ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
فلسطینی برادران پر بہیمانہ ظلم و تشدد کی خبریں ساری دنیا میں پھیل رہی ہیں۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب انہیں خاک و خون میں نہ نہلایا جاتا ہو۔ عالمی ضمیر تو اس وقت بے حس ہے ہی کیونکہ یہ محض اپنے مفاد کے تحت ہی کچھ اثر قبول کرتا ہے لیکن اصل سوال امت مسلمہ کے ضمیر کا ہے۔ دنیا کا ضمیر بے شک خراٹے لیتا رہے لیکن امت مسلمہ کا ضمیر آخر کیوں سویا ہوا ہے؟ کیوں ان میں بیداری نہیں پائی جاتی؟ کیوں ان میں دکھ اور تڑپ نہیں پیدا ہوتی اور کیوں وہ ایسا کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھاتے جس سے دشمنوں پر کوئی ہیبت بیٹھ سکے؟ مسجد اقصیٰ کیوں آج فریاد کناں ہے؟ اور کیوں وہ پکار رہی ہے کہ'' امت مسلم سوتی ہے۔ مسجد اقصیٰ روتی ہے''؟
عالمی طور پر مسلمانوں کے کم و بیش ۵۶ آزاد ممالک موجود ہیں جہاں دنیا بھر کے خزانے پائے جاتے ہیں۔ دنیا میں مسلمانوں کی کل تعداد سوا ارب کے لگ بھگ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس دنیا میں ہر پانچواں آدمی مسلمان ہے۔ دنیا کا کوئی کاروبار اور فضائی، بری و بحری نقل و حرکت اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک کہ مسلم ممالک کی مربوط زنجیر پار نہ کر !!لی جائے جیسا کہ اس کتاب کے ٹائیٹل پر موجود نقشے سے واضح ہے۔ اس کے باوجود اگر وہ ذلت و بربادی اور استحصال کا شکار ہیں تو اس کی وجہ خود ان کی اپنی کوتاہی اور بزدلی ہے ورنہ اتنی بڑی حیثیت کی قوم کو تو تمام دنیا کو خود اپنے پیچھے چلنے پر مجبور کردینا چاہئے۔
آج اسرائیل دس عرب ممالک کے وسط میں واقع ہونے کے باوجود انہیں تباہ و برباد کررہا ہے تو اس میں عرب ممالک کی اپنی کوتاہی اور ان کی مغربی طاقتوں کی کاسہ لیسی شامل ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ان کے درمیان باہمی اتحاد ہو اور مسجد اقصیٰ کے مسئلے پر جرأت مندانہ کردار ہو۔ عرب ممالک اپنی تیل کی بلین ڈالرز سالانہ کی آمدنی سے جو وہ مغربی بینکوں میں جمع کراتے ہیں اور جس کی وجہ سے خود مغرب کی معیشت مضبوط ہو رہی ہے۔ امریکہ اور برطانیہ پر دباؤ ڈالیں تو ان کا دماغ محض چھ ماہ میں درست ہوسکتا ہے۔
دوسرا بڑا ہتھیار خود تیل کا ہے۔ اسی تیل سے استحصال پسند سامراجی ممالک کے ہر قسم کے پہئے چل رہے ہیں اور اسی تیل کے باعث اسرائیل کے طیارے اور توپیں آگ اُگل رہی ہیں۔ حیرت ہے کہ تیل کے پچاسی فیصد کنوئیں مسلم ممالک میں موجود ہیں لیکن پھر بھی ہم اس تیل کو مؤثر ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کررہے ہیں۔ حالیہ عراق امریکہ جنگ میں عرب لیگ نے واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ وہ اس جنگ میں تیل کا ہتھیار استعمال نہیں کرے گی۔ اگر ہم پیٹرول کے مسئلے پر اقوام متحدہ اور امریکہ سے محض سودے بازی کریں۔ تب بھی صرف ایک دو ہفتوں کے بعد ہی یہ قوتیں عرب ممالک کے آگے گھٹنے ٹیک سکتی ہیں۔ اس ضمن میں صرف ایک مجاہد اللہ تعالیٰ نے مسلم ممالک میں پیدا کیا تھا جس کا نام شاہ فیصل مرحوم تھا۔ اس کے اس اقدامات نے پورے مغرب کو بری طرح ہلادیا تھا۔ مغرب اس زمانے میں فی الحقیقت رو پڑا تھا۔
عالمی طور پر مسلمانوں کے کم و بیش ۵۶ آزاد ممالک موجود ہیں جہاں دنیا بھر کے خزانے پائے جاتے ہیں۔ دنیا میں مسلمانوں کی کل تعداد سوا ارب کے لگ بھگ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس دنیا میں ہر پانچواں آدمی مسلمان ہے۔ دنیا کا کوئی کاروبار اور فضائی، بری و بحری نقل و حرکت اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک کہ مسلم ممالک کی مربوط زنجیر پار نہ کر !!لی جائے جیسا کہ اس کتاب کے ٹائیٹل پر موجود نقشے سے واضح ہے۔ اس کے باوجود اگر وہ ذلت و بربادی اور استحصال کا شکار ہیں تو اس کی وجہ خود ان کی اپنی کوتاہی اور بزدلی ہے ورنہ اتنی بڑی حیثیت کی قوم کو تو تمام دنیا کو خود اپنے پیچھے چلنے پر مجبور کردینا چاہئے۔
آج اسرائیل دس عرب ممالک کے وسط میں واقع ہونے کے باوجود انہیں تباہ و برباد کررہا ہے تو اس میں عرب ممالک کی اپنی کوتاہی اور ان کی مغربی طاقتوں کی کاسہ لیسی شامل ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ان کے درمیان باہمی اتحاد ہو اور مسجد اقصیٰ کے مسئلے پر جرأت مندانہ کردار ہو۔ عرب ممالک اپنی تیل کی بلین ڈالرز سالانہ کی آمدنی سے جو وہ مغربی بینکوں میں جمع کراتے ہیں اور جس کی وجہ سے خود مغرب کی معیشت مضبوط ہو رہی ہے۔ امریکہ اور برطانیہ پر دباؤ ڈالیں تو ان کا دماغ محض چھ ماہ میں درست ہوسکتا ہے۔
دوسرا بڑا ہتھیار خود تیل کا ہے۔ اسی تیل سے استحصال پسند سامراجی ممالک کے ہر قسم کے پہئے چل رہے ہیں اور اسی تیل کے باعث اسرائیل کے طیارے اور توپیں آگ اُگل رہی ہیں۔ حیرت ہے کہ تیل کے پچاسی فیصد کنوئیں مسلم ممالک میں موجود ہیں لیکن پھر بھی ہم اس تیل کو مؤثر ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کررہے ہیں۔ حالیہ عراق امریکہ جنگ میں عرب لیگ نے واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ وہ اس جنگ میں تیل کا ہتھیار استعمال نہیں کرے گی۔ اگر ہم پیٹرول کے مسئلے پر اقوام متحدہ اور امریکہ سے محض سودے بازی کریں۔ تب بھی صرف ایک دو ہفتوں کے بعد ہی یہ قوتیں عرب ممالک کے آگے گھٹنے ٹیک سکتی ہیں۔ اس ضمن میں صرف ایک مجاہد اللہ تعالیٰ نے مسلم ممالک میں پیدا کیا تھا جس کا نام شاہ فیصل مرحوم تھا۔ اس کے اس اقدامات نے پورے مغرب کو بری طرح ہلادیا تھا۔ مغرب اس زمانے میں فی الحقیقت رو پڑا تھا۔