• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

معرکۂ عظیم از رضی الدین سیّد

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
٭ ''اے اسرائیل کی شہزادی (یروشلم۔ مصنف) دیکھ، ہر شخص نے خون بہانے کے لئے اپنی پوری طاقت استعمال کر لی ہے۔ تیرے اندر ہی انہوں نے اجنبیوں کو ستایا ہے۔ تیرے اندر ہی انہوں نے یتیموں اور بیواؤں کو دق کیا ہے۔ تیرے اندر ہی وہ لوگ ہیں جو خون بہانے کے لئے کوئی بہانہ ڈھونڈتے ہیں۔ تیرے اندر رہ کر ہی وہ قحبہ خانے چلاتے ہیں۔ تیرے اندر ہی ایسے لوگ موجود ہیں جو سود لیتے اور پھلتے پھولتے ہیں۔ اپنے پڑوسی کا استحصال کر کے منافع کماتے ہیں۔ تیرے اندر ہی کے لوگ قتل کے لئے اجرتیں طلب کرتے ہیں۔ میں تم کو دنیا بھر میں تمام ملکوں میں بکھیر کر رکھ دوں گا۔ تم دنیا کی قوں میں ناپاک اور گندے سمجھے جاؤ گے اور پھر جا کر تمہیں یقین آئے گا کہ میں تمہارا خدا ہوں''۔
''یہ لوگ چاندی کے بدلے کھوٹ ہیں۔ اس لئے ٹھہرو میں انہیں یروشلم کے بیچ میں جمع کروں گا۔ پھر جس طرح چاندی، کانسی، لوہا اور سکہ جمع کرتے ہیں اور انہیں بھٹی میں جھونک دیتے ہیں، اسی طرح میں تمہیں اپنے غضب اور انتقام کے اندر اکٹھا کروں گا۔ میں تمہیں اس میں پگھلا کر دکھ دوں گا۔ پھر تمہیں پتہ چلے گا کہ میں نے تم پر اپنا غضب نازل کر دیا ہے''۔ (ایزاخیل 22۔ آیات7تا 22)۔
٭ ''انہوں نے اپنے مذہبی رہنماؤں کے ظلم اور نام نہاد ''پیغمبروں'' کے گناہوں کے سبب انصاف اور عدل کا خون کر دیا ہے۔ وہ گلیوں، بازاروں میں اندھوں کی طرح پھرتے رہے۔ انہوں نے خود کو خون سے بھر لیا ہے اور اب کوئی ان کے کپڑوں کو بھی نہیں چھوئے گا۔ وہ انہیں پکار پکار دور کر رہے ہیں۔ اے ناپاک آدمی۔ دو ر ہو جا۔ دور ہو جا۔ ہمیں ہرگز نہ چھونا۔(لیمنیٹیشن آف جرمیاہ۔ یرمیاہ نبی کی آہ و فغاں باب4۔ آیات 15-13)۔
اوپر دی گئی مثالوں سے یہ نہیں سمجھنا چاہیئے کہ اللہ کی نفرت و حقارت محض انہی چند کتابوں اور آیات پر مشتمل ہے بلکہ ان کی بیشتر کتابیں اس قسم کی دھمکیوں اور غیض و غضب سے بھری ہوئی ہیں۔ یہودی انہیں پڑھتے ہیں اور ایک بار پھر نافرمانیوں اور برائیوں میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ انہیں اپنی مقدس کتابوںمیں سے مندرجہ بالا کوئی مضمون یاد نہیں ہے۔ بس لے دے کے انہیں یہ آیت یاد رہ گئی ہے کہ بنی اسرائیل خدا کی منتخب اور چنی ہوئی قوم ہے یعنی the chosen people of god دیوارِ گریہ پر جا کر وہ اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں لیکن باہر نکل کر وہ مسلمانوں کا اجتماعی قتل عام کرتے ہیں۔
تاہم اگر آج ہم مسلمانوں کے اپنے اعمال دیکھیں تو وہ بھی مندرجہ بالا صورتِ حال سے بہت زیادہ مختلف نہیں ہیں۔ مسلم قوم کا حال آج بنی اسرائیل سے کچھ بھی مختلف نہیں ہے۔!
