• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآنی اور حدیثی تعویذ لٹکانا شرک ہے؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اللہ تعالی کے اس قول پر عمل کرتے ہوئے:

ﺍﮮﺭﺳﻮﻝ ﺟﻮ کچھ ﺑﮭﯽ ﺁﭖ ﻛﯽ ﻃﺮﻑ ﺁﭖ ﻛﮯ ﺭﺏ ﻛﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ﻧﺎﺯﻝ ﻛﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯﭘﮩﻨﭽﺎ ﺩﯾﺠﯿﺌﮯ ۔ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮧ ﻛﯿﺎ ﺗﻮ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺍللہ ﻛﯽ ﺭﺳﺎﻟﺖ ﺍﺩﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﻛﯽ۔ اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کا کوئی کام کیا ہوتا، یا اس بارے میں صحابہ کرام کو کچھـ کہا ہوتا، تو صحابہ کرام ضرور اس کو ہم تک پہنچاتے، اور وہ لوگ خود بھی اس پر عمل کرتے، کیونکہ صحابہ کرام ساری امت میں سب سے زیادہ تبلیغ کرنے کے جِیالے تھے، عملی اور قولی اعتبار سے شریعت کی سب سے زیادہ پاسبانی کرنے والے تھے، اور ساری امت میں سب سے زیادہ آپ صلى الله عليه وسلم کی اتباع کرنے والے تھے، لیکن اس جیسی کوئی چیز کسی بھی صحابی سے ثابت نہیں ہے، لہذا اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم اپنے ساتھـ رکھنا، یا کار، یا گھر کے سامان، یا تجوری میں رکھنا، تاکہ حسد سے بچا جائے، یا حفاظت ہوجائے، یا اس کے علاوہ کوئی اور غرض ہو، جس سے نفع کا حصول اور نقصان سے دوری کا اعتقاد ہو، تو یہ جائز نہیں ہے، اور اسی طرح قرآنی آیات کی تعویذ بنانا، یا قرآن کریم کو یا اس کی بعض آیات کو سونے یا چاندی کی چین میں لکھوا کر گردن وغیرہ میں لٹکانا جائز نہیں ہے؛ اس لئے کہ اس میں آپ صلى الله عليه وسلم کے طریقے، اور آپ کے صحابہ رضوان الله عليهم کے طریقے کی مخالفت ہوتی ہے،

نیز اس لئے کہ یہ عمل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کے عموم میں داخل ہوتا ہے:

جو تعویذ لٹکائے گا، اللہ اس (کے کام) کی کبھی تکمیل نہ کرے۔۔۔

ايک دوسری روايت ميں آیا ہے کہ:

جس نے تعویذ لٹکایا، گویا کہ اس نے شرک کیا۔

ان دونوں حدیثوں کو امام احمد نے روایت کیا ہے،

[اور نیز یہ عمل] آپ صلى الله عليه وسلم کے اس عام قول میں شمار ہوتا ہے:

جھاڑ پھونک، تعویذ گنڈا اور جادو شرک ہے۔

مگر ہاں آپ صلى الله عليه وسلم نے ایسے جھاڑ پھونک کو الگ کیا ہے، جس میں شرکیہ کلام نہ ہو، اور اس کو جائز قرار دیا ہے، جيساكہ گزر چكا ہے، مگر تعویذ کی کوئی صورت مستثنی نہیں کی، لہذا سب قسم کی تعویذیں ممنوع ہی رہیں گی، اسی کے قائل ہیں حضرت عبد اللہ بن مسعود، عبد اللہ بن عباس، صحابہ وتابعین کی ایک بہت بڑی جماعت، جن میں حضرت عبد اللہ بن مسعود کے تلامیذ جیسے ابراہيم بن یزید نخعی وغیرہ ہیں۔


( جلد کا نمبر 1; صفحہ 308)

http://alifta.com/Search/ResultDetails.aspx?languagename=ur&lang=ur&view=result&fatwaNum=&FatwaNumID=&ID=153&searchScope=3&SearchScopeLevels1=&SearchScopeLevels2=&highLight=1&SearchType=exact&SearchMoesar=false&bookID=&LeftVal=0&RightVal=0&simple=&SearchCriteria=allwords&PagePath=&siteSection=1&searchkeyword=216170216185217136219140216176#firstKeyWordFound
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
تعویذ گنڈے

