• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مدینے کے مشرق کی تلاش حرکات شمس کی مدد سے ( گوگل ارتھ کی مدد سے کیے گئے بریلوی پراپیگینڈہ کا رد)

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
اور آخر میں آپ کے اس دھاگہ کی پوسٹ نمبر ١١ میں عرب کا ایک نقشہ پیش کیا گیا ہے وہ میں یہاں پیش کر رہا ہوں اس میں نجد کے علاقے کو بڑے واضع طور پر دیکھایا گیا ہے مجھے حیرت ہے کہ آپ کو یہ نظر نہیں آیا ۔ اب میں ایسے نمایاں کر کے پیش کررہا ہوں قبول کریں

اس کے علاوہ میں آپ کو یہ بتاچکا کہ سعودی عرب کا پرانا نام " امارۃ نجد " تھا لگتا ہے سعودی حکمران بھی آپ کی نجد کے لغوی معنی والی تھیوری سے ناواقف ہیں ۔
جناب اس میں سے بھی اپنے مطلب کا اقتباس لے لیں اور باقی کو چھوڑ دیں، شکریہ!









کیا عرب میں صرف ایک علاقہ کو نجد کہا جاتا تھا ؟؟؟؟؟
اس کا کیا ثبوت ہے کہ ریاض، درعییہ یا عیینہ ہی وہ نجد ہے جس کو محل فتنہ قرار دیا گیا تھا ؟؟؟؟؟
اس کا کیاثبوت ہے کہ نجد عراق وہ نجد نہیں ہے جومحل فتنہ نہیں ہے؟؟؟؟؟
عربی کی مشہور اور مستند لغت لسان العرب



کیا عرب میں صرف ایک جگہ کو نجد کہا جاتا ہے ؟؟؟؟


بہرام صاحب آپ ان احادیث کو جان بوجھ کر نظر اندار تو نہیں کر رہے جن میں عراق کو محل فتنہ قرار دیا گیا ہے
----- جاری ہے ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
قطع کلامی کی معافی چاہتاہوں

السلام علیکم!

اگر آپ انٹرنیٹ پر سرچ کریں تو بہت سی جگہ پر آپ کو ملے گا کہ گوگل ارتھ کی مدد سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ مدینے کا مشرق ریاض اور درعیہ ہیں اور یہی محل فتنہ ہیں جن کی طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی احادیث مبارکہ میں اشارہ کیا تھا۔

چاہیے تو یہ تھا کہ گوگل ارتھ کی بجائے احادیث رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اعتماد کیا جاتا لیکن بعض لوگ زبان حال سے موجودہ نقشہ جات کوہی زیادہ قابل اعتماد سمجھتے ہوئے محل فتنہ سرزمین ریاض و درعیہ کو گردانتے ہیں۔ لہذا میں نے سوچا کہ اس معاملہ کو اگر ماڈرن جیوگرافک انفارمیشن سسٹمز پر جانچنا ہی ہے تو سرسری طور پر ہی کیوں؟؟؟؟Detail سے کیوں نہیں؟
کیااب آپ کو احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتماد نہیں رہا جو آپ لغت کی مدد لے رہیں ہیں اگر لغت ہی سے مدد لینی ہے تو پھر صرف نجد کے لئے ہی کیوں شام اور یمن کے لئے کیوں نہیں؟ اور پھر عراق کے لئے کیوں نہیں؟ احادیث نبوی میں جس غزوہ نجد کا ذکر آیا ہے وہ تو موجودہ سعودی نجد میں ہوا پھر اس لغوی معنیٰ کی کیا ضرورت ہے پھر تمام مستند تاریخی کتب میں جہاں نجد کا ذکر ہوا اس سے مراد بھی موجودہ سعودی نجد ہی ہے
بہرام صاحب آپ ان احادیث کو جان بوجھ کر نظر اندار تو نہیں کر رہے جن میں عراق کو محل فتنہ قرار دیا گیا ہے
اس کے لئے میں خمار بارہ بنکوی کا کا یہ شعر ہی عرض کرسکتا ہوں
دوسروں پہ اگر تبصرہ کیجئے
سامنے آئینہ رکھ لیا کیجئے​
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
قطع کلامی کی معافی چاہتاہوں