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
حضرت امام مہدی ... احادیث کی روشنی میں
مسلمانوں میں امام مہدی کا عقیدہ بڑا متنازعہ سا ہے۔ بعض علماء و محدثین کا خیال ہے کہ یہ محض عقیدے کی بات ہے ورنہ اس کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ ابن خلدون جیسے دانشور نے ان سے متعلق احادیث کو یہ کہہ کر رد کیا ہے کہ وہ ضعیف یا جعلی ہیں تاہم یہ نظریہ بھی مکمل طور پر درست نہیں ہے۔ اس قسم کی بعض احادیث بیشک ضعیف اور جعلی ہیں تاہم حضرت امام مہدی کے بارے میں صحاح ستہ کی کتابوں (۱) ابو دائود، (۲) ابن ماجہ، (۳) نسائی اور (۴) ترمذی میں کئی احادیث موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت امام مہدی کا ظہور آخر کار ہو کر رہے گا۔
احادیث کے مطالعے سے البتہ یہ بات واضح ہوتی ہے کہ آنے والے مہدی اسلام میں کوئی نئی چیز لے کر نہیں آئیں گے کیونکہ ہمارا دین تو پہلے ہی مکمل ہوچکا ہے وہ تو مسلمانوں پر بیتنے والے مظالم کو ختم کرنے اور زمین پر خلافت راشدہ کا نظام دوبارہ قائم کرنے کے لئے تشریف لائیں گے۔
حضرت امام مہدی کی خصوصیات میں سے چند یہ ہیں:۔
٭ وہ پرامن حالات میں نہیں بلکہ دنیا میں برپا رہنے والی جنگوں کے پس منظر میں سامنے آئیں گے۔
٭ سیدنا علی بن ابی طالب حضورe سے روایت کرتے ہیں کہ دنیا کا صرف ایک دن باقی رہ جائے گا کہ اللہ تعالیٰ میرے خاندان میں سے ایک فرد کو اٹھائے گا جو زمین کو انصاف سے اس طرح بھر دے گا جس طرح اسے فساد سے بھر دیا گیا ہے۔ (ابوداؤد)
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ امام مہدی میری نسل میں سے ہوں گے ان کا نام محمد ہو گا ان کی عمر ۵۱ یا ۵۲ سال ہو گی اور وہ لوگوں پر سات سال حکمرانی کریں گے۔ (ابوداؤد)
٭ امام مہدی کی پیشانی چوڑی اور ناک چیل کی چونچ کی طرح ہو گی(ابوداؤد، ترمذی)
٭ حضرت امام مہدی کا ظہور سعودی عرب کے دو شہروں کے درمیان خانہ جنگی کے دوران ہو گا۔ (ابو دائود)
٭ ابتداً انہیں خود پتہ نہیں ہو گا کہ وہ امام مہدی ہیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
امام مہدی اپنے دور کی ٹیکنالوجی اور سائنسی ترقی سے پوری طرح بہرہ ور ہوں گے۔ دنیا کے لوگ عموماً اور مسلمان خصوصاً اس دور میں جن مسائل سے دوچار ہوں گے ان کا انہیں مکمل علم ہو گا۔ مولانا مودودی اپنی کتاب تجدید و احیائے دین میں لکھتے ہیں کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ امام مہدی کوئی اگلے وقتوں کے مولویانہ وضع قطع کے آدمی ہوں گے۔ مگر میں جو کچھ سمجھا ہوں اس سے مجھ کو معاملہ بالکل برعکس نظر آتا ہے۔ میرا اندازہ ہے کہ آنے والا اپنے زمانے میں بالکل جدید ترین طرز کا لیڈر ہو گا۔ وقت کے تمام علوم جدیدہ پر اس کو مجتہدانہ بصیرت حاصل ہو گی اور سیاسی تدبر اور جنگی مہارت کے اعتبار سے وہ تمام دنیا پر اپنا سکہ جما دے گا۔ (تجدید و احیائے دین)