( جلد کا نمبر 1; صفحہ 300)

سوال نمبر 5 - فتوی نمبر515

س 5: قرآنی آیات لکھـ کر اسے بازو میں باندھنے، یا تحریر شدہ آیتوں کو پانی میں گھول کر پانی کا چھینٹا بدن پر مارنے، یا اس پانی سے بدن دھلنے کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ عمل شرک ہے يا نہيں؟ اور کيا يہ جائز ہے يا نہيں؟

ج 5: قرآن کریم کی آیت لکھنا پھر اسے یا پورا قرآن بازو وغیرہ میں اس مقصد سے لٹکانا کہ ضرر کے اندیشے سے بچا جا سکے یا بیماری دور کرنے کی غرض سے کیا جائے، یہ مسئلہ سلف کے یہاں مختلف فیہ ہے، کچھـ علماء نے اس عمل سے منع کیا ہے، اور اسے تعویذ گنڈوں ميں سے شمار کيا ہے جس کے لٹکانے کی ممانعت وارد ہے، کیونکہ یہ عمل بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کے عموم میں داخل ہے: جھاڑ پھونک، تعویذ گنڈا اور جادو شرک ہے۔اس حدیث کو امام احمد اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے،
( جلد کا نمبر 1; صفحہ 301)

ان حضرات کا کہنا ہے کہ تخصیص کی کوئی دليل موجود نہیں ہے، جو غير قرآن سے لٹکانے کو خارج کرے، نیز کہا: قرآن کو لٹکانے سے غیر قرآن کو لٹکانے کا دروازہ کھلتا ہے، لہذا قرآن کریم کو لٹکانے سے غیر قرآن کو لٹکانے کا دروازہ بند ہوگا، اور یہ بھی کہا کہ ایسا بہت ممکن ہے کہ انسان کے جسم پر لٹکی ہوئی قرآنی آیتوں کی توہین ہوجائے؛ کیونکہ وہ اسے اپنی قضاء حاجت، استنجاء اور ہمبستری کے لئے اسے ساتھـ لے جائے گا، اس قول کے قائلین حضرت عبد اللہ بن مسعود اور آپ کے تلامذہ ہیں، اور ایک روایت کے مطابق امام احمد بن حنبل کا بھی یہی قول ہے، اسی کو ان کے بہت سے اصحاب نے اختیار کیا ہے اور متاخرین علماء نے اس پر جزم کیا ہے، اور جن علماء نے قرآن کریم کی آیتوں یا اسماء اللہ الحسنی اور صفات علیا سے بنی ہوئی تعویذ لٹکانے کی اجازت دی ہے، ان میں حضرت عبد اللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ ہیں، یہی ابو جعفر الباقر اور ایک روایت کے مطابق امام احمد کا قول ہے، انہوں نے تعویذ لٹکانے کو منع کرنے والی حدیث کو ایسے تعویذ اور گنڈے پرمحمول کیا ہے جن میں شرک لکھا ہوتا ہے، پہلا قول زیادہ راحج اور دلیل کے اعتبار سے زیادہ قوی اور توحيد اور عقیدہ کے تحفظ کے اعتبار سے زیادہ احوط ہے، اور حضرت ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے جو روایت منقول ہے اسے بچوں کو قرآن کریم حفظ کرانے اور تختیوں پر اسے لکھنے اور ان تختیوں کو بچوں کی گردن میں لٹکانے کے متعلق ہے، نہ کہ اس کا مقصد تعویذ گنڈا بنا کرضرر دور کرنے یا فائدہ حاصل کرنے کے لئے ہے، جہاں تک تعلق ان آیتوں کو لکھنے کے بعد تحریر کوپانی میں گھلانے پھر اس پانی کو بدن پر ڈالنے یا دھلنے کا ہے تو اس سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث ثابت نہیں ہے، اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ آپ قرآن کریم اور دعائیں لکھتے اور اسے مریض کو پلانے کا حکم دیتے، لیکن یہ حدیث صحیح نہیں ہے، اور امام مالک سے مؤطا میں مروی ہے کہ عامر بن ربيعة نے سهل بن حنيف کو دیکھا کہ وہ غسل کر رہے تھے، کہا کہ میں نے آج کی طرح نہیں دیکھا کہ یہ خوبصورت جلد پوشیدہ نہیں ہے، یہ کہنا تھا کہ سهل نیچے گرگئے، تو کوئی شخص اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم، کیا آپ کو سھل کا کچھـ پتہ ہے؟ اللہ کی قسم وہ تو اپنا سر ہی نہیں اٹھا پا رہے ہيں، آپ نے فرمایا: کیا تم اس کے متعلق کسی پر الزام لگاتے ہو؟ انہوں نے کہا: عامر بن ربیعہ نے اس کو نظر لگا دی ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عامر کو بلوایا اور اس پر غصے کا اظہار کیا اور ارشاد فرمایا: کس بات پر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو مار ڈالنا چاہتا ہے، جب تمھیں اس میں سے کچھـ اچھا لگا تو تم نے اس کے لئے برکت کی دعا کیوں نہ کی، پھر آپ نے ان سے فرمایا کہ اس کے لئے غسل کا پانی فرابم کرو، پس عامر نے ایک پیالے میں اپنا چہرہ، ہاتھـ، کوہنیوں، گھٹنوں، اپنے پير کے کناروں اور لباس کے اندر ٹانگوں کو دھویا اور پھر وہ پانی سھل پر ڈالا گیا جب اس کے ساتھـ یوں کیا گیا تو سھل لوگوں کے ساتھـ یوں چلنے لگا

