• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مکالمہ: کیا احادیث حجت ہیں؟

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
967
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225
نہ ان کا جواب دینا آپ نے پسند فرمایا
قرآن کی بہت سی آیات بلکل ناقابل عمل ہیں جب تک ان کی وہ تشریح تسلیم نہ کی جا ئے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے مثال کے طور پر اللہ تعالی فرماتا ہے"حج کے چند مہینے معلوم ہیں"(البقراـ197)یہ مہینے کون سے ہیں؟قرآن اس سلسلے میں خاموش ہےان مہینوں کے ناموں کاتزکرہ تو احادیث ہی میں ملتا ہے غرض یہ کہ بغیر حدیث کہ یہ آیات ناقابل عمل ہےـ اللہ فرماتا ہے
"اللہ کے نزدیک آسمان و زمیں کی پدائش کے دن سے مہینوں کی تعداد بارہ ہےان میں سے چار مہینےحرمت والے ہیں یہ ہے دین قیم"آیات مذکورہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دین بارہ مہینوں اور چار محترم مہینوں پر مشتمل ہےلیکن قرآن ان چار محترم مہینوں کے بارے خاموش ہے بتائے کن مہینوں کو حرمت والہ سمجھا جائے؟اگر یہ کہا جائے کہ رواج کے مطابق مان لیا جائے تو یہ بھی ٹھیک نہیں کیونکہ کفار تو ان مہینوں کو بدل دیا کرتے تھے جیسا قرآن نے بتایا ہےـ
"یعنی مہینوں کا آگےپیچھے کر لینا کفر میں زیادتی ہے"(التوبہ37)
اب اگر ان مہینوں کورواج کے مطابق مان لیا جائےتو پھرمہینوں کا تقرر کفار کے ہاتھ میں ہو گاـ نہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں نہ مرکز ملت کے ہاتھ میں
جس مہینے کو کافر حرمت والہ کہ دیں بس ہم بھی اس کی حرمت کریں کیونکہ اللہ فرماتا ہے:ـ" اگر کفار کسی مہینے کی حرمت کریں تو تم بھی حرمت کروـ ادب کی چیزیں ایک دوسرے کا بدلا ہیں"ـ(ابقرۃ194)گویا قرآن مجید کی آیات کفار کی محتاج ہوئی جو عمل کفار کا وہی کفار کا منشاـ
اللہ فرماتا ہے:ـ "معلوم شدہ دنوںمیں اللہ کے نام کا ذکر کرو"(الحج28)
قرآن پھر خاموش ہے کہ ان ایام کی تشریح کرے اب بتائیں مسلم صاحب اس آیات پر کس طرح عمل ہو؟حروف مقطعات کیوں واقع ہوئے ہیں ؟ ان کی تشریح سے قرآن خاموش ہے
اور جو لوگ ان کی تشریح قرآن مجید سے کرتے ہیں وہ سوائے تک بندی کے اور کچھ نہیں:ـاللہ تعالٰی فرماتا ہے
"اور ہم میں سے ہر ایک کا مقام مقرر ہے اور ہم صف باندھنے والے ہیں"معلوم نہیں اس کا متکلم کون ہے پوری سورۃ پڑھ جا ئیے اس جملے کامتکلم نہیں ملے گا:ـ اللہ فرماتا ہے "اللہ کے لئے حج اور عمرہ پورا کروـ(البقرۃ96)معلوم نہیں حج کیا چیز ہے اور عمرہ کیا چیز ہے اور ان دونوں میں فرق کیا ہے:ـ اللہ فرماتا ہے:
ہم نہیں نازل ہوتے مگر آپ کے رب کے حکم سے "(مریم-64) بظاہر اس آیات میں متکلم اللہ تعالٰی ہے کیونکہ اس سے اوپر کی آیات میں مسلسل جمع متکلم کا صیغہ ہے جو اللہ تعالٰی نے اپنے لئے استمال کیا ہے لہٰذا مطلب یہ ہوا اللہ تعالٰی نازل نہیں ہوتا مگر رسولﷺ کہ لئے رب کے حکم سے؛گویا اللہ کابھی کوئی حاکم ہے جس کے حکم سے وہ نازل ہوتا ہے (نعوز با اللہ)غر ض اس قسم کی بیسیوں گتھیاں ہیں؛ان کو کن سلجائے؛اگر یہ کام مرکز ملت کہ سپرد کر دیا جائےتو مختلف ادوار میں بلکہ ایک ہی زمانے کہ مختلف مراکز حج کے مہینے مختلف ہون گےایام معلومات مختلف ہوں گےحروف مقتعات کی مختلف تشریحات ہو ں گی ایک ہی آیات کے مختلف متکلم مان لئے جائیں گے؛مسلم خواہ کچھ بھی کہیں غیر مسلم تو ان مختلف تشریحات کو دیکھ کر ہنسنے اور کیا کرے گا ان گتھیوں کا بس ایک ہے حل ہے اور وہ خود رسول اللہ ﷺ ہی اس کو حل کریں لہذا حدیث حجت ہوئی اور آیات زیر عنوان کی روح سے وحی

