الیاسی صاحب تخلیق اگر صناعت کہ معنی میں ہو(کچھ چیزوں کو جوڑ کر ایک ڈھانچہ بنانا) تو اس لفظ کا استعمال غیر اللہ کے لئے بھی ہوتا ہے- جیسے عیسی علیہ السلام نے کہا تھا انی اخلق لکم ظاہر ہے کہ عیسی علیہ السلام کا کام سرف یہ تھا کہ وہ مٹی سے ایک پتلہ بنا کر اس میں پہونک مارا کرتے تھے- جان دالنا ان کے اختیار میں نہ تھا- اس معنی میں یہ لفظ مجاز ہے -تخلیق کے حقیقی معنی کسی چیز کو عدم سے وجود میں لانا کرییٹ کرنا یہ صرف اللہ کے لئے لائق وزیبا ہے- بہرحال یہ تو ضمنی بات ہے آپ اسل سوال گول کر گئے کیا آپ مانتے ہین کہ قران صرف اللہ کا کلام نہیں بلکہ اکثر جگہ جمع کا صیغہ کارکنان ٖقدرت کا کلام ہے- وضاحت فرمائیں؟