• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علمائےاہل حدیث کا ذوق تصوف

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
محترم آپ بہت فاضل آدمی معلوم ہوتے ہیں،آپکو اتنا بتا دوں کے تصوف کتابیں پڑھنے کا نام نہین ہے،نہ کتابیں پڑھ کر یہ علم آتا ہے۔ آپ تصوف پر کونسی بات سمجھنا چا ہتے ہیں ،آپ شدید گلط فہمی کا شکار ہیں ،ابن عربی کی کتابوں کا تصوف کی تعلیم وتربیت کیساتھ تعلق نہیں۔اور نہ ابن عربی ؒ سے کوئی سلسلہ تصوف منسوب ہے۔
تو عامر بھائی معذرت کے ساتھ آپ نے ابن عربی کی کتب فصوص الحکم اور فتوحات مکیہ کا صرف نام سنا ہوا ہے اس کا مطالعہ نہیں کیا میں فصوص الحکم پر ایک تحقیقی مقالہ لکھا تھا جامعہ اسلامیہ کے زمانہ طالب علمی میں جو کہ تقریبا 300 صفحات پر مشتمل تھا اور افسوس کہ میری بہت سی کتب ایک ساتھی کی لاپرواہی کی وجہ سے گم ہوئی ان میں وہ مقالہ بھی تھا ورنہ میں آپ کو وہ مقالہ پڑھنے کے لیے دیتا تو آپ کو اندازہ ہوتا کہ ابن عربی کا تصوف کے ساتھ کیا تعلق ہے یہ تو گویا اپ نے ایسی بات کر دی جیسا کہ آپ کہیں کہ سورج کا روشنی سے کیا تعلق؟
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
آپ تاریخ سے واقف نہیں ، دور نہیں جاتے ایک نظر برصغیر کو دیکھ لیتے ہیں، اکبر بادشاہ کا الحاد کس نے ختم کیا؟
شاہ اسماعیل شہید اور سید احمدؒ کون تھے؟
افغان وار میں روسیوں کو شکست فاش دینے کا اصل کردار ادا کرنے والا کرنل امام ؒ کون تھے؟
اور علما اہلحدیث میں جہاد کرنے والے صوفی عبد اللہ کون تھے؟
اور کبھی فرصت ملے تو مسلک اہلحدیث کی پاک و ہند میں تاریخ بھی اٹھا لینا۔
سید نذیر حسین دہلوی کون تھے؟
خاندان غزنوی کون تھے؟
سوہدری و علوی خاندان کیا تھے؟
لکھوی و روپڑی کون تھے؟
مولنا میر سیالکوٹی کون تھے؟
مولاناثنا اللہ امرتسی ؒ نے شریعیت وطریقت میں کیا لکھا ہے؟
یہ چند نام نے اختصار کیساتھ لکھے ،اگر آپ میں اللہ کا خوف ہے تو ڈڑ جائیں اس دن سے جس دن ہیبت سے انبیاء بھی اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ۔

عامر بھائی میں ان میں سے کسی کے نام سے وابستہ واقعات کا انکار نہیں کر رہا لیکن آپ ان کا شمار تصوف میں کیوں کر رہے ہیں جبکہ وہ تقوی کے مظاہر ہیں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
متو پھر بخاری شریف کانام بھی بدل کر اسکا نام رکھے ،حدیث کی کتاب،مگر یہ تو بعد کی ایجاد ہو جائے گا،اچھا پھر یوں کرتے ہیں کہ اسکا نام رکھ لیتے ہیں کتاب حدیث ،اوہ مگر اس میں خرابی ہے کہ یہ قرآن وحدیث میں کہیں نہیں آیا ہے ،تو پھر کونسا نام ر کھے جو قرآن وحدیث میں ہو؟
اسطرح مسلک اہلحدیث تو بعد کی ایجاد ہے بدعت ہے،اسکا نام بھی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے؟
میرے بھائی آپکا نہ تو تصوف سے تعلق ہے اور نہ اس مو ضوع پر مطالعہ ہے۔آپ کو یہ بات ماننا پڑے گی ،
اصل جھگرا لفظ پر نہیں ۔اختلاف یہ ہے کہ جو طریق السلوک صوفیاء کے ہاں رائج ہے ،جس طرح ایک طریقہ ہے قرآن حفظ کرنے کا ،سبق ،سبقی منزل وغیرہ ،اسی طرح تزکیہ نفس کا جو کورس صوفیاء میں رائج ہے ،علماء ظواہر کو اس سے اختلاف ہے۔ اصل معاملہ یہ ہے؟
باقی کشف مشاھدات یا کتب تصوف اصل اختلاف کا باعث نہیں ہیں۔

