ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
یہود یوں اور عیسائیوں کا گٹھ جوڑ
1492ء تک سارے مسیحی مغرب میں یہودیوں کا داخلہ بند تھا۔ یہودیوں کے بارے میں عیسائی یقین رکھتے تھے کہ اللہ کی پیدا کردہ مخلوقات میں سب سے بدترین اور شریر ترین مخلوق یہودی ہیں۔ اس قوم پر سب سے زیادہ تشدد اور عذاب عیسائی دنیا ہی نے پہنچایا ہے۔ وہ انہیں اپنے مسیحا جناب عیسیٰ u کا قاتل سمجھتے تھے۔ لیکن عجیب اتفاق ہے کہ 1948ء میں اسرائیل کے قیام سے پہلے عیسائیوں کی یہود دشمنی آہستہ آہستہ ختم ہونے لگی۔ بلکہ اس سے بھی آگے بڑھ کے وہ یہودیوں کی محبت میں گرفتار ہونے لگے۔ چنانچہ عیسائی آج یہودیوں سے بھی زیادہ اسرائیل کی توسیع اور استحکام کے وکیل بنے ہوئے ہیں۔ ان کے بڑے بڑے مبلغین مثلاً جیری فال ویل اور جمی سواگراٹ جنہیں امریکہ کی بہت بڑی اکثریت انتہائی انہماک سے سنتی ہے سارے امریکہ کو اسرائیل کی مدد کے لئے اکساتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب امریکہ کے مختلف صدور بھی اسرائیل کو اپنا ایک مذہبی عقیدہ قرار دینے لگے ہیں۔ سابق صدر جمی کارٹر کا کہنا ہے کہ'' اسرائیل کا قیام بائبل کی پیشین گوئی کی تکمیل اور بائبل کے بیان کا حصہ ہے''۔ (جدید صلیبی جنگ۔ گریس ہالسیلز صفحہ69)۔ اسی طرح سابق صدر رونالڈ ریگن نے بھی کہا تھا کہ ''عنقریب دنیا فنا ہوجائے گی''۔ (تاکہ عیسائی اور یہودی زندہ رہ سکیں)۔
البتہ حیرت انگیز طور پر صدر کینیڈی تک امریکہ کے بیشتر صدور اسرائیل اور یہودیوں کے سخت ترین مخالف تھے۔ صدر آئزن ہاور یہودیوں کی توسیع پسندی کے سخت دشمن تھے۔ امریکہ کے ایک اور اولین صدر جارج بش واشنگٹن نے اپنے عوام کو متنبہ کیا تھا کہ '' یہودی خون چوسنے والی چمگادڑیں ہیں اور اگر تم نے انہیں امریکہ بدر نہ کیا تو دو سو سال سے بھی کم عرصہ میں یہ تمہارے ملک پر حکمرانی کرنے لگیں گے اور تمہاری آزادی کو سلب کرلیں گے۔'' (بیان ایمسٹرڈم چیمبر 22-9-1654۔ کتاب اینٹی زائن۔ از ولیئم گرمسٹارڈ )
1492ء تک سارے مسیحی مغرب میں یہودیوں کا داخلہ بند تھا۔ یہودیوں کے بارے میں عیسائی یقین رکھتے تھے کہ اللہ کی پیدا کردہ مخلوقات میں سب سے بدترین اور شریر ترین مخلوق یہودی ہیں۔ اس قوم پر سب سے زیادہ تشدد اور عذاب عیسائی دنیا ہی نے پہنچایا ہے۔ وہ انہیں اپنے مسیحا جناب عیسیٰ u کا قاتل سمجھتے تھے۔ لیکن عجیب اتفاق ہے کہ 1948ء میں اسرائیل کے قیام سے پہلے عیسائیوں کی یہود دشمنی آہستہ آہستہ ختم ہونے لگی۔ بلکہ اس سے بھی آگے بڑھ کے وہ یہودیوں کی محبت میں گرفتار ہونے لگے۔ چنانچہ عیسائی آج یہودیوں سے بھی زیادہ اسرائیل کی توسیع اور استحکام کے وکیل بنے ہوئے ہیں۔ ان کے بڑے بڑے مبلغین مثلاً جیری فال ویل اور جمی سواگراٹ جنہیں امریکہ کی بہت بڑی اکثریت انتہائی انہماک سے سنتی ہے سارے امریکہ کو اسرائیل کی مدد کے لئے اکساتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب امریکہ کے مختلف صدور بھی اسرائیل کو اپنا ایک مذہبی عقیدہ قرار دینے لگے ہیں۔ سابق صدر جمی کارٹر کا کہنا ہے کہ'' اسرائیل کا قیام بائبل کی پیشین گوئی کی تکمیل اور بائبل کے بیان کا حصہ ہے''۔ (جدید صلیبی جنگ۔ گریس ہالسیلز صفحہ69)۔ اسی طرح سابق صدر رونالڈ ریگن نے بھی کہا تھا کہ ''عنقریب دنیا فنا ہوجائے گی''۔ (تاکہ عیسائی اور یہودی زندہ رہ سکیں)۔
البتہ حیرت انگیز طور پر صدر کینیڈی تک امریکہ کے بیشتر صدور اسرائیل اور یہودیوں کے سخت ترین مخالف تھے۔ صدر آئزن ہاور یہودیوں کی توسیع پسندی کے سخت دشمن تھے۔ امریکہ کے ایک اور اولین صدر جارج بش واشنگٹن نے اپنے عوام کو متنبہ کیا تھا کہ '' یہودی خون چوسنے والی چمگادڑیں ہیں اور اگر تم نے انہیں امریکہ بدر نہ کیا تو دو سو سال سے بھی کم عرصہ میں یہ تمہارے ملک پر حکمرانی کرنے لگیں گے اور تمہاری آزادی کو سلب کرلیں گے۔'' (بیان ایمسٹرڈم چیمبر 22-9-1654۔ کتاب اینٹی زائن۔ از ولیئم گرمسٹارڈ )