اور تیار کر کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا دیا۔ صبح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عروس کی حالت میں کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس کے پاس کھانے کی کوئی چیز ہو تو وہ لے آئے۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دستر خوان بچھا دیا تو کوئی شخص پنیر لایا تو کوئی کھجور لایا اور کوئی گھی لے آیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے ان تمام چیزوں کو ملا کر حسیس بنائی (اور کھائی) یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا۔