ایک روایت میں آتا ہے کہ حضرت امام مہدی سات پرچموں والے لوگوں سے جنگ کریں گے۔ (المستدرک) یہاں سات پرچموں والے لوگوں سے آج کے G-7 کے ممالک بھی مراد ہوسکتے ہیں۔ یعنی برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، جرمنی، فرانس، اٹلی اور جاپان۔ منافقین، عیسائی اور یہودی انہیں نعوذباللہ اینٹی کرائسٹ یعنی دجال کا خطاب دیں گے لیکن امام مہدی کی حکمت و تدبر کی وجہ سے دشمنان اسلام کو سخت ترین جانی و مالی نقصان پہنچے گا۔ وہ دن بدن ناامیدی اور مایوسی میں تبدیل ہوتے جائیں گے حالانکہ ان گنت سائنسی و فوجی قوت ان کے پاس موجود ہو گی۔ دجال کچھ اس طرح کا رویہ اختیار کرے گا کہ ہر دھوکے باز، ظالم اور اقتدار کے بھوکے افراد اور اقوام اسے اپنا نجات دہندہ سمجھ لیں گی۔ چنانچہ پہلے مرحلے پر دجال امام مہدی کو شکست دینے میں کامیاب ہوجائے گا۔ منافق مسلمان بھی اس موقع پر ان کا ساتھ چھوڑ دیں گے۔ اسی طرح جیسے انہوں نے کبھی حضرت حسینt اور حضرت عبداللہ بن زبیر t کا ساتھ چھوڑا تھا۔ ان کے ساتھ بے وفائی کا سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا۔ یہاں تک کہ مسجد عیسیٰ ؑ میں ان کا بری طرح محاصرہ کرلیا جائے گا۔ (یہ مسجد دمشق میں آج بھی موجود ہے) اس موقع پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے اتریں گے اور تمام کفر کو شکست فاش دیں گے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ e نے فرمایا کہ ''کالے جھنڈوں والے خراسان سے آئیں گے اور کوئی بھی انہیں پسپا نہیں کرسکے گا۔ یہاں تک کہ وہ اپنے پرچم (ایلیا) یروشلم پر لہرا دیں گے''(ابن ماجہ)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (دشمنان اسلام) تمہیں اس عظیم پیمانے پر قتل کریں گے کہ اس سے پہلے اتنے بڑے پیمانے پر تمہیں کسی نے قتل نہیں کیا ہو گا۔ پھر آپ e نے فرمایا کہ جب تم اسے (مہدی) کو دیکھو تو اس سے بیعت کرو خواہ تمہیں برف کے اوپر گھسٹ کر ہی کیوں نہ جانا پڑے کیونکہ وہ اللہ کا خلیفہ ہو گا۔'' (ابن ماجہ، مسند احمد) ۔
مسلمانوں کے خلاف خوفناک آخری صلیبی جنگ Armegaddon امام مہدی کے ظہور کے وقت واقع ہو گی اور اس کے اثرات امت مسلمہ پر عموماً اور عرب پر خصوصاً بہت گہرے پڑیں گے (حدیث میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت مدینہ تباہ ہورہا ہو گا اور یروشلم پھل پھول رہا ہو گا)۔ (ابو دائود)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
یہ بات قابل توجہ ہے کہ حضرت امام مہدی مدینے سے مکے کی طرف تیزی سے جائیں گے جہاں لوگ انہیں شناخت کرلیں گے اور ان سے بیعت کریں گے۔ مدینے سے ان کی ہجرت شاید اسی وجہ سے ہو کہ مفاد پرست انہیں قتل کرنے کی کوشش کریں گے۔ جیسا کہ انہوں نے نبی اکرم e کو قتل کرنے کی اور حضرت عمر بن عبد العزیز a کو زہر دے کر ہلاک کرنے کی کوشش کی تھی۔ شروع شروع میں تو امام مہدی بیعت سے انکار کریں گے کیونکہ اپنے بارے میں انہیں خصوصی ذمہ داریوں کا کچھ بھی پتہ نہ ہو گا۔ لیکن مسلمانوں کے پر زور اصرار پر وہ آمادہ ہوجائیں گے جس کے بعد مسلمان اپنے ان خوابوں کو تعبیر پاتا ہوا دیکھیں گے جنہیں وہ صدیوں سے پامال ہوتا ہوا دیکھتے چلے آرہے ہیں۔
