27۔کامیاب شادی کا مطلب ذہنی ہم آہنگی ، سمجھوتہ یا مزاج کی مطابقت ہے ، یا کچھ اور ؟
تین آپشنز دی گئی ہیں ان میں سے مزاج کی مطابقت اگر بالفرض کسی کو میسر آ جائے تو کیا کہنے لیکن بہت سے معاملات میں مزاج کی یہ مطابقت نقصان دہ بھی ثابت ہوتی ہے ۔۔۔مثلا اگر میاں بیوی دونوں ہی فضول خرچ ہیں یا دونوں کا مزاج ہی نرم ہے تو یہ نرمی تربیت اطفال کے معاملے میں اچھی نہیں ہے ۔۔۔ایک فریق اگر نرم مزاج ہے تو لازم ہے دوسرے کے مزاج میں نسبتا سختی ہو ۔۔۔ایک اگر کھلے ہاتھ سے خرچ کرنے کا عادی ہے تو دوسرے کو لازما سوچ سمجھ کر خرچ کرنا ہو گا ورنہ گھر کا نظام درہم برہم ہو جائے گا ۔۔۔۔۔لہذا کامیاب شادی کے لیے مزاج کی مطابقت بعض اوقات نقصان دہ ثابت ہوتی ہے
اب آ جاتا ہے سمجھوتہ اور ذہنی ہم آہنگی ۔۔۔۔جب فریقین کے مزاج آپس میں میل نہیں کھائیں گے تو سمجھ دار میاں بیوی اس کو مسئلہ بنانے کی بجائے ایک دوسرے کی کمیوں اور کوتاہیوں یا خلاف مزاج باتوں پر کمپرومائز کریں گے اور اسی کا نام سمجھوتہ ہے ۔۔۔۔اگرچہ فریقِ مخالف کی بات اچھی نہیں لگ رہی اس کا مزاج سمجھ نہیں آ رہا تب بھی جھگڑا کرنے کی بجائے سمجھوتہ کرلیا جائے یہ عقلمند لوگوں کا شیوہ ہے
وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ یہ سمجھوتہ ذہنی ہم آہنگی میں ڈھل جاتا ہے ۔۔۔میاں بیوی ایک دوسرے کے مزاج شناس ہو جاتے ہیں اور ایک دوسرے کی خامیوں کو کھلے دل سے قبول کر لیتے ہیں ۔۔۔۔اب فریق مخالف کا خلاف مزاج رویہ بھی ناگوار نہیں گذرتا کیونکہ ذہنی طور پر دونوں ایک دوسرے سے ہم آہنگ ہو جاتے ہیں۔۔۔۔لیکن یاد رہے کہ یہ مرحلہ صبر حوصلے اور برداشت سے سر ہوتا ہے ۔۔۔۔
ساری باتیں ایک طرف مجھے تو یہ لگتا ہے کہ میاں بیوی کا ایک نئے گھرکی بنیاد رکھنا اور اسے کامیابی سے لے کر چلنا اللہ کی مدد اور توفیق کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے ۔۔۔۔یہ اللہ ہی ہے جو دو بالکل الگ پس منظر اور الگ سوچ کے حامل افراد کے درمیان ایسی محبت پیدا کر دیتا ہے کہ وہ یک جان دو قالب کا عملی نمونہ پیش کرتے نظر آتے ہیں ۔۔۔۔شادی کے بعد اب ہر چیز مشترک ہے گھر بار عزیز و اقارب اور سب سے بڑھ کر بچے ۔۔۔ہر چیز برابری کی بنیاد پر میاں بیوی شیئر کرتے ہیں۔۔۔۔کسی بھی اور رشتے میں آپ کو شیئرنگ کا یہ خوبصورت نمونہ نظر نہیں آئے گا۔۔۔سوائے اس ایک رشتے کے۔۔۔اور یہ ساری خوبصورتی اللہ تعالی کی خاص مدد اور نصرت کا نتیجہ ہوتی ہے ۔۔۔۔کیونکہ اگر یہی رشتہ خراب ہو جائے تو خاندان کے خاندان اجڑ جاتے ہیں ۔۔۔نسلوں تک اس کے اثرات پہنچتے ہیں۔۔۔۔لہذا مطابقت ‘ ذہنی ہم آہنگی وغیرہ اگرچہ بہت دلفریب تصورات ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ دعا بھی لازما ہونی چاہیے کہ اللہ شادی میں برکت ڈالے اور الفت و محبت پیدا کرے
ومن ایاتہ ان خلق لکم من انفسکم ازواجا لتسکنوا الیھا وجعل بینکم مودۃ ورحمۃ ان فی ذلک لایت لقوم یتفکرون