• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث ابن حبان اور قبروں سے فیض

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,122
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
یہ کون سے نیے لوگوں کا زکر کردیا ہے
یہ وہی لوگ ہیں جو آپ کی روایت پرستی سے دل برداشتہ ہو گئے تھے ۔اہل ِ حدیث کی روایت پرستی کو چھوڑ کر وہ ادھر ہی جانا پسند کرتے ہیں۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
یہ وہی لوگ ہیں جو آپ کی روایت پرستی سے دل برداشتہ ہو گئے تھے ۔اہل ِ حدیث کی روایت پرستی کو چھوڑ کر وہ ادھر ہی جانا پسند کرتے ہیں۔
ان کے نام تو بتایں پلیز
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,569
پوائنٹ
791
اسحاق سلفی نے کہا ہے:
یہ اصول کس نے وضع کیا ؟
تین جھوٹ والی روایت تو لکھیں ،پھر واضح کر کے بتائیں اس کی کون سی بات خلاف قرآن ہے ؟
میرا چیلنج ہے آپ صحیح بخاری کی ایسی کوئی حدیث مرفوع نہیں دکھا سکتے جو خلاف قرآن ہو ۔
اور یاد آپ نے ابھی تک میری پہلی سوالیہ پوسٹ کا جواب نہیں دیا ۔
Click to expand...​
آ پ ہی پیش فرما دیں کیونکہ آپ تو ”اہلِ حدیث“ ہیں !!
بھئی میں تو صحیح بخاری پڑھانے والوں کی جوتیاں اٹھانے والا ہوں ،
بھلا میں صحیح بخاری کی احادیث ،،کے خلاف کچھ کہوں گا ؟
آپ سے گزارش ہے کہ حسب دعوی آپ صحیح بخاری کی خلاف ِقرآن دو احادیث پیش کریں
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,787
پوائنٹ
1,069
اسی بناء پر حضرت ابراہیم ؑ سے متعلق تین جھوٹ والی روایات صحیح نہیں ہیں۔
ابراہیم علیہ السلام کے تین جھوٹ


اعتراض نمبر23

مصنف اپنی کتاب کے صفحہ 62پرلکھتا ہے :
لیکن بخاری صاحب خلیل اللہ علیہ السلام کو جھوٹ بولنے والا نبی روایت کررہا ہے ۔''لم یکذب ابراھیم الاثلث کذبات ''(بخاری 761/2)اوراس صحیح حدیث کو راویوں کا جھوٹ گردانا ہے اور قرآن کے خلاف ظاہر کرکے اسے رد کرنے کی ناپاک جسارت کی ہے ۔

جواب :۔

حدیث کے الفاظ تو مصنف کو جھوٹ معلوم ہوئے اور اس حدیث پرپرزوررد کی کوشش کی ہے جو کہ محل نظر ہے ۔اگر مصنف قرآن کریم کا مطالعہ کرتا تو وہ بخوبی اس مسئلے کو سمجھ جاتا ۔جس جھوٹ کا ذکر نبی کریم ﷺ کی حدیث میں ہے اس کا ذکر قرآن کریم میں بھی ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
وَتَاللّٰہِ لَأَکِیْدَنَّ أَصْنَامَکُمْ بَعْدَ أَن تُوَلُّوْا مُدْبِرِیْنَ فَجَعَلَہُمْ جُذَاذاً إِلا کَبِیْرًا لَّہمْ لَعَلَّہُمْ إِلَیْْہِ یَرْجِعُونَ (الانبیاء 57-58/21)

''اور اللہ کی قسم میں ضرور تمہارے بتوں کے ساتھ چال چلوں گا تمہارے پیٹھ پھیرکر چلے جانے کے بعد ۔ پس ٹکڑ ے ٹکڑے کرڈالے ان بتوں کو سوائے بڑے بت کے تاکہ وہ اس کی طرف لوٹیں'' ۔
پھر جب وہ مشرکین بت خانہ میں آئے تو بہت برہم ہوئے اور پوچھا :
' قَالُوْآ َٔأَنْتَ فَعَلْتَ ہَذَا بِآلِہَتِنَا یَا إِبْرَاہِیْمُoقَالَ بَلْ فَعَلَہُ کَبِیْرُہُمْ ہَذَا فَاسْأَلُوہُمْ إِن کَانُوا یَنطِقُوْنَ (الانبیاء 62-63/21)

''اے ابراہیم کیا ہمارے معبودوں کے ساتھ یہ حرکت تم نے کی ہے ؟ابراہیم نے جواب دیا نہیں بلکہ یہ کام اس بڑے بت نے کیا ہے ان بتوں ہی سے پوچھو اگر یہ بولتے ہیں ''۔
قارئین کرام
یہ قرآن مجید کی آیت آپ کے سامنے ہیں اب آپ بتائیں بت توڑے ابراہیم علیہ السلام نے اور الزام ٹھہرایا بڑے بت پر کیا یہ جھوٹ نہیں ؟اگر نہیں تو پھر جھوٹ کیا ہے ؟ اورجھوٹ کس چیز کا نام ہے ؟