کیااب آپ کو احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتماد نہیں رہا جو آپ لغت کی مدد لے رہیں ہیں اگر لغت ہی سے مدد لینی ہے تو پھر صرف نجد کے لئے ہی کیوں شام اور یمن کے لئے کیوں نہیں؟ اور پھر عراق کے لئے کیوں نہیں؟ احادیث نبوی میں جس غزوہ نجد کا ذکر آیا ہے وہ تو موجودہ سعودی نجد میں ہوا پھر اس لغوی معنیٰ کی کیا ضرورت ہے پھر تمام مستند تاریخی کتب میں جہاں نجد کا ذکر ہوا اس سے مراد بھی موجودہ سعودی نجد ہی ہے


اس کے لئے میں خمار بارہ بنکوی کا کا یہ شعر ہی عرض کرسکتا ہوں
دوسروں پہ اگر تبصرہ کیجئے
سامنے آئینہ رکھ لیا کیجئے​

دوبارہ کہوں گا کہ بریلوی حضرات صرف اس حدیث کو لیتے ہیں کہ جو ان کے موقف کے موافق ہو ورنہ اس کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔



مسلم شریف: کتاب الفتن: باب الفتنۃ من المشرق من حیث یطلع قرن الشیطان

حَدَّثَنَا عبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبَانَ، وَوَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، وَأَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ الْوَكِيعِيُّ، - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ أَبَانَ - قَالُوا حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، بْنِ عُمَرَ يَقُولُ يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ مَا أَسْأَلَكُمْ عَنِ الصَّغِيرَةِ وَأَرْكَبَكُمْ لِلْكَبِيرَةِ سَمِعْتُ أَبِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ الْفِتْنَةَ تَجِيءُ مِنْ هَا هُنَا ‏"‏ ‏.‏ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ ‏"‏ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ ‏"‏ ‏.‏

سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں "اے عرآق کے رہنے والو!
تم چھوٹے مسائل کس قدر دریافت کرتے ہو اور کبائر کا ارتکاب کرتے ہو،
میں نے اپنے والد عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے سنا:
"بے شک فتنہ یہاں سے ظاہر ہو گا
اور اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا کہ
"یہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا"

عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سمجھ بوجھ سے زیادہ بریلوی حضرات اپنی سمجھ بوجھ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے عراق کو مشرق میں اور فتنہ کا محل قرار دے دیا

کیا کونی صحابی نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر معاذ اللہ جھوٹ باندھ سکتا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟

میں پھر کہتا ہوں کہ چاہیے تو یہ تھا کہ گوگل ارتھ کی بجائے احادیث رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اعتماد کیا جاتا لیکن بعض لوگ زبان حال سے موجودہ نقشہ جات کوہی زیادہ قابل اعتماد سمجھتے ہوئے محل فتنہ سرزمین ریاض و درعیہ کو گردانتے ہیں۔
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
طالب علم بھائی کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے
آیئں گوگل ارتھ کی بجائے احادیث رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اعتماد کر کے دیکھتے ہیں کہ کیا نتیجہ نکلتا ہے ۔
صحیح بخاری
کتاب الفتن
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ فتنہ مشرق کی طرف سے اٹھے گا
حدیث نمبر : 7094
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! ہمارے ملک شام میں ہمیں برکت دے، ہمارے یمن میں ہمیں برکت دے۔ صحابہ نے عرض کیا اور ہمارے نجد میں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اے اللہ ہمارے شام میں برکت دے، ہمیں ہمارے یمن میں برکت دے۔ صحابہ نے عرض کی اور ہمارے نجد میں؟ میرا گمان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا وہاں زلزلے
اور فتنے ہیں اور وہاں شیطان کا سینگ طلوع ہو گا۔​

یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ امام بخاری نے اس باب کا عنوان رکھا ہے " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ فتنہ مشرق کی طرف سے اٹھے گا " اس باب میں حدیث لائے ہیں نجد والی اس سے پتہ چلا کہ امام بخاری اس بات کے قائل ہیں کہ نجد مدینہ کی مشرقی سمت میں واقع ہے
اس حدیث میں تین خطوں کا ذکر کیا گیا ہے شام ، یمن اور نجد ہمارے فاضل دوست نے شام اور یمن کے ظاہری معنی لئے اور نجد کے لئے لغوی معنی کہ " ہر سطح مرتفع اور بلند زمین کو نجد کہتے ہیں (لسان العرب:40/14) بحوالہ کتاب: قیامت کی نشانیاں ، صفحہ: ٨٣ "
اب یہاں ایسا کس بناء پرکیا کہ شام اور یمن کے ظاہری معنی اور نجد کے لئے لغوی معنی یہ بات تو ہماری فاضل دوست ہی بتا سکتے ہیں
آئیں اب اس نجد کی تشریح احادیث نبوی سے کرکے دیکھتے ہیں کہ نجد سے مراد کون سا علاقہ ہے،

صحیح بخاری
کتاب الصلوٰۃ
باب: مشرک کا مسجد میں داخل ہونا کیسا ہے؟
حدیث نمبر : 469

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے سعید بن ابی سعید مقبری کے واسطہ سے بیان کیا انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ سواروں کو نجد کی طرف بھیجا تھا۔ وہ لوگ بنو حنیفہ کے ایک شخص ثمامہ بن اثال کو (بطور جنگی قیدی) پکڑ لائے اور مسجد میں ایک ستون سے باندھ دیا۔​

اب میں فاضل دوست سے پوچھنا چاھوںگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ سواروں کس نجد کی طرف بھیجا تھا کیا یہ آپ کا لغوی معنی والا نجد ہے یا مجودہ دور کا سعودی نجد ؟؟؟

٢۔ بنوحنیفہ کے ثمامہ بن اثال جو پکڑ کر لایا گیا کیا یہ آپ کا لغوی معنی والا نجد تھا یا مجودہ دور کا سعودی نجد ؟؟؟

جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔
بشکریہ: اطلس سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم، شائع کردہ دارلسلام، سکین شدہ: کتاب وسنت ڈاٹ کام









جناب بہرام صاحب، تعصب کو چھوڑیں اور دیکھیں کہ نجد کا علاقہ کتنا وسیع و عریض ہے ، ہم نے کبھی انکار نہیں کیا کہ محمد بن عبدالوہاب نجد میں پیدا نہیں ہوئے یا کہ ریاض کا علاقہ نجد میں نہیں آتا یا آل سعود کا صدر مقام نجد میں نہیں۔
بلکہ آپ کی توجہ اس حقیقت کی طرف مبذول کرواتے ہیں کہ ریاض کے علاوہ بہت سے نجد ہیں، میں آگے چل کر اس کی دوبارہ وضاحت کر رہا ہوں تا کہ بحث محض ایک دوسرے کو نیچا دکھانے والی بحث نہ بنے اور شاید کوئی شخص آنکھوں سے تعصب کی پٹی کھول کر دیکھ لے !!!!!!
بالعموم نجد سے مراد عرب کا وہ علاقہ ہے جو حدود یمامہ سے لے کر مدینہ منورہ تک اور پھر صحرا کے پرے بصرہ سے لے کر بحرین (خلییج فارس) تک پھیلا ہوا ہے۔


-------- جاری ہے ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
صحیح بخاری
کتاب الحج
باب: عراق والوں کے احرام باندھنے کی جگہ ذات عرق ہے
حدیث نمبر : 1531
تر جمہ از داؤد راز
ہم سے علی بن مسلم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبیداللہ عمری نے نافع سے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ جب یہ دو شہر (بصرہ اور کوفہ) فتح ہوئے تو لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا کہ یا امیرالمؤمنین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کے لوگوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ قرن منازل قرار دی ہے اور ہمارا راستہ ادھر سے نہیں ہے، اگر ہم قرن کی طرف جائیں تو ہمارے لئے بڑی دشواری ہو گی۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر تم لوگ اپنے راستے میں اس کے برابر کوئی جگہ تجویز کر لو۔ چنانچہ ان کے لئے ذات عرق کی تعیین کر دی۔
اس حدیث سے یہ چند باتیں معلوم ہوئی
١۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں عراق فتح ہوا ۔ جبکہ نجد دور نبوی میں ہی اسلامی ریاست کا حصہ تھا
٢۔ نجد والوں کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ آلہ وسلم نے احرام باندھنے کی جگہ قرن منازل قرار دی۔
٣۔ عراق والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ ذات عرق تعیین کی گئی۔
٤۔ عراق اور نجد دو الگ الگ مقامات ہیں۔

اس حدیث میں بھی لفظ نجد کی شرح آپ کے لغوی معنی والے نجد سے نہیں میچ کھارہی

دلیل بشکریہ، شیخ کفایت اللہ
عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّامِ، مِنَ الْجُحْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ، مِنْ يَلَمْلَمَ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ، مِنْ قَرْنٍ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْمَشْرِقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ»[سنن ابن ماجه 2/ 972 رقم2915 صحیح بالشواہد، نیزملاحظہ ہو:شرح معاني الآثار (2/ 119)رقم3529]
صحابی جابر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا اس میں فرمایا اہل مدینہ کیلئے احرام باندھنے کی جگہ ذوالحلیفہ ہے اور اہل شام کیلئے جحفہ ہے اور اہل یمن کیلئے یلملم ہے اور اہل نجد کیلئے قرآن ہے اور اہل مشرق کیلئے ذات عرق ہے

