ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
٭ ''اے اسرائیل کی شہزادی (یروشلم۔ مصنف) دیکھ، ہر شخص نے خون بہانے کے لئے اپنی پوری طاقت استعمال کر لی ہے۔ تیرے اندر ہی انہوں نے اجنبیوں کو ستایا ہے۔ تیرے اندر ہی انہوں نے یتیموں اور بیواؤں کو دق کیا ہے۔ تیرے اندر ہی وہ لوگ ہیں جو خون بہانے کے لئے کوئی بہانہ ڈھونڈتے ہیں۔ تیرے اندر رہ کر ہی وہ قحبہ خانے چلاتے ہیں۔ تیرے اندر ہی ایسے لوگ موجود ہیں جو سود لیتے اور پھلتے پھولتے ہیں۔ اپنے پڑوسی کا استحصال کر کے منافع کماتے ہیں۔ تیرے اندر ہی کے لوگ قتل کے لئے اجرتیں طلب کرتے ہیں۔ میں تم کو دنیا بھر میں تمام ملکوں میں بکھیر کر رکھ دوں گا۔ تم دنیا کی قوں میں ناپاک اور گندے سمجھے جاؤ گے اور پھر جا کر تمہیں یقین آئے گا کہ میں تمہارا خدا ہوں''۔
''یہ لوگ چاندی کے بدلے کھوٹ ہیں۔ اس لئے ٹھہرو میں انہیں یروشلم کے بیچ میں جمع کروں گا۔ پھر جس طرح چاندی، کانسی، لوہا اور سکہ جمع کرتے ہیں اور انہیں بھٹی میں جھونک دیتے ہیں، اسی طرح میں تمہیں اپنے غضب اور انتقام کے اندر اکٹھا کروں گا۔ میں تمہیں اس میں پگھلا کر دکھ دوں گا۔ پھر تمہیں پتہ چلے گا کہ میں نے تم پر اپنا غضب نازل کر دیا ہے''۔ (ایزاخیل 22۔ آیات7تا 22)۔
٭ ''انہوں نے اپنے مذہبی رہنماؤں کے ظلم اور نام نہاد ''پیغمبروں'' کے گناہوں کے سبب انصاف اور عدل کا خون کر دیا ہے۔ وہ گلیوں، بازاروں میں اندھوں کی طرح پھرتے رہے۔ انہوں نے خود کو خون سے بھر لیا ہے اور اب کوئی ان کے کپڑوں کو بھی نہیں چھوئے گا۔ وہ انہیں پکار پکار دور کر رہے ہیں۔ اے ناپاک آدمی۔ دو ر ہو جا۔ دور ہو جا۔ ہمیں ہرگز نہ چھونا۔(لیمنیٹیشن آف جرمیاہ۔ یرمیاہ نبی کی آہ و فغاں باب4۔ آیات 15-13)۔
اوپر دی گئی مثالوں سے یہ نہیں سمجھنا چاہیئے کہ اللہ کی نفرت و حقارت محض انہی چند کتابوں اور آیات پر مشتمل ہے بلکہ ان کی بیشتر کتابیں اس قسم کی دھمکیوں اور غیض و غضب سے بھری ہوئی ہیں۔ یہودی انہیں پڑھتے ہیں اور ایک بار پھر نافرمانیوں اور برائیوں میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ انہیں اپنی مقدس کتابوںمیں سے مندرجہ بالا کوئی مضمون یاد نہیں ہے۔ بس لے دے کے انہیں یہ آیت یاد رہ گئی ہے کہ بنی اسرائیل خدا کی منتخب اور چنی ہوئی قوم ہے یعنی the chosen people of god دیوارِ گریہ پر جا کر وہ اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں لیکن باہر نکل کر وہ مسلمانوں کا اجتماعی قتل عام کرتے ہیں۔
تاہم اگر آج ہم مسلمانوں کے اپنے اعمال دیکھیں تو وہ بھی مندرجہ بالا صورتِ حال سے بہت زیادہ مختلف نہیں ہیں۔ مسلم قوم کا حال آج بنی اسرائیل سے کچھ بھی مختلف نہیں ہے۔!
''یہ لوگ چاندی کے بدلے کھوٹ ہیں۔ اس لئے ٹھہرو میں انہیں یروشلم کے بیچ میں جمع کروں گا۔ پھر جس طرح چاندی، کانسی، لوہا اور سکہ جمع کرتے ہیں اور انہیں بھٹی میں جھونک دیتے ہیں، اسی طرح میں تمہیں اپنے غضب اور انتقام کے اندر اکٹھا کروں گا۔ میں تمہیں اس میں پگھلا کر دکھ دوں گا۔ پھر تمہیں پتہ چلے گا کہ میں نے تم پر اپنا غضب نازل کر دیا ہے''۔ (ایزاخیل 22۔ آیات7تا 22)۔
٭ ''انہوں نے اپنے مذہبی رہنماؤں کے ظلم اور نام نہاد ''پیغمبروں'' کے گناہوں کے سبب انصاف اور عدل کا خون کر دیا ہے۔ وہ گلیوں، بازاروں میں اندھوں کی طرح پھرتے رہے۔ انہوں نے خود کو خون سے بھر لیا ہے اور اب کوئی ان کے کپڑوں کو بھی نہیں چھوئے گا۔ وہ انہیں پکار پکار دور کر رہے ہیں۔ اے ناپاک آدمی۔ دو ر ہو جا۔ دور ہو جا۔ ہمیں ہرگز نہ چھونا۔(لیمنیٹیشن آف جرمیاہ۔ یرمیاہ نبی کی آہ و فغاں باب4۔ آیات 15-13)۔
اوپر دی گئی مثالوں سے یہ نہیں سمجھنا چاہیئے کہ اللہ کی نفرت و حقارت محض انہی چند کتابوں اور آیات پر مشتمل ہے بلکہ ان کی بیشتر کتابیں اس قسم کی دھمکیوں اور غیض و غضب سے بھری ہوئی ہیں۔ یہودی انہیں پڑھتے ہیں اور ایک بار پھر نافرمانیوں اور برائیوں میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ انہیں اپنی مقدس کتابوںمیں سے مندرجہ بالا کوئی مضمون یاد نہیں ہے۔ بس لے دے کے انہیں یہ آیت یاد رہ گئی ہے کہ بنی اسرائیل خدا کی منتخب اور چنی ہوئی قوم ہے یعنی the chosen people of god دیوارِ گریہ پر جا کر وہ اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں لیکن باہر نکل کر وہ مسلمانوں کا اجتماعی قتل عام کرتے ہیں۔
تاہم اگر آج ہم مسلمانوں کے اپنے اعمال دیکھیں تو وہ بھی مندرجہ بالا صورتِ حال سے بہت زیادہ مختلف نہیں ہیں۔ مسلم قوم کا حال آج بنی اسرائیل سے کچھ بھی مختلف نہیں ہے۔!