• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منهج سلف صالحين اور اس سے انحراف

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
تبلیغی جماعت اس اعتبار سے بڑی مظلوم جماعت ہے کہ وہ کسی کی بات کا جواب نہیں دیتی خاموشی سے اپناکام کئے جاتی ہے،خدانے اس کے کام میں بڑی برکت اور تاثیر عطاکی ہے، چنانچہ لاکھوں کروڑوں افراد کی کایاپلٹ ہوئی، اس سے دشمنان دین کی نیند اڑے تو بات سمجھ میں آتی ہے لیکن جب کتاب وسنت کے نام نہاد داعیان بھی انہی دشمنان دین واسلام کی طرح بے چین وبے قرار ہوکر تبلیغی جماعت پر ہرقسم کا اتہام لگاتی ہے تو یہ مجمع البحرین کا یہ اجتماع دیکھنے سے تعلق رکھتاہے،میں تبلیغی جماعت کا نہ کوئی ذمہ دار اورنہ کوئی اتھارٹی ،ہاں اس سے محبت رکھنے والاضرورہوں!اس لئے بے بنیاد اتہامات کے جوابات دیئے جارہے ہیں۔
جن کے رؤساء کسی ایک کی بیعت کو لازمی قرار دیتے ہیں
زیر نظر مضمون میں جھوٹ کی اتنی کثرت ہے کہ مضمون نگار پر لاحول پڑھنے کو جی چاہتاہے،اگرکتاب وسنت کی پیروی کانام جھوٹ بکناہے تو مضمون نگار نے بالکل صحیح کام کیاہے لیکن اگر کتاب وسنت میں جھوٹ کی مذمت وارد ہوئی ہے (جوکہ یقینی ہے)اس کے باوجود کتاب وسنت کانام لے کر کسی جماعت کے خلاف بے بنیاد باتیں کہی جائیں تواس سے بڑاجھوٹا کون ہوگا۔
زیرنظر اقتباس ہے کہ تبلیغی جماعت کے رئوساکسی ایک کی بیعت کولازمی قراردیتے ہیں، کس تبلیغی جماعت کے رئیس نے یہ بات کہی ہے کہ کسی ایک کی بیعت لازمی ہے،ذرا مضمون نگار حوالہ کے ساتھ نقل کرے ۔بیعت کی اہمیت ،اس کو بہتر سمجھنا ،علیحدہ امر ہے اوربیعت کو لازمی قراردیناالگ مسئلہ ہے،جولوگ اتنابھی سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے وہ بھی فضیلۃ الشیخ بن جایاکرتے ہیں۔
اسی طرح انہوں نے حیاۃ الصحابہ کو بھی بطور نصاب مقرر کیا ہوا ہے جس کے جھوٹے قصے میں ان کی خواہشات کے موافق ہیں
فضائل اعمال میں شرکیہ امور ہیں اور حیات الصحابہ میں جھوٹے قصے ہیں توپھر انہوں نے عربوں کیلئے حیاۃ الصحابہ کیوں مختص کیا،سوال یہ ہے کہ کتنی حدیث کی کتابیں ہیں جن میں جھوٹی روایتیں ہیں سب کو دریابرد کردیاجائے،صرف سند کا ذکر کافی نہیں،کیونکہ ان کتابوں کے مولفین نے یہ کہیں نہیں کہاکہ ہم نے سند ذکر کردی ہے لہذا اگرکوئی روایت موضوع ملتی ہے تواس کی چھان بین کرلی جائے، یہ تو بعد کے علماء نے ان کیلئے عذرتراشاہے،لہذا نزلہ صرف حیاۃ الصحابہ پر کیوں،جن کتابوں سے حیاۃ الصحابہ والے نے یہ جھوٹے واقعات اپنی خواہش کے مطابق اخذ کئے ہیں ان کو کیوں نہ نذرآتش کردیاجائے اوراگربس چلے توان کے مولفین کوبھی۔
یہ بات قابل غور ہے کہ خطہ عرب کے لیے حیاۃ الصحابہ اور غیر عرب خطوں میں اپنا وضع کردہ تبلیغی نصاب پڑھاتے ہیں
جب ایک میں شرکیہ امور ہیں اور دوسرے مین جھوٹے قصے تو پھر عربوں اورعجمیوں میں فرق کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی، اس سے غیرمقلدین کے اس زعم باطل کا بھی دفعیہ ہوگیا کہ عربوں سے فضائل اعمال کو چھپاناچاہتے ہیں ،ایک زمانہ میں تو غیرمقلدین کا دعویٰ تھاکہ یہ تبلیغی دیوبندی لوگ کبھی بھی فضائل اعمال کا عربی ترجمہ نہیں کریں گے ورنہ ان کی حقیقت عرب دنیا کے سامنےظاہر ہوجائے گی،اب جب کہ فضائل اعمال کا عربی ترجمہ ہوگیاہے تویہ غیرمقلدین پھر کسی نئے دعویٰ کی تلاش میں ہیں۔بے حیاباش ہرچہ خواہی کن۔
عقیدہ سلیم کے حامل لوگوں کے علاوہ اگر ان کے ساتھ دس سال بھی رہو تو بھی علم شرعی سے کورے کے کورے ہی رہوگے۔
تبلیغی جماعت نے کب دعویٰ کیاہے کہ وہ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کا کورس یاام القریٰ کا کورس چلارہی ہے، کب اس نے یہ کہاہے کہ وہ عالم وفاضل کا نصاب اپنے چلوں میں پڑھارہی ہے، یاتبلیغی جماعت نے کب منع کیاہے کہ اس کے ارکان علم دین حاصل نہ کریں، کس رکن کو اس نے عالم وفاضل بننے سے روکاہے، تبلیغی جماعت کے چھ نمبروں میں سے تیسرانمبر علم کا ہی ہے۔ مضمون نگار کے پاگل پن پر حیرت ہے کہ بلاسوچے سمجھے جومنہ میں آیابک دیا،کچھ تو خوف خداہوناچاہئے۔
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے پاکستان میں اہل حدیث کی مساجد کو مسمار کردیا ۔ یہ اہل استعمار کے آلہ کار ہیں اس وجہ سے ان کو چین میں اور یہود و نصاریٰ کے پاس آنے جانے کی کھلی چھٹی ہے۔
پاکستان کے بارے میں کچھ کہنامشکل ہے لیکن تبلیغی جماعت کے مزاج ومذاق سے یہ بات میل نہیں کھاتی ،ہم نے تودیکھاہے کہ تبلیغی جماعت کے ارکان نے مسجد بنائی،اس پر بریلوی قابض ہوگئے توبھی رفع شر اورمسلمانوں میں یکجہتی کے خیال سے تبلیغی جماعت والے اپنے حق سے دستبردار ہوگئے،مضمون نگار کو چاہئے کہ وہ اخباری حوالہ جات کے ساتھ اپنے دعویٰ کو مدلل کرے ورنہ یہ اس کاایک اورجھوٹ ہی سمجھاجائے گا۔
ان کو ماننے والے اکثر و بیشتر جاہل ہی ہوتے ہیں جو سلف صالحین کے منہج سے ناآشنا ہوتے ہیں۔ عالم تو شاذ و نادر ہی کوئی ان کے ساتھ ہوتا ہے۔
عالم سے اگرمراد کریلانیم چڑھاسلفی عالم ہے تو یہ بات صحیح ہے،،ہاں اگر عالم سے مراد یہ ہے کہ دنیابھر میں صرف ایک مخصوص مسلک ،ٹیگ اور شناخت کے لوگ ہی عالم ہیں تب بھی مضمون نگار کی یہ بات صحیح ہے۔
ورنہ عالم سے اگرمراد قران کے مطابق خوف خدارکھنے والاعالم ہے تو وہ ماشاء اللہ کم نہیں ہوتے
اپنی اولاد کو بغیر کسی توجہ اور خیال کے لمبی مدت کے لئے چھوڑ کر چلے جاتے ہیں جو چار ماہ سے زیادہ ہوتی ہے بلکہ کچھ تو اپنی بیویوں کو طلاق دے دیتے ہیں تاکہ اس نام نہاد دعوت کے لئے مکمل فارغ ہوجائیں اور ہر وقت سفر میں ہی رہتے ہیں
چارماہ کا ذکر بڑی بلاغت لیے ہوئے ہے، اگر چارماہ سے یہ مراد ہے جیساکہ حضرت عمر کے واقعہ میں ہے کہ انہوں نے اپنی بیٹی ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے ایک واقعہ سے متاثر ہوکر پوچھاکہ عورت مرد کے بغیر کتنے دنوں تک رہ سکتی ہے تو انہوں نے چارماہ کا جواب دیا،اگریہی مراد ہے توپھر جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ اورام لقریٰ یونیورسٹی میں سالہاسال لگانے والوں کے متعلق کیاارشاد ہوتاہے؟پھر ان محدثین کے متعلق کیاارشاد ہوتاہے جو طلب حدیث میں سالہاسال کیلئے نکل جاتے تھے،ہم اگرعرض کریں گے تو شکایت ہوگی توبہتر یہی ہے کہ ایسی باتیں زبان پر نہ لائیں جس کی وجہ سے ایسی باتیں سننی پڑیں، ہے یہ گنبد کی صداجیسی کہوویسی سنو
ان میں شمری، سبیعی، سعد الحصین اور شرقاوی وغیرہ جیسے کئی مشائخ قابل ذکر ہیں۔
تین چار افراد کا ذکر کرکے کروڑوں کی آبادی پر حکم لگانے کی فقاہت غیرمقلدوں کوہی مبارک ہو، قرآن پاک میں ہم نے پڑھاہے کہ یہودونصاری کی سازش تھی کہ صبح اسلام لائیں اورشام کو پھرجائیں اوراس طرح اسلام کو بدنام کریں،ایسے لوگ ہرزمانہ میں رہے ہیں اوررہیں گے ،ان چارپانچ یادس بیس یاسودوسو لوگوں سے تبلیغی جماعت کے خراب ہونے پر استدلال کرنا اورلاکھوں کروڑوں لوگوں کے تبلیغی جماعت سے جڑے ہونے پر خوبیوں پر دلیل نہ پکڑناخواہش نفس کی اچھی مثال ہے ۔