منافقین ہمیشہ کی طرح اپنی چالبازیاں کرتے رہیں گے۔ سب سے پہلے شام کے مسلم حکمرانوں ہی کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ امام مہدی اور ان کے ساتھیوں کو کچل دیں۔ حدیث میں آتا ہے کہ ''خانہ کعبہ پر (شام کی) ایک فوج حملہ آور ہو گی لیکن جب وہ میدان میں پہنچے گی تو فوج کا درمیانہ حصہ دھنسا دیا جائے گا۔ فوج کا اگلا حصہ ابھی پچھلے حصے کو بلا نہیں سکے گا کہ وہ بھی زمین میں دھنسا دیا جائے گا اور فوج کا دایاں حصہ بھی باقی نہیں بچے گا۔ سوائے چند فوجیوں کے جو واپس پلٹ کے اپنے عزیز و اقارب کو اطلاع دینے کیلئے باقی رہ جائیں گے۔ (مسلم ، ابن ماجہ) اللہ تعالیٰ کی یہ کیسی حکمت ہے کہ وہ المہدی کے خلاف لڑنے والی فوج کو مکمل طور پر زمین میں دھنسا دے گا۔ برسراقتدار آنے کے بعد امام مہدی معاملات کو سنبھالیں گے۔ فوج اور حکومت کو درست کریں گے۔ دیانت دار افراد کو حکومت میں شامل کریں گے اور ظاہر ہے کہ اس کیلئے انہیں ایک مدت درکار ہو گی۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے قبل ہی مخالف لشکر کو زمین میں دھنسا دے گا۔
اس شکست کا ایک اور حوصلہ افزاء پہلو یہ ہو گا کہ تیل کے ذخائر مکمل طور پر امام مہدی کے قبضے میں ہوں گے اس لئے عالمی منڈی میں تیل نایاب ہونا شروع ہوجائے گا۔ مغربی معیشت زوال کا شکار ہو گی اور اس کے باشندے اپنی عیاشانہ طرز زندگی کو بدلنے پر مجبور ہوں گے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
اسی طرح شامی فوج کی بربادی کے بعد جو مشرق وسطیٰ میں سب سے مضبوط فوج سمجھی جاتی ہے، اسرائیل اپنی ہوس ملک گیری کے باعث تیزی سے شام کی طرف بڑھے گا تاکہ اس پر قبضہ کرلے۔ وہاں اس وقت کوئی قابل ذکر فوج شام کا دفاع کرنے کے لئے موجود نہیں ہو گی۔ ان کا مقصد یہ بھی ہو گا کہ وہ امام مہدی کو نعوذباللہ دنیا سے ختم کردیں۔ یہودی اپنی سرحدیں وسیع کرنا چاہتے ہیں تاکہ مسلم ممالک اپنی ہی دولت اور ذرائع سے محروم ہوجائیں۔
حضرت امام مہدی کے بارے میں احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ وہ حضور e کی نسل اور حضرت امام حسن t کی اولاد میں سے ہوں گے یعنی ان کا اصل نام محمد بن عبد اللہ ہو گا۔ مہدی تو ان کا محض ایک لقب ہے یعنی ہدایت یافتہ خلیفہ۔ ان کی پیشانی چوڑی اور ناک نمایاں ہو گی۔ وہ حضور e سے معاملات، کردار، اخلاق اور قائدانہ صفات میں مماثلت رکھتے ہوں گے لیکن حلئے میں ان سے مختلف ہوں گے۔
حضرت امام مہدی کی عمر ۵۱ یا ۵۲ سال ہو گی اور وہ لوگوں پر سات سال (یا آٹھ سال) حکمرانی کریں گے۔ (الورادہ کتاب الفتن)۔ حقیقت یہ ہے کہ مسلمان اس وقت سخت ترین آزمائشوں میں ہوں گے جن کی مدد کے لئے اللہ تعالیٰ حضرت امام مہدی کو دنیا میں ظاہر کرے گا۔ وہ دجال کے مقابلے میں سرنگوں ہو نے سے انکار کر دیں گے اور اسے برابر کی حیثیت سے للکاریں گے۔ چونکہ وہ ابتداء ہی سے عام فرد ہوں گے (کیونکہ ان کے لئے کوئی خاص نشانی نہیں بتائی گئی ہے)، اس لئے شروع میں لوگ انہیں شناخت نہیں کر سکیں گے۔ البتہ جب مسلم شامی فوج زمین میں دھنسا دی جائے گی تب دنیا کے مسلمان انہیں شناخت کر لیں گے اور ان کے ہاتھ پر بیعت کرنے کے لئے ٹوٹ پڑیں گے۔ بعد میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہو کر افواج کی کمان خود سنبھال لیں گے اور دجال کو قتل کر کے روئے زمین پر اسلام کا پرچم بلند کردیں گے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