( جلد کا نمبر 1; صفحہ 302)

جیسے اسے کچھـ ہوا ہی نہ تھا۔ اور ايک روايت ميں: نظربد لگنا برحق ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے وضو کیا پھر سھل لوگوں کے ساتھـ یوں چلنے لگا جیسے اسے کچھـ ہوا ہی نہ تھا۔ یہ واقعہ امام احمد اور امام طبرانی نے بھی نقل کیا ہے، اسی وجہ سے بعض علماء نے اس مسئلہ میں گنجائش پیدا کی ہے، اور قرآن کریم اور دعاؤں کو لکھـ کر پانی میں گھلانے اور اسے مریض پر چھینٹا مارنے یا دھلنے کا جواز بتایا ہے، اور یہ حکم یا تو سہل بن حنیف کے واقعہ پر قیاس کر کے یا حضرت ابن عباس کی روایت پر عمل کرتے ہوئے بتایا، اگرچہ ابن عباس کا یہ اثر ضعیف ہے، اس کے جواز کے متعلق علامہ ابن تیمیہ نے مجموع الفتاوی جلد نمبر 12 میں ذکر کیا ہے، اور کہا: امام احمد وغیرہ نے اس کے جواز کی صراحت کی ہے، اور ابن قیم نے اپنی کتاب زاد المعاد میں طب نبوی کے حوالے سے ذکر کیا ہے کہ سلف حضرات کی ایک جماعت نے اس کی اجازت دی ہے، ان میں حضرت ابن عباس مجاھد اور ابو قلابہ ہیں، بہرحال اس طرح کے عمل سے شرک لازم نہیں آتا۔
وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلَّم۔
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی
ممبر ممبر نائب صدر برائے کمیٹی
عبداللہ بن سلیمان بن منیع عبداللہ بن عبد الرحمن بن غدیان عبدالرزاق عفیفی

