• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسئلہ - پیشاب سے سورہ فاتحہ لکھنا

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
سوال وہیں ہے۔ توہین قرآن و توہین رسالت کا معاملہ کیا اجتہادی قرار دیا جا سکتا ہے؟؟ اس سوال کا جواب دینے سے آپ کیوں گھبرا رہے ہیں؟
نیز یہ بھی بتائیے کہ کیا بریلوی و اہل تشیع گمراہ فرقے ہیں یا اجتہاد میں غلطی کرنے کی وجہ سے ایک ثواب کے حق دار ہیں؟

بریلوی و اہل تشیع کی گمراہی اور سورہ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے کا فتویٰ دینے کے قائل علماء کی گمراہی میں وہ کیا جوہری فرق ہے کہ اول الذکر تو گمراہ قرار پائیں اور مؤخر الذکر ثواب کے حق دار رہیں!
قرآن اور رسالت کی توہین کفر ہے یا نہیں؟
جب کفر صریحی کی اجازت ہے حالت اضطرار میں تو انہوں نے اسے اس پر قیاس کیا ہے۔ یہ اجتہادی معاملہ کیوں نہیں ہے؟
جذبات سے نہیں، دلیل سے بات کریں۔
جواب دیا ہے لیکن آپ جان بوجھ کر اس سے نظر چرانے کی کوشش میں ہیں تا کہ آپ کی بات اوپر رہے۔ آپ کے نزدیک اجتہاد کی تعریف کیا ہے؟ قیاس کیا ہے آپ کے نزدیک جس میں یہ قیاس داخل نہیں ہو رہا؟

بریلوی اور اہل تشیع وغیرہ کے بارے میں میں پہلے ایک جگہ @خضر حیات بھائی سے سوال پوچھ چکا ہوں کہ انہیں کافر کہا جائے یا نہیں۔
اب بھی انہی سے پوچھیے۔ شکریہ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
سب سے پہلے اس بات کو ثابت کیا جائے کہ سورۃ الفاتحہ کو ” پیشاب “ سے لکھنے سے شفاء ملتی ہے۔ ” قرآن “ اس لیے نازل نہیں کیا گیا کہ اس کو ” ناپاک و نجس “ چیزوں سے لکھ کر شفاء طلب کی جائے۔ ایسا نظریہ رکھنا ” قرآن “ کے مقابلے میں بہت بڑی جسارت و جہالت ہے۔ اللہ تعالٰی کی شان بہت بلند ہے اس بات سے کہ وہ اس ” ذریعے “ سے شفاء دے۔ ایک حقیقی ” ایمان والے “ کے لیے کم از کم ایسا کرنا تو در کنار سوچنا بھی ” بارِ عظیم “ ہے۔ یہاں پر ” اکراہ “ والی آیات کو بیان کرنا تو اور بڑا ” استہزا “ ہے۔
بلا دلیل!!!
اس طرح تو اس تھریڈ میں آپ کا بات کرنا بھی میرے نزدیک استہزا ہو سکتا ہے۔ دلیل سے بات کریں جذبات سے نہیں۔
میں نے دیکھا ہے کہ ضد کرنا عموما آپ لوگوں کا کام ہوتا ہے۔ نہ دلیل ہوتی ہے اور نہ عقل۔ بس جو ذہن میں آجاتا ہے کوشش کرتے ہیں کہ دنیا اس کو مان لے کسی طرح۔ اس کے مقابلے میں علماء بھی ہوں لیکن آپ حضرات نے اپنی بات پر جمے رہنا ہوتا ہے۔
اور یہاں تو لگ رہا ہے کہ آپ نے پوسٹ بھی پڑھنے کی کوشش نہیں کی۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
ایک سوال ہے سب کے لیے جس کا جواب امید ہے کوئی نہیں دے گا۔
"اگر ایک شخص کو کوئی مجبور کرے کہ تم توہین رسالت کرو یا قرآن کریم پیشاب سے لکھو ورنہ میں تمہیں قتل کر دوں گا تو کیا اس کے لیے ایسا کرنا جائز ہے؟؟؟"
دلیل کے ساتھ جواب چاہیے۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
بلا دلیل!!!
اس طرح تو اس تھریڈ میں آپ کا بات کرنا بھی میرے نزدیک استہزا ہو سکتا ہے۔ دلیل سے بات کریں جذبات سے نہیں۔
میں نے دیکھا ہے کہ ضد کرنا عموما آپ لوگوں کا کام ہوتا ہے۔ نہ دلیل ہوتی ہے اور نہ عقل۔ بس جو ذہن میں آجاتا ہے کوشش کرتے ہیں کہ دنیا اس کو مان لے کسی طرح۔ اس کے مقابلے میں علماء بھی ہوں لیکن آپ حضرات نے اپنی بات پر جمے رہنا ہوتا ہے۔
اور یہاں تو لگ رہا ہے کہ آپ نے پوسٹ بھی پڑھنے کی کوشش نہیں کی۔
اس لیے میں نے کہا تھا کہ پہلے یہ ثابت کیا جائے کہ اس طرح کرنے سے شفاء مل سکتی ہے ؟ کیا کسی نے ایسا ” تجربہ “ کیا ؟ کیا آپ بھی ” شفاء “ حاصل کرنے کی ایسی ” تراکیب “ پر ” یقینِ کامل “ رکھتے ہیں ؟ کون سی ” بیماری “ ہے جس کا علاج اس طرح کیے بغیر ” ناممکن “ ہے ؟ کیا اس ” بیماری “ کا نام بتانا پسند کرینگے ؟ ہمیں صرف اور صرف ” قرآن “ اور ” احادیث “ میں وارد دعاؤں پر اکتفا کرنا چاہیے۔ ” اکراہ “ والی بات تو بعد کی ہے۔ اللہ تعالٰی کی شان بہت بلند ہے اس بات سے کہ وہ اس ” ذریعے “ سے شفاء دے۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
پوسٹ نمبر 18
http://forum.mohaddis.com/threads/مسئلہ-پیشاب-سے-سورہ-فاتحہ-لکھنا.6116/page-2#post-169951