المَلحمۃ الکبریٰ
مسلمانوں کے خلاف دنیا کی سب سے عظیم خونی جنگ
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد حدیثوں میں پیشین گوئی کی ہے کہ قیامت سے پہلے مسلمانوں کے خلاف ایک زبردست عالمی خونی جنگ لڑی جائے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ جنگ دنیا کی سب سے ہولناک جنگ ہو گی۔ جس میں انتہائی بڑے پیمانے پر اموات ہوں گی (مسلم کتاب الفتن)۔ بیشتر احادیث میں اس جنگ کو الملحمۃ الکبری کہا گیا ہے۔ اس جنگ میں مسلمانوں کے شہید ہونے والے افراد کی تعداد بے حد و حساب ہو گی یعنی حال یہ ہو گا کہ ۱۰۰ میں سے ۹۹ مسلمان شہید ہوجائیں گے جب کہ صرف ایک مسلمان زندہ باقی بچے گا (ایضاً)۔ جنگ کی اسی ہولناکی کی وجہ سے آپ e نے اس جنگ کو ملحمۃ الکبری(The Ever Greatest Bloody War) قرار دیا ہے جس کی قیادت حضرت امام مہدی کریں گے۔ دوسری طرف دشمن افواج کی قیادت دجال کے ہاتھوں میں ہو گی۔ اس طرح امام مہدی اور دجال آمنے سامنے کھڑے ہوں گے۔ یہودی اور عیسائی بھی اس آخری عظیم جنگ پر مکمل یقین رکھتے ہیں اور دنیا کی تباہی کے لئے نیوکلیائی اور جراثیمی ہتھیاروں کے ذریعے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ وہ اس جنگ میں اس لئے دلچسپی لے رہے ہیں کہ دنیا سے ایک ایک مسلمان کو فنا کردیا جائے۔ انہوں نے اس کے لئے Armeggadon کی اصطلاح استعمال کی ہے۔ اس کی ہولناکی کا یہ حال ہو گا کہ کوئی پرندہ بھی اس جنگ میں زندہ نہ اُڑ سکے گا۔ (مسلم۔ کتاب الفتن)۔ ظاہر ہے کہ عام روایتی اسلحوں یعنی رائفل اور ٹینک وغیرہ سے تو پرندے ہلاک نہیں ہوسکتے۔ چنانچہ لازماً کوئی غیر معمولی ہتھیار ہی استعمال کئے جائیں گے۔ وہ ہتھیار لازماً کیمیائی، ایٹمی اور جراثیمی ہوں گے جو بڑے پیمانے پر استعمال کئے جائیں گے اور جن کی تابکاری کی وجہ سے زمین کی کوئی جاندار شئے زندہ باقی نہ رہ سکے گی۔
واضح رہے کہ آرمیگاڈون کا نظریہ امریکہ میں بے حد مقبول ہے۔ اس اصطلاح کا مقصد یہ ہے کہ دنیا کو ختم کر دو۔ اس کے ماننے اور تبلیغ کرنے والوں میں امریکی حکمران خود بھی شامل ہیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
اس کے بعد ایک اور دلچسپ سوال ابھرتا ہے کہ اگر امریکہ کو دوسری جنگ عظیم میں دو دفعہ ایٹم بم استعمال کرنے سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکی تو اس ملمحمۃ الکبری میں مذکورہ کیمیائی اور جراثیمی ہتھیاروں کو امام مہدی کے خلاف امریکہ کی جانب سے دوبارہ استعمال میں کون سی جھجک رکاوٹ بن سکتی ہے؟ چنانچہ مسلمانوں کے خلاف وہ ان ہتھیاروں کا بے شرمانہ استعمال پوری آزادی کے ساتھ کریں گے۔ واضح رہے کہ آرمیگاڈون کا علاقہ بھی مسلمان ممالک خصوصاً شرق اوسط میں ہو گا۔ یہ حقیقت بھی نوٹ کئے جانے کے قابل ہے کہ اکثر و بیشتر انبیاء شرق اوسط یعنی عراق، شام، مصر، سعودیہ اور فلسطین وغیرہ میں مبعوث کئے جاتے رہے ہیں جبکہ دنیا کی آخری ہولناک جنگ بھی اسی شرق اوسط میں لڑی جائے گی۔ خیال رہے کہ مغربی طاقتوں نے اس وقت بھی اس علاقے کا فوجی لحاظ سے مکمل گھیراؤ کیا ہوا ہے۔