جہاد کی ترغیب وتشجیع توتقریباً نصف قرآن نے دی ہے جبکہ ان لوگوں کا خیال ہے کہ ہمارے ساتھ تبلیغ میں نکلنا ہی اصل جہاد ہے۔
یہ بھی تبلیغی جماعت پر اتہام ہےکہ انہوں نے قتال بالسیف کا انکار کردیاہے،دین کی نشرواشاعت کیلئے نکلنایقینافی سبیل اللہ کاکام ہے،لیکن جہادبالسیف کو تبلیغی جماعت والے نہیں تسلیم کرتے،یہ ان پر بہتان اورجھوٹی الزام تراشی ہے جس کا مضمون نگار کو عنداللہ جواب دیناپڑے گا۔

ہمیں ایک معتبر آدمی نے بتایا کہ ان کی بعض مساجد میں قبریں ہیں ۔ اپنے زعم کے مطابق ان کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرتے ہیں۔ ان سے رہنمائی حاصل ہوتی ہے ، کافی دیر تک ان قبروں کے سامنے خاموش کھڑے رہتے ہیں۔ تو یہ شرک کی اقسام میں سے ہے۔ بلکہ یہ بھی کہا گیا کہ کچھ تو یہ کام جمعرات کو کرتے ہیں اور اس کا نام "روحانیت کا الہام " رکھتے ہیں کہ اس عقیدے کے ساتھ وہ ان کو نفع دیں گے۔ یہ ہی اصل شرک ہے۔
جیسے مضمون نگار جھوٹاہے،ویسے ہی اس کا معتبر آدمی ہوگاکیونکہ جیسی روح ویسے فرشتے،بعض مساجد بول دو ،اوریہ نہ بتائو کہ کہاں ایساہوتاہے تاکہ نہ کوئی ان کے جھوٹ کی تحقیق کرسکے اورنہ تفتیش کرسکے ،یہ تو غیرمقلدوں کا حربہ ہے کہ مجمل بات مجمل کلام،کتاب وسنت کا مجمل نعرہ اورتفصیل میں سب کچھ ہباءامنثورا،
ان کے باطل منہج کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ کتنے ہی لوگ جو ان کے ساتھ تھے، چھوڑگئے۔ لیکن اس کے برعکس آپ نے کسی ایک کو بھی نہیں دیکھا ہوگا جس نے سلفی منہج یعنی احکام کا استنباط کرنے والے کبار علماء کے منہج کو خیر باد کہا ہو۔
مضمون نگار نے لکھاہے کہ باطل منہج کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ کتنے ہی لوگوں نے ان کا ساتھ چھوڑدیا،سوال یہ ہے کہ کیاکسی جماعت سے کسی فردیاافراد کا ترک تعلق کرنااس جماعت کے غلط ہونے کی دلیل ہے،اگریہی سب سے بڑی دلیل ہے تو کیاارشاد ہوگااگرکچھ لوگ سلفیت ترک کردیں ،یہ بھی مضمون نگار کا نراجھوٹ اوردعویٰ ہے کہ سلفیت کسی نے ترک نہیں کی، نہ جانے کتنے سلفی مرزائی اورکتنے چکرالوی بن گئے،لیکن مضمون نگار مرغ کی ایک ٹانگ کی مثل اپنی بات پر اڑاہے ،اگراندھے کو دن دوپہر میں کچھ دکھائی نہ دے تواس سے یہ کہاں لازم آیاکہ دوسرے بھی اپنی آنکھیں پھوڑڈالیں گے۔ایعمی العالمون عن الضیاء
ان کی واضح علامات میں سے ایک علامت یہ بھی ہے کہ توحید اسماء و صفات کو بیان کرنے سے کتراتے ہیں اور توحید ربوبیت میں صرف کلمہ توحید کو بیان کرنا ہی کافی سمجھتے ہیں۔جبکہ توحید کے منافی امور یعنی شرکیات، بدعات و خرافات میں تساہل اختیار کرتے ہیں اوراپنے اس رویے کی دلیل یہ دیتے ہیں کہ ان امور کے بیان کرنے سے اتحاد و اتفاق ختم ہوتا ہے۔
یہ غیرمقلدوں کاپراناحربہ ہے ،تبلیغی جماعت سے لوگوں کو بدظن کرنے کا،یہ بعینہ روشن خیالوں کا طریقہ کار ہے جو مدارس پر الزام لگاتے ہیں کہ وہاں سے سائنسداں نہیں نکلتے، ارے اللہ کے بندے مدارس نے کب خود کے کالج اوریونیورسٹی ہونے کا دعویٰ کیاہے جووہاں سےسائنسداں نکلیں گے۔ تبلیغی جماعت نے کب یہ کہاہے کہ وہ ردبدعات کیلئے کام کررہی ہے، کب اس نے یہ کہاہے کہ وہ عقیدہ توحید کو اس طرح پیش کرتی ہے جس طرح سلفی مدارس میں پڑھایاجاتاہے۔ تبلیغی جماعت کاتوکہناہے کہ فضائل سے اعمال کا شوق پیداہوتاہے اوراس بات سے کسی بھی ذی ہوش شخص کو انکار نہ ہوگابشرطیکہ وہ غیرمقلد نہ ہو،ہم کسی کو اعمال کی جانب متوجہ کرتے ہیں، اس کے دل میں ایمان اعمال کا شوق پیداکرتے ہیں،ان کو علم کی اہمیت بتاتے ہیں، اب وہ جاکر جس عالم سے چاہے پڑھے، علم حاصل کرے،توحیدربوبیت ،الوہیت وغیرذلک جوکچھ جاننااورسیکھناچاہتاہے سیکھے، تبلیغی جماعت نے کب اس سے منع کیاہے اورکس کتاب میں منع کیاہے،اگرتبلیغی جماعت نے ان امور کا انکار نہیں کیاہے تو مضمون نگار کی آنکھوں کا پانی مرگیاہے جوبے بنیادالزامات تبلیغی جماعت پر لگائے چلاجارہاہے۔
ان کا مذہب بزرگوں کےخوابوں اور اقوال پر تعمیر ہے ۔
ہم توسمجھتے ہیں کہ تبلیغی جماعت کا مذہب اسلام ہے،فاضل گرامی مضمون نگار کی تحریر سے پتہ چلاکہ تبلیغی جماعت کا بھی کوئی مذہب ہے ،ہم تو اب تک سمجھتے تھے کہ تبلیغی جماعت میں ہرمسلک اورتنظیم والوں کی شمولیت ہے ،اب پتہ چلاکہ ان کا ایک خاص مذہب ہے لیکن چونکہ مضمون نگار اپنے دعاوی پر کوئی ثبوت پیش کرنانہیں چاہتے،شیطانوں کی طرح صرف الزام لگاناچاہتے ہیں تو لگانے دیجئے کل قیامت میں پتہ چلے گا۔ افرس تحت رجلک ام حمار
اوریہ لوگ تصوف کے سلاسل اربعہ نقشبندی، قادری، سہروردی اور چشتی کے قائل ہیں اور اس پر مستزاد ان کا یہ زعم باطل کہ تصوف اور بدعت معاصی اور نافرمانی کی نسبت کم خطرناک ہیں
تصوف کے قائل تو شاہ ولی اللہ اوراسماعیل شہید بھی تھے، نواب صدیق حسن خان اورسید نذیرحسین صاحب بھی تھے،ان لوگوں کے نام پر مدارس کھڑے کردیتے ہو اوربے چاری تبلیغی جماعت پر مشق ستم ، یہ دوہراکھیل اور دوغلاپن کب تک۔
جبکہ دیوبندیت کے لئے تعصب کرنا اور کتاب و سنت کے دلائل اور اقوال سلف کی طرف سے صرف نظر کرنا یہ ان کا منھج ہے
ماشاء اللہ یہ منہج بھی موقرمضمون نگار نے اپنی جانب تبلیغی جماعت کا طے کردیا،لیکن چونکہ مضمون نگار کی شیطانیت عریاں ہوچکی ہےلہذا نہ وہ دلیل دیں گے اورنہ ہم دلیل کا مطالبہ کریں گے۔بس اتناکہناچاہتے ہیں ذراآنکھ میں بھرلو پانی
موضوع احادیث، من گھڑت قصے، خواب، ان کی لذت، کبار صوفیہ کے اقوال نقل کرتے رہتے ہیں۔ اورنہ تو ان قبورکا انکارکرتے ہیں جو ان کی بعض مساجد میں پائی جاتی ہیں۔
پھر بعض مساجد کا ذکر موجود ہے، لیکن یہ بعض مساجد کہاں ہیں، ان کے نام کیاہیں، اس سے مضمون نگار کو کوئی سروکار نہیں،اگربنگلہ والی مسجد یعنی تبلیغی جماعت کا مرکز ہے تو مضمون نگار کی جہالت پر ماتم کرنے کودل چاہتاہے، اسے معلوم ہوناچاہئے کہ پہلے پہل یہ قبریں جو شاید دویاتیں ہیں، مسجد سے باہر تھیں، جب تبلیغی مرکز کی توسیع ہوئی اوریہ کئی بار ہوئی ہے تو اس توسیع میں یہ قبریں مرکز میں شامل ہوگئیں، لیکن اب بھی یہ مسجد سے باہر ہیں، مسجد کے اندر نہیں ہیں، ہاں اگر کوئی ضد اور ہٹ دھرمی پر اڑاہواہو کہ نہیں بغیر دلیل اورثبوت کے جوکچھ میں کہہ رہاہوں ،وہی صحیح ہے توایسے جاہلوں کو سلام۔
تعویذ گنڈہ اور ان طلاسم کا اہتمام کرتے ہیں جن پر ان کے مخبوط الحواس مشائخ کی جانب سے ارقام درج ہوتے ہیں