http://alifta.com/Search/ResultDetails.aspx?languagename=ur&lang=ur&view=result&fatwaNum=&FatwaNumID=&ID=152&searchScope=3&SearchScopeLevels1=&SearchScopeLevels2=&highLight=1&SearchType=exact&SearchMoesar=false&bookID=&LeftVal=0&RightVal=0&simple=&SearchCriteria=allwords&PagePath=&siteSection=1&searchkeyword=216170216185217136219140216176#firstKeyWordFound
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اس بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ قرآنی یا حدیث تعویذ شرک نہیں ہیں کیوں کہ ہمارے پاس کوئی بھی ایسی دلیل نہیں ہے جس سے ہم یہ ثابت کر سکتے ہوں کہ مذکورہ تعویذ شرک ہیں، اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مطلقا تعویذ سے کنارا کشی ہی بہتر ہے خواہ قرآنی ہو یا غیر قرآنی اور یہی موقف اولی ہے، واللہ اعلم بالصواب
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
اس بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ قرآنی یا حدیث تعویذ شرک نہیں ہیں کیوں کہ ہمارے پاس کوئی بھی ایسی دلیل نہیں ہے جس سے ہم یہ ثابت کر سکتے ہوں کہ مذکورہ تعویذ شرک ہیں، اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مطلقا تعویذ سے کنارا کشی ہی بہتر ہے خواہ قرآنی ہو یا غیر قرآنی اور یہی موقف اولی ہے، واللہ اعلم بالصواب
اور یہی میرا بھی موقف ہے۔۔۔جزاکم اللہ خیرا
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
نوٹ!
ابو عبد اللہ بھائی شرک نہ ہونے سے جائز کا جواز مت نکالیں۔اس موقف سے میں بری ہوں!
باجی ، اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ آمین
میں یقینا" یہی سمجھ رہا تھا کہ آپ بھی شاید جواز کی قائل ہیں۔ اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے اور ہدایت کے رستے پر چلائے۔ آمین
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
محمد عامر یونس بھائی اور لولی آل ٹائم بھائی! اللہ تعالیٰ آپ دونوں کو خوش رکھے آمین
بہت ہی زبردست جواب دئیے آپ دونوں نے، آپ کے مخالف نظریات والوں نے صرف ادھر ادھر کی باتیں کرنے، اور اپنی رائے دینے کے سوا کچھ نہیں کیا، جبکہ آپ دونوں نے قرآن و حدیث سے دلائل دئیے۔ اور اہلحدیث ہوتا ہی وہی ہے جو دلیل سے بات کرے۔

مجھے حیرانی ہوتی ہے میں نے جہیز کے متعلق گفتگو کی تو کچھ لوگوں نے کہا کہ یہ اس لئے نہیں دینا چاہئے کہ اس سے احساس کمتری ہوتی ہے، دیگر لوگ جو اپنی بیٹیوں کو جہیز نہیں دے سکتے وہ احساس کمتری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ لہذا اس سے پرہیز کرنا چاہئے

لیکن یہاں معاملہ توحید و شرک کا ہے، کئی بات ثابت کیا جا چکا ہے کہ تعویذ قرآنی ہوں یا حدیثی، یہ شرک کی طرف لے جانے کا باعث بنتا ہے، محمد عامر یونس بھائی نے کئی واقعات بھی سنائے۔ تو یہاں کوئی احتیاط نہیں برتتا۔

میرا سوال ہے کہ اگر قرآنی یا حدیثی تعویذ لٹکانے کی اتنی اہمیت ہوتی تو کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں یہ بات تھی؟ اللہ ہمارے مصلحین کو ہدایت عطا فرمائے آمین
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
میری معلومات کے مطابق مجتہد زماں حافظ عبداللہ صاحب محدث روپڑیؒ تعویذ دیاکرتے تھے؛اسی طرح مولانا معین الدین لکھویؒ کا بھی یہی معمول تھا اور اب ان کے فرزند تعویذ لکھ کر خلق ِ خدا کی خدمت کر رہے ہیں؛اگر کسی کو اس راے پر اعتماد نہیں ،تو وہ اپنی راے رکھے،لیکن خدارا شرک کا فتویٰ لگا کر اپنی عاقبت برباد نہ کرے کہ اس کی زد موحد علما پر بھی پڑتی ہے،جو شاید آپ سے بھی بڑھ کر توحید کے والا و شیدا تھے۔
ڈاکٹر اسرار احمد نے عقیدہ وحدت الوجود جیسا گندہ اور کافرانہ عقیدہ بیان کر کے جو اس کے پختہ ہونے کی دلیل دی وہ یہ تھی کہ اگر یہ عقیدہ مشرکانہ و کافرانہ ہے تو چند دیوبندی علماء کے نام بتائے اور کہا کہ پھر ان کو بھی مشرک کہئے ، اگر یہ مشرک ہیں تو پھر دنیا میں موحد کون ہے؟