ایک حدیث کے مطابق اس جنگ میں (مسلمانوں کی) ''افواج کا ایک تہائی حصہ بھاگ کھڑا ہو گا جسے اللہ کبھی معاف نہیں کرے گا۔ پھر جب چوتھا دن آئے گا تو مسلم افواج کے سپاہی اللہ سے جان کی بازی لگانے کا عہد و پیمان کریں گے اور اس کے نتیجے میں اللہ دشمن کو جڑ سے اکھاڑ دے گا۔'' (مسلم، کتاب الفتن) واضح رہے کہ حدیث شریف کے مطابق یہ ملحمۃ الکبری محض تین سے چار دن تک باقی رہے گی۔ ظاہر ہے کہ ایٹمی اسلحوں کی جنگ میں آج بھی تین یا چار دنوں میں فیصلہ کن نتائج سامنے آجاتے ہیں۔ (حضور ﷺ اس زمانے میں کتنی درست پیشن گوئی کی تھی)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
ایک تہائی حصہ کا فرار
جنگ اُحد میں جس طرح منافقوں کا سردار عبداللہ بن ابی حضور ﷺ کی افواج سے اپنے ساتھیوں (یعنی ایک تہائی افراد) کو لے کر الگ ہو گیا تھا اسی طرح اس جنگ میں بھی ایک تہائی افواج کے فرار کا واقعہ ہو گا (مسلم کتاب الفتن)۔ البتہ چوتھے دن باقی رہ جانے والی افواج کو اللہ تعالیٰ فتح و کامرانی سے سرفراز کرے گا۔
یہی وہ جنگ ہو گی جس میں امام مہدی مغرب کی طاقتوں کے دانت کھٹے کریں گے جو اس وقت تک مسلمانوں کے محبوب مقامات مدینے اور مکے تک پہنچ چکی ہوں گی۔ اور اسی جنگ میں اسرائیل کے سوا سارا شرق اوسط مغربی طاقتوں سے خالی ہوجائے گا۔ یہ امر ذہن نشین رہنا چاہئے کہ مسلمانوں کی یہ جنگ عیسائی قوتوں کے خلاف ہو گی کیونکہ احادیث میں ملحمۃ الکبری رومیوں (یعنی عیسائیوں) کے ساتھ بتائی گئی ہے نہ کہ یہودیوں کے ساتھ۔ یہودی اپنی فطرت کے حساب سے غالباً اس جنگ میں بھی عیسائیوں کا سہارا لیں گے۔
اتنی عظیم پسپائی اور شکست کے باوجود مغرب کی فوجی قوت اور ذرائع وسائل کی اکثریت برقرار رہے گی۔ وہ کوشش کرتا رہے گا کہ امام مہدی کی راہ میں ہر ممکن رکاوٹیں کھڑی کرے اور مسلم ممالک کے خلاف اقتصادی پابندیاں جاری رکھے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ کمانڈو آپریشن کر کے امام مہدی کو گرفتار اور قتل کرنے کی سازشیں کرے۔ جیسے کہ اس نے کبھی اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کی کوشش کی تھی۔
امریکہ یا کسی اور ملک کی منافقانہ قیادت کے تحت مغرب چاہے گا کہ عرب قیادت کو مسلم بنیاد پرستوں سے محفوظ رکھ کر اسے انہی ممالک کے فرمانبردار حکمرانوں کے ہاتھوں میں محفوظ رہنے دے جس کے لئے وہ اپنی منافقانہ اصطلاح ''اصل فرمانروا خاندان'' یا ''اصل فرمانروا جماعت'' استعمال کرے گا۔ دنیا کو دھوکے میں رکھنے کی خاطر وہ اپنے ظالمانہ اقدامات کو ہمیشہ اصولی قرار دیتا ہے جس کی مدد کے لئے اس کے متعصب ذرائع ابلاغ ہمہ تن تیار رہتے ہیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
