• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مودی حکومت آتے ہی انتہا پسند ہندوؤں کا اذان فجر پر پابندی لگانے کا مطالبہ !!!

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
چلیں آپ ہی نے جھیلنا ہے اپنے امیر المؤمنین کو۔ ہماری طرف سے دعاء ہی کی جا سکتی ہے۔ والسلام
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
اگر خود ہی سوال بنا کے خود ہی جواب ڈھونڈھ لیا جائے تو دل کی تسکین اور تسلی کے لئے بڑا اچھا خیال ہے اس کے لئے تو کم سے کم میں آپ کو ضرور داد دونگا
تکلیف کے لیے معذرت چاہتی ہوں محترم۔

مودی جی کے حوالے سے ایک تحریر ۔۔۔بقلم ایم جے گوہر
فاتح مودی کا ہندوستان
تاریخ کا مطالعہ بتاتا ہے کہ برصغیر کی تقسیم اور پاکستان و بھارت کے قیام کی بنیادی وجہ مذہبی تفریق تھی۔ مسلمان اور ہندو یہ دو بڑی قومیں متحدہ ہندوستان میں آباد تھیں جو اپنے عقیدے، مذہب، رسم و رواج اور سماجی و معاشرتی اقدار کے باعث اپنی علیحدہ شناخت اور تاریخ رکھتی تھیں۔
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے اسی مذہبی اختلاف کو جواز بناکر مسلمانوں کے لیے ایک آزاد مسلم ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا تھا جہاں مسلمان آزادانہ طور پر اپنے عقیدے اور مذہب کے مطابق زندگی بسر کرسکیں قائد کا یہی مطالبہ دو قومی نظریے کی اساس تھا۔ 1947 میں پاکستان ایک آزاد مسلم ملک کی حیثیت سے معرض وجود میں آگیا اور آج تک اس کی یہ پہچان اور اس کا اسلامی تشخص برقرار ہے جب کہ بھارت نے اول دن سے ایک سیکولر ملک کا روپ دھار لیا۔
بھارتی آئین میں بھی ہندوستان کو ایک سیکولر ملک قرار دیا گیا۔ بھارت کی بانی جماعت کانگریس کو جب بھی موقع ملا وہ بھارت کے سیکولر چہرے کو دنیا بھر میں متعارف کرانے کے لیے کوشاں رہی ہے کہ ان کے دیش میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ برابر کا سلوک کیا جاتا ہے لیکن پوری دنیا جانتی ہے کہ گزشتہ چھ دہائیوں کے دوران بھارت کے انتہا پسند حکمراں طبقے نے سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں کے ساتھ کس طرح کا برتاؤ کیا۔
بھارت کے مختلف شہروں میں ہونیوالے ہندو مسلم فسادات، مسلم کش خونی واقعات اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم ایک پوری تاریخ اور ثبوت رکھتے ہیں کہ بھارت نے بظاہر تو اپنے چہرے پر سیکولرازم کی نقاب چڑھا رکھی ہے لیکن درحقیقت وہ ہندومت کا پرچارک انتہا پسند ملک ہے اور اس کے حکمراں پرلے درجے کے متعصب، مسلمان دشمن اور انتہا پسند ہندوازم کے رکھوالے ہیں اور وہاں کی سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ہندوازم کی سب سے بڑی داعی اور مسلم دشمن جماعت ہے جس کے کٹر متعصب سیاستدان نریندر مودی نے بھارت کے حالیہ عام انتخابات میں تاریخی کامیابی حاصل کرکے بھارت کے سیکولر ملک ہونے کے ڈھول کا پول کھول دیا ہے۔
چھ دہائیوں کے بعد پہلی مرتبہ بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب ہوگیا۔ بھارت اب سیکولر ملک نہیں رہا بلکہ وہ اپنے اصل کی طرف لوٹ گیا ہے۔ بی جے پی نے لوک سبھا کے انتخابات میں اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر تین سو سے زائد نشستیں جیت کر بھاری اکثریت حاصل کرلی ہے اور اس تاریخی کامیابی کا سہرا جس سیاستدان کے سر جاتا ہے وہ بلاشبہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا سب سے زیادہ متعصب اور مسلم دشمن رہنما نریندر مودی ہے ۔
جنھوں نے انتخابات میں سیکولر ازم کی داعی اور بھارت کی بانی جماعت کانگریس کے 10 سالہ عہد کا خاتمہ کردیا۔ نریندر مودی کی جماعت بی جے پی نے لوک سبھا کی کل 543 نشستوں میں سے 283 پر کامیابی حاصل کی جب کہ اس کی اتحادی جماعتوں کے الائنس نیشنل ڈیموکریٹک نے مجموعی طور پر 337 نشستیں حاصل کیں۔ جب کہ بھارت کی بانی جماعت کانگریس کو صرف 43 نشستوں پر کامیابی ملی۔ بی جے پی نریندر مودی کو انتخابات سے قبل ہی وزیر اعظم کے لیے نامزد کردیا تھا اور 26 مئی 2014 کو وہ 125 کروڑ انسانوں کے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ملک اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار ملک بھارت کے وزیر اعظم کا حلف اٹھا چکے ہیں۔
آپ نریندر مودی کی سیاست کو دو حوالوں سے دیکھ اور پرکھ سکتے ہیں۔ اول ان کا ماضی اور دوئم ان کا مستقبل یعنی بھارت کا وزیر اعظم بننے کے بعد کی سیاست۔ اگر آپ ان کے پہلے دور پر نظر ڈالیں تو مبصرین اور تجزیہ نگاروں کے مطابق نریندر مودی کا ماضی الزامات کی زد میں نظر آتا ہے۔ ان پر سب سے بڑا الزام یہ ہے کہ وہ بھارت کے آئین کے مطابق اس کے سیکولرازم کو اجاگر کرنے کی بجائے کٹر انتہا پسند ہندو ذہنیت کے حامل سیاستدان کے طور پر بھارت کو بھی ہندو شناخت دینا چاہتے ہیں اور دنیا بھر میں بھارت کو اسی پہچان سے متعارف کرانا چاہتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ وہ ہندوستان کی سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں کے خلاف نفرت و انتقام میں فرنٹ لائن پر نظر آتے ہیں واضح رہے کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق بھارت میں 25 کروڑ کے لگ بھگ مسلمان آباد میں جو بھارت کی کل آبادی کا تقریباً پانچواں حصہ ہیں۔ نریندر مودی کی مسلم دشمنی کی روشن مثال ان کی گجرات کی وزارت اعلیٰ کے دور سے دی جاتی ہے جہاں 2002 میں ہونیوالے ہندو مسلم فسادات پر نریندر مودی بطور وزیراعلیٰ کردار ادا کرنے کی بجائے پارٹی بن کر تعصب کی تلوار سے حملہ آور ہوگئے اور مسلمانوں کا اس بے دردی سے قتل عام کیا گیا کہ گجرات کے خون آشام واقعات نریندر مودی کی وزارت پر بدنما داغ بن کر آج بھی نمایاں نظر آتے ہیں۔
بمبئی حملوں کے حوالے سے بھی پاکستان سے نفرت و دشمنی کے پس منظر میں ان کا معروف موقف رہا ہے کہ بھارت بھی پاکستان کو اسی کی زبان میں کرارا جواب دے نہ کہ Love Letter لکھے جائیں یعنی بمبئی حملوں کی تحقیقات کے بارے میں دونوں ممالک کے درمیان جو خط و کتابت ہوتی رہی نریندر مودی اسے نامناسب سمجھتے ہیں۔ وہ تاریخی بابری مسجد کی شہادت پر مسرور اور اس کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے زبردست حامی رہے ہیں جو ان کی مسلم دشمنی اور ہندو ازم کی ترویج کی ایک اور مثال ہے اسی طرح وہ داؤد ابراہیم کی پاکستان میں موجودگی کے مفروضے کے طرفدار اور انتخابات میں کامیابی کے قبل ہی پاکستان میں ایبٹ آباد پرواز کی طرح کمانڈو کارروائی کرکے داؤد ابراہیم کی زندہ یا مردہ گرفتاری کا عندیا دے چکے ہیں۔
نریندر مودی چونکہ کٹر انتہا پسند ہندو سیاستدان کے طور پر جانے جاتے ہیں اور ماضی میں متعصب و انتہا پسند ہندو جماعت راشٹریہ سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے بھی وابستہ رہے ہیں اسی باعث مسلمانوں اور پاکستان سے دشمنی، نفرت، رقابت، کینہ، بغض، عداوت اور انتقام کے جذبات ان کے دل و دماغ کو کھولاتے رہتے ہیں۔ آپ ان کی پوری انتخابی مہم پر نظر ڈال لیجیے ان کی تقاریر، انٹرویوز اور پریس کانفرنسوں کی روداد پڑھ لیجیے یہ حقیقت آشکار ہوجائے گی کہ نریندر مودی کی پوری انتخابی مہم کی بنیاد ہی مسلم دشمنی اور پاکستان نفرت پر رکھی گئی ہے اور یہی ''کمال ہنر'' ان کی تاریخی فتح کا باعث بنا۔
اب وزیر اعظم بننے کے بعد نریندر مودی کی سیاست، ذہانت اور صلاحیتوں کا اصل امتحان شروع ہوگا۔ ان کے ماضی کے قول و قرار، دعوؤں، وعدوں اور کانگریس سے کیے گئے جذباتی مطالبوں کے حوالے سے انھیں کڑی آزمائش، امتحانوں اور چیلنجوں کا سامنا کرنا ہے۔ بھارت کے ہندو ملک ہونے کا بھرم رکھتے، مسلمانوں سے دشمنی اور پاکستان سے نفرت کے شعلہ فشاں جذبات کو وہ کس طرح نبھائیں گے، سنبھال کر رکھیں گے یا مزید بھڑکائیں گے۔ نریندر مودی سے ''خیر'' کی امیدیں باندھنا خود کو دھوکا دینے کے مترادف ہوگا۔ جب تک مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کے خدوخال سامنے نہیں آئے اس وقت فاتح مودی کے ''موڈ'' کا پتا نہیں چلے گا۔ ان کا ہندوستان خطے میں کس طرح کی پالیسی اختیار کرے گا اور اس میں پاکستان کہاں کھڑا ہوگا۔

نوٹ:
پاکستان کے حوالوں کو نظر انداز کیجیئے گا کیونکہ یہ موضوع سے غیر متعلق ہیں!
 

فہد ظفر

رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
193
ری ایکشن اسکور
243
پوائنٹ
95
چلیں آپ ہی نے جھیلنا ہے اپنے امیر المؤمنین کو۔ ہماری طرف سے دعاء ہی کی جا سکتی ہے۔ والسلام
جی اب تک تو جھیل ہی رہے ہیں جناب اور دعا کے لئے آپکا بہت بہت شکریہ شاید آپکی دعا ہندوستانی مسلمانوں کے کام آجائے اور یہ جو '' ہندوستان کے مسلمان مختلف ہیں '' شاید آپ لوگوں کی برابری کر لیں
 

فہد ظفر

رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
193
ری ایکشن اسکور
243
پوائنٹ
95
محترمہ آپ نے یہ کیا لگایا ہے ایسے دسیوں کالمز تو میں بھی لگا سکتا ہوں لیکن اسکا کوئی حل نہیں ہوگا حل تبھی ہوگا جب آپ ہمارے سوالوں کا جواب دینگیں-

نوٹ:
پاکستان کے حوالوں کو نظر انداز کیجیئے گا کیونکہ یہ موضوع سے غیر متعلق ہیں!
محترمہ ہم کیوں نظر انداز کریں جب واقعات بتا کے ہی اپنی بات ثابت کرنی ہے تو ایسے سینکڑوں واقعات میں بھی آپکے ملک کے متعلق لگا سکتا ہوں لیکن فرق اتنا ہوگا کہ ایسے حالات سے دو چار آپ مسلمانوں کے ملک میں رہ كر ہو رہی ہیں اور ہم ہندو کے بس اتنا ہی فرق ہے اور کوئی فرق نہیں ہوگا میرے خیال سے -
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
مجھے حیرت ہے کہ جو لوگ ہزاروں میل دور بیٹھ کر ہم دردیاں جتا رہے ہیں وہ وہاں کے مسلمانوں کی بات پر کیوں یقین نہیں کرتے؟مجھے تو ہندوستانی مسلم بھائیوں کی باتوں میں کوئی ایسی بات نظر نہیں آئی جس پر بحث کو طول دیا جائے،جب وہ خود اس تاثر کی نفی کر رہے ہیں تو ہم کیوں اسے سچ ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں؟؟ ہاں خاص واقعات پر بحث ہو سکتی ہے ،مثلاً احمد آباد اور کشمیر کے مظالم وغیرہ
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
افسوس صد افسوس کے مودی جیسے غنڈے اور مسلم دشمن کا ایک مسلمان دفاع کر رہا ہے۔ انا للہ وان الیہ راجعون
پیارے محترم بھائی کہاں دفاع کیا گیا ہے،؟؟؟ یا کس نے کہا مودی جو کہے اس پر عمل ہی سب سے افضل ہے؟
یہاں اسلام کی بات ہو ہی نہیں رہی، یہاں تو مسلمانوں کا رد عمل پیش کیا جا رہا ہے اور یہ بتایا جا رہا ہے کہ ایک ہندو بھی ہمارے عمل کو دیکھ فکر کرتا ہے لیکن ہمیں کوئی فکر نہیں، کیا اس میں کچھ غلط بات ہے.
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
السلام علیکم ،
تفصیل: ’’ہندوستانی بھائیوں‘‘ کے ایسے بیانات پڑھ کر دل سخت دکھی ہے۔نا جانے ہندوستانی مسلمان وطن کی محبت میں اسلام کو مقدم کیوں نہیں رکھتے۔جیسا کہ یہاں پر ہو رہا ہے۔تلمیذ بھائی ، یہ ہم بھی نہیں کہتے کہ بینرز اٹھا کر سڑکوں پر ہندوستانی مسلمان احتجاج شروع کر دیں۔بلکہ بہترین صورت اہل علم تک معاملہ پہنچانے کی ہے۔محترمین ! ذاتی طور پر میں انڈیا کے شیوخ کی بہت مداح ہوں ، فورم پر اس وقت ہندوستان سے اہل علم موجود ہیں، اور اللہ کا شکر ہے کہ وطن کے پیچھے لگ کر آج تک خود میں اور ان میں فرق نہیں کیا نہ ان شاء اللہ کرنا ہے۔افسوس تو تب ہوا جب آپ بھائیوں کو حق کی ایک بات کی ، جس پر ایک فرد نے بھی یہ نا کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیئے ، یا اللہ مسلمانوں کی حفاظت کرے۔ذرا سوچیئے کیا مشرکین مکہ کی عداوت اور بغض پر جب مسلمان آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کرتے تھے ، کیا وہ یہ درج ذیل باتیں کہتے تھے ؟؟ کیا وہ ان کی طرف سے وضاحتیں دیتے تھے؟ نہیں ، بلکہ کبھی دعا فرمائی ، کبھی سدباب کیا ، اور کبھی مسلمانوں کی ایسی موقع پر ہمت بھی بندھائی۔
کیا آپ کی ’’ہم وطنی‘‘ کا جذبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جذبات سے بڑھ کر ہے؟
کہ مشرکین مکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی ہم ’’ہم وطن‘‘ ہی تھے۔





کاش کہ ایک بھی ہندوستانی مسلمان بھائی یہ سمجھنے کے لیے تیار ہو جائیں کہ مسلمان کی کوئی سرحد نہیں ہے۔ہمیں ’’جھنڈوں‘‘ میں بانٹنے والے کوئی اور ہیں ، ان کے مقاصد پر کامیابی کی مہر لگانے کا ذریعہ نہ بنیں!
’’مسلمان ، مسلمان کا بھائی ہے ، نہ وہ اس پر ظلم کرتا ہے ، نہ اس کی تحقیر کرتا ہے ، اس کی برائی یہی ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے ، ہر مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حرام ہے ، خون ، مال ، عزت۔۔۔مفہوم حدیث ، صحیح مسلم۔
خدارا آپ لوگوں سے بصد احترام گزارش ہے کہ اتنی جرات اور حوصلہ پیدا کیجیئے کہ جب کہیں جس مجلس میں مسلمانوں کے مابین دشمن اسلام کے عزائم کی بات ہو گی ، وہاں وطن اور نفس کے بجائے صرف دین اسلام کی خاطر ’’حق ‘‘ کی بات ضرور کہیں گے۔
یہ حجت اور دلیلیں دشمنان اسلام کو کرنے دیں۔ہمیں ’’ایک‘‘ ہونے کی ضرورت ہے!

خلاصہ: جذبہ اسلام ، جذبہ وطن پر غالب رکھیں۔
میں اب تک حیران ہوں کہ بات کدھر سے کدھر چلی گئی، ابتسامہ
آپ لوگوں کو ہم ہندوستانی مسلمانوں کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں، الحمد للہ کافی دین اور دنیا کی سمجھ رکھتے ہے،
رہی بات اسلام کو مقدم رکھنے کی تو آپ کو ایک مثال دیتا ہوں ابھی کچھ سال پہلے ہی پاکستان میں یوٹیوب پر پابندی لگی سبھی پاکستانیوں نے اسے بین کروا دیا، کافی ہو ہو ہو گیا تھا ،لیکن ہم نے دیکھا پاکستان میں بین لگنے کے بعد فورا یوٹیوب دیکھنے والوں نے نئے نئے طریقے تلاش کر لئے، اور حیرت کی بات یہ ہے کہ اسی فورم پر بین لگنے کے باوجود یوٹیوب دیکھنے کے حوالے سے نئی نئی کوشش کی گئی، اور اب بھی یوٹیوب سے فایدہ لیا جا رہا ہے ، اب کہاں گیا آپ لوگوں کا اسلام؟؟ اب کیا کہیں گے آپ لوگ،

آتے ہے دوسری بات کی طرف آپ نے کہا گائے کی قربانی نہیں ہو سکتی، ہمارے یہاں بالکل ہو سکتی ہے، کیا آپ کو پتا ہے کہ ہندو گائے کی قربانی کے خلاف ہے تو وہ کورٹ میں ہمارے خلاف کیس کیوں نہیں کرتے؟؟ کیونکہ ہمارے ملک میں مذھب پالنے کی آزادی ہے، اگر ایک ہندو یہ کہہ کر کیس کرے کہ گائے ہماری ماتا (ماں) ہے تو وہیں ایک مسلمان اس کیس کا جواب دے گا کہ اس گائے کا گوشت کھانا شریعت اسلام سے ہے ، اور اس طرح کیس کا کوئی فیصلہ نہیں آ سکے گا، ہم ہماری ڈیموکریسی کی بات کر رہے ہیں اس تھریڈ میں،
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
مجھے حیرت ہے کہ جو لوگ ہزاروں میل دور بیٹھ کر ہم دردیاں جتا رہے ہیں وہ وہاں کے مسلمانوں کی بات پر کیوں یقین نہیں کرتے؟مجھے تو ہندوستانی مسلم بھائیوں کی باتوں میں کوئی ایسی بات نظر نہیں آئی جس پر بحث کو طول دیا جائے،جب وہ خود اس تاثر کی نفی کر رہے ہیں تو ہم کیوں اسے سچ ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں؟؟ ہاں خاص واقعات پر بحث ہو سکتی ہے ،مثلاً احمد آباد اور کشمیر کے مظالم وغیرہ
بھائی مسلمانوں کی بات پر ہی یقین کیا ہے اسی لئے تو اتنا سب کہہ دیا۔ وہ الگ بات ہے کہ اس فورم کہ محض چند مسلمان ان سے پریشان نہیں ہیں تو اچھی بات ہے لیکن باقی تو ہیں۔ خیر جانیں دیں میں بھی بحث نہیں کرنا چاہتا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سیاسی مفاد کے پیش نظر حدیث تو ابامہ نے بھی اپنی ایک تقریر میں سنائی تھی۔ اور پھر یہ کیا وہ تو ہر سال عید بھی مناتا ہے۔ تو اس کے بارے میں خیال ہے؟
تو ہم نے کب کہا کہ مودی نے اسلام قبول کر لیا ہے ابتسامہ
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top