اس بات کا جواب شیخ توصیف الرحمن راشدی حفظہ اللہ نے اپنی تقریر میں دیا تھا کہ ہم نے ان علماء کا ٹھیکہ نہیں لے رکھا، عسکری صاحب نے اگر دلیل دینی ہے تو قرآن و حدیث سے دلیل پیش کریں۔
مجتہد زماں حافظ عبداللہ صاحب محدث روپڑیؒ تعویذ دیاکرتے تھے
استغفراللہ
یہاں صرف اتنا سوال ہے کہ عبداللہ روپڑی صاحب کی دین میں حجت ہونے کی کوئی دلیل ذکر کر دیں؟
معین الدین لکھویؒ کا بھی یہی معمول تھا اور اب ان کے فرزند تعویذ لکھ کر خلق ِ خدا کی خدمت کر رہے ہیں
کیا بات ہے جناب
یہاں تعویذ لکھ کر لوگوں کو دینا اللہ کے دین کی خدمت ہونے کی دلیل درکار ہے۔
؛اگر کسی کو اس راے پر اعتماد نہیں ،تو وہ اپنی راے رکھے
میں خوامخواہ صرف بریلویوں کو شخصیت پرست سمجھتا تھا۔ آپ کو بھی ہمارا پیغام ہے کہ اپنے علماء کی بے دلیل باتیں کو اپنے تک رکھیں، دین کا مسئلہ بنا کر پیش کرنے سے پہلے ہم آپ سے دلیل طلب کریں گے۔
خدارا شرک کا فتویٰ لگا کر اپنی عاقبت برباد نہ کرے کہ اس کی زد موحد علما پر بھی پڑتی ہے
استغفراللہ ثم استغفراللہ
،جو شاید آپ سے بھی بڑھ کر توحید کے والا و شیدا تھے۔
آپ کو کیسے پتہ کہ وہ توحید میں زیادہ تھے، کیا آپ انسان ہوتے ہوئے یہ فیصلے کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں کہ کون زیادہ توحید میں ہے اور کون نہیں؟

نوٹ: یہ تمام تر باتیں بالکل درست لکھی ہیں میں نے، لہذا کسی کو اعتراض ہو تو دلیل سے بات کرے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
لیکن یہاں معاملہ توحید و شرک کا ہے، کئی بات ثابت کیا جا چکا ہے کہ تعویذ قرآنی ہوں یا حدیثی، یہ شرک کی طرف لے جانے کا باعث بنتا ہے، محمد عامر یونس بھائی نے کئی واقعات بھی سنائے۔ تو یہاں کوئی احتیاط نہیں برتتا۔
محترم ارسلان بھائی کیا آپ کا یہ موقف ہے کہ قرآنی تعویذ شرک ہے؟ اگر آپ کا یہ نظریہ ہے تو آپ کو اپنی اصلاح کرنی چاہیے، آپ اپنے اس موقف کی وجہ سے امام احمد ،ابن تیمیہ اور کئی اسلاف پر شرک کا فتوی لگا رہے ہیں جو کہ ایک بہت بڑی جسارت ہے اور میں نے یہ تھریڈ بھی صرف اسی لیے بنایا تھا کہ لوگ اس شرک والے موقف سے پیچھے ہو جائیں لیکن مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ معاملہ جوں کا توں ہے ، میں یہ سمجھتا ہوں کہ قرآنی تعویذ شرک سے روکنے کا ذریعہ بھی بن سکتے ہیں اگر کو شرکیہ عقیدے والا بھائی کسی موحد کے پاس تعویذ لینے آتا ہے تو وہ اس کی دعوت سے اپنی اصلاح بھی تو کر سکتا ہے اور اگر اس نے کوئی شرکیہ تعویذ باندھ رکھا ہے تو وہ موحد اس کو توڑ کر پھینک بھی تو سکتا ہے ؟
آپ ایک طرف کا سوچ رہے ہیں دوسری طرف بھی تو غور کریں،میں کئی ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو موحد تعویذ بنانے والوں کی دعوت سے درست مسلک کی طرف آگئےاور کئی ایسے لوگ بھی ہیں جنھوں نے یہ قرآنی تعویذ کا کام صرف اس لیے شروع کیا ہے کہ لوگ مشرکوں کے پاس تعویذ لینے کے لیے جاتے ہیں اور وہ ان کو شرکیہ تعویذ بنا کر دیتے ہیں ، کسی کوصرف قرآنی تعویذ دینے یا باندھنے کی وجہ سے مشرک کہنا سو فیصد غلط ہے اللہ ہمیں صحیح فہم عطا فرماے، آمین
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
ڈاکٹر اسرار احمد نے عقیدہ وحدت الوجود جیسا گندہ اور کافرانہ عقیدہ بیان کر کے جو اس کے پختہ ہونے کی دلیل دی وہ یہ تھی کہ اگر یہ عقیدہ مشرکانہ و کافرانہ ہے تو چند دیوبندی علماء کے نام بتائے اور کہا کہ پھر ان کو بھی مشرک کہئے ، اگر یہ مشرک ہیں تو پھر دنیا میں موحد کون ہے؟