یعنی کہ میں کہہ سکتا ہوں کہ حدیث کی رو سے عراق کا علاقہ مشرق میں ہے اور ان کی میقات ذات عرق ہے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132


آپ کے پیش کردہ نقشے میں نجد کو کہاں دیکھایا گیا ہے

دیدہ کور کو کیا آئے نظر کیا دیکھے​
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
دوبارہ کہوں گا کہ بریلوی حضرات صرف اس حدیث کو لیتے ہیں کہ جو ان کے موقف کے موافق ہو ورنہ اس کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔




مسلم شریف: کتاب الفتن: باب الفتنۃ من المشرق من حیث یطلع قرن الشیطان

حَدَّثَنَا عبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبَانَ، وَوَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، وَأَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ الْوَكِيعِيُّ، - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ أَبَانَ - قَالُوا حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، بْنِ عُمَرَ يَقُولُ يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ مَا أَسْأَلَكُمْ عَنِ الصَّغِيرَةِ وَأَرْكَبَكُمْ لِلْكَبِيرَةِ سَمِعْتُ أَبِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ الْفِتْنَةَ تَجِيءُ مِنْ هَا هُنَا ‏"‏ ‏.‏ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ ‏"‏ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ ‏"‏ ‏.‏

سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں "اے عرآق کے رہنے والو!
تم چھوٹے مسائل کس قدر دریافت کرتے ہو اور کبائر کا ارتکاب کرتے ہو،
میں نے اپنے والد عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے سنا:
"بے شک فتنہ یہاں سے ظاہر ہو گا
اور اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا کہ
"یہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا"
ایسی طرح بعض حضرات صرف اس حدیث کو لیتے ہیں کہ جو ان کے موقف کے موافق ہو ورنہ اس کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ چاہے وہ احادیث بخاری شریف ہی کی کیوں نہ ہو اور ساتھ ہی یہ یہ عقیدہ بھی رکھتے ہیں کہ صحیح بخاری قرآن کے بعد سب سے مستند کتاب ہے !!
صحیح بخاری
کتاب استسقاء
باب: بھونچال اور قیامت کی نشانیوں کے بیان میں
حدیث نمبر : 1037
مجھ سے محمد بن مثنی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے حسین بن حسن نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن عون نے بیان کیا ، ان سے نافع نے بیان کیا ، ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نےفرمایا اے اللہ! ہمارے شام اور یمن پر برکت نازل فرما۔ اس پر لوگوں نے کہا اور ہمارے نجد کے لیے بھی بر کت کی دعا کیجئے لیکن آپ نے پھر وہی کہا ”اے اللہ! ہمارے شام اور یمن پر برکت نازک فرما“پھر لوگوں نے کہا اور ہمارے نجد میں؟ تو آپ نے فرمایا کہ وہاں تو زلزلے اور فتنے ہوں گے اور شیطان کا سینگ وہی سے طلوع ہو گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صحیح بخاری
کتاب الفتن
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ فتنہ مشرق کی طرف سے اٹھے گا
حدیث نمبر : 7094
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ازہر بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ابن عون نے بیان کیا ، ان سے نافع نے بیان کیا ، ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! ہمارے ملک شام میں ہمیں برکت دے، ہمارے یمن میں ہمیں برکت دے۔ صحابہ نے عرض کیا اور ہمارے نجد میں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اے اللہ ہمارے شام میں برکت دے، ہمیں ہمارے یمن میں برکت دے۔ صحابہ نے عرض کی اور ہمارے نجد میں؟ میرا گمان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا وہاں زلزلے اور فتنے ہیں اور وہاں شیطان کا سینگ طلوع ہو گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یعنی کہ میں کہہ سکتا ہوں کہ حدیث کی رو سے نجد کا پورا علاقہ محل فتنہ ہے ( بالعموم نجد سے مراد عرب کا وہ علاقہ ہے جو حدود یمامہ سے لے کر مدینہ منورہ تک اور پھر صحرا کے پرے بصرہ سے لے کر بحرین (خلییج فارس) تک پھیلا ہوا ہے۔) جس میں ریاض بھی شامل ہے اور محمد بن عبدالوھاب کی جنم بھومی بھی اور مسلیمہ کذاب کی جائے رہائش بھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صحیح بخاری
کتاب الحج
باب: نجدو الوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ کون سی ہے؟
حدیث نمبر : 1528