بسم اللہ کیجیے اور رد کیجیے۔ عقل سے نہیں دلیل سے۔
پوسٹ نمبر 18 کا جواب پوسٹ نمبر 22
http://forum.mohaddis.com/threads/مسئلہ-پیشاب-سے-سورہ-فاتحہ-لکھنا.6116/page-3#post-196715
عقلی موشگافیوں کا جواب عقلی موشگافیوں سے ہی دیا جا سکتا ہے۔ آپ دلیل دیں گے تو جواب دلیل سے دیا جا ئے گا
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
ایک سوال ہے سب کے لیے جس کا جواب امید ہے کوئی نہیں دے گا۔
"اگر ایک شخص کو کوئی مجبور کرے کہ تم توہین رسالت کرو یا قرآن کریم پیشاب سے لکھو ورنہ میں تمہیں قتل کر دوں گا تو کیا اس کے لیے ایسا کرنا جائز ہے؟؟؟"
دلیل کے ساتھ جواب چاہیے۔
اس کا جواب ہمارے ذمہ۔
پہلے آپ فقط یہ بتا دیجئے کہ ایک شخص کسی کے سر پر پانی والی پستول رکھ کر کہے کہ تم توہین رسالت کرو یا قرآن کریم پیشاب سے لکھو ورنہ پانی والی پستول سے تم کو قتل کر دوں گا، تو کیا اس کے لئے ایسا کرنا جائز ہے؟ جبکہ اس شخص کو معلوم بھی ہے کہ یہ پانی والا پستول ہے، جس سے قتل کیا جانا "ناممکن " ہے۔۔!!
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
قرآن اور رسالت کی توہین کفر ہے یا نہیں؟
جب کفر صریحی کی اجازت ہے حالت اضطرار میں تو انہوں نے اسے اس پر قیاس کیا ہے۔ یہ اجتہادی معاملہ کیوں نہیں ہے؟
جذبات سے نہیں، دلیل سے بات کریں۔
جواب دیا ہے لیکن آپ جان بوجھ کر اس سے نظر چرانے کی کوشش میں ہیں تا کہ آپ کی بات اوپر رہے۔ آپ کے نزدیک اجتہاد کی تعریف کیا ہے؟ قیاس کیا ہے آپ کے نزدیک جس میں یہ قیاس داخل نہیں ہو رہا؟

