• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :وَطْ ئُ الْحَبَالِى مِنَ السَّبْيِ
حاملہ لونڈیوں سے ہم بستری کے متعلق


(836) عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ أَتَى بِامْرَأَةٍ مُجِحٍّ عَلَى بَابِ فُسْطَاطٍ فَقَالَ لَعَلَّهُ يُرِيدُ أَنْ يُلِمَّ بِهَا ؟ فَقَالُوا نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَلْعَنَهُ لَعْنًا يَدْخُلُ مَعَهُ قَبْرَهُ كَيْفَ يُوَرِّثُهُ وَ هُوَ لاَ يَحِلُّ لَهُ كَيْفَ يَسْتَخْدِمُهُ وَ هُوَ لاَ يَحِلُّ لَهُ

سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک خیمہ کے دروازے پر سے گزرے اور وہاں ایک عورت کو دیکھا جس کا زمانہ ولادت قریب تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ شاید وہ شخص (جس کے پاس یہ ہے ) اس سے جماع کا ارادہ رکھتا ہے ؟‘‘ لوگوں نے عرض کی ’’جی ہاں‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں نے چاہا کہ اس کو ایسی لعنت کروں جو قبر تک اس کے ساتھ رہے ، وہ کیونکر اس لڑکے کا وارث ہو سکتا ہے ،حالانکہ وہ اس کے لیے حلال نہیںاور اس لڑکے کو غلام کیسے بنائے گا حالانکہ وہ اس کے لیے حلال نہیں۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(837) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمَ حُنَيْنٍ بَعَثَ جَيْشًا إِلَى أَوْطَاسَ فَلَقُوا عَدُوًّا فَقَاتَلُوهُمْ فَظَهَرُوا عَلَيْهِمْ وَ أَصَابُوا لَهُمْ سَبَايَا فَكَأَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تَحَرَّجُوا مِنْ غِشْيَانِهِنَّ مِنْ أَجْلِ أَزْوَاجِهِنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فِي ذَلِكَ { وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَائِ إِلاَّ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ } (النساء : 24) أَيْ فَهُنَّ لَكُمْ حَلاَلٌ إِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهُنَّ

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے دن ایک لشکر اوطاس کی طرف روانہ کیا۔ان کا دشمن سے مقابلہ ہوا تووہ ان سے لڑے اور ان پرغالب آگئے اور ان کی عورتیں قید کر لائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ رضی اللہ عنھم نے ان سے صحبت کرنا اس وجہ سے برا جانا کہ ان کے شوہر مشرکین موجود تھے۔پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ ’’حرام ہیں شوہروں والیاں مگر جو تمہاری ملک میں آگئیں۔‘‘ (النساء : ۳۴) یعنی جب ان کی عدت گزر جائے تووہ تمہارے لیے حلال ہیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِي الْقَسْمِ بَيْنَ النِّسَاء
عورتوں کے درمیان (رات گزارنے میں) باری مقرر کرنا


(838) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم تِسْعُ نِسْوَةٍ فَكَانَ إِذَا قَسَمَ بَيْنَهُنَّ لاَ يَنْتَهِي إِلَى الْمَرْأَةِ الأُولَى إِلاَّ فِي تِسْعٍ فَكُنَّ يَجْتَمِعْنَ كُلَّ لَيْلَةٍ فِي بَيْتِ الَّتِي يَأْتِيهَا فَكَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا فَجَائَتْ زَيْنَبُ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا فَمَدَّ يَدَهُ إِلَيْهَا فَقَالَتْ هَذِهِ زَيْنَبُ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا فَكَفَّ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يَدَهُ فَتَقَاوَلَتَا حَتَّى اسْتَخَبَتَا وَ أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَمَرَّ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى ذَلِكَ فَسَمِعَ أَصْوَاتَهُمَا فَقَالَ اخْرُجْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِلَى الصَّلاَةِ وَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَتْ عَائِشَةُ الآنَ يَقْضِي النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم صَلاَتَهُ فَيَجِيئُ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَيَفْعَلُ بِي وَ يَفْعَلُ فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم صَلاَتَهُ
أَتَاهَا أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لَهَا قَوْلاً شَدِيدًا وَ قَالَ أَتَصْنَعِينَ هَذَا


سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نو بیویاں تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب ان میں باری کرتے تھے تو پہلی بیوی کے پاس نویں دن تشریف لاتے تھے (اس لیے) بیویوں کا قاعدہ تھا کہ جس گھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہوتے تھے اس گھر میں جمع ہوجاتی تھیں ۔ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے گھر تھے اور ام المومنین زینب رضی اللہ عنہا آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف ہاتھ بڑھایا توانہوں (عائشہ رضی اللہ عنہا )نے عرض کی کہ یہ زینب ہیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کھینچ لیا اور ام المومنین عائشہ صدیقہ اور زینب رضی اللہ عنہا کے بیچ میں تکرار ہونے لگی، یہاں تک کہ دونوں کی آوازیں بلند ہو گئیں اور نماز کی تکبیر ہو گئی ۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے قریب سے گزرے توعرض کی کہ یارسول اللہ! آپ نماز کو نکلیے اور ان کے منہ میں خاک ڈالیے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکیں گے تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آن کر مجھ پر ا یسا ویسا خفا ہوں گے ۔پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور ان کو بہت سخت سست کہا اور کہا کہ تو ایساکرتی ہے (یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے چیختی اور آواز بلند کرتی ہے)؟
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ :الْمُقَامُ عِنْدَ الْبِكْرِ وَالثَّيِّبِ
باکرہ اور ثیبہ عورت کے پاس رات گزارنے کے متعلق (فرق کا) بیان


(839) عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَمَّا تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلاَثًا وَ قَالَ إِنَّهُ لَيْسَ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ هَوَانٌ إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ وَ إِنْ سَبَّعْتُ لَكِ سَبَّعْتُ لِنِسَاء

ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے نکاح کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین روز ان کے پاس رہے اور پھر فرمایا:’’ تم اپنے شوہر کے پاس کچھ حقیر نہیں ہو، اگر تم چاہو تو میں ایک ہفتہ تمہارے پاس رہوں اور اگر ایک ہفتہ تمہارے پاس رہا تو اپنی سب عورتوں کے پاس ایک ایک ہفتہ رہوں گا(اور پھر ان سب کے بعد تمہاری باری آئے گی)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(840) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِذَا تَزَوَّجَ الْبِكْرَ عَلَى الثَّيِّبِ أَقَامَ عِنْدَهَا سَبْعًا وَ إِذَا تَزَوَّجَ الثَّيِّبَ عَلَى الْبِكْرِ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلاَثًا
قَالَ خَالِدٌ وَ لَوْ قُلْتُ إِنَّهُ رَفَعَهُ لَصَدَقْتُ وَ لَكِنَّهُ قَالَ السُّنَّةُ كَذَلِكَ


سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب باکرہ سے نکاح کرے اور پہلے اس سے اس کے نکاح میں ثیبہ ہو تو اس باکرہ کے پاس سات روز تک رہے (اور بعد اس کے پھر باری مقرر کرے) اور جب ثیبہ (شوہردیدہ)سے نکاح کرے جبکہ پہلے سے اس کے پاس باکرہ ہو تو اس کے پاس تین دن رہے۔

خالد (راویٔ حدیث) نے کہا کہ: اگر میں اس روایت کو مرفوع کہوں تو بھی سچ ہو گا مگر انس رضی اللہ عنہ نے یہ الفاظ کہے تھے کہ سنت اسی طرح ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :هِبَةُ الْمَرْأَةِ يَوْمَهَا لِلأُخْرَى
ایک عورت کا اپنی باری دوسری عورت کو ہبہ کرنا


(841) عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ امْرَأَةً أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَكُونَ فِي مِسْلاَخِهَا مِنْ سَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ مِنِ امْرَأَةٍ فِيهَا حِدَّةٌ قَالَتْ فَلَمَّا كَبِرَتْ جَعَلَتْ يَوْمَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِعَائِشَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ جَعَلْتُ يَوْمِي مِنْكَ لِعَائِشَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقْسِمُ لِعَائِشَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا يَوْمَيْنِ يَوْمَهَا وَ يَوْمَ سَوْدَةَ رضى الله عنها

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے سودہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر کسی عورت کو ایسا نہیں دیکھا کہ میں اس کے جسم میں ہونے کی آرزو کرتی، وہ تیز مزاج کی عورت تھیں۔عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پھر جب وہ بوڑھی ہو گئیں تو اپنی باری (مجھے) عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دی اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! میں نے اپنی باری عائشہ رضی اللہ عنہا کو دی۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس دو دن رہتے، ایک دن ان کی اپنی باری کا اور ایک دن سودہ رضی اللہ عنہا کی باری کا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِيْ تَرْكِ الْقَسْمِ لِبَعْضِ النِّسَاء
بعض عورتوں کے درمیان باری مقرر نہ کرنے کے متعلق


(742) عَنْ عَطَائٍ قَالَ حَضَرْنَا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا جَنَازَةَ مَيْمُونَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِسَرِفَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا هَذِهِ زَوْجُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَإِذَا رَفَعْتُمْ نَعْشَهَا فَلاَ تُزَعْزِعُوا وَ لاَ تُزَلْزِلُوا وَ ارْفُقُوا فَإِنَّهُ كَانَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تِسْعٌ فَكَانَ يَقْسِمُ لِثَمَانٍ وَ لاَ يَقْسِمُ لِوَاحِدَةٍ قَالَ عَطَائٌ الَّتِي لاَ يَقْسِمُ لَهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيِّ بْنِ أَخْطَبَ

