• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

موئے مبارک از جاوید چوہدری

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
یہ آئی ٹی والے اتنے ”اردو دشمن“ کیوں ہیں ؟ اردو کم از کم فارسی سے تو ”بڑی زبان“ ہے۔ کچھ خیال اردو کا بھی اے چارہ گر ہے کہ نہیں (پوچھنے والا آئی کون)
ہندوستان کے بعض سرکاری اداروں اور جامعات میں یہ کام جاری ہے ۔۔ مگر ابھی تک کوئی خاص کامیابی نہیں ملی۔ یعنی ان پیج سے بنائی گئی پی ڈی اف کی یونیکوڈ میں یا پھر واپس ان پیج فائل میں تبدیلی۔ میری معلومات کے مطابق پاکستان کا مقتدرہ قومی زبان بھی اس ضمن میں کوشش کر رہا تھا جس کا ذکر بھی یہیں کہیں شاکر بھائی نے کیا تھا۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
اوریا مقبول جان نے اظہارالحق کے کالم کا جواب دے دیا:
خود بدلتے نہیں قرآں کو بدل دیتے ہیں
یوسف ثانی صاحب شاید عسکری صاحب کا مقالہ اوریا صاحب تک بھی پہنچ گیا ہے ۔
مجھے تو واضح طور پر محسوس ہورہاہےکہ اس کالم میں کسی ٹھیٹھ مولوی کی خدمات موجود ہیں ۔ ورنہ کالم نگار تو ابن حجر کی فتح الباری تک پہنچ جائیں تو بڑی بات لیکن یہاں تو ابن رجب کی فتح الباری کا حوالہ تک موجود ہے ۔
البتہ بعض غلطیاں ایسی ہیں جن سے محسوس ہوتا ہے کہ اوریا صاحب نے خود بھی رد و بدل کرنے کی کوشش کی ہے ۔ مثلا ’’ عام الرمادۃ ‘‘ وغیرہ الفاظ میں واضح غلطی ۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
یوسف ثانی صاحب شاید عسکری صاحب کا مقالہ اوریا صاحب تک بھی پہنچ گیا ہے ۔
مجھے تو واضح طور پر محسوس ہورہاہےکہ اس کالم میں کسی ٹھیٹھ مولوی کی خدمات موجود ہیں ۔ ورنہ کالم نگار تو ابن حجر کی فتح الباری تک پہنچ جائیں تو بڑی بات لیکن یہاں تو ابن رجب کی فتح الباری کا حوالہ تک موجود ہے ۔
البتہ بعض غلطیاں ایسی ہیں جن سے محسوس ہوتا ہے کہ اوریا صاحب نے خود بھی رد و بدل کرنے کی کوشش کی ہے ۔ مثلا ’’ عام الرمادۃ ‘‘ وغیرہ الفاظ میں واضح غلطی ۔
اس لفظ ”شاید“ پر تو مجھے خفا ہونے کا پورا پورا حق بنتا ہے (ابتسامہ)
حضور والا ایک مرتبہ پورا مقالہ اور دوسری مرتبہ منتخب 36 صفحات، ظہارالحق صاحب کے کالم کے ساتھ انہیں ارسال کیا تھا۔ کیونکہ یہ ضروری نہیں کہ سارے کالم نویس، دیگر کالم نویسوں کو بھی پڑھیں۔ انہوں نے یقیناً اس مقالہ سے ”استفادہ“ کیا ہے۔ البتہ انہوں نے ”کاپی پیسٹ“ نہیں کیا ہے۔ لیکن اصل ”مقصد“ تو بہت عمدہ طریقہ سے اور نہایت پرزور الفاظ میں پیش کیا ہے اور اظہار الحق صاحب کے کالم کا منفی تاثر یقیناً ختم کردیا ہے۔
واللہ اعلم
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
تبدلی کی پہلی لہر تو نظر آئی ہے۔
اللہ تعالی مزید آگے بڑھنے کی ہمت و توفیق عطا فرمائے۔آمین
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
اس لفظ ”شاید“ پر تو مجھے خفا ہونے کا پورا پورا حق بنتا ہے (ابتسامہ)
حضور والا ایک مرتبہ پورا مقالہ اور دوسری مرتبہ منتخب 36 صفحات، ظہارالحق صاحب کے کالم کے ساتھ انہیں ارسال کیا تھا۔ کیونکہ یہ ضروری نہیں کہ سارے کالم نویس، دیگر کالم نویسوں کو بھی پڑھیں۔ انہوں نے یقیناً اس مقالہ سے ”استفادہ“ کیا ہے۔ البتہ انہوں نے ”کاپی پیسٹ“ نہیں کیا ہے۔ لیکن اصل ”مقصد“ تو بہت عمدہ طریقہ سے اور نہایت پرزور الفاظ میں پیش کیا ہے اور اظہار الحق صاحب کے کالم کا منفی تاثر یقیناً ختم کردیا ہے۔
واللہ اعلم
بہت خوب ۔۔ الحمد للہ ۔
آپ خفا نہ ہوں ہم لفظ ’’ شاید ‘‘ واپس لے لیتے ہیں ۔ اس ’’ شاید ‘‘ کی بجائے آپ کے پاس ’’ شہد ‘‘ ہے تو تناول فرمائیں تاکہ ’’ شاید ‘‘ کا پھیکا پن مٹھاس میں تبدیل ہوجائے ۔ مسکراہٹ ۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
میرے خیال میں یہ طریقہ بھی مناسب ہے کہ کسی موضوع پر متعلقہ مواد سینئر کالم نگاروں کو بھیج دیا جائے؛عام قاری کا کالم اتنی جلدی شائع بھی نہیں ہوتا اور اس کو زیادہ توجہ بھی نہیں مل پاتی؛پھر کالم کی زبان میں لکھنا بجاے خود ایک مسئلہ ہے؛تاہم علما کو مستقل طور پر اس حوالے سے سیکھنے اور اس میدان میں قدم رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964