تبلیغی جماعت کے کس ذمہ دار کو تعویذ گنڈاکرتے ہوئے دیکھ لیاہے، یاتبلیغی جماعت کے چھ نمبروں میں سے کس نمبر میں تعویذ گنڈا کا ذکر ہے ،مضمون نگار نے جھوٹ کے دفتر کو اتناپھیلایاہے اس کو سمیٹناتک مشکل ہوجارہاہے پتہ نہیں کس ایمان کے ساتھ یہ جھوٹ اس نے لکھاہوگا، شاید کتاب وسنت کی خدمت ہی کی نیت سے یہ سب جھوٹ اس نے بولے ہوں گے۔
ان میں کچھ تو قبروں کے نزدیک خصوصاً بروزجمعرات کو " نفس کی رہنمائی" کے لیےمراقبہ کرتے ہیں اور اسے الہام روحانی کہتے ہیں۔
مضمون نگار کاکچھ کچھ کچھ کچھ یہ سب خود کو بچانے کے حیلے ہیں،اگرکوئی اعتراض کرے کہ ہم نے توکہیں نہ دیکھاتوکہہ دیں گے کہ ہم نے توکچھ کہاہے ،ہرایک جگہ تھوڑے ہی کہاہے۔خباثت کی حد ہوتی ہے لیکن مضمون نگار اس مرحلہ سے کوسوں آگے نکل گئے ہیں، رہاجمعرات کا مسئلہ تو تبلیغی جماعت جمعرات کاہفتہ وار اجتماع ہوتاہے،اس کیلئےکوئی بھی دن متعین کیاجاسکتاتھااورجس دن کو بھی متعین کیاجاسکتاتھااس پر یہی اعتراض ہوتا،
کچھ تو ہر جمعرات کی شام کو سورۃ یٰس پڑھنے کا حکم دیتے ہیں
یہاں بھی وہی آلۃ الکذب ’’کچھ‘‘موجود ہے،
یہ بدعتی لوگوں کو علماء موحدین پر فوقیت دیتے ہیں اور جو آدمی شرک و بدعت اور اس صوفیت کے خلاف کھڑا ہو تو یہ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ اپنے پیرومرشد کی وفات کے وقت قرآن کی تلاوت کرتے ہیں۔ علم اور علماء سے محتاط رہنے کی تلقین کرتے ہیں۔ علماء کے علم کو علم المسائل ( مسائل کا علم) اور صوفیہ کے علم کو علم الحقائق ( حقائق کا علم) کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔
پہلے توکہاکہ اس جماعت کے پاس علم نہیں ہے، توحید کا علم نہیں ہے وغیرذلک اب کہہ رہے ہیں کہ بدعتیوں کو موحدین پر فوقیت دی جاتی ہے، یعنی وہ توحید کا پوراعلم رکھتے ہیں اورتوحید پر کھڑااترنے والے موحدین کوبھی جانتے ہیں، جھوٹے کو حافظہ نہیں ہوتا، اس کی صحیح مثال مضمو نگار نے پیش کی ہے،لیکن اگر موحدین سے صرف سلفی مراد ہیں تو شاید مضمون نگار کی یہ بات صحیح ہو ،لیکن اگر دنیا میں سلفیوں کو چھوڑ کر دوسرے لوگ بھی موحد ہیں تو یہ بات سرتاسر غلط ہے۔
کچھ تو اپنے علماء کے معصوم ہونے کا اعتقاد رکھتے ہیں۔ اور رسول اللہ ﷺ کی ذات اقدس اور اہل بیت کے بارے میں حد سے زیادہ غلو کرتے ہیں۔
یہاں بھی وہی آلۃ الکذب’’کچھ‘‘موجود ہے،اب تواس مضمون نگار کو مذموم نگار کہنے کا دل چاہتاہے، حدکردی تم نے۔
حقیقت یہ ہے کہ ان کی کوئی ثقافت نہیں، نصف صدی سے زیادہ زمانہ گزرنے کے باوجود کوئی ماہر عالم پیدا نہیں ہو سکا۔"
یہ اقتباس مذموم نگار کی جہالت کا آئینہ ہے ،کیاتبلیغی جماعت نے خود کے کسی مدرسہ ،جامعہ یایونیورسٹی ہونے کا دعویٰ کیاہے جو نصف صدی سے زیادہ عرصہ گزرنے پر کوئی ماہر عالم پیدانہیں ہوسکا،مذموم نگار مزید نصف عرصہ گزارلیں یااپنے بال بچوں کو نگرانی کی وصیت کرجائیں تب بھی تبلیغی جماعت سے کوئی ماہر عالم پیدانہیں ہوسکے گا،انگور کے درخت پر سیب تلاش کرنے والا ایساجاہل نادرالوجود ہوتاہے،بہت کمیاب ہوتے ہیں ایسے جاہلیں، پھرتاہے فلک برسوں تب کہیں جاکر ایک مخصوص گروہ میں ایسے جاہلین پیداہوتے ہیں۔
" تبلیغی جماعت کی دعوت جدید صوفیانہ دعوت ہے۔ اخلاقیات کی دعوت دیتے ہیں لیکن معاشرے کی اصلاح عقیدہ کے بارے میں خاموش دیوار ہیں، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس سے تفرقہ پیدا ہوتا ہے۔"
تبلیغی جماعت فضائل کی بنیاد پر کام کرتی ہےاور یہ نفسیاتی حقیقت جو ثابت شدہ ہے کہ ایک انسان کے اندر جب کسی چیز کا شوق ہوتاہے تووہ اس کے تمام تقاضوں پر خود بخود عمل کرتاہے، میں کتنے ایسے بریلویوں کو جانتاہوں جو تبلیغی جماعت سے جڑنے کے بعد بلاکہے سنے خود بخود بدعات سے تائب ونفور ہوگئے۔ہربات پرڈنڈالے کر پیچھے پڑجاناسلفیانہ منطق ہوسکتی ہے لیکن عقل کی دنیا میں اسے پاگل پن کہتے ہیں۔
میں تبلیغی جماعت کو قدیم زمانے سے جانتا ہوں۔ مصر، اسرائیل ، امریکا اور سعودیہ کسی جگہ بھی ہوں یہ بدعتی ہیں۔ یہ سارے اپنے پیرو مرشد الیاس کے ساتھ مرتبط ہیں۔"
اسرائیل میں تبلیغی جماعت کے بارے میں کئی غیرمقلدین ہذیان سرائی کرچکے ہیں لیکن کسی نے بھی اس کا ثبوت فراہم نہیں کیاکہ اسرائیل میں تبلیغی جماعت کام کررہی ہے،یہ جملہ’’یہ سارے مولانا الیاس سے مرتبط ہیں، غیرواضح جملہ ہے، ہرجماعت اپنی تنظیم کے بانی کے ساتھ مرتبط ہیں، غیرمقلدین محمد بن عبدالوہاب کے مرنے کے بعد آج تک اس کا نام لیتی رہے توبہت اچھا اوریہی کام تبلیغی کریں تو قابل گردن زنی۔
اور نہ ہی یہ معروف (اچھائی) کا حکم دیتے ہیں
اب تک تویہی الزام تھاکہ تبلیغی جماعت والے صرف معروف کی ہی تلقین کرتے ہیں ،منکر سے اعراض کرتے ہیں ،اب معروف پر بھی اعتراض، یاللعجب غیرمقلدین کم سے کم الزام لگانے کی حد تک ہی تو ذہانت پیداکرلیں کہ کیاالزام لگاناہے،صحیح کہاکسی نے ، دانادشمن نادان دوست سے بہتر ہے لیکن دشمن ہی اگرنادان ہوتو؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ر اس پر مستزاد کہ ان لوگوں نے ہمارے نوجوانوں کو بگاڑنے اور خطرات کے سامنے لا کھڑا کیا
حسب سابق ایک اورجھوٹ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
" یہ تفسیر درست نہیں ہے کیونکہ اس سے صرف توحید کی ایک قسم الربوبیت کا اثبات ہوتا ہے ۔ یہ بات معلوم ہے توحید ربوبیت سے انسان اسلام میں داخل نہیں ہوتا۔"
پھر مزید فرمایا کہ:
" ہر آدمی پر واجب ہے کہ لاالہ الا اللہ کی غلط تفسیر کرنے سے وہ اللہ کے حضور توبہ تائب ہو۔"
توحید کی ایک قسم کی تفسیر سے دوسری قسم کی تفسیر کا انکار کہاں سے ہوجاتاہے، سعودی مشائخین کوخداتھوڑی عقل بھی دے، ورنہ اسی قبیلے کے متعلق مشہور ہے، علمہ اکبر من عقلہ اورساری خرابی یہیں سے پیداہوتی ہے۔
" اگر میرے بس کی بات ہوتی تو ابن تیمیہ، ابن قیم اور محمد بن عبدالوہاب کی کتب کو جلا ڈالتا، اور ان میں کچھ نہ چھوڑتا۔"
یہ کہنے والا تبلیغی جماعت سےمنسلک تھا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
وہ بھی محمد بن عبدالوہاب پر طعن و تشنیع کرتا تھا۔"
علامہ انورشاہ کشمیری نے محمد بن عبدالوہاب کو کند ذہن اور کم عقل کہاتھا،اوریہ کوئی بہت بے جابات تونہیں ، جولوگ محدثین کے امام ابوحنیفہ پر عقل وعلم سے پیدل اعتراضات کا دفاع کرتے ہیں انہیں اس تنقید کو بھی قبول کرناچاہئے یاکم سے کم کہنے والے کیلئے تنقید کا حق قبول کرناچاہئے۔

