- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
4259- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ ابْنِ ثَرْوَانَ، عَنْ هُزَيْلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي، فَكَسِّرُوا قِسِيَّكُمْ، وَقَطِّعُوا أَوْتَارَكُمْ، وَاضْرِبُوا سُيُوفَكُمْ بِالْحِجَارَةِ، فَإِنْ دُخِلَ -يَعْنِي عَلَى أَحَدٍ مِنْكُمْ- فَلْيَكُنْ كَخَيْرِ ابْنَيْ آدَمَ >۔
* تخريج: ت/الفتن ۳۳ (۲۲۰۴)، ق/الفتن ۱۰ (۳۹۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۳۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۰۸، ۴۱۶) (صحیح)
۴۲۵۹- ابومو سی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قیامت سے پہلے کچھ فتنے ہیں جیسے تاریک رات کی گھڑیاں ( کہ ہر گھڑی پہلی سے زیادہ تاریک ہوتی ہے) ان فتنوں میں صبح کوآدمی مومن رہے گا، اور شام کو کافر ہوجائے گا، اور شام کو مومن رہے گا، اور صبح کو کافر ہوجائے گا، اس میں بیٹھا شخص کھڑے شخص سے بہتر ہو گا، اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا، تو تم ایسے فتنے کے وقت میں اپنی کمانیں توڑ دینا، ان کے تانت کاٹ ڈالنا، اور اپنی تلواروں کی دھار کو پتھروں سے مار کر ختم کر دینا ۱؎ ، پھر اگر اس پربھی کوئی تم میں سے کسی پر چڑھ آئے، تواسے چاہئے کہ وہ آدم کے نیک بیٹے (ہابیل ) کے مانند ہوجائے''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ان فتنوں سے بالکل کنارہ کش رہنا۔
* تخريج: ت/الفتن ۳۳ (۲۲۰۴)، ق/الفتن ۱۰ (۳۹۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۳۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۰۸، ۴۱۶) (صحیح)
۴۲۵۹- ابومو سی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قیامت سے پہلے کچھ فتنے ہیں جیسے تاریک رات کی گھڑیاں ( کہ ہر گھڑی پہلی سے زیادہ تاریک ہوتی ہے) ان فتنوں میں صبح کوآدمی مومن رہے گا، اور شام کو کافر ہوجائے گا، اور شام کو مومن رہے گا، اور صبح کو کافر ہوجائے گا، اس میں بیٹھا شخص کھڑے شخص سے بہتر ہو گا، اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا، تو تم ایسے فتنے کے وقت میں اپنی کمانیں توڑ دینا، ان کے تانت کاٹ ڈالنا، اور اپنی تلواروں کی دھار کو پتھروں سے مار کر ختم کر دینا ۱؎ ، پھر اگر اس پربھی کوئی تم میں سے کسی پر چڑھ آئے، تواسے چاہئے کہ وہ آدم کے نیک بیٹے (ہابیل ) کے مانند ہوجائے''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ان فتنوں سے بالکل کنارہ کش رہنا۔