(دوسری سند) اور امام بخاری نے کہا کہ مجھ سے احمد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں سالم بن عبداللہ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیاکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا تھا کہ مدینہ والو ں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ ذولحلیفہ اور شام والوں کے لئے مہیعہ یعنی حجفہ اور نجد والوں کے لئے قرن منازل۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ لوگ کہتے تھے کہ نبی کریم نے فرمایا کہ یمن والے احرام یلملم سے باندھیں لیکن میں نے اسے آپ سے نہیں سنا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صحیح بخاری
کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ
باب: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عالموں کے اتفاق کرنے کا جو ذکر فرمایا ہے اس کی ترغیب دی ہے اور مکہ اور مدینہ کے عالموں کے اجماع کا بیان
حدیث نمبر : 7344

ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجد کے لیے مقام قرن ‘ حجفہ کو اہل شام کے لیے اور ذوالحلیفہ کو اہل مدینہ کے لیے میقات مقرر کیا۔ بیان کیا کہ میں نے یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور مجھے معلوم ہوا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اہل یمن کے لیے یلملم (میقات) ہے اور عراق کا ذکر ہوا تو انہوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عراق نہیں تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجد کے لیے مقام قرن ‘ حجفہ کو اہل شام کے لیے اور ذوالحلیفہ کو اہل مدینہ کے لیے میقات مقرر کیا۔ بیان کیا کہ میں نے یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور مجھے معلوم ہوا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اہل یمن کے لیے یلملم (میقات) ہے اور عراق کا ذکر ہوا تو انہوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عراق نہیں تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔[/CENTER]

اس حدیث مبارکہ کا ترجمہ بریلوی عالم نے کچھ یوں کیا ہے




 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
آپ کے پیش کردہ نقشے میں نجد کو کہاں دیکھایا گیا ہے

دیدہ کور کو کیا آئے نظر کیا دیکھے​
جہاں جہاں سطح مرتفع ہے

حافظ ابن حجرعسقلانیؒ علامہ خطابی سے نقل کرتے ہیں:
"نجد من جهة المشرق ومن كان بالمدينة كان نجده بادية العراق ونواحيها وهي مشرق أهل المدينة وأصل النجد ما ارتفع من الأرض وهو خلاف الغور فإنه ما انخفض منها"۔
(فتح الباری لابن حجر، باب قولہ باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم ،حدیث نمبر:۶۶۸۱)

ترجمہ:نجد مشرق کی طرف ہے اوراہل مدینہ کے لیے نجد بادیہ عراق اوراس کے مضافات ہیں اور یہ اہل مدینہ سے مشرق کی جانب ہے اورنجد دراصل زمین کی سطح مرتفع کا نام ہے اوریہ لفظ غور(پستی) کے برعکس ہے،غور پستی کو کہتے ہیں۔
اگر احادیث کی تفاسیر اور عربی کی مستند لغات بریلوی مذہب کے خلاف جاتی ہیں تو میں کیا کرسکتا ہوں ؟؟؟؟؟؟

یاد رہے ابن حجر العسقلانی وہ شخصیت تھے کہ جنہوں نے بخاری شریف کی شرح لکھی
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
بہرام صاحب کیا آپ دوبارہ وہ پوسٹ کرسکتے ہیں جس میں آپ نے جوش خطابت میں کاپی پیسٹ کرتے ہوئے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ لکھ دیا اور پھر مجھ سے جواب بھی مانگا، مجھے بہت افسوس کہ میں وہ پوسٹ محفوظ نہ کر سکا۔

آپ سے درخواست ہے کہ اگر برا نہ منائیں تو برائے مہربانی اپنا مسلک بتا دیں کہ آپ بریلوی ہیں یا شیعہ کیوںکہ میں اب تک آپ کو بریلوی سمجھ کر ہی بحث کر رہا ہوں


اگر انتظامیہ کے پاس بہرام صاحب کی وہ پوسٹ محفوظ ہو تو برائے مہربانی اس کو دوبارہ منظرعام پر لے آئیے، جزاک اللہ!
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top