ہ لوگ بت پرستی کی پانچ اقسام بیان کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے " دنیاوی معاملات میں مشغول رہنا، اور رزق کی تلاش میں سرگرداں رہنا" بھی ہے۔اس کے باطل ہونے میں کوئی شک نہیں کہ یہ روزگار کی تلاش کو اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے مترادف سمجھتے ہیں۔ پھر ان کے کئی ماننے والے کام کاج، روزگار کی تلاش اور تجارت کے شغل کو ترک کردیتے ہیں۔ چنانچہ اس کے بعد ان نوجوانوں میں نا اُمیدی کی لہر پیدا ہوتی ہے اور اپنے ارد گرد کے معاشرے کو حقیر نظروں سے دیکھتے ہیں۔
مذموم نگار کی خرافات کی ہم کہاں تک تردید کریں ایسالگتاہےکہ انہوں نے خرافات میں پی ایچ ڈی کررکھاہے،تبلیغی جماعت میں سب سےزیادہ سرگرم تاجر حضرات ہیں اورانہی کے متعلق کہناکہ تجارت کو اورروزگار کو شرک سمجھتے ہیں،کتنابڑاجھوٹاالزام ہےلیکن بات یہ ہے کہ جب آدمی بے حیاہوجاتاہے جیسے یہ مضمون نگار ہے تو پھر جوچاہےبکے،فضیلۃ الشیخ کو اسی بات کی توتنخواہ مل رہی ہے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
اس رد کو علمی رد کہا جا سکتا هے؟
هر بات کا ثبوت بهی هے اور اصولا ثبوت مانگا بهی جانا چاہیئے ، لیکن اس کے بهی طریقہ هوتے ہیں ۔ بلا وجہ مشتعل هونا اچها فعل نہیں ۔
نقطہ بہ نقطہ دریافت کر سکتے ہیں سو کریں ۔ جو کہا هے وہ سب واپس لے لیں ۔ یہی بہتر هے ۔
الفاظ کے انتخاب میں علمی جهلک ہو بهلے عالمانہ شان نا هو ۔ معیار اپنا اپنا اوپن فورم پر معیوب سا لگتا هے ۔ امید کہ اہل علم محترم و مکرم رحمانی صاحب کے مراسلہ پر توجہ دینگے ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
یہ عربی کی ایک کتاب ہے جس کا مفہوم عام اردو زبان میں پیش کیا جا رہا ہے اور اس کتاب کا لنک تلاش کر کےیہاں پوسٹ کرتا ہوں ان شاء الله
محترم رحمانی صاحب اس مراسلہ آپ نے پڑها یا نہیں ؟
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
تبلیغی جماعت اس اعتبار سے بڑی مظلوم جماعت ہے کہ وہ کسی کی بات کا جواب نہیں دیتی خاموشی سے اپناکام کئے جاتی ہے،خدانے اس کے کام میں بڑی برکت اور تاثیر عطاکی ہے، چنانچہ لاکھوں کروڑوں افراد کی کایاپلٹ ہوئی، اس سے دشمنان دین کی نیند اڑے تو بات سمجھ میں آتی ہے لیکن جب کتاب وسنت کے نام نہاد داعیان بھی انہی دشمنان دین واسلام کی طرح بے چین وبے قرار ہوکر تبلیغی جماعت پر ہرقسم کا اتہام لگاتی ہے تو یہ مجمع البحرین کا یہ اجتماع دیکھنے سے تعلق رکھتاہے،میں تبلیغی جماعت کا نہ کوئی ذمہ دار اورنہ کوئی اتھارٹی ،ہاں اس سے محبت رکھنے والاضرورہوں!اس لئے بے بنیاد اتہامات کے جوابات دیئے جارہے ہیں۔

زیر نظر مضمون میں جھوٹ کی اتنی کثرت ہے کہ مضمون نگار پر لاحول پڑھنے کو جی چاہتاہے،اگرکتاب وسنت کی پیروی کانام جھوٹ بکناہے تو مضمون نگار نے بالکل صحیح کام کیاہے لیکن اگر کتاب وسنت میں جھوٹ کی مذمت وارد ہوئی ہے (جوکہ یقینی ہے)اس کے باوجود کتاب وسنت کانام لے کر کسی جماعت کے خلاف بے بنیاد باتیں کہی جائیں تواس سے بڑاجھوٹا کون ہوگا۔
زیرنظر اقتباس ہے کہ تبلیغی جماعت کے رئوساکسی ایک کی بیعت کولازمی قراردیتے ہیں، کس تبلیغی جماعت کے رئیس نے یہ بات کہی ہے کہ کسی ایک کی بیعت لازمی ہے،ذرا مضمون نگار حوالہ کے ساتھ نقل کرے ۔بیعت کی اہمیت ،اس کو بہتر سمجھنا ،علیحدہ امر ہے اوربیعت کو لازمی قراردیناالگ مسئلہ ہے،جولوگ اتنابھی سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے وہ بھی فضیلۃ الشیخ بن جایاکرتے ہیں۔

فضائل اعمال میں شرکیہ امور ہیں اور حیات الصحابہ میں جھوٹے قصے ہیں توپھر انہوں نے عربوں کیلئے حیاۃ الصحابہ کیوں مختص کیا،سوال یہ ہے کہ کتنی حدیث کی کتابیں ہیں جن میں جھوٹی روایتیں ہیں سب کو دریابرد کردیاجائے،صرف سند کا ذکر کافی نہیں،کیونکہ ان کتابوں کے مولفین نے یہ کہیں نہیں کہاکہ ہم نے سند ذکر کردی ہے لہذا اگرکوئی روایت موضوع ملتی ہے تواس کی چھان بین کرلی جائے، یہ تو بعد کے علماء نے ان کیلئے عذرتراشاہے،لہذا نزلہ صرف حیاۃ الصحابہ پر کیوں،جن کتابوں سے حیاۃ الصحابہ والے نے یہ جھوٹے واقعات اپنی خواہش کے مطابق اخذ کئے ہیں ان کو کیوں نہ نذرآتش کردیاجائے اوراگربس چلے توان کے مولفین کوبھی۔

جب ایک میں شرکیہ امور ہیں اور دوسرے مین جھوٹے قصے تو پھر عربوں اورعجمیوں میں فرق کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی، اس سے غیرمقلدین کے اس زعم باطل کا بھی دفعیہ ہوگیا کہ عربوں سے فضائل اعمال کو چھپاناچاہتے ہیں ،ایک زمانہ میں تو غیرمقلدین کا دعویٰ تھاکہ یہ تبلیغی دیوبندی لوگ کبھی بھی فضائل اعمال کا عربی ترجمہ نہیں کریں گے ورنہ ان کی حقیقت عرب دنیا کے سامنےظاہر ہوجائے گی،اب جب کہ فضائل اعمال کا عربی ترجمہ ہوگیاہے تویہ غیرمقلدین پھر کسی نئے دعویٰ کی تلاش میں ہیں۔بے حیاباش ہرچہ خواہی کن۔

تبلیغی جماعت نے کب دعویٰ کیاہے کہ وہ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کا کورس یاام القریٰ کا کورس چلارہی ہے، کب اس نے یہ کہاہے کہ وہ عالم وفاضل کا نصاب اپنے چلوں میں پڑھارہی ہے، یاتبلیغی جماعت نے کب منع کیاہے کہ اس کے ارکان علم دین حاصل نہ کریں، کس رکن کو اس نے عالم وفاضل بننے سے روکاہے، تبلیغی جماعت کے چھ نمبروں میں سے تیسرانمبر علم کا ہی ہے۔ مضمون نگار کے پاگل پن پر حیرت ہے کہ بلاسوچے سمجھے جومنہ میں آیابک دیا،کچھ تو خوف خداہوناچاہئے۔

پاکستان کے بارے میں کچھ کہنامشکل ہے لیکن تبلیغی جماعت کے مزاج ومذاق سے یہ بات میل نہیں کھاتی ،ہم نے تودیکھاہے کہ تبلیغی جماعت کے ارکان نے مسجد بنائی،اس پر بریلوی قابض ہوگئے توبھی رفع شر اورمسلمانوں میں یکجہتی کے خیال سے تبلیغی جماعت والے اپنے حق سے دستبردار ہوگئے،مضمون نگار کو چاہئے کہ وہ اخباری حوالہ جات کے ساتھ اپنے دعویٰ کو مدلل کرے ورنہ یہ اس کاایک اورجھوٹ ہی سمجھاجائے گا۔

عالم سے اگرمراد کریلانیم چڑھاسلفی عالم ہے تو یہ بات صحیح ہے،،ہاں اگر عالم سے مراد یہ ہے کہ دنیابھر میں صرف ایک مخصوص مسلک ،ٹیگ اور شناخت کے لوگ ہی عالم ہیں تب بھی مضمون نگار کی یہ بات صحیح ہے۔
ورنہ عالم سے اگرمراد قران کے مطابق خوف خدارکھنے والاعالم ہے تو وہ ماشاء اللہ کم نہیں ہوتے