"کالم بعنوان "موئے مبارک"اور کالم بعنوان "فتوی" کے کچھ مندرجات سے اختلاف کے ساتھ..............."
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته
قابل صداحترام جاوید چودهری صاحب!
امید ہے مزاج گرامی ایمان واسلام کی بہترین حالت میں شب و روز قلمی جہاد میں مصروف عمل ہوں گے.دلکش اسلوب ،شستہ شگفتہ شائستہ اندازبیان، حسن معانی کی فراوانی اور سلگتے عالمی اور معاشرتی مسائل پہ گرفت اور گفت سو ہم مدت سے زیرو پوائنٹ پہ استقامت اختیار کیے ہوئے ہیں.مستقل قاری ہونے کے ناطے بسا اوقات ہم محسوس اور تمنا کرتے ہیں کہ اے کاش چودهری صاحب اس ٹاپک پہ نہ ہی لکهتے تو اچها تها.مگر تب آپ لکھ بهی چکے ہوتے ہو.مثلا آپ کا ایک کالم بعنوان"موئے مبارک"
جناب .....!
ایک ایسی قوم جو پہلے ہی بہروپیوں، جعل سازوں اور مذهبی باوں کے ہاتهوں توہمات ، خرافات اور شرک وبدعات میں گری ہوئ ہے اسے مزید اس دلدل میں دهکیلنا ظلم ہے.پیارے آقاعلیہ السلام کے آثار مبارک سے بابت جملہ باتیں شرعی اور علمی مسئلہ ہے.جیسے "مفتیان "کا نیٹو سپلائی کے ایشو پہ فتوی درست نہیں بعینہ کیا نازک شرعی مسائل میں"فتاوی " صحافیان " کے لیے بجا ہوگا؟
یہ پهر ہمیں تو آزادئ اظہار ہے؟؟؟
کالم بعنوان "فتوی" کے ابتدائیہ میں آپ نے لکها کہ بغداد میں جب ہلاکوخان نے حملہ کیا تب علماۓ امت دجلہ کنارے اس بحث میں الجهے ہوئے تهے کہ مسواک کا سائز کیا ہونا چاہیے.
محترم.....!
یہ اور اس طرح کے قصے کہ تب علماۓ امت اس مسئلے پہ باہم مناظرے کررہے تهے کہ موسی علیہ السلام کا عصاکس لکڑی کا بناہوا تها وغیرہ سب بیمار ذهنیت کی اختراع اور من گهڑت افسانے ہیں کسی بهی مستند اور معتبر تاریخ کی کتاب سے یہ باتیں ثابت نہیں ہیں.بلکہ سقوط بغداد میں مسلمانوں کا جانی نقصان اتنا بڑا المیہ نہیں تها جتناکہ مسلمان علماء اور مصنفین کی کتب کو جلانے اور دجلہ میں بہانے کی صورت ہوا.
کیا یہ سب کتب جنات نے لکهی تهی؟ ظاہر ہے تب کے علماء نے ہی لکهی تهی اور ویسے بهی جس طرح آج نیٹوسپلائ پہ لب کهولنا مفتیان کا نہیں حکومت کا کام ہے بالکل اسی طرح تب بغداد کا دفاع کرنا بهی تب کی حکومت وقت کا کام تها نہ کہ علماۓ کرام کا.......!
علماء کرام کو اپنی حدود میں رہنا چاہیے لیکن کیا کرے چودهری صاحب ہونا تو یہ چاہیے تها کہ
"جس کا کام اسی کو ساجهے"
مگر ٹاک شوز میں خالص شرعی اور علمی مباحثوں میں اظہار خیال کے لیے جب علماء کی بجائے این جی اوز زدہ ایسی خواتین کو بٹهائیں گے.جن کو قل هواللہ بهی ٹهیک سے پڑهنا نہیں آتا ہو تو پهر حدود کہاں رہیں گے.شام کے مسئلہ میں آپ نے حکومت کو آڑے ہاتهوں لیا کہ فوج نہیں بھیجنی چاہیے.کیا یہ فیصلہ کرنا قومی سلامتی کے اداروں اور حکومت وقت کا کام نہیں ہے.یا پهر صرف مولوی ہی نہیں معاشرے کا ہر طبقہ اپنی حدود سے تجاوز کررہا ہے.
پچاس مفتیان کے فتوے کے فالور اور متبعین آپ کے کالم کے قارئین سے کم ہی ہوں گے.بہرحال احتیاط جملہ پہلووں میں لازم ٹھہرا ۔
یہ چند ملاحظات میری ذاتی رائے تهی آپ کو اس سے اختلاف کا حق حاصل ہے.
بطور آپ کے قاری میں نے جو محسوس کیا لکها .اللہ مزید کامیابیاں اور کامرانیاں آپ کے مقدر کرے.
اللہ آپ کا حامی وناصر ہو ۔​