جاری ہے

نہ ہی انکا جواب دینا آپ نے پسند فرما یا؟
قرآن مجید کی متعدد آیات پر عمل کرناممکن نہیں مثال کے طور پر
1 ) اور جہاں کہیں سے آپ نکلیں اپنے منہ کو مسجد حرام کی طرف پھیر لیا کریں اور جہا ں کہیں بھی تم ہواپنا منہ مسجد حرام کی طرف کر لیا کرو ـ(البقرۃ ـ150)

اس آیات سے معلوم ہوا کہ ہر وقت ہر حال میں منہ کعبہ کی طرف رہناچا ئے؛ کیا یہ ممکن ہے؟آخر یہ حکم کس وقت کے لئے ہے؟کون بتائے کس طرح اس پر عمل ہو گا؟

2) اللہ سبحان و تعالٰی فر ماتا ہے:ـ جب تم خریدو فرخت کیا کرو؛ تو گواہ کر لیا کرو(البقرۃ282)

بتا ئے یہ کس طرح ممکن ہے کہ ہر چھو ٹی بڑی چیز خریدتے وقت ہر دوکان دار اور خریدار گواہ کر لیا کر یں کیااس حکم پر حدیث کے بغیر عمل ممکن ہے ؟

3) اللہ فرماتا ہے:ـ اے بنی آدم ہر نماز کے وقت اپنی زینت کی چیزیں پہن لیا کرو(الاعراف31)

اس آیات پر کس طرح عمل کیا جائے؟ زینت تو لبا س بھی ہے؛زیورات بھی ہیں؛کیا اس آیات کی رو سے عورتوں کو زیورات پہن کر نماز پرنی چاہے؟
غرض اس قسم کی بہت سی آیات ہیں جو نا قابل عمل ہیں جب تک ان کی معنی اور ان کا موقع و محل متعین نہ ہو ان پر عمل نہں ہو سکتا اور یہ چیزیں کون متعین کرے گا سوائے رسولﷺ ؛لہذاحدیث حجت ہوئی اور آیت زیر عنوان کی روح سے وحی ہوئی "تلک عشرۃ کاملۃ" یہ کچھ دلائل ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کے حدیث حجت ہے لہذا آیت زیر عنوان کی روح سے وحی ہوئی ورنہ غیر وہی کا اتبا ع لازم آئے گا اور یہ آیات کے خلاف ہے ـ۔۔۔۔۔-ـ جا ری ہے
نہ ہی اسکا

حدیث کے وحی خفی ہونے کا ثبوت قرآن مجید سے
(1) اللہ تبارک و تعالٰی فرماتا ہے:- جو درخت تم نے کا ٹے یا چھوڑدئے یہ سب اللہ کے حکم سے تھا( الحشر5)

اس آیات سے معلوم ہوتا ہےکہ درخت اللہ کے حکم سے کاٹے گیے تھے لیکن وہ حکم قرآن میں کہیں نہیں لہٰذا ثابت ہواکہ قرآن کے علاوہ بھی کوئی وحی تھی جس کے ذریے حکم بیجھا گیا تھا:

2) اللہ سبحان و تعالٰی فرماتا ہے:ـ اور اس قبلہ کو جس پر آپ اس وقت ہیں(یعنی بیت المقدس) کو ہم نے اس لئے مقرر کیا تھا کہ ہم جان لیں کون رسول کی اتباع کرتا ہے(البقرۃ-143)