عامر رضا صاحب صحیح بخاری ایک کتاب کا نام ہے کسی مسلمان کے عقیدے کا نام نہیں کتابوں کے نام تو صحابہ کرام کے زمانے سے ہی ملتے ہیں صحیفہ ہمام بن منبہ کا کیا مطلب ہے اور صحیفہ علی وغیرہ بہت سے صحابہ کی علمی جہود کو ان کے نام سے یاد کیا گیا لہذا اسے اور لفظ تصوف کو ملانا تو انتہائی عجیب بات ہے
اور جہاں تک مسلک اہلحدیث بعد کی ایجاد ہے تو اس میں آپ لاعلم ہیں اس لیے میں آپ کو حافظ صلاح الدین یوسف کی کتاب جو کہ اہلحدیث پر تحقیقی مباحث پر مشتمل ہے اس کا مطالعہ کریں
اور آپ کہہ رہے ہیں کہ اصل جھگڑا لفظ پر نہیں تو میرے بھائی جب یہ اصطلاح ہی بے بنیاد ثابت ہو جائے گی تو اس کی تعلیمات بھی از خود باطل ٹھہریں گی لہذا پہلے اصطلاح کو ثابت کریں پھر اس کے بعد تزکیہ نفس کا طریقہ وغیرہ جو اہل تصوف کے مابین موجود ہے اور سلف صالحین کا کیا طریقہ تھا اس پر بھی بات ہو جائے گی ۔
اور اگر مناسب سمجھیں تو میں لفط اہلحدیث کو ثابت کرتا ہوں اور آپ لفط تصوف کو ثابت کریں پھر اگلی بات بھی کر لیں گے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
معذرت کے ساتھ ساری بحث میں ایک بات کہوں گا یہاں پر میرے ایک بھائی نے جہاد کا ذکر کیا ہے تسبیح والے جہاد نہیں کر سکتے میرا ان سے یہ سوال ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے 13سال مکہ مکرمہ میں کیا جہاد کی تبلیغ کی،،،،،مکی دور میں سب سے پہلے آپ نےنفس پاکیزگی پرآمادہ کیا اللہ کا نام سکھایا الوہیت سکھائی،،،کفر شرک میں فرق سمجھایا،،، پھر جا کے کہیں جہاد کے لیے تیاری کی،،،،بھائی ہم کو پہلے اللہ کے نام سے اپنے دلوں کی میل تو صاف کر لینی چاہیے،،،،مومن جو ہوتا ہے اس سے کفر ہر حال میں ڈرتا ہے وہ مصلے پر ہو یا میدان جہاد میں، لیکن آج ضرورت اس بات کی ہے ہم اللہ کا نام سیکھیں اپنے دلوں کی میل کو تو صاف کر لیں جب دل نورانی ہو گا تو پھربندہ اپنے رب سے ملنے کی خواہش کرے گا اس کے اندر سے موت کا خوف ختم ہو گا ہو پھر خودبخود میدان جہاد میں اتر پڑے گا،،،،،،،،،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بھی یہی طریقہ تھا۔جزاک اللہ
جی میرے بھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکی دور میں افراد سازی اور افراد کی ذہن سازی کی تھی اور پھر مدنی دور میں جہاد یعنی قتال بھی ہوا تو اس سے اگر آپ یہ دلیل پکڑ رہے ہیں کہ جب بھی دین کا کام شروع کیا جائے تو ہمیشہ پہلے مکی دور سے آغاز کیا جائے تو معذرت کے ساتھ یہ سوچ صحیح نہیں ہے اور اس طرح تو آپ اگر صرف تزکیہ نفس پر ہی لگے رہے گے تو جہاد اور قتال کی باری تو آئے گی ہی نہیں یہی وجہ ہے کہ پچھلے ستر سال سے ہم تزکیہ نفس میں پھنسے ہوئے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرائض نبوت کا مطالعہ کریں تو بات مزید واضح ہو جائے گی اور سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اگر ہمیشہ ہی آغاز تزکیہ نفس سے ہی کریں تو کتنے عرصے میں یہ مکمل ہو گا تاکہ جہاد شروع کیا جا سکے اور اس کے بعد یہ سوال بھی آتا ہے کہ خلفائے راشدین کے دور میں مسلمان لشکروں میں جو مجاہدین شامل جہاد ہوا کرتے تھے کیا وہ سب تزکیہ نفس کے مراحل سے گزر چکے تھے اور کیا تزکیہ نفس ایک ایسی کیفیت نہیں جس کی ضرورت ایک مسلمان کو مرتے دم تک رہتی ہے
