بعض فتنہ پرور افراد ایسی امور کی تلاش میں رہتے ہیں کہ ان کے فتنہ کی وجہ سے ان کو شہرت بھی ملے ۔ شہرت حاصل کرنا عموما فتنہ پرور شخص کی ایک بنیادی خواہش ہوتی ہے ۔
ڈنمارک کے توہین آمیز خاکوں سے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر بننے والی گستاخانہ فلم تک جتنے بھی اسلام کے خلاف گستاخانہ مواد آتا ہے ہمارے رویے کی وجہ وہ فتنہ پرور شہرت حاصل کرلیتا ہے
اسی فلم کے خلاف جب یوم عشق رسول منایا گیا تو کراچی کی سڑکوں پر مسلم نے ہی مسلم کی املاک کو جو نفصان پہنچایا اس سے واضح معلوم ہوجاتا ہے کہ اسلام دشمن افراد کی سرگرمیاں کامیاب رہیں۔ شہرت بھی مل گئی اور مسلمانوں کو بھی لڑا دیا ۔
سلمان رشدی کبھی بھی کوئي مشہور ادیب نہ تھا لیکن ایک گستاخانہ کتاب لکھنے کے بعد ہمارے رويے کی وجہ سے اس کو شہرت بھی ملی اور اس وقت کوئٹہ میں احتجاج کرنے والے پولیس سے ٹکرا گئے اور کئي اموات ہوئيں تھیں ۔ یعنی مسلمانوں کو آپس میں لڑانے میں بھی کامیاب رہے
اسی طرح فجر کی آذان پر پابندی کا مطالبہ آیا ہے یہ مقامی سطح پر کچھ ہندو تنظیموں کی طرف سے ہے نہ کہ وفاقی سطح پر ۔ مقصد ان کا بھی یہ ہے کہ شہرت اور مسلمانوں کو آپس میں لڑانا ۔ لیکن میرے خیال میں انڈیا کے ہمارے مسلمان بھائی اتنے ضرور عقلمند ہیں کہ وہ آپس میں نہیں لڑیں گے
اس طرح کے فتنوں میں ایک دوسرے پر اعتراض کرنے کے بجائے بہتر حل یہ کے ایسی خبروں کی تشہیر نہ کی جائے بلکہ اہل علم تک یہ خبریں پہچائي جائیں تاکہ وہ اس طرح کے فتنوں کے سد باب کی کوشش کرسکیں۔ مثلا وہ اہل علم اسی معاملہ میں فجر کی اہمیت مسلمانوں میں اجاگر کریں اور اگر وہ اہل علم خطرہ سمجھیں تو قانونی چارہ جوئي اختیار کریں
جہاں تک بعض ہندوں علاقوں میں گائے کی قربانی منع ہونے کا تعلق ہے تو پاکستان کی کئي دیہی ایسے علاقے ہیں جہاں پیری فقیری کی وجہ شرکیہ اعمال( عرس وغیرہ میں ) کی کثرت ہے اور جہالت اتنی ہے کہ آپ وہاں اسلام کے بنیادی رکن توحید کو آپ بیان نہیں کرسکتے ۔ تو انڈیا کے مسلم بھائيوں پر ان کے قربانی والے علاقوں کی نسبت اعتراض کرنے سے پہلے یہ دیکھ لیں کہ اگر انہوں نے یہ اعتراض کردیا کہ پاکستان کے بعض علاقوں میں تو تم توحید بیان نہیں کرسکتے تو آپ کیا جواب دیں گے
مسلم تو کسی بھی خطے کا ہو محبت کے قابل ہوتا ہے لیکن مجھے عرب ممالک کے مسلمانوں کے بعد اگر کسی خطے کے مسلم آبادی سے جذباتی لگاو ہے تو وہ انڈیا کے مسلم ہیں بس ان کی محبت میں اتنا کچھ لکھ دیا
اللہ ہمیں آپس میں اتحاد نصیب فرمائے
ڈنمارک کے توہین آمیز خاکوں سے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر بننے والی گستاخانہ فلم تک جتنے بھی اسلام کے خلاف گستاخانہ مواد آتا ہے ہمارے رویے کی وجہ وہ فتنہ پرور شہرت حاصل کرلیتا ہے
اسی فلم کے خلاف جب یوم عشق رسول منایا گیا تو کراچی کی سڑکوں پر مسلم نے ہی مسلم کی املاک کو جو نفصان پہنچایا اس سے واضح معلوم ہوجاتا ہے کہ اسلام دشمن افراد کی سرگرمیاں کامیاب رہیں۔ شہرت بھی مل گئی اور مسلمانوں کو بھی لڑا دیا ۔
سلمان رشدی کبھی بھی کوئي مشہور ادیب نہ تھا لیکن ایک گستاخانہ کتاب لکھنے کے بعد ہمارے رويے کی وجہ سے اس کو شہرت بھی ملی اور اس وقت کوئٹہ میں احتجاج کرنے والے پولیس سے ٹکرا گئے اور کئي اموات ہوئيں تھیں ۔ یعنی مسلمانوں کو آپس میں لڑانے میں بھی کامیاب رہے
اسی طرح فجر کی آذان پر پابندی کا مطالبہ آیا ہے یہ مقامی سطح پر کچھ ہندو تنظیموں کی طرف سے ہے نہ کہ وفاقی سطح پر ۔ مقصد ان کا بھی یہ ہے کہ شہرت اور مسلمانوں کو آپس میں لڑانا ۔ لیکن میرے خیال میں انڈیا کے ہمارے مسلمان بھائی اتنے ضرور عقلمند ہیں کہ وہ آپس میں نہیں لڑیں گے
اس طرح کے فتنوں میں ایک دوسرے پر اعتراض کرنے کے بجائے بہتر حل یہ کے ایسی خبروں کی تشہیر نہ کی جائے بلکہ اہل علم تک یہ خبریں پہچائي جائیں تاکہ وہ اس طرح کے فتنوں کے سد باب کی کوشش کرسکیں۔ مثلا وہ اہل علم اسی معاملہ میں فجر کی اہمیت مسلمانوں میں اجاگر کریں اور اگر وہ اہل علم خطرہ سمجھیں تو قانونی چارہ جوئي اختیار کریں
جہاں تک بعض ہندوں علاقوں میں گائے کی قربانی منع ہونے کا تعلق ہے تو پاکستان کی کئي دیہی ایسے علاقے ہیں جہاں پیری فقیری کی وجہ شرکیہ اعمال( عرس وغیرہ میں ) کی کثرت ہے اور جہالت اتنی ہے کہ آپ وہاں اسلام کے بنیادی رکن توحید کو آپ بیان نہیں کرسکتے ۔ تو انڈیا کے مسلم بھائيوں پر ان کے قربانی والے علاقوں کی نسبت اعتراض کرنے سے پہلے یہ دیکھ لیں کہ اگر انہوں نے یہ اعتراض کردیا کہ پاکستان کے بعض علاقوں میں تو تم توحید بیان نہیں کرسکتے تو آپ کیا جواب دیں گے
مسلم تو کسی بھی خطے کا ہو محبت کے قابل ہوتا ہے لیکن مجھے عرب ممالک کے مسلمانوں کے بعد اگر کسی خطے کے مسلم آبادی سے جذباتی لگاو ہے تو وہ انڈیا کے مسلم ہیں بس ان کی محبت میں اتنا کچھ لکھ دیا
اللہ ہمیں آپس میں اتحاد نصیب فرمائے