اس بات کا جواب شیخ توصیف الرحمن راشدی حفظہ اللہ نے اپنی تقریر میں دیا تھا کہ ہم نے ان علماء کا ٹھیکہ نہیں لے رکھا، عسکری صاحب نے اگر دلیل دینی ہے تو قرآن و حدیث سے دلیل پیش کریں۔

استغفراللہ
یہاں صرف اتنا سوال ہے کہ عبداللہ روپڑی صاحب کی دین میں حجت ہونے کی کوئی دلیل ذکر کر دیں؟

کیا بات ہے جناب
یہاں تعویذ لکھ کر لوگوں کو دینا اللہ کے دین کی خدمت ہونے کی دلیل درکار ہے۔

میں خوامخواہ صرف بریلویوں کو شخصیت پرست سمجھتا تھا۔ آپ کو بھی ہمارا پیغام ہے کہ اپنے علماء کی بے دلیل باتیں کو اپنے تک رکھیں، دین کا مسئلہ بنا کر پیش کرنے سے پہلے ہم آپ سے دلیل طلب کریں گے۔

استغفراللہ ثم استغفراللہ

آپ کو کیسے پتہ کہ وہ توحید میں زیادہ تھے، کیا آپ انسان ہوتے ہوئے یہ فیصلے کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں کہ کون زیادہ توحید میں ہے اور کون نہیں؟

نوٹ: یہ تمام تر باتیں بالکل درست لکھی ہیں میں نے، لہذا کسی کو اعتراض ہو تو دلیل سے بات کرے۔
آپ نے اب تک ایسی کوئی دلیل نھیں دی جس سے قرآنی تعویذ کو شرک کہا جا سکے زیادہ سے زیادہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ تعویذ منع ہے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
آپ نے اب تک ایسی کوئی دلیل نھیں دی جس سے قرآنی تعویذ کو شرک کہا جا سکے زیادہ سے زیادہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ تعویذ منع ہے
میرا علماء سے سوال ہیں کیا اس کا حکم بدعت میں شمار ہو گا ؟

اگر بدعت ہیں تو پھر قرآنی تعویذ دینا یقینا غلط ہیں ؟

اور جہاں تک کسی کو کافر کا حکم لگانا اس سے پرہیز کرنا چاھیے کیونکہ کتنے ہی جاہل لوگ جن کو پتا نہیں ھوتا کہ غیر قرآنی تعویذ شرک ہیں - اس لئے ھماری کوشش ان کو اس دلدل سے نکالنا چاھیے -

اس کی ایک مثال محمد اقبال سلفی ہیں جو قرآن و سنت سے علاج کرتے ہیں بغیر تعویذ کے بغیر اس لنک کو اوپن کریں -



 
Top