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
عامر بھائی تو اصل کو مع اصطلاح کے آپ ثابت کریں کہ دلیل ہمیشہ دعوی کرنے والا دیتا ہے
فیض الابرار صاحب اگر آپ تصوف کو جانتے نہیں تو آپ اسکی تردید کس بنیاد پر کر رہے ہیں ،ہم تو تصوف واحسان کے مدعی ہوئے اور آپ انکاری ،مگر یہ انکار کیسا ہے کہ آپ ایک چیز کو جانتے بھی نہیں اور انکار؟ہاں اگر بحث برائے بحث نہیں کرنا چاہتے اور آپ حقیقت کے متلاشی ہیں تو میں ضرور آپ کیساتھ تبادلہ خیال کرنا چاوں گا۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
حافظ صاحب تصوف کا پرانا نام کسی بھی دور میں تقوی اور زہد نہیں رہا تقوی عہد رسالت میں جس مفہوم میں موجود تھا آج بھی الحمدللہ اسی مفہوم کے ساتھ موجود ہے اصل بات یہ ہے کہ عباسی خلفاء کے ابتدائی ادوار میں ابو جعفر المنصور کے دور میں یونانی فلسفے کی کتب کا ترجمہ عربی میں شروع ہوا تو اس فلسفے کا بہت سا حصہ باطنی داعیوں نے اسلام کے نام سے پیش کیا اور انہی امور کو تصوف کے نام سے جانا گیا لہذا تصوف کا تقوی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں نہ کل اور نہ آج
کیا یہ تصوف دنیا سے بے رغبتی کا نام نہیں ہے اور زہد بھی اسی کو کہتے ہیں لیکں تصوف میں کافی مبالغہ ہے اور حد سے تجاوز ہے اس لیے کا فی حد تک یہ دونوں چیزیں ملتی جلتی ہیں
 

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
679
ری ایکشن اسکور
743
پوائنٹ
301
جی میرے بھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکی دور میں افراد سازی اور افراد کی ذہن سازی کی تھی اور پھر مدنی دور میں جہاد یعنی قتال بھی ہوا تو اس سے اگر آپ یہ دلیل پکڑ رہے ہیں کہ جب بھی دین کا کام شروع کیا جائے تو ہمیشہ پہلے مکی دور سے آغاز کیا جائے تو معذرت کے ساتھ یہ سوچ صحیح نہیں ہے اور اس طرح تو آپ اگر صرف تزکیہ نفس پر ہی لگے رہے گے تو جہاد اور قتال کی باری تو آئے گی ہی نہیں یہی وجہ ہے کہ پچھلے ستر سال سے ہم تزکیہ نفس میں پھنسے ہوئے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرائض نبوت کا مطالعہ کریں تو بات مزید واضح ہو جائے گی اور سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اگر ہمیشہ ہی آغاز تزکیہ نفس سے ہی کریں تو کتنے عرصے میں یہ مکمل ہو گا تاکہ جہاد شروع کیا جا سکے اور اس کے بعد یہ سوال بھی آتا ہے کہ خلفائے راشدین کے دور میں مسلمان لشکروں میں جو مجاہدین شامل جہاد ہوا کرتے تھے کیا وہ سب تزکیہ نفس کے مراحل سے گزر چکے تھے اور کیا تزکیہ نفس ایک ایسی کیفیت نہیں جس کی ضرورت ایک مسلمان کو مرتے دم تک رہتی ہے
فتح مکہ کے موقع پر ،اہل مکہ جوں ہی مسلمان ہوئے ،فورا جہاد کے لئے نبی کریم کے ساتھ شریک ہو گئے ،انہوں نے کتنا عرصہ اپنے تزکیہ نفس پر لگایا تھا۔؟
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جو میں نے ہائی لائٹ کیا ہے آپ نے جس طرح بے ادبی کے الفاظ استعمال کیے ہیں اس کا صرف ایک جواب چاہیے کہ غارحرا میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کیا عمل تھا کیا آپ سارا سارا دن اللہ کا ذکر تسبیحات نہیں کرتے تھے،،،،کیا غارحرا حجرہ نہیں تھا جہاں آپ بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتے تھے اللہ کے بندے کم از کم بات کہتے لکھتے وقت سوچ و بچار کا مظاہرہ کرنا چاہیے میرا مقصد بحث نہیں کرنا لیکن جو مجھے سمجھ آیا بتا دیا۔ جزاک اللہ
