حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
جن مسائل شرعیہ کو ان احناف نے اپنی مزعومہ تحقیق اور ریسرچ کی آماجگاہ بنا رکھا ہے ان میں عقیقہ کا مسئلہ بھی شامل ہے۔ان میں نام نہاد محققین کی تحقیق کا ما حصل یہ ہے کہ عقیقہ جاہلی رسم ہے ،جہاں تک اس تحقیق زدہ لوگوں کے دلائل کی معقولیت کا تعلق ہے۔ تو حقیقت یہ ہے کہ بریلوی ٹولے کی طرح ان کے ہاں بھی بس چند مغالطے اور مفروضے ہیں جنھیں نمک مرچ لگا کر پیش کرتے رہتے ہیں۔ فقہ حنفی کی روشنی میں امام ابو حنیفہ نے یہ فتوی صادر فرمایا کہ لڑکے یا لڑکی کی پیدائش پرکوئی قربانی نہیں ہوگی، بلکہ لوگ جسے عقیقہ کہتے ہیں یہ صرف ایک جاہلی رسم ہے، جناب علامہ شوکانی نے نیل الاوطار مین لکھا ہے:
حَكَى صَاحِبُ الْبَحْرِ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ أَنَّ الْعَقِيقَةَ جَاهِلِيَّةٌ مَحَاهَا الْإِسْلَامُ(نیل الاوطار:ج۵، ص:۱۵۷
رسول اللہ ﷺ کی حدیث کے مقابلہ میں کسی بھی اُمتی کا قول حجت نہیں۔ان تصریحات کا خلاصہ یہ ہے کہ صحیح حدیث کے ہوتے ہوئے بڑے سے بڑا مجتہد اور امام بھی اتھارٹی نہیں رکھتا، خواہ وہ امام ابو حنیفہؒ ہون یا کوئی اور صاحب خواہ ایک ہو یا سینکڑوں ،غرض یہ کہ چونکہ امام ابو حنیفہ کا یہ فتویٰ احادیث صحیحہ غیر منسوخہ کے سراسر خلاف ہے لہذا حجت نہیں تعجب ہے کہ احناف ایک امتی کو امام اور پیشوا بنا کر دن رات اس کی تقلید کے گن گاتے ہیں
حَكَى صَاحِبُ الْبَحْرِ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ أَنَّ الْعَقِيقَةَ جَاهِلِيَّةٌ مَحَاهَا الْإِسْلَامُ(نیل الاوطار:ج۵، ص:۱۵۷
رسول اللہ ﷺ کی حدیث کے مقابلہ میں کسی بھی اُمتی کا قول حجت نہیں۔ان تصریحات کا خلاصہ یہ ہے کہ صحیح حدیث کے ہوتے ہوئے بڑے سے بڑا مجتہد اور امام بھی اتھارٹی نہیں رکھتا، خواہ وہ امام ابو حنیفہؒ ہون یا کوئی اور صاحب خواہ ایک ہو یا سینکڑوں ،غرض یہ کہ چونکہ امام ابو حنیفہ کا یہ فتویٰ احادیث صحیحہ غیر منسوخہ کے سراسر خلاف ہے لہذا حجت نہیں تعجب ہے کہ احناف ایک امتی کو امام اور پیشوا بنا کر دن رات اس کی تقلید کے گن گاتے ہیں