چارماہ کا ذکر بڑی بلاغت لیے ہوئے ہے، اگر چارماہ سے یہ مراد ہے جیساکہ حضرت عمر کے واقعہ میں ہے کہ انہوں نے اپنی بیٹی ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے ایک واقعہ سے متاثر ہوکر پوچھاکہ عورت مرد کے بغیر کتنے دنوں تک رہ سکتی ہے تو انہوں نے چارماہ کا جواب دیا،اگریہی مراد ہے توپھر جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ اورام لقریٰ یونیورسٹی میں سالہاسال لگانے والوں کے متعلق کیاارشاد ہوتاہے؟پھر ان محدثین کے متعلق کیاارشاد ہوتاہے جو طلب حدیث میں سالہاسال کیلئے نکل جاتے تھے،ہم اگرعرض کریں گے تو شکایت ہوگی توبہتر یہی ہے کہ ایسی باتیں زبان پر نہ لائیں جس کی وجہ سے ایسی باتیں سننی پڑیں، ہے یہ گنبد کی صداجیسی کہوویسی سنو

تین چار افراد کا ذکر کرکے کروڑوں کی آبادی پر حکم لگانے کی فقاہت غیرمقلدوں کوہی مبارک ہو، قرآن پاک میں ہم نے پڑھاہے کہ یہودونصاری کی سازش تھی کہ صبح اسلام لائیں اورشام کو پھرجائیں اوراس طرح اسلام کو بدنام کریں،ایسے لوگ ہرزمانہ میں رہے ہیں اوررہیں گے ،ان چارپانچ یادس بیس یاسودوسو لوگوں سے تبلیغی جماعت کے خراب ہونے پر استدلال کرنا اورلاکھوں کروڑوں لوگوں کے تبلیغی جماعت سے جڑے ہونے پر خوبیوں پر دلیل نہ پکڑناخواہش نفس کی اچھی مثال ہے ۔


یہ بھی تبلیغی جماعت پر اتہام ہےکہ انہوں نے قتال بالسیف کا انکار کردیاہے،دین کی نشرواشاعت کیلئے نکلنایقینافی سبیل اللہ کاکام ہے،لیکن جہادبالسیف کو تبلیغی جماعت والے نہیں تسلیم کرتے،یہ ان پر بہتان اورجھوٹی الزام تراشی ہے جس کا مضمون نگار کو عنداللہ جواب دیناپڑے گا۔


جیسے مضمون نگار جھوٹاہے،ویسے ہی اس کا معتبر آدمی ہوگاکیونکہ جیسی روح ویسے فرشتے،بعض مساجد بول دو ،اوریہ نہ بتائو کہ کہاں ایساہوتاہے تاکہ نہ کوئی ان کے جھوٹ کی تحقیق کرسکے اورنہ تفتیش کرسکے ،یہ تو غیرمقلدوں کا حربہ ہے کہ مجمل بات مجمل کلام،کتاب وسنت کا مجمل نعرہ اورتفصیل میں سب کچھ ہباءامنثورا،

مضمون نگار نے لکھاہے کہ باطل منہج کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ کتنے ہی لوگوں نے ان کا ساتھ چھوڑدیا،سوال یہ ہے کہ کیاکسی جماعت سے کسی فردیاافراد کا ترک تعلق کرنااس جماعت کے غلط ہونے کی دلیل ہے،اگریہی سب سے بڑی دلیل ہے تو کیاارشاد ہوگااگرکچھ لوگ سلفیت ترک کردیں ،یہ بھی مضمون نگار کا نراجھوٹ اوردعویٰ ہے کہ سلفیت کسی نے ترک نہیں کی، نہ جانے کتنے سلفی مرزائی اورکتنے چکرالوی بن گئے،لیکن مضمون نگار مرغ کی ایک ٹانگ کی مثل اپنی بات پر اڑاہے ،اگراندھے کو دن دوپہر میں کچھ دکھائی نہ دے تواس سے یہ کہاں لازم آیاکہ دوسرے بھی اپنی آنکھیں پھوڑڈالیں گے۔ایعمی العالمون عن الضیاء

یہ غیرمقلدوں کاپراناحربہ ہے ،تبلیغی جماعت سے لوگوں کو بدظن کرنے کا،یہ بعینہ روشن خیالوں کا طریقہ کار ہے جو مدارس پر الزام لگاتے ہیں کہ وہاں سے سائنسداں نہیں نکلتے، ارے اللہ کے بندے مدارس نے کب خود کے کالج اوریونیورسٹی ہونے کا دعویٰ کیاہے جووہاں سےسائنسداں نکلیں گے۔ تبلیغی جماعت نے کب یہ کہاہے کہ وہ ردبدعات کیلئے کام کررہی ہے، کب اس نے یہ کہاہے کہ وہ عقیدہ توحید کو اس طرح پیش کرتی ہے جس طرح سلفی مدارس میں پڑھایاجاتاہے۔ تبلیغی جماعت کاتوکہناہے کہ فضائل سے اعمال کا شوق پیداہوتاہے اوراس بات سے کسی بھی ذی ہوش شخص کو انکار نہ ہوگابشرطیکہ وہ غیرمقلد نہ ہو،ہم کسی کو اعمال کی جانب متوجہ کرتے ہیں، اس کے دل میں ایمان اعمال کا شوق پیداکرتے ہیں،ان کو علم کی اہمیت بتاتے ہیں، اب وہ جاکر جس عالم سے چاہے پڑھے، علم حاصل کرے،توحیدربوبیت ،الوہیت وغیرذلک جوکچھ جاننااورسیکھناچاہتاہے سیکھے، تبلیغی جماعت نے کب اس سے منع کیاہے اورکس کتاب میں منع کیاہے،اگرتبلیغی جماعت نے ان امور کا انکار نہیں کیاہے تو مضمون نگار کی آنکھوں کا پانی مرگیاہے جوبے بنیادالزامات تبلیغی جماعت پر لگائے چلاجارہاہے۔

ہم توسمجھتے ہیں کہ تبلیغی جماعت کا مذہب اسلام ہے،فاضل گرامی مضمون نگار کی تحریر سے پتہ چلاکہ تبلیغی جماعت کا بھی کوئی مذہب ہے ،ہم تو اب تک سمجھتے تھے کہ تبلیغی جماعت میں ہرمسلک اورتنظیم والوں کی شمولیت ہے ،اب پتہ چلاکہ ان کا ایک خاص مذہب ہے لیکن چونکہ مضمون نگار اپنے دعاوی پر کوئی ثبوت پیش کرنانہیں چاہتے،شیطانوں کی طرح صرف الزام لگاناچاہتے ہیں تو لگانے دیجئے کل قیامت میں پتہ چلے گا۔ افرس تحت رجلک ام حمار

تصوف کے قائل تو شاہ ولی اللہ اوراسماعیل شہید بھی تھے، نواب صدیق حسن خان اورسید نذیرحسین صاحب بھی تھے،ان لوگوں کے نام پر مدارس کھڑے کردیتے ہو اوربے چاری تبلیغی جماعت پر مشق ستم ، یہ دوہراکھیل اور دوغلاپن کب تک۔

ماشاء اللہ یہ منہج بھی موقرمضمون نگار نے اپنی جانب تبلیغی جماعت کا طے کردیا،لیکن چونکہ مضمون نگار کی شیطانیت عریاں ہوچکی ہےلہذا نہ وہ دلیل دیں گے اورنہ ہم دلیل کا مطالبہ کریں گے۔بس اتناکہناچاہتے ہیں ذراآنکھ میں بھرلو پانی

پھر بعض مساجد کا ذکر موجود ہے، لیکن یہ بعض مساجد کہاں ہیں، ان کے نام کیاہیں، اس سے مضمون نگار کو کوئی سروکار نہیں،اگربنگلہ والی مسجد یعنی تبلیغی جماعت کا مرکز ہے تو مضمون نگار کی جہالت پر ماتم کرنے کودل چاہتاہے، اسے معلوم ہوناچاہئے کہ پہلے پہل یہ قبریں جو شاید دویاتیں ہیں، مسجد سے باہر تھیں، جب تبلیغی مرکز کی توسیع ہوئی اوریہ کئی بار ہوئی ہے تو اس توسیع میں یہ قبریں مرکز میں شامل ہوگئیں، لیکن اب بھی یہ مسجد سے باہر ہیں، مسجد کے اندر نہیں ہیں، ہاں اگر کوئی ضد اور ہٹ دھرمی پر اڑاہواہو کہ نہیں بغیر دلیل اورثبوت کے جوکچھ میں کہہ رہاہوں ،وہی صحیح ہے توایسے جاہلوں کو سلام۔

تبلیغی جماعت کے کس ذمہ دار کو تعویذ گنڈاکرتے ہوئے دیکھ لیاہے، یاتبلیغی جماعت کے چھ نمبروں میں سے کس نمبر میں تعویذ گنڈا کا ذکر ہے ،مضمون نگار نے جھوٹ کے دفتر کو اتناپھیلایاہے اس کو سمیٹناتک مشکل ہوجارہاہے پتہ نہیں کس ایمان کے ساتھ یہ جھوٹ اس نے لکھاہوگا، شاید کتاب وسنت کی خدمت ہی کی نیت سے یہ سب جھوٹ اس نے بولے ہوں گے۔

مضمون نگار کاکچھ کچھ کچھ کچھ یہ سب خود کو بچانے کے حیلے ہیں،اگرکوئی اعتراض کرے کہ ہم نے توکہیں نہ دیکھاتوکہہ دیں گے کہ ہم نے توکچھ کہاہے ،ہرایک جگہ تھوڑے ہی کہاہے۔خباثت کی حد ہوتی ہے لیکن مضمون نگار اس مرحلہ سے کوسوں آگے نکل گئے ہیں، رہاجمعرات کا مسئلہ تو تبلیغی جماعت جمعرات کاہفتہ وار اجتماع ہوتاہے،اس کیلئےکوئی بھی دن متعین کیاجاسکتاتھااورجس دن کو بھی متعین کیاجاسکتاتھااس پر یہی اعتراض ہوتا،