یہ اجتہادی معاملہ اس لئے نہیں ہے کیونکہ یہاں حالت اضطرار ہے ہی کہاں؟
بھئی مان لیا کہ بیماری ہلاک کرنے والی ہے۔ لیکن جب صریح کفر یا توہین قرآن کرنے سے بیماری سے بچ جانا ، عقلا ، عرفا، شرعا ممکن ہی نہیں، تو اس پر یہ احکامات کوئی مجتہد نہیں، کوئی پاگل ہی لاگو کر سکتا ہے۔
اوپر پانی والی پستول کا معاملہ اس پاگل پنے کی بالکل درست مثال ہے۔

بریلوی اور اہل تشیع وغیرہ کے بارے میں میں پہلے ایک جگہ @خضر حیات بھائی سے سوال پوچھ چکا ہوں کہ انہیں کافر کہا جائے یا نہیں۔
اب بھی انہی سے پوچھیے۔ شکریہ۔
کمال ہے ۔ ہم نے آپ سے کب پوچھا کہ بریلوی و اہل تشیع کو کافر قرار دیا جائے یا مسلمان؟۔ بات گھمانا کوئی آپ سے سیکھے۔ سوال یہ تھا:

بریلوی و اہل تشیع کی گمراہی اور سورہ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے کا فتویٰ دینے کے قائل علماء کی گمراہی میں وہ کیا جوہری فرق ہے کہ اول الذکر تو گمراہ قرار پائیں اور مؤخر الذکر ثواب کے حق دار رہیں!
اور زیر بحث مسئلے میں یہ سوال نہایت اہم ہے، تاکہ ہم آپ کے لینے اور دینے کے باٹ کا موازنہ کر سکیں!
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
مسئلہ خاص ہے اور دلائل عام۔
چاہئے تو یہ تھا کہ اشماریہ صاحب پیش فرماتے کہ پیشاب سے اور خون سے فاتحہ لکھنا فلاں فلاں دلیل سے ثابت ہے۔ تداوی بالمحرم کی غیرمتعلق بحث چھیڑ دی گئی ہے۔
اصل سوال اب بھی تشنہ طلب ہے کہ یہ کیونکر معلوم ہوگا کہ پیشاب سے ، خون سے قرآن لکھنے میں شفا ہے؟
فرماتے ہیں غالب ظن کی بنیاد پر۔ تو سوال وہیں رہا کہ یہ ظن غالب آئے گا کہاں سے؟
کل کو کوئی ظالم یہ کہے کہ توہین رسالت بھی جائز ہے اگر اس سے بیماری کے رفع ہونے کی امید ہو، تو معلوم نہیں ان کا کیا جواب ہوگا؟
اس مسئلہ کی بنیاد حالت اضطرار پر رکھی گئی ہے۔ اور حالت اضطرار میں کلمہ کفر تک جائز ہوجاتا ہے۔ یہ اشیاء بھی کفر ہیں تو یہ جائز کیوں نہیں؟
آپ نے سوال یہ کیا کہ یہ کیونکر معلوم ہوگا کہ پیشاب سے، خون سے لکھنے میں شفا ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ حالت اضطرار میں یہ کیسے معلوم ہوجاتا ہے کہ کلمہ کفر ادا کرنے پر "مکرِہ" زندہ چھوڑ دے گا؟؟؟ جیسے وہاں یہ ظن غالب ہوتا ہے اندازہ یا تجربہ کی بنیاد پر ایسے ہی یہاں یہ ظن غالب ہوگا اندازہ یا تجربہ کی بنا پر۔
سوال ہے یہ ظن غالب کہاں سے آئے گا؟؟؟