میرے ان جملوں کا منشا وہ نہیں جو آپ سمجھ رہے ہیں اچھا ایک منٹ کے لیے میں آپ کی بات صحیح مان لیتا ہوں کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی غار حرا کی زندگی سے جو استدلال کیا تو کیا مجھے آپ یہ بتانا پسند کریں گے برصغیر پاک وہند کے کس صوفی نے اس طرح حجرے میں تسبیحات کرنے کے ساتھ ساتھ دین اسلام کی تبلیغ کی ہو اور وقت آنے پر انہوں نے عملا جہاد و قتال کیا ہو کسی ایک کا نام بتا دیں آپ مجھے ۔ بات یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی نازل ہوئی اس کے بعد کی کیا کیفیات تھی کیا آپ نے سیرت طیبہ کا مطالعہ کیا ہے نزول وحی کے بعد آپ ثابت کریں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح حجرے میں بیٹھ کر صرف تسبیحات ہی کرتے رہے نہیں میرے بھائی سیرت کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ ایسی تمام کیفیات تلاش حق میں سرگرداں رہنے والی سے متعلق ہیں اسی طرف بعض مفسرین نے اشارہ کیا ہے کہ اس آیت میں (ووجدک ضآلا فھدی) اسی تلاش حق کی طرف اشارہ ہے اور جب حق مل گیا تو پھر مکی دور میں دعوت و تبلیغ کے مراحل تھے اور کفار کی طرف سے طعن ، تشنیع، الزامات، تہمتیں ، جسمانی اذیتیں ، تکالیف ، صعوبتیں الغرض کیا کیا قیامتیں نہ تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ پر ٹوٹیں یہاں تک کہ صحابہ کرام پکار اٹھے تھے اللہ کے رسول اللہ کی مدد کب ائے گی۔۔۔۔۔ آپ کو صرف یہی نظر آیا کہ انہوں نے غار حرا میں بیٹھ کہ تسبیحیں پڑیں ۔ یہ بھی ثابت کریں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غار حرا میں بیٹھ کر تسبیحات پڑھا کرتے تھے میرے ناقص مطالعے کی حد تک تو یہ ہے کہ کائنات پر غور وفکر تھا کہ خالق کون ہے ۔۔۔۔۔ تو میرے بھائی اگر آپ تلاش حق کے لیے حجرے میں بیٹھ کر تسبیحیں پڑھنا چاہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہ کیا تو حق واضح ہو چکا ہے ۔ کتاب و سنت موجود ہے اب ضرورت اس بات کی ہے کہ کسی اہل علم سے عملی استفادہ کریں اور اس پر عمل کریں ۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
کیا یہ تصوف دنیا سے بے رغبتی کا نام نہیں ہے اور زہد بھی اسی کو کہتے ہیں لیکں تصوف میں کافی مبالغہ ہے اور حد سے تجاوز ہے اس لیے کا فی حد تک یہ دونوں چیزیں ملتی جلتی ہیں
حافظ صاحب اللہ آپ کو اپنی امان میں رکھے آپ یہ نہ دیکھیں کہ تصوف میں کیا کیا پایا جا رہا ہے اور زہد میں بھی وہی کیفیات پائی جاتی ہیں تو کیا اس طرح ہم ایک ایسا فتنوں کا دروازہ نہیں کھول رہے کہ کوئی بھی غیر اسلامی اور غیر شرعی چیز کی مشابہت اگر کسی اسلامی تعلیمات کے ساتھ پائی جائے تو ہم اسلامی تعلیمات کو اس غیر اسلامی اور غیر شرعی نام کے ساتھ یاد کریں؟؟؟؟؟÷
تصوف میں صرف مبالغہ ہی نہیں بلکہ یہ مکمل اسلام سے انحراف کا نام ہے اسلام عمل کا نام ہے اور تصوف ہم سے عمل چھڑواتا ہے اور اگر تفصیل چاہیں گے تو اس موضوع پر بھی بات کی جا سکتی ہے
 
Top