یہاں بھی وہی آلۃ الکذب ’’کچھ‘‘موجود ہے،

پہلے توکہاکہ اس جماعت کے پاس علم نہیں ہے، توحید کا علم نہیں ہے وغیرذلک اب کہہ رہے ہیں کہ بدعتیوں کو موحدین پر فوقیت دی جاتی ہے، یعنی وہ توحید کا پوراعلم رکھتے ہیں اورتوحید پر کھڑااترنے والے موحدین کوبھی جانتے ہیں، جھوٹے کو حافظہ نہیں ہوتا، اس کی صحیح مثال مضمو نگار نے پیش کی ہے،لیکن اگر موحدین سے صرف سلفی مراد ہیں تو شاید مضمون نگار کی یہ بات صحیح ہو ،لیکن اگر دنیا میں سلفیوں کو چھوڑ کر دوسرے لوگ بھی موحد ہیں تو یہ بات سرتاسر غلط ہے۔

یہاں بھی وہی آلۃ الکذب’’کچھ‘‘موجود ہے،اب تواس مضمون نگار کو مذموم نگار کہنے کا دل چاہتاہے، حدکردی تم نے۔

یہ اقتباس مذموم نگار کی جہالت کا آئینہ ہے ،کیاتبلیغی جماعت نے خود کے کسی مدرسہ ،جامعہ یایونیورسٹی ہونے کا دعویٰ کیاہے جو نصف صدی سے زیادہ عرصہ گزرنے پر کوئی ماہر عالم پیدانہیں ہوسکا،مذموم نگار مزید نصف عرصہ گزارلیں یااپنے بال بچوں کو نگرانی کی وصیت کرجائیں تب بھی تبلیغی جماعت سے کوئی ماہر عالم پیدانہیں ہوسکے گا،انگور کے درخت پر سیب تلاش کرنے والا ایساجاہل نادرالوجود ہوتاہے،بہت کمیاب ہوتے ہیں ایسے جاہلیں، پھرتاہے فلک برسوں تب کہیں جاکر ایک مخصوص گروہ میں ایسے جاہلین پیداہوتے ہیں۔

تبلیغی جماعت فضائل کی بنیاد پر کام کرتی ہےاور یہ نفسیاتی حقیقت جو ثابت شدہ ہے کہ ایک انسان کے اندر جب کسی چیز کا شوق ہوتاہے تووہ اس کے تمام تقاضوں پر خود بخود عمل کرتاہے، میں کتنے ایسے بریلویوں کو جانتاہوں جو تبلیغی جماعت سے جڑنے کے بعد بلاکہے سنے خود بخود بدعات سے تائب ونفور ہوگئے۔ہربات پرڈنڈالے کر پیچھے پڑجاناسلفیانہ منطق ہوسکتی ہے لیکن عقل کی دنیا میں اسے پاگل پن کہتے ہیں۔

اسرائیل میں تبلیغی جماعت کے بارے میں کئی غیرمقلدین ہذیان سرائی کرچکے ہیں لیکن کسی نے بھی اس کا ثبوت فراہم نہیں کیاکہ اسرائیل میں تبلیغی جماعت کام کررہی ہے،یہ جملہ’’یہ سارے مولانا الیاس سے مرتبط ہیں، غیرواضح جملہ ہے، ہرجماعت اپنی تنظیم کے بانی کے ساتھ مرتبط ہیں، غیرمقلدین محمد بن عبدالوہاب کے مرنے کے بعد آج تک اس کا نام لیتی رہے توبہت اچھا اوریہی کام تبلیغی کریں تو قابل گردن زنی۔

اب تک تویہی الزام تھاکہ تبلیغی جماعت والے صرف معروف کی ہی تلقین کرتے ہیں ،منکر سے اعراض کرتے ہیں ،اب معروف پر بھی اعتراض، یاللعجب غیرمقلدین کم سے کم الزام لگانے کی حد تک ہی تو ذہانت پیداکرلیں کہ کیاالزام لگاناہے،صحیح کہاکسی نے ، دانادشمن نادان دوست سے بہتر ہے لیکن دشمن ہی اگرنادان ہوتو؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

حسب سابق ایک اورجھوٹ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

توحید کی ایک قسم کی تفسیر سے دوسری قسم کی تفسیر کا انکار کہاں سے ہوجاتاہے، سعودی مشائخین کوخداتھوڑی عقل بھی دے، ورنہ اسی قبیلے کے متعلق مشہور ہے، علمہ اکبر من عقلہ اورساری خرابی یہیں سے پیداہوتی ہے۔

یہ کہنے والا تبلیغی جماعت سےمنسلک تھا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

علامہ انورشاہ کشمیری نے محمد بن عبدالوہاب کو کند ذہن اور کم عقل کہاتھا،اوریہ کوئی بہت بے جابات تونہیں ، جولوگ محدثین کے امام ابوحنیفہ پر عقل وعلم سے پیدل اعتراضات کا دفاع کرتے ہیں انہیں اس تنقید کو بھی قبول کرناچاہئے یاکم سے کم کہنے والے کیلئے تنقید کا حق قبول کرناچاہئے۔


مذموم نگار کی خرافات کی ہم کہاں تک تردید کریں ایسالگتاہےکہ انہوں نے خرافات میں پی ایچ ڈی کررکھاہے،تبلیغی جماعت میں سب سےزیادہ سرگرم تاجر حضرات ہیں اورانہی کے متعلق کہناکہ تجارت کو اورروزگار کو شرک سمجھتے ہیں،کتنابڑاجھوٹاالزام ہےلیکن بات یہ ہے کہ جب آدمی بے حیاہوجاتاہے جیسے یہ مضمون نگار ہے تو پھر جوچاہےبکے،فضیلۃ الشیخ کو اسی بات کی توتنخواہ مل رہی ہے۔
رحمانی صاحب سب سے پہلے تو یہ عرض ہے کہ یہ تحریر میری نہیں ہے بلکہ ایک عربی کتاب کا اردو مفہوم ہے لیکن غالبا آپ اتنے جذبات میں تھے کہ آپ کی نظر ہی اس جملے پر نہیں گئی
دوسری بات یہ ہے کہ آپ کی بات کا جواب دینے سے قبل التماس ہے کہ اگر کچھ ادب تہذیب سیکھ لیں تو زیادہ بہتر ہو گا کم از کم یہ کہ کسی بڑے سے بات کیسے کی جاتی ہے اور اختلاف رائے پر ردعمل کیسے دینا ہے
آپ نے تو اختلاف رائے کو مخالفت مذموم کی شکل دے دی ہے اور اس پر آپ کے ذاتیات پر رکیک جملے اور کلمات
اللہ ہم سب کو ہدایت عطا فرمائے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
@رحمانی صاحب
آپ مزید گفتگو سے قبل اپنا مکمل تعارف کروائیں کہ پردہ نشینوں سے میں بات نہیں کرتا پھر میں آپ کے تمام اعتراضات کا جواب دینے کی کوشش کرتا ہوں
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
رحمانی صاحب سب سے پہلے تو یہ عرض ہے کہ یہ تحریر میری نہیں ہے بلکہ ایک عربی کتاب کا اردو مفہوم ہے لیکن غالبا آپ اتنے جذبات میں تھے کہ آپ کی نظر ہی اس جملے پر نہیں گئی
دوسری بات یہ ہے کہ آپ کی بات کا جواب دینے سے قبل التماس ہے کہ اگر کچھ ادب تہذیب سیکھ لیں تو زیادہ بہتر ہو گا کم از کم یہ کہ کسی بڑے سے بات کیسے کی جاتی ہے اور اختلاف رائے پر ردعمل کیسے دینا ہے
آپ نے تو اختلاف رائے کو مخالفت مذموم کی شکل دے دی ہے اور اس پر آپ کے ذاتیات پر رکیک جملے اور کلمات
اللہ ہم سب کو ہدایت عطا فرمائے
یہ شائستگی هوئی ۔ اسلوب هوا لیکن ادارہ ضرور نوٹس لے کیونکہ یہ اوپن فورم هے ۔
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
تبلیغی جماعت اس اعتبار سے بڑی مظلوم جماعت ہے کہ وہ کسی کی بات کا جواب نہیں دیتی خاموشی سے اپناکام کئے جاتی ہے،خدانے اس کے کام میں بڑی برکت اور تاثیر عطاکی ہے، چنانچہ لاکھوں کروڑوں افراد کی کایاپلٹ ہوئی، اس سے دشمنان دین کی نیند اڑے تو بات سمجھ میں آتی ہے لیکن جب کتاب وسنت کے نام نہاد داعیان بھی انہی دشمنان دین واسلام کی طرح بے چین وبے قرار ہوکر تبلیغی جماعت پر ہرقسم کا اتہام لگاتی ہے تو یہ مجمع البحرین کا یہ اجتماع دیکھنے سے تعلق رکھتاہے،میں تبلیغی جماعت کا نہ کوئی ذمہ دار اورنہ کوئی اتھارٹی ،ہاں اس سے محبت رکھنے والاضرورہوں!اس لئے بے بنیاد اتہامات کے جوابات دیئے جارہے ہیں۔
لیکن رحمانی بھائی ۔ اس طرز سے تو نفرت میں اضافہ ہوگا۔۔۔ آپ بھی تو پھر انہی کی انداز میں ہی جواب دے رہے ہیں۔
اور۔۔۔ معترض تو آپ اور دعوت و تبلیغ والوں میں فرق نہیں کرتے ۔ بعض ناواقف معترض حضرات کے نزدیک تو جو دعوت و تبلیغ سے کسی بھی طرح وابستہ ہو ۔۔۔وہ خود اور اس کا قول و فعل ۔۔۔تبلیغی بھی ہوگا ۔ اور دیوبندی بھی۔بلکہ حنفی بھی۔۔
چاہے وہ سید ابوالحسن ندویؒ ہو یا سید سلیمان ندویؒ۔۔۔۔

