13۔مستقبل میں ایسا کیا کرنا چاہتے ہیں ، جو ابھی تک نہیں کیا؟
ٖقرآن اکیڈمی میں ہمارے ایک استاذ رشید ارشد صاحب ہیں، ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ کے بھتیجے ہیں، اپنے طلباء کو کچھ کرنے کے لیے بہت زیادہ ترغیب دیتے تھے۔ 1999ء کی بات ہے کہ وہ طلباء سے کہا کرتے تھے کہ جاگتے میں خواب دیکھا کرو اور پھر اس کی تعبیر تلاش کرو۔ اس دن سے باقاعدہ خواب دیکھنا شروع کیے۔ الحمد للہ! بہت سے دینی خواب پایہ تکمیل کو پہنچے لیکن دو بڑے خواب ایسے ہیں کہ جن کی تعبیر کے فی الحال کچھ حالات بنتے نظر نہیں آ رہے اگرچہ اللہ سے دعا گو رہتا ہوں کہ اللہ تعالی اس کام کو آسان بنا دیں۔
ایک خواب تو یہ ہے کہ ایک بہت عظیم الشان مرکز تحقیق یعنی ریسرچ سنٹر ہونا چاہیے جو مغرب کے مقابلے میں عالم اسلام کی نمائندگی کرے۔ اتنا بڑا ریسرچ سنٹر کہ جیسے سعودی عرب میں جامعۃ الامام ہے یا کم از کم جیسے لاہور میں پنجاب یونیورسٹی ہے۔ جامعۃ الامام تو فیصل آباد شہر جتنی بڑی یونیورسٹی ہے اور پنجاب یونیورسٹی بھی کوئی چھوٹی ہے۔ اس ریسرچ سنٹر میں اسی طرح شعبہ جات ہوں جیسا کہ یونیورسٹی میں ہوتے ہیں لیکن یہ شعبہ جات صرف سوشل سائنسز اور ہیومینیٹیز کے ہوں یعنی فلاسفی، سائیکالوجی، اکنامکس، پولیٹکل سائنس، شوشیالوجی، انٹرنیشنل ریلیشن، آرکیالوجی، اینتھراپالوجی، لاء، ایجوکیشن، لینگویجز، تقابل ادیان، مذاہب عالم، اسلام اور ایریا اسٹڈی سنٹرز وغیرہ لیکن ان میں کام صرف تحقیق کا ہو۔ ان شعبوں میں کتب اور ریسرچ جرنلز پبلش کیے جائیں اور یہ تحقیق، تحقیق برائے تحقیق نہ ہو بلکہ ہر ڈسپلن میں تحقیق کا مقصد واحد حق وباطل کی پہچان اور خیر وشر کی تمیز ہو۔ اور اس تحقیق کے نتائج انسان کو اللہ کے نزدیک کر دیں۔ اس ریسرچ سنٹر میں دنیا کے ایسے بہترین مسلمان محققین کو جمع کیا جائے جو کچھ کرنے کا جذبہ یا وژن رکھتے ہیں اور بہترین وسائل مہیا کیے جائیں کہ وہ یکسوئی سے یہ کام کر سکیں۔ اتنا بڑا ریسرچ سنٹر کام کیا کرے گا؟ تو کام کرنے کو بہت ہیں۔ اگر یہ اسلام کا ایک مثبت انسائیکلوپیڈیا ہی مرتب کر دے یا ہر ڈسپلن میں پیدا کیے گئے مغربی الحاد کا جواب ہی دے دے تو یہ بھی بہت بڑی خدمت ہے۔ پھر دوسری زبانوں میں اسلامی لٹریچر کی منتقلی بھی ایک بڑا کام ہے۔ عربی سے اردو میں دیکھ لیں کہ ترجمے کا کتنا کام ہو چکا ہے لیکن بہت باقی ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا فتاوی جو تقریبا 37 جلدوں میں ہے، اس کا ترجمہ ہونا چاہیے لیکن ایسے کام بڑے ادارے کر سکتے ہیں۔
ایک دوسرا خواب صحیح عقیدہ اور سلف صالحین کے منہج پر ایک عظیم الشان دعوۃ اور تربیۃ سنٹر کا قیام ہے جو پوری دنیا میں کتاب وسنت کے مطابق دعوت کا کام کرے۔یہ خواب بھی 1999ء سے دیکھنا شروع کیا ہے جبکہ تبلیغی جماعت میں چالیس دن لگائے اور رائے ونڈ آنا جانا شروع ہوا۔ اس دعوتی تحریک میں دنیا میں معاصر دعوتی جماعتوں، اسلامی تحریکوں، اصلاحی کاوشوں سے بھی رہنمائی لیتے ہوئے ایک جامع نظام دعوت اور تربیت وضع کیا جائے جو عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ہو۔ دعوت اور تربیت پر ایک نظام کا ایک ابتدائی سا خاکہ کچھ عرصہ پہلے تیار کیا ہے۔ یہ خاکے تیار کرنا بھی دراصل اپنے آپ کو ترغیب دلانے کا ذریعہ ہے ورنہ تو اس سے کیا ہونے والا ہے؟ کام تو اللہ کے کرنے ہی سے ہوتا ہے، انسان دعا اور محنت کر سکتا ہے۔