ہزاروں سال گزر جانے کے باوجود مندرجہ ذیل حدیث ان پر پوری اترتی ہے کہ ''قیامت اس وقت آئے گی جب رومی ایک بہت بڑی اکثریت جمع کرلیں گے۔'' (مسلم کتاب الفتن) ایک اور حدیث میں ذکر ہے کہ ''مدینے تک مسلمانوں کا گھیراؤ ہوچکا ہو گا اور ان کی دور دراز کی آخری فوجی چوکی ''سلاح'' ہو گی۔'' (ابوداؤد) اسی طرح ایک دوسری حدیث میں درج ہے کہ ایک دفعہ کوفے میں سرخ آندھی آئی۔ اسی دوران ایک شخص آیا اور اس نے یہ الفاظ کہے کہ ''اے عبداللہ بن مسعود ؓ، قیامت کی گھڑی آگئی ہے۔'' حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ اس وقت کسی چیز سے ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے تھے۔ یہ سن کر آپ نے جواب دیا کہ ''لوگو سن لو کہ قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک کہ لوگ ورثہ کی تقسیم نہ کرلیں اور مال غنیمت نہ حاصل کرلیں۔'' پھر انہوں نے شام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن اپنی فوجیں شام کے خلاف لاکھڑی کرے گا۔ اس موقع پر ایک صحابی نے ان سے سوال کیا کہ دشمن سے آپ کی کیا مراد ہے؟ کیا رومی؟ انہوں نے کہا کہ ہاں رومی۔ پھر انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک خوفناک جنگ (الملحمۃ الکبریٰ) ہو گی جس میں مسلمان آخری سانس تک جنگ کرنے کا عہد کریں گے۔ وہ لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ رات ہوجائے گی اور کوئی بھی فوج فاتحہ نہیں ہوسکے گی۔ پھر مسلمان ایک بار پھر جان کی بازی لگانے کا عہد کریں گے۔ چوتھے دن بچے ہوئے مسلمان ایک بار پھر فتح یا شہادت کا عہد کرتے ہوئے میدان میں اتریں گے۔ اس کے بعد ایسی خونریز جنگ ہو گی کہ اس سے پہلے کسی نے نہ دیکھی ہو گی۔ حتیٰ کہ اگر کوئی پرندہ بھی ان کے اوپر سے گزرنا چاہے گا تو وہ بھی آخری حصے تک پہنچنے سے پہلے ہی مر کر گر جائے (یعنی خونریزی اتنے بڑے پیمانے پر ہو گی کہ کوئی پرندہ بھی زندہ نہ بچ سکے گا)۔ جب آخر میں گنتی کی جائے گی تو سو میں سے صرف ایک آدمی زندہ پایا جائے گا۔ باقی تمام افراد شہید ہوچکے ہوں گے۔ (مسلم کتاب الفتن)۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''کیا تم نے اس شہر کے بارے میں سنا ہے کہ جس کا ایک حصہ خشکی ہے اور باقی حصہ سمندر ہے؟'' انہوں نے جواب دیا جی ہاں، آپ e نے فرمایا ''قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک کہ بنی اسرائیل (یہودیوں) کے ستر ہزار افراد اس پر حملہ نہیں کریں گے۔
''جب مسلمان وہاں اتریں گے تو نہ تو وہ ہتھیاروں سے لڑیں گے نہ تیر اندازی کریں گے۔ بلکہ صرف یہ کہیں گے۔ لا الہ الا اللہ واللہ اکبر۔ یہ کلمہ سن کر ہی (سمندر کی طرف کی) ایک دیوار گر جائے گی۔ اس کے بعد وہ ایک بار پھر یہی کلمہ دہرائیں گے اور شہر کی دوسری طرف کی دیوار بھی گرجائے گی۔ اب وہ ایک بار پھر لا الہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے اور شہر کے دروازے ان کے لئے کھل جائیں گے۔ ابھی وہ اس جنگ کے ثمرات سمیٹ ہی رہے ہوں گے کہ یکایک شور ہو گا اور آواز آئے گی کہ ''دجال آگیا ہے'' (مسلم)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