اور جو جو کٹر سے کٹر دیوبندی بھی ہوگا۔۔۔وہ چاہے ایک دن بھی تبلیغ میں نہ گیا ہو ۔۔وہ تبلیغی ہی ہوجائے گا۔
پاک و ہند میں دیوبندی اہلحدیث جھگڑا جس کو ۱۰۰ سال ہو چکے جو کبھی علمی سطح پر بھی ہوا ۔ لیکن زیادہ تر(خصوصاََ آج کل) نچلی سطح پہ مناظرانہ زبان میں ہوا۔ اس میں حدیں بھی پار کی گئیں ۔ دونوں اطراف میں نفرت ہے ۔۔۔۔۔۔تو ایسے میں وہ نفرت جو بعض اہلحدیث کو دیوبندیوں سے ہے ۔ اس کا نشانہ پھر دعوت و تبلیغ والوں کو ’’دیوبندی‘‘ سمجھ کر کیا جائے گا۔ یا کچھ اور باتیں لیکن ان کی ضرورت نہیں کہ میرے مخاطب صرف آپ ہیں۔
مثلاََ۔۔۔مولانا طارق جمیل تو اپنے اوپر ہونے والے اعتراض پر توجہ نہیں دیتے ۔ لیکن جناب مولانا الیاس گھمن دیوبندی صاحب اپنی طرف سے جوابات دیتے ہیں ۔ تو پھر جو نفرت الیاس صاحب سے اہلحدیث کو ہوگی تو پھر دعوت و تبلیغ والوں سے بھی ہو گی۔
یا اگر اسی فورم میں دیکھیں ۔۔۔ایک محترم بھائی ہیں @عبدالرحمن بھٹی ۔۔۔ان کو اس فورم پر سب سے زیادہ ناپسند کیا جاتا ہے ۔ (یہ میرا جملہ یا رائے نہیں ہے ۔۔ ۔۔ بلکہ فورم کی نیگیٹو ریٹنگ میں ان کا نمبر پہلا ہوچکا ہے۔۔۔ ۔۔۔اور عجیب اور افسوس ناک بات ہے کہ @اشماریہ بھائی دوسرے نمبر پر ہیں ۔۔۔ جوکہ جہاں تک میں نے دیکھا۔۔۔۔ مناظرہ کو تو نہیں البتہ علمی بحث کا ضرور شوق رکھتے ہیں ۔۔۔اورامت میں اتحاد کے داعی ہیں۔۔اور اختلافات والے معاملات میں وسیع قلب بھی رکھتے ہیں ۔۔۔معلوم نہیں پھر ان کا دوسرا نمبر کیوں ہے ۔۔۔شاید اختلاف مسلک وجہ بن گیا۔۔۔۔بہرحال اس پر افسوس ہے ۔۔۔۔
بہرحال بات دوسری طرف نکل گئی میں عبد الرحمٰن بھائی کی بات کر رہا تھا۔۔ان کی وجہ تو ظاہر ہےکہ ۔۔۔ ۔۔ وہ مناظرہ کا شوق رکھتے ہیں۔۔۔۔اور اپنے مخالف کو بطور فرد نہیں جماعت مخاطب کر کے اس کے خلاف لکھتے ہیں اس لئے میرے خیال میں یہ وجہ ہوگئی۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔اور چونکہ یہاں ضرور کسی نہ کسی حزب میں آپ کوہونا ہوگا۔ چاہے آپ چاہیں یا نہ چاہیں۔۔۔دوسرا آپ کا حزب بنا دے گا۔۔۔۔اسی لئے عبد الرحمٰن بھائی بھی تبلیغ والوں کے بارے میں اچھی رائے ہی رکھتے ہوں گے بلکہ ہیں۔۔۔۔۔اور انہوں نے ایک تھریڈ میں اظہار خیال اپنے مناظرانہ انداز میں کیا بھی ہے ۔۔۔۔تو پھر ان کے ناپسند نمبر ایک ہونے کا بھی دعوت و تبلیغ ہی پر اثر پڑے گا۔۔۔۔اس فورم میں۔۔۔۔
کیونکہ اس فورم کے اکثر بھائی ۔۔دعوت و تبلیغ والوں کے بارے میں ۔۔۔ایک نتیجہ طے کر چکے ہیں۔۔۔حنفی ۔دیوبندی(وہ بھی مناظرے والے)۔تبلیغی۔
اور آپ کی جوابی تحریر بھی اسی بات کی عکاس نظر آتی ہے ۔
اور اس کا فائدہ کم از کم دعوت و تبلیغ والوں کو نہیں ہوگا۔۔۔
اور آپ چونکہ صاحب علم بھی ہیں اس لئے آپ سے گزارش ہے کہ ہرا عتراض قابل التفات نہیں ہوتا ۔۔۔اور اس پہ تحمل و برداشت کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑیں ۔۔۔اور یہی اصل تبلیغی خصوصیت ہے ۔۔۔اور یہ خصوصیت مسنون بھی ہے ۔۔۔۔اس لئے میرے خیال میں اعتراضات کا جواب نہ دینا ہی بہتر ہے ۔ کیونکہ اعتراض کا اصل جواب عملی کام ہے ۔۔۔
ہاں یہ ہے کہ اعتراضات کو سنیں ۔۔۔اس میں جوصحیح نیت سے اور صحیح ہوں اس کو ضرور قابل توجہ سمجھیں۔ ہوسکتا ہے مجھ میں غلطی ہو۔۔۔میں اپنی اصلاح کر لوں۔۔
یاکبھی آدمی ۔۔۔فرد واحد کے عمل سے ایک ذہن میں اجتماعی خاکہ مرتب کر لیتا ہے ۔۔۔ معترض اگر ناواقف ہی ہوں ۔۔وہ خود ان کے ساتھ تو اٹھے ، بیٹھے نہیں ہوتے ۔۔۔ہوسکتا ہےکوئی اعتراض ہو، الجھن ہو ۔۔۔ وہ دور ہو جائے۔
بہرحال آپ اگر اپنی طرف سے جواب دینا بھی چاہتے ہیں تو بھی صرف جو واقعی عملی اعتراض ہو اسی کا جواب دینا چاہیے ۔
جیسا کہ موجودہ تحریر بالکل ایسی نہیں ہے کہ اس کا جواب دیا جائے ۔۔۔
چہ جائیکہ اسی لب و لہجہ میں سخت جواب دیا جائے ۔۔۔
اور یہ جو شیخ محمد بن عبد الوہابؒ کے بارے میں مولانا انور شاہ کشمیریؒ کی بات کا ذکر ہے ۔۔
آپ نے اس کو تائید سے ذکر کر دیا
یہ مناسب نہیں۔۔مولانا صاحبؒ بڑے عالم تھے۔۔کبھی آدمی کو معلومات پوری نہیں پہنچتیں۔جیسا کہ موجودہ تحریر میں معترض ۔۔دعوت و تبلیغ سے بالکل واقف نہیں ہیں۔۔۔صاحب تحریر نے ان کو تبلیغی اکابر میں کہہ دیا ہے ۔۔۔یہ وہی عام غلط فہمی ۔۔دیوبندی جو ہے وہ تبلیغی ہے ۔۔حالانکہ فضائل اعمال کے مصنف بھی باقاعدہ تبلیغی نہیں تھے ۔
بہرحال مولانا انور شاہؒ کے بڑے شاگرد مولانا محمد منظور نعمانیؒ صاحب معارف الحدیث ۔۔۔نے شیخ محمد بن عبد الوہابؒ کے بارے میں اس رائے کے مولانا انورؒ کی طرف انتساب میں شک کا اظہار کیا تھا۔۔۔اور ان کے ساتھی عالم مولانا حسین احمد مدنیؒ بھی جو ایسی ہی رائے رکھتے تھے ۔ انہوں نے تو صراحتاََ کہہ کر رجوع کر لیا کہ ان تک پوری معلومات نہیں پہنچی تھیں۔ان کی تصنیفات کو خود پڑھ کر ان کی رائے بدل گئی تھی۔۔ ۔۔۔بہرحال جو بات حسن ظن سے صحیح ہو تو اسے صحیح کر دینا چاہیے۔ علمی اختلاف اپنی جگہہ۔۔۔
اس بات کا ذکر چونکہ آپ کی بات میں بھی ہے ۔۔ اس لئے میں نے ذکر کر دیا ۔۔ ورنہ مناظرے و اعتراضات والی تحریریں پڑھنے کی ہمت نہیں ہوتی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کے دلوں میں نرمی پیدا فرمائے۔
میرا تو یہ نظریہ ہے کہ اعتراض بہت سخت بھی ہو تو پھر بھی اصلاحی لہجہ اپنائیں ۔۔۔

’’
إن الله رفيق يحب الرفق ، و يعطي على الرفق ما لا يعطي على العنف۔۔۔۔۔(الحدیث)
اور اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمارے دلوں سے نفرت کو دور فرمائے ۔۔اور نرمی اور محبت پیدا فرمائے۔۔آمین۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اور عجیب اور افسوس ناک بات ہے کہ @اشماریہ بھائی دوسرے نمبر پر ہیں ۔۔۔ جوکہ جہاں تک میں نے دیکھا۔۔۔۔ مناظرہ کو تو نہیں البتہ علمی بحث کا ضرور شوق رکھتے ہیں ۔۔۔اورامت میں اتحاد کے داعی ہیں۔۔اور اختلافات والے معاملات میں وسیع قلب بھی رکھتے ہیں ۔۔۔معلوم نہیں پھر ان کا دوسرا نمبر کیوں ہے ۔۔۔شاید اختلاف مسلک وجہ بن گیا۔۔۔۔بہرحال اس پر افسوس ہے
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ.