ایک ڈاکٹر یا طبیب کو اپنی ہر دوا کے بارے میں اندازہ ہوتا ہے کہ اس کا کیا عمل ہے۔ لیکن کیا ڈاکٹر یا طبیب انسانی جسم کے اندر داخل ہو کر دوائی کے اجزاء کا عمل دیکھتا ہے؟ اسے آخر کیسے معلوم ہوجاتا ہے کہ اس دوائی کا فلاں عمل ہے؟؟ اسے تجربہ سے یا اندازہ سے اس بات کا علم ہوتا ہے۔
اسی طرح اس قسم کے افعال میں بھی یہ تجربہ یا اندازہ ہوتا ہے۔
ہاں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ دوا کی ایک ظاہری حیثیت ہے اور وہ کم از کم اندر جاتی ہوئی تو نظر آ ہی رہی ہوتی ہے۔ اس کے بعد ایک مکمل ہاضمے کا پروسیجر ہوتا ہے جس کے ذریعے دوا کے اجزاء خون تک پہنچتے ہیں اور وہ خون جسم کے مختلف حصوں میں جاتا ہے۔
لیکن چوں کہ دوا مادی چیز ہے اس لیے یہ سب چیزیں بھی مادی صورت میں نظر آتی ہیں۔ اور یہ فعل مادی نہیں بلکہ روحانی عمل سے تعلق رکھتا ہے اس لیے اس میں یہ نظر بھی نہیں آتا۔ لیکن روحانی اعمال کے اثر ہونے کا تو کوئی ذی ہوش انکار نہیں کر سکتا۔ (یہاں میری مراد روحانی عمل سے عام ہے چاہے وہ سحر ہو یا چاہے وہ دم وغیرہ ہو)
اگر کوئی شخص حالت کفر میں یہ عمل کرتا تھا اور اسے تجربہ ہوا کہ اس سے نکسیر رک جاتی ہے۔ پھر وہ مسلمان ہو گیا اور اتفاقا مسلمان ہونے کے بعد اس کے ساتھ نکسیر کا معاملہ پیش آ گیا تو آخر اس میں اور طبیب میں کون سا جوہری فرق ہے کہ طبیب کو تو اپنی دوا کے اثرات کا علم ہو اور اسے نہ ہو؟؟؟ آخر دونوں تجربہ کی بنیاد پر کام کر رہے ہیں تو پھر فرق کیوں؟؟
یہاں سے یہ ظاہر ہو جاتا ہے کہ یہ سوال کہ ظن غالب آئے گا کہاں سے بذات خود درست نہیں۔


یہاں تو اشماریہ صاحب اس مسئلے سے براءت کی کوشش میں ہیں۔ لیکن معاملہ اتنا سیدھا نہیں۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"فقد ثبت ذلک فی المشاھیر من غیر انکار والذی رعف فلا یرقا دمہ فارادان یکتب بدمہ علی جبھۃ شیئا من القرآن قال ابوبکر الاسکاف یجوز و کذا لو کتب علی جلد میتت اذاکان فیہ شفاء کذافی خزانہ المفتین"
پس یقینا مشاھیر میں بلا انکار کے یہ بات ثابت ہے کہ جس کسی کی نکسیر پھوٹی اور اس کا خون بند نہیں ہوتا پس ارادہ کیا کہ اس کے خون سے اس کی پیشانی پر کوئی آیت قرآن لکھے تو ابوبکر الاسکاف نے فرمایا جائز ہے ا اور اسی طرح اگر شفاء کیلئے مردار کی کھال پر آیت قرآن لکھے تو جائز ہےاسی طرح خزانۃ میں لکھا ہے۔