ایک اور موقع پر نبی کریم e نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک کہ رومی (مشرق وسطیٰ کے علاقے) ''العمق'' یا ''دابق'' میں نہیں اتریں گے۔ ان کے خلاف لڑنے کے لئے مدینہ سے دنیا کی بہترین فوج آئے گی۔ جب یہ لوگ صفیں بنالیں گے تو رومی مسلمانوں سے کہیں گے کہ ''ان کے درمیان مت کھڑے ہو'' جب کہ مسلمان جواب دیں گے ''نہیں خدا کی قسم ہم تمہارے اور اپنے بھائیوں کے درمیان سے نہیں ہٹیں گے۔'' پھر وہ جنگ کریں گے اور اس کے نتیجے میں :
(۱) فوج کا تیسرا حصہ بھاگ کھڑا ہو گا جسے اللہ کبھی معاف نہیں کرے گا۔
(۲) ایک اور تہائی حصہ اعلیٰ درجے کا شہید ہو گا۔
(۳) اور باقی تیسرا حصہ فتحیاب ہو گا اور قسطنطنیہ کو حاصل کرے گا۔ پھر آپ e نے فرمایا کہ ابھی مسلمان مال غنیمت کی تقسیم میں مصروف ہی ہوں گے اور ابھی انہوں نے زیتون کے درختوں پر اپنی تلواریں لٹکائی ہی ہوں گی کہ اچانک شیطان کی آواز آئے گی ''لوگو تمہارے گھروں پر دجال نے قبضہ کرلیا ہے۔'' یہ سن کر تمام مجاہدین نکل کھڑے ہوں گے۔ جب یہ مسلمان شام کی طرف آئیں گے تو دجال ظاہر ہوجائے گا حالانکہ مسلمان ابھی اپنی صفیں ہی درست کررہے ہوں گے۔ (مسلم کتاب الفتن)۔ غالباً امام مہدی کے ظہور تک قسطنطنیہ دوبارہ عیسائیوں کے قبضے میں جا چکا ہو گا۔
شام کی سرحد اس وقت چونکہ غیر محفوظ ہو گی اس لئے مغرب العمق یا دابق پر اتر کر اس پر قبضہ کرلے گا۔ وہاں سے مغرب کی یہ فوجیں مدینہ کی طرف روانہ ہوں گی جو المہدی کا مرکز ہو گا۔ امام مہدی کا گھیراؤ اگرچہ (مدینے کی آخری چوکی) سلاح کے علاقہ تک ہو چکا ہو گا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اس عرصے کے دوران امام مہدی اللہ تعالیٰ کی پسندیدہ اور دنیا کی بہترین فوج تیار کرچکے ہوں گے جس میں بہترین، مخلص اور متقی سپاہی شامل ہوں گے۔ عین ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے الہام کے ذریعے امام مہدی کو بہترین فوج تیار کرنے اور بہترین جنگی بندوبست کرنا سکھا دے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے جنگ بدر میں حضور e کو بہترین جنگی حکمت عملی سمجھائی تھی۔
الملحمۃ الکبریٰ کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام دجال کا پیچھا کر کے اسے اسرائیل اور شام کی سرحد لُد ایئرپورٹ پر قتل کردیں گے اس کے بعد وہ زمین سے صلیب اور جزیہ کا خاتمہ کریں گے اور ساری دنیا پر ایک بار پھر خلافت راشدہ کا نظام قائم کریں گے۔ کفر زمین سے مٹ جائے گا اور اسلام گھر گھر میں داخل ہوجائے گا۔
حضرت نافع بن عتبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
٭ تم عرب پر حملہ کرو گے اور اللہ تمہیں کامیابی عطا کرے گا۔
٭ پھر تم ایران پر حملہ کرو گے اور اللہ تمہیں کامیابی عطا کرے گا۔
٭ پھر تم روم پر حملہ کرو گے اور اللہ تمہیں کامیابی عطا کرے گا۔
٭ پھر تم دجال پر حملہ کرو گے اور اللہ تمہیں کامیابی عطا کرے گا۔ (مسلم)
 
Top