آپ کے ان جملوں پر بے ساختہ مسکرا دیا.
تھوڑی سی پوسٹس ایسی کیجیے جن میں اپنے مسلک کی وضاحت کیجیے. چاہے دلائل سے اور خوبصورت انداز میں, ہر کسی کا احترام کرتے ہوئے. آپ کا نام بھی اسی میں آجائے گا.
یہ جمہوریت کا کمال ہے.

اس فورم کا انداز ایسا ہے کہ یہ ملتقی اہل الحدیث کی طرز کا اردو فورم بن سکتا ہے. لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس کے لیے اراکین کے ذہن کو بدلنا پڑے گا, ان میں برداشت پیدا کرنا پڑے گی اور ان کی پوسٹس پر قدغن لگانی ہوگی. پھر اہل علم کی علمی ابحاث کی ابتدا ہوگی اور ہر کوئی اپنی رائے اس ڈر کے بغیر دے سکے گا کہ سامنے سے غلط انداز روا رکھا جائے گا.
لیکن اس سے فورم کی آبادی کم ہو جائے گی. اس کی ریٹنگ کم ہو جائے گی. اور یہ بات عموما فورمز کی انتظامیہ برداشت نہیں کرتیں. یہاں کا کیا حال ہے یہ میں نہیں جانتا.
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
بہرحال بات دوسری طرف نکل گئی میں عبد الرحمٰن بھائی کی بات کر رہا تھا۔۔ان کی وجہ تو ظاہر ہےکہ ۔۔۔ ۔۔ وہ مناظرہ کا شوق رکھتے ہیں۔۔۔۔اور اپنے مخالف کو بطور فرد نہیں جماعت مخاطب کر کے اس کے خلاف لکھتے ہیں اس لئے میرے خیال میں یہ وجہ ہوگئی۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔اور چونکہ یہاں ضرور کسی نہ کسی حزب میں آپ کوہونا ہوگا۔ چاہے آپ چاہیں یا نہ چاہیں۔۔۔دوسرا آپ کا حزب بنا دے گا۔۔۔۔اسی لئے عبد الرحمٰن بھائی بھی تبلیغ والوں کے بارے میں اچھی رائے ہی رکھتے ہوں گے بلکہ ہیں۔۔۔۔۔اور انہوں نے ایک تھریڈ میں اظہار خیال اپنے مناظرانہ انداز میں کیا بھی ہے ۔۔۔۔تو پھر ان کے ناپسند نمبر ایک ہونے کا بھی دعوت و تبلیغ ہی پر اثر پڑے گا۔۔۔۔اس فورم میں۔۔۔۔
محترم +پ نے شائد اس بات پر غور نہیں کی کہ میری ابحاث نوے (90) فی صد سے زیادہ نماز سے متعلق مسائل کے موضوعات پر ہیں۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ اکثر مساجد میں اہلِ حدیث اور اہلِ سنت ایک ہی صف میں اکٹھے موجود ہوتے ہیں۔ ایک ایک طرح نماز پڑھ رہا ہوتا ہے اور دوسرا دوسری طرح۔
مجھے اس پر شدید کوفت ہوتی تھی کہ جب ہم ایسے چھوٹے چھوٹے مسئلوں میں اتفاق نہیں کر پارہے تو ہمارے دل آپس میں کیسے جڑ سکتے ہیں۔ اور جب تک ہمارے دل نہیں جڑتے ہماری دھاک دشمن پر نہیں بیٹھ سکتی۔ یہی وجہ ہ کہ دشمن ہم پر جری ہوچکا ہے۔
آپ اگر اسی فورم کو بغور پڑھیں تو آپ محسوس کر سکتے ہیں کہ جب بات مشترکہ دشمن کی آئی تو میں کن کا حلیف رہا۔
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ اس فورم پر صرف فقہ حنفی کے خلاف مواد ملتا ہے اور انتہائی غلیظ بھی۔ یہاں پر ذمہ داران کا جو رویہ رہا اور ہے (سوائے چند ایک کے) وہ منفی سوچ پر مبنی ہوتا ہے۔
میری عادت ہے کہ مجھے جس میں بھی کوئی غلطی محسوس ہو میں اس کو ظاہر کر دیتا ہوں چپ نہیں رہتا۔ اور حقیقت یہ ہے کہ مجھ سے نہ تبلیغی خوش ہیں نہ بریلوی اور نہ ہی دیوبندی۔ سیانے کہتے ہیں نصیحت کیجئے دشمن بنائیے۔ یہی وجہ ہے کہ میں نصیحت کرنے سے باز نہیں آتا اور دوسرے اس کو اپنی ہتک سمجھ بیٹھتے ہیں۔ حالانکہ ناصح محسن ہوتا ہے دشمن نہیں بشرطیکہ کوئی عقل رکھتا ہو۔
اس فورم پر آنے کی وجہ یہ تھی کہ میں چاہتا تھا کہ اگر میری نظر کسی پہلو پر نہیں گئی تو وہ میرے سامنے آجائے اور میں اپنی اصلاح کر سکوں۔ کیونکہ یہاں مختلف انواع سے سوچنے والے ملیں گے۔ الحمد للہ اس میں مجھے بہت فائدہ ہؤا۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شکایت محترم ابن عثمان بهائی نے دو کہ هے اور میرے خیال سے نظر ثانی کے قابل بهی هے ۔ اس فورم پر اگر احترام کی بات کریں تو اشماریہ بهائی کا احترام تقریبا سب ہی کرتے ہیں ان سے اختلاف کے باوجود ۔ میری کہی اس بات کے اس فورم کے اوراق گواہ ہیں اور کافی اوراق میں اراکین نے ان کی لیاقت ، قابلیت ، علمیت اور ان کے انداز تحریر کی تعریف کی هے اور ستائش کی هے ۔ دوسرا ناماس فورم پر خود محترم ابن عثمان بهائی کا هے ۔ واقعتا اکثریت ان کی عزت کرتی هے اور اسی فورم کے اوراق پر انکی توصیف میں لکہا جاتا هے ۔
اب موازنہ کیا گیا ریٹنگ سے ، قطعی طور پر یہ ریٹنگ مراسلوں کے علمی معیار یا پر اثر دلائل پر نہیں ہوتی ہیں ۔ میرے جیسے کو جس نے دو یا تین مراسلات کے علاوہ کبهی کوئی رد علمی دلائل ۔ قرآن اور احادیث سے دیا ہی نہیں ۔ مجهے مشهور رکن سے نوازا گیا ۔ وجہ ! وجہ کسی دوران میں نے بهت زیادہ ایک ایک لائن کے مراسلات جوابا لکہے ہیں ان کی تعداد 1000 کے اوپر هونے پر اور بعض اصحاب نے میرے مراسلات کو پسندیدہ قرار دیا (ابن عثمان اور اشماریہ برادران ان میں شامل ہیں) مجہے مشهور رکن کا خطاب مل گیا ۔ اگر اس پر طلباء علم اور اساتذہ کو حیرت ہو تو خود مجهے بهی هے ۔ مثال خود کی دی هے سمجهانے کے لیئے کہ آپ کا موازنہ ریٹنگ کے تعلق سے صحیح نہیں هے ۔
عزت وہ جو اللہ دے اور اللہ تعالی آپ سب کے درجات بلند کرے آپ کے علم و عمل میں برکت دے ۔ یہ اعتراض واپس لے لیں ۔
فورم پر پر آپ عرصہ سے ہیں ۔ آپ اس کے قدر داں ہیں تو فورم بهی آپکا قدر داں هے ۔ اراکین بهی آپ دونوں کی قدر کرتے ہیں ۔
ایک اور نام لیا آپ نے تو یہ وہی نام هے جنکی پیش کردہ دلائل سے آپ دونوں کئی بار اتفاق نا کر سکے ۔ اشماریہ بهائی کا بالکل عکس ہیں ۔ ابن عثمان بهائی آپ کس کی خاطر ریٹنگ کی بات کر رہے ہیں !
رہ گئی بات آپ دونوں کی تو آپ دونوں ریٹنگ سے اوپر کی چیز ہیں ۔ اتنی هلکی بات خود کے لئیے نا کریں ۔ تمام اراکین آپ کا احترام کرتے ہیں ۔
آئیے محترم جناب رحمانی بهائی کے مراسلے پر ۔ یہ وہ مراسلہ هے جس کی وجہ سے آپ دونوں نے اپنے مراسلات بهیجے ہیں ۔ اس پر کہیں ذرا ۔
فورم قصور وار نہیں هم اراکین کا قصور هے کہ ہم اہم نکات کو نظر انداز کریں یا اصل موضوع پر بات ہی نا کریں ۔ اور میں نے پڑہکر محترم فیض الابرار صاحب کا اخری مراسلہ بهی ری پیسٹ کیا ۔ هو سکتا هے رحمانی بهائی کی نظروں سے اوجہل رہ گیا هو ۔ کیا آپ دونوں نے بهی نہیں دیکها ۔ اگر دیکها تو وہ کہتے جو میں نے کہا ۔ ہر پوائنٹ پر جواب لیں لیکن انداز ابن عثمان اور اشماریہ بهائی کی طرح هو ۔ سطحی معیار اہل علم کا نہیں هوتا هے ۔
اصل موضوع اور ہی هے اور اس پر کہیں جو بهی کہنا هے ۔ هر شخص کا احترام هے جیسے آپ محترم ہیں ۔
والسلام
 
Top