یاد رہے کہ فتاویٰ عالمگیری کے بارے میں اشماریہ صاحب کے ممدوح تقی عثمانی صاحب فرماتے ہیں کہ اس کتاب میں "صرف وہی مسائل درج ہیں جن پر محقق علماء نے اعتماد کیا ہے"

لہٰذا یا تو اشماریہ صاحب ان احناف سے براءت کا اظہار کریں جننہوں نے اس توہین آمیز مثال کو ذکر کیا ہے، ورنہ یہ مانیں کہ پیشاب سے فاتحہ لکھنے والا یا اسے جائز قرار دینے والا دونوں درست ہیں۔ یہ کیا کہ جو شخص پیشاب سے فاتحہ لکھے کسی بیماری کی روک کے لئے وہ تو اپنے ایمان کی خیر منائے اور جو شخص اس غلیظ و توہین آمیز فعل کو جواز مہیا کرے وہ پھر مجتہد کا مجتہد اور ثواب کا حقدار رہے ؟
فتاوی عالمگیری کا جواب گزر چکا ہے۔

اور اجتہاد و قیاس کی کوئی ایسی تعریف راجا صاحب نے ذکر نہیں فرمائی جس کے تحت یہ مسئلہ نہ آتا ہو۔
قیاس کی تعریف ہے:۔
مساواة الفرع للأصل في علّة حكمه
کشاف 2۔1351 ط مکتبۃ لبنان

"فرع کو اصل کے برابر کرنا اس کے حکم کی علت میں۔"

یہاں اصل کسی انسان کا اکراہ ہے، فرع قدرت کا اکراہ ہے، علت اضطرار ہے اور حکم جواز ہے۔ یہ چار ارکان ہوتے ہیں۔
پھر آخر کیا مسئلہ ہے کہ اسے اجتہادی موقف نہ قرار دیا جائے؟ صرف اس وجہ سے کہ آپ کی عقل تسلیم نہیں کر رہی؟؟


یہ تو مسئلہ رہا ایک رف۔ قرآن کی توہین کا معاملہ کچھ نیا نہیں اور نہ اتنا اہم ہے آپ کے نزدیک۔ مثلا آپ کے ممدوح اشرف علی تھانوی صاحب نے لکھ رکھا ہے کہ:
"یہ آیت ایک پرچے پر لکھ کر پاک کپڑے میں لپیٹ کر عورت کی بائیں ران میں باندھے یا شیرنی پر پڑھ کر اس کو کھلا دے ان شاءاللہ بچہ آسانی سے پیدا ہو۔" ـبہشتی زیور حصہ نہم ص 642 مطبوعہ دارالاشاعت کراچی

اب پاک کپڑے میں لپیٹنے کو باطل تاویل کے لئے مت استعمال کر لیجئے گا۔ حال ہی میں آپ ایک دوسرے دھاگے میں فرما چکے ہیں کہ قرآن کا غلاف قرآن ہی کے حکم میں ہے۔
یہ تو حال ہے آپ کی فہم و فراست کا۔ قرآن کسے کہتے ہیں، اس کی تعریف کیا ہے، ایک کاغذ پر لکھی ایک آیت قرآن میں شامل ہوتی ہے یا نہیں، پاک کپڑے میں لپیٹا الگ جاتا ہے اور باندھنے کے لیے الگ کپڑا استعمال ہوتا ہے یا نہیں، تعویذ اور قرآن میں کیا فرق ہے۔ کسی چیز کا آپ کو علم نہیں اور چلے ہیں اپنی "عقل" سے اعتراضات نکالنے۔
بہرحال یہ اس کا موضوع نہیں ہے۔


آپ کی پوسٹ نمبر 22 کا جواب دے دیا گیا ہے۔ لیکن میری پوسٹ نمبر 18 میں آیات، تفاسیر اور طرز استدلال، سب کچھ ہی تھا اس کا جواب ابھی تک نہیں دیا گیا۔
آپ کا کیا خیال ہے بعض جزئیات پر خامہ فرسائی کرنے سے جواب ہو جاتا ہے؟؟؟
 
Top