بیت المقدس کو قبلہ مقرر کرنے کا حکم قرآن میں کہیں نہیں ہے لہٰذا وہ حکم بذریہ وحی خفی تھا؛واضح ہوکہ اس آیات میں قبلہ سے مراد بیت المقدس ہے کیونکہ اس سے آگے ارشاد ہے"ہم عنقریب اس قبلے کی طرف آپ کو موڑ دیں گیں جس قبلے کی آپ کو خواہش ہے"یعنی کعبہ کی طرف منہ کرنےکا حکم ابھی نازل نہیں ہوا تھا:


(3) اللہ تبارک و تعالٰی ارشاد فرماتا ہے:ـ اور جب نبی نے ایک بات پوشیدہ طور پر اپنی ایک بیوی سے کہی تو اس بیوی نے اس بات کو ظاہر کر دیا؛اللہ نے نبی کو اس افشا ء رازسے مطلع کر دیا تو نبی نے بعض بات جتا دی اور بعض بات سے چشم پوشی کی پس جب نبی نے اس بیوی سے اس بات کا ذکر کیا تو بی بی نے پوچھا آپ کو کس نے خبر دی نبی نے کہا مجھے علیم و خبیر نے خبر دی(التحریم-3)

قرآن مجید میں کہیں نہیں کہ اللہ نے اپنے نبی کو مطلع کیا کہ فلاں بیوی نے تمہارا راز ظاہر کر دیا پھر علیم و خبیر اللہ نے کس طر ح خبر دی؟ ظاہر ہے وحی خفی یعنی حدیث کے ذریہ سے

4)اللہ سبحان و تعالٰی فرماتا ہے:ـ جس وقت اے نبی تم مومنین سے کہہ رہے تھےکہ کیا تمہارے لئے یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب تین ہزار فرشتو ں سے تمہاری مدد کرے بلکہ اگر تم صبر کرو گے اور پر ہیز گاری اختیار کرو گے اور کافر پورے جو ش و خروش سے تم پر حملہ اور ہوں گے تو تمہارا رب پانچ ہزار فرشتوں تمہاری مدد فرما ئے گا
(ال عمران:ـ124-125)


یہ خبر جو رسول ﷺ نے جنگ سے پہلے صحابہ کو دی تھی اور جس کا ذکر اللہ نے جنگ کہ بعد ان آیات میں کیا ہے؛ قرآن مجید میں کہاں ہے ؟ آخر آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ اللہ تعالٰی تین ہزار بلکے پانچ ہزار فرشتوں مدد فرمائے گا-
اللہ تبارک و تعالٰی فرماتا ہے:ـ کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو سرگوشی سے منع کر دیا گیا تھا لیکن وہ اب بھی وہی کام کر رہے ہیں جس کی ممانعت کی گئی تھی اور وہ برابر گناہ ظلم و زیادتی اور رسول کی نا فرمانی کی سر گو شی کر تے رہتے ہیں(المجادلہ:8)

ظاہر ہے کہ اس آیات کے نزول سے پہلے سر گوشی سے منع کر دیا گیا ہو گا لیکن ممانعت کا حکم قرآن میں اس آیات کے بعد ہے پس ثابت ہوا کہ پہلے بزریہ وحی خفی منع کیا گیا تھا:


اللہ سبحان و تعالٰی فرماتا ہے:ـ نمازوں کی حفاظت کرو خصو صا درمیانی نماز کی اور اللہ کے سامنےادب سے کھڑے ہوا کرو اگر تم کو خوف ہو تو پھر نماز پیدل یا سوار ی پر پڑھ لو لیکن جب امن ہو جائے تو پھر اسی طریقہ سے اللہ کا ذکر کرو جس طریقہ سے اللہ نے تمہیں سیکھایا ہے اور جس طریقہ کو تم( پہلے) نہیں جانتے تھے(ابقرۃ238-239)

اس آیت سے ظاہر ہوا کہ نماز پڑھنے کا ایک خاص طریقہ مقرر ہے جق بحالت جنگ معاف ہے:بحالت امن اسی طریقہ سے نماز پرھی جائے گی،اس طریقہ کی تعلیم کو اللہ نے اپنی طرف منسوب کیا ہے لیکن قرآن مجید میں یہ طریقہ کہیں مذکور نہیں ظاہر ہے کہ اللہ نے سکھا یا اور حدیث کہ زریعہ سکھایا جو بزریعہ و حی نازل ہوئی:

اللہ سبحان و تعالٰی فرماتا ہے:ـ اے ایما والو ، جب جمعہ کے دن نماز کے لیے تم کو بلایا جا ئے تو اللہ کے ذکر کی طرف جلدی سے آجایا کرو اور خریدو فروخت چھوڑ دیا کرو(الجمعہ 9)

آیات سے ظاہر ہوتا ہے نماز جمعہ کے لئے بلا یا جاتا تھا لیکن اس بلانے کا طریقہ کیا تھا؟ یہ بلانا کس کے حکم سے مقرر ہوا تھا قرآن اس سلسہ میں خاموش ہے ـ پھر جمعہ کی نماز کا اہتمام علاوہ اور دنوں کا کو ئی درجہ رکھتا ہو گا جمعہ کی نماز کا کوئی خاص وقت بھی مقرر ہو گا یہ تو ہو نہیں سکتا کہ ہر وقت تیار رہیں،جب بلایا جائے چلے آئیں خواہ دن میں کئی بار بلایا جائے - یہ سب چیزیں اس آیت کے نزول سے پہلے مقرر ہیں ہو چکی تھیں لیکن قرآن اس سلسلہ میں بلکیل خاموش ہے – ظاہر ہے کہ پھر یہ تمام کام بزریعہ وحی خفی یعنی بذریہ حدیث مقرر ہوئے تھے:

اللہ تبارک و تعالٰی فرماتا ہے:ـ
اگر دو لڑکیاں ہوں تو ان کو دہ تہا ئی ترکہ ملے (النساء11)

آیات سے ظاہر نہیں ہوتا کہ کن حالات میں ترکہ اس طرح تقسیم ہو گا لہٰذا لازمی ہے کہ ان حالات کا علم بزریعہ وحی خفی دیا گیا ہو ،اسی طرح اس آیات میں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ تقسیم کے بعد باقی ترکہ کا کیا کیا جائے آخر اس کا بھی کوئی مصرف ہونا چاہیئے ، یہ نہیں ہو سکتا کہ اسے ضا ئع ہونے دیا جائے یا یو ں ہی چھوڑ دیا جائے ، لہٰذا اس کے متعلق بھی کوئی ہدائت ہونی چاہیئے لیکن قرآن میں نہیں ہے ظاہر ہے کہ وہ ہدایت حدیث میں ہو گی ، لہٰذا حدیث وحی ہے:


اللہ سبحان و تعالٰی فرماتا ہے:ـ
اب تم رمضان کی راتوں میں عورتوں سے مل سکتے ہو ( البقرۃ 87ا)

اس آیات سے معلوم ہوا کہ پہلے رمضا ن کی راتوں میں عورتوں سے ملنا منع تھا ، لیکن ممانعت کا حکم قرآن مجید میں کہیں نہیں ،لہٰذا یہ حکم بزریہ وحی خفی نازل ہوا تھا لہٰذا حدیث وحی خفی ہوئی:
جنا ب ہمیں ان سب کے جواب چاہییں
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
ہبیل صاحب۔
لگتا ہے آپ غور سے نہیں پڑھ رہے، آپ کے کئی سوالات کے جواب دے چکا ہوں۔ پوسٹ # 11،12،17،26،35 اور37 کو دوبارہ غور سے پڑھ لیں۔ تاکہ سوالات دہرانے نہ پڑیں۔
میں نے کئی جوابات دے دیئے ہیں
مگر آپ میں سے کوئی بھی میری پو سٹ # 7 اور 8 کا جواب نہیں دے سکا۔
 

Allah Rakha

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 25، 2011
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
24
پوائنٹ
0
سلام و علیکم
کیا کوی ھے جو میری پوسٹ 36 کا جواب دے- فضول بحث میں الجھنے کی بجاے ھم سب کو اپنی اصلاح کی کوشش کرنی چا ھیے
 

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
محترم جناب مسلم صاحب !
یہاں موضوع ہے کیا احادیث حجت ