الحمدللہ اک بار پھر کم از کم یہ تو ثابت ہوا کہ جب کوئی اپنے آپ کو فرقہ جماعت اہل حدیث سے منسوب کرتا ہے تو سب سے پہلے بات کو گھمانا پھرانا یا آسان الفاظ میں یون کہیں کہ "جھوٹ" گھٹی میں شامل ہوجاتا ہے ۔ یہی کام آپ نے بھی یہاں کیا ہے جانے نہیں شاید انجانے میں ۔ دیکھئے آپ نے لکھا تھا
----------------
اسے کہتے ہیں الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے
یعنی جو گھٹی خود کو ملی تھی سمجھے کہ بازار میں صرف وہی ملتی ہے اس لئے سب نے وہی لی ہو گی
(ایسا شاہد آپ نے انجانے میں کیا ہے)
میری تین پوسٹیں نمبر وار دیکھیں
پوسٹ نمبر دس میں میں نے کہا
اب موصوف خود بتائیں کہ جب اس کے نزدیک اہل حدیث کے ہاں تقلید مطلق واجب ہے یعنی جب انکو کوئی دلیل حدیث سے نہ ملے تو وہ کسی بھی غیر معین عالم سے پوچھ کر عمل کر سکتا ہے تو پھر اس کا اہل حدیث سے ہر بات پر حدیث کا مطالبہ کرنا کس بنیاد پر ہے
جیسی باتیں اسی لہجے میں جواب پر معذرت-
پوسٹ نمبر 15 میں میں نے کہا
پس ہمارے علماء نے تقلید مطلق کے واجب ہونے کی جو بات کی ہے وہ علم نہ ہونے کی صورت میں قرآن کی آیت فاسئلوا اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون کے تحت کی ہے
جبکہ ہمارے محترم بھائی
عبدالمجید بلتستانی نے جو بات کی ہے وہ حدیث کا علم ہونے پر کی ہے کچھ تو خیال کر لو مالکم کیف تحکمون
آگے پوسٹ نمبر 21 میں کہا ہے
حیرت ہے محترم میں نے اوپر یہی تو فرمایا ہے کہ نہ جاننے والے کے لئے مطلق تقلید واجب ہے اور اس پر آیت سے دلیل بھی دی ہے پھر آپ کون سا ہاں اور ناں کروانا چاہتے ہیں
میں نے پہلے 10 نمبر پوسٹ میں مطلق تقلید کا بتایا انھوں نے اسکی وضاحت پوچھی
میں نے 17 نمبر پوسٹ میں وضاحت کرتے ہوئے ہاں میں جواب دے دیا
پھر انھوں نے کہا کہ ہاں یا نہ میں جواب دو
تو میں نے 21 نمبر پوسٹ میں کہا کہ پچھلی پوسٹ میں جواب دے چکا ہوں اور ہاں نہ میں کیا جواب ہوتا ہے
تو انھوں نے میرے اس اعتراض کو غلط ثابت کرتے ہوئے میری درمیان والی 17 نمبر پوسٹ ہی نہ لگائی اور شروع دس نمبر اور آخر والی 21 نمبر پوسٹ لگا دی
اب انصاف کون کرے گا
میں نے جو سوالات پیش کئے ہیں وہ آپ جیسے مطلق تقلید کے ماننے والوں سے نہیں ہیں خالص غیر مقلدوں سے ہیں جو "تقلید" کو شرک کہتے ہیں اور مقلدین کو مشرک تاکہ امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ہی جھٹکے میں صفایا کردیا جائے۔
محترم ایک تو بتا دوں کہ ہمارے اکثر علماء تقلید کو مطلقا شرک نہیں کہتے چند ایک غلط فہمی سے ایسا کر جاتے ہیں اور دوسرا آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ اگر یہ سوالات مجھ جیسے لوگوں سے نہیں تھے تو شروع میں وضاحت لکھ دیتے تاکہ اتنا مسئلہ ہی نہ ہوتا
تو آپ عبدہ صاحب مقلد ثابت ہوچکے ہیں اسلئے اب آپ مزید بات نہیں کیجئے گا
یہ عجیب بات ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ آپ کو حکم کے استنباط کا علم نہیں خالی اصول فقہ کا دعوی ہی ہے علم نہیں
بھائی ذرا سوچیں کہ آپ تقلید تو چوتھی صدی میں شروع کرتے ہیں اور آپ کے نزدیک محمد صلی اللہ علیہ وسلم یا ابو بکر یا عمر رضی اللہ عنھما مقلد نہیں تھے مگر ذرا یہ بتائیں کہ جن چیزوں کا علم ان کو نہیں ہوتا تھا وہ دوسروں سے پوچھتے تھے کہ نہیں پس مطلق پوچھنے سے ہی آپ نے ہمیں مقلد بنا دیا تو پھر کون کون مقلد نہیں بن جائے گا ذرا غور کریں
بھائی میں نے یہ کہا ہے کہ جب علم نہ ہو تو پھر کسی بھی قابل اعتماد عالم سے پوچھ کر عمل کر لیں ٹھیک ہے
آخری بات یہ کہ آپ کے ہی اکابرین فرقہ جماعت اہل حدیث نے ایک اور فیصلہ بھی کیا ہے اسے بھی مان لو بھئی!
۔ قسم دوم مباح ہے اور وہ تقلید مزھب معین کی ہے آپ اسے مانتے ہو یا نہیں ؟ جواب پھر صرف ہاں یا نہیں میں ہی دینا ۔
کیوں عبدہ صاحب ایسا کرنے سے جھگڑا ختم ہوتا ہے یا نہیں ؟
بھائی یہ بھی مجھ سمیت اکثر علماء مانتے ہیں یعنی ہاں میں جواب ہے ہاں میں جواب ہے ہاں میں جواب ہے
البتہ آپ بھی ذرا واضح اور ہا|ں یا ناں میں تین دفعہ جواب دیں کہ آپ تقلید نہ کرنے کو مباح کہتے ہیں کیونکہ آپ کے اکثر علماء بھی ایسا کہتے ہیں
جہاں تک ہمارے کچھ علماء آپ کی تقلید کو مباح نہیں مانتے تو آپ کو ان پر غصہ کیوں پہلے اپنے گھر کی بھی خبر لیں کہ کچھ آپ کے علماء بھی اسی طرح آپ کے باقی علماء کے منہج سے ہٹ کر غیر مقلد کو گمراہ کہتے ہیں آپ انکو کیا کہیں گے دونوں کو ایک آنکھ سے دیکھیں اور اللہ کی اس آیت کا خیال رکھیں
ولا یجرمنکم شنآن قوم علی ان لا تعدلوا