عطاء کہتے ہیں کہ ہم سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کے ساتھ سرف میں ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے جنازہ پر حاضر ہوئے تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے کہا کہ خیال رکھو ! یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ہیں۔ جب تم ان کا جنازہ مبارک اٹھانا تو ہلانا جلانا نہیں اور بہت نرمی سے لے چلنا اور یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نو ازواج مطہرات تھیں جن میں سے آٹھ کے لیے باری مقرر تھی اور ایک کے لیے نہیں۔ عطاء نے کہا کہ جن کے لیے باری مقرر نہیں تھی وہ ام المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا تھیں۔ (یہ راوی کا وہم ہے۔صحیح یہ ہے کہ سودہ رضی اللہ عنہا نے اپنی باری عائشہ رضی اللہ عنہا کو ہبہ کر دی تھی جیسے اس سے اوپر کی روایت میں ہے)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :مَنْ رَأَى امْرَأَةً فَلْيَأْتِ أَهْلَهُ يَرُدُّ مَا فِيْ نَفْسِهِ
جو کسی عورت کو دیکھے (اور اس کا نفس اس کی طرف مائل ہو) تو وہ اپنی بیوی کے پاس آئے تو اس کی رغبت ختم ہو جائے گی


(843) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَأَى امْرَأَةً ، فَأَتَى امْرَأَتَهُ زيْنَبَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا وَ هِيَ تَمْعَسُ مَنِيْئَةً لَهَا فَقَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ إِنَّ الْمَرْأَةَ تُقْبِلُ فِيْ صُوْرَةِ شَيْطَانِ وَ تُدْبِرُ فِيْ صُوْرَةِ شَيْطَانٍ فَإِذَا أَبْصَرَ أَحَدُكُمُ امْرَأَةً فَلْيَأْتِ أَهْلَهُ فَإِنَّ ذَالِكَ يَرُدُّ مَا فِيْ نَفْسِهِ

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی اجنبی عورت کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام المومنین زینب رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور وہ اس وقت چمڑے کو (رنگنے کے لیے) رگڑ رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ضرورت (جماع) پوری کی اور پھر باہر تشریف لے آئے اور فرمایا :’’بے شک عورت شیطان کی صورت میں آتی اور شیطان کی صورت میں جاتی ہے۔ (یعنی اسے دیکھ کر شیطانی خیالات بھڑکتے ہیں) پھر جب تم میں سے کوئی کسی (اجنبی) عورت کو دیکھے (اس پر شیطانی خیالات آئیں) تو اس کو اپنی بیوی کے پاس آنا چاہیے اس عمل سے اس کے دل کے خیالات فاسدہ کو ختم ہو جائیں گے ۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ :فِيْ مُدَارَةِ النِّسَائِ وَالْوَصِيَّةِ بِهِنَّ
عورتوں سے نرمی اور ان سے خیر خواہی کرنے کا بیان



(844) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَإِذَا شَهِدَ أَمْرًا فَلْيَتَكَلَّمْ بِخَيْرٍ أَوْ لِيَسْكُتْ وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَائِ فَإِنَّ الْمَرْأَةَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ وَ إِنَّ أَعْوَجَ شَيْئٍ فِي الضِّلَعِ أَعْلاَهُ إِنْ ذَهَبْتَ تُقِيمُهُ كَسَرْتَهُ وَ إِنْ تَرَكْتَهُ لَمْ يَزَلْ أَعْوَجَ اسْتَوْصُوا بِالنِّسَائِ خَيْرًا

سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو کوئی اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے ضروری ہے کہ جب کوئی امر پیش آئے تو اچھی بات کہے یا چپ رہے اور عورتوں سے خیر خواہی کرو، اس لیے کہ وہ پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور پسلی میں اونچی پسلی سب سے زیادہ ٹیڑھی ہے۔ پھر اگر تو اسے سیدھا کرنے لگا تو توڑ دے گااور اگر یوں ہی چھوڑ دیا تو وہ ہمیشہ ٹیڑھی رہے گی، عورتوں کی خیر خواہی کرو۔

 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :لاَ يَفْرَكْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَةً
کوئی مومن (خاوند) کسی مومنہ عورت (بیوی) سے دشمنی نہ رکھے


(845) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ يَفْرَكْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَةً إِنْ كَرِهَ مِنْهَا خُلُقًا رَضِيَ مِنْهَا آخَرَ أَوْ قَالَ غَيْرَهُ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کوئی مومن مرد کسی مومنہ عورت سے سخت بغض نہ رکھے، کہ اگر اس میں ایک عادت ناپسند ہو گی تو دوسری پسند بھی ہو گی یا ’’اس کے علاوہ ‘‘ کا لفظ ارشاد فرمایا۔
 
Top