دعاگو
فردوس جمال
مدینہ منورہ​
ایک وضاحت :​
فردوس جمال صاحب جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں کلیۃ اللغۃ کے طالب علم ہیں ۔ جامعہ میں داخلہ ہونے سے پہلے کچھ دیر غالبا ہفت روزہ جرار ( غزوہ ) میں بھی لکھتے رہے ہیں ۔ ابھی بھی ان کے کالم بلتستان کے ایک ’’ پرچے : باد شمال ‘‘ میں آتے رہتے ہیں ۔ اور کئی اہم تحریریں فیس بک پر بھی دیتے رہتے ہیں ۔​
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
آج کل جتنا ظلم ” قرآن مبارک “ کے ساتھ کیا جا رہا ہے اتنا ظلم ” موئے مبارک “ کے ساتھ بھی نہیں کیا جا رہا۔ میں نہیں جانتا کہ ان چیزوں کی نسبت نبیﷺ سے صحیح بھی ہے یا نہیں۔ لیکن ” قرآن “ جس کی نسبت نبیﷺ سے پوری طرح ثابت ہے اسکو دیکھ کر کسی کی آنکھ سے ایک آنسو بھی نہیں ٹپکتا اور اگر آنسو ٹپکتا بھی ہے تو ان چیزوں پر جن کی نسبت کا پتہ بھی نہیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
آج کل جتنا ظلم ” قرآن مبارک “ کے ساتھ کیا جا رہا ہے اتنا ظلم ” موئے مبارک “ کے ساتھ بھی نہیں کیا جا رہا۔ میں نہیں جانتا کہ ان چیزوں کی نسبت نبیﷺ سے صحیح بھی ہے یا نہیں۔ لیکن ” قرآن “ جس کی نسبت نبیﷺ سے پوری طرح ثابت ہے اسکو دیکھ کر کسی کی آنکھ سے ایک آنسو بھی نہیں ٹپکتا اور اگر آنسو ٹپکتا بھی ہے تو ان چیزوں پر جن کی نسبت کا پتہ بھی نہیں۔
بالکل متفق!

اور میرے عزیز بھائی! ’حدیث مبارکہ‘ بھی وحی الٰہی ہے، اس کی نسبت بھی نبی کریمﷺ سے پوری طرح ثابت ہے:


والنجم إذا هوى ما ضل صاحبكم وما غوى وما ينطق عن الهوى إن هو إلا وحي يوحى ۔۔۔ سورة النجم

وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا ۔۔۔ سورة الحشر
 
Top