لہٰذا مصنف قرآن کریم کی آیت کا جواب دے وگرنہ حدیث کو قبول کرے ۔

http://forum.mohaddis.com/threads/ابراہیم-علیہ-السلام-کے-تین-جھوٹ-​.22852/

 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,122
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
بھئی میں تو صحیح بخاری پڑھانے والوں کی جوتیاں اٹھانے والا ہوں ،
بھلا میں صحیح بخاری کی احادیث ،،کے خلاف کچھ کہوں گا ؟
آپ سے گزارش ہے کہ حسب دعوی آپ صحیح بخاری کی خلاف ِقرآن دو احادیث پیش کریں
میرے محترم ! ایمان داری سے بتائیں کہ آپ نے ”منکرینِ حدیث“ کے لٹریچر کا مطالعہ کیا ہے ؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,569
پوائنٹ
791
اور آپ نے ۔من و عن ۔کا مطلب بھی ابھی تک نہیں بتایا ؛
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
میرے محترم ! ایمان داری سے بتائیں کہ آپ نے ”منکرینِ حدیث“ کے لٹریچر کا مطالعہ کیا ہے ؟
میں نے منکر احادیث کی علامات۔زکر کی ہیں۔ان پر غور کریں
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,122
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
ابراہیم علیہ السلام کے تین جھوٹ


اعتراض نمبر23

مصنف اپنی کتاب کے صفحہ 62پرلکھتا ہے :
لیکن بخاری صاحب خلیل اللہ علیہ السلام کو جھوٹ بولنے والا نبی روایت کررہا ہے ۔''لم یکذب ابراھیم الاثلث کذبات ''(بخاری 761/2)اوراس صحیح حدیث کو راویوں کا جھوٹ گردانا ہے اور قرآن کے خلاف ظاہر کرکے اسے رد کرنے کی ناپاک جسارت کی ہے ۔

جواب :۔

حدیث کے الفاظ تو مصنف کو جھوٹ معلوم ہوئے اور اس حدیث پرپرزوررد کی کوشش کی ہے جو کہ محل نظر ہے ۔اگر مصنف قرآن کریم کا مطالعہ کرتا تو وہ بخوبی اس مسئلے کو سمجھ جاتا ۔جس جھوٹ کا ذکر نبی کریم ﷺ کی حدیث میں ہے اس کا ذکر قرآن کریم میں بھی ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
وَتَاللّٰہِ لَأَکِیْدَنَّ أَصْنَامَکُمْ بَعْدَ أَن تُوَلُّوْا مُدْبِرِیْنَ فَجَعَلَہُمْ جُذَاذاً إِلا کَبِیْرًا لَّہمْ لَعَلَّہُمْ إِلَیْْہِ یَرْجِعُونَ (الانبیاء 57-58/21)

''اور اللہ کی قسم میں ضرور تمہارے بتوں کے ساتھ چال چلوں گا تمہارے پیٹھ پھیرکر چلے جانے کے بعد ۔ پس ٹکڑ ے ٹکڑے کرڈالے ان بتوں کو سوائے بڑے بت کے تاکہ وہ اس کی طرف لوٹیں'' ۔
پھر جب وہ مشرکین بت خانہ میں آئے تو بہت برہم ہوئے اور پوچھا :
' قَالُوْآ َٔأَنْتَ فَعَلْتَ ہَذَا بِآلِہَتِنَا یَا إِبْرَاہِیْمُoقَالَ بَلْ فَعَلَہُ کَبِیْرُہُمْ ہَذَا فَاسْأَلُوہُمْ إِن کَانُوا یَنطِقُوْنَ (الانبیاء 62-63/21)

''اے ابراہیم کیا ہمارے معبودوں کے ساتھ یہ حرکت تم نے کی ہے ؟ابراہیم نے جواب دیا نہیں بلکہ یہ کام اس بڑے بت نے کیا ہے ان بتوں ہی سے پوچھو اگر یہ بولتے ہیں ''۔
قارئین کرام
یہ قرآن مجید کی آیت آپ کے سامنے ہیں اب آپ بتائیں بت توڑے ابراہیم علیہ السلام نے اور الزام ٹھہرایا بڑے بت پر کیا یہ جھوٹ نہیں ؟اگر نہیں تو پھر جھوٹ کیا ہے ؟ اورجھوٹ کس چیز کا نام ہے ؟

لہٰذا مصنف قرآن کریم کی آیت کا جواب دے وگرنہ حدیث کو قبول کرے ۔

http://forum.mohaddis.com/threads/ابراہیم-علیہ-السلام-کے-تین-جھوٹ-.22852/
وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِبْرَاهِيمَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا ﴿٤١﴾
اس کتاب میں ابراہیم (علیہ السلام) کا قصہ بیان کر، بیشک وه بڑی سچائی والے پیغمبر تھے۔
قرآن، سور مریم، آیت نمبر 41
اس روایت کو سینے سے لگا کراور قرآن کی آیت کو نظر انداز کر کے آپ لوگ بڑی جسارت کر رہے ہیں۔ نبیﷺ سے اس روایت کا متن صحیح نہیں ہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,787
پوائنٹ
1,069
سنت نبويہ تشريع ميں دوسرا مصدر ہے، جس طرح قرآن مجيد جبريل امين نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر لاتے تھے اسى طرح سنت بھى لاتے تھے، اس كا مصداق اللہ سبحانہ و تعالى كا يہ فرمان ہے:

{ اور وہ ( نبى ) اپنى خواہش سے كوئى بات نہيں كہتے وہ تو صرف وحى ہے جو اتارى جاتى ہے }النجم ( 3 - 4 ).

اللہ سبحانہ و تعالى نے مومنوں پر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى كلام اور ان كى حديث اور حكم كو مكمل تسليم كرنے كا حكم ديا ہے، حتى كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے اپنى قسم اٹھا كر كہا ہے كہ جس نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى كلام سنى اور پھر اسے قبول نہ كيا بلكہ رد كر ديا تو اس ميں ايمان كى رتى بھى نہيں ہے.

اللہ تعالى كا ارشاد ہے:

{ تيرے رب كى قسم يہ اس وقت تك مومن ہى نہيں ہو سكتے جب تك كہ وہ آپس كے تمام اختلافات ميں آپ كو حاكم تسليم نہ كر ليں، پھر آپ جو ان ميں فيصلہ كر ديں اس كے متعلق اپنے دل ميں كسى طرح كى تنگى اور ناخوشى نہ پائيں اور فرمانبردارى كے ساتھ قبول كر ليں }النساء ( 65 ).

اسى ليے اہل علم كے مابين اس پر اتفاق ہے كہ جس نے بھى عمومى شكل ميں حجيت حديث كا انكار كيا، يا پھر اسے علم ہو كہ يہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى كلام ہے اسے جھٹلا ديا تو وہ شخص كافر ہے، اس ميں ادنى سے درجہ كا اسلام اور اللہ اور اس كے رسول كے اطاعت نہيں.

امام اسحاق بن راھويہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" جس شخص كے پاس بھى نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى حديث پہنچے جو صحيح ہو اور پھر وہ اسے بغير تقيہ كے رد كر دے تو وہ كافر ہے " انتہى

اور سيوطى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" اللہ آپ پر رحم كرے آپ كو يہ علم ميں ركھيں كہ جس نے بھى نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى قولى يا فعلى حديث كا انكار كيا بشرطيكہ وہ اصول ميں معروف ہيں وہ كافر ہے، اور دائرہ اسلام سے خارج ہے، اور وہ يہود و نصارى كے ساتھ يا كافروں كے دوسرے فرقوں ميں جس كے ساتھ چاہے اٹھايا جائيگا " انتہى

ديكھيں: مفتاح الجنۃ فى الاحتجاج بالسنۃ ( 14 ).

اور علامہ ابن وزير رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى حديث كا علم ہوتے ہوئے حديث كا انكار كرنا صريحا كفر ہے " انتہى

ديكھيں: العواصم والقواصم ( 2 / 274 ).

مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ہے:

" جو شخص سنت پر عمل سے انكار كرتا ہے وہ كافر ہے؛ كيونكہ وہ اللہ اور اس كے رسول اور مسلمانوں كے اجماع كو جھٹلانے والا ہے " انتہى

ديكھيں: المجموعۃ الثانيۃ ( 3 / 194 ).
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,569
پوائنٹ
791
میرے محترم ! ایمان داری سے بتائیں کہ آپ نے ”منکرینِ حدیث“ کے لٹریچر کا مطالعہ کیا ہے ؟
آپ میرے مطالعہ کو چھوڑیں ۔اور موضوع پر رہیں ۔۔۔موضوع پر بات کریں میرا مطالعہ خود سامنے آئے گا ۔
آپ کا دعوی ہے کہ صحیح بخاری اور دیگر محدثین کی صحیح سند والی احادیث غلط ہوتی ہیں
آپ وہ خلاف قرآن احادیث لکھیں ،اور ثابت کریں کہ وہ کیسے قرآن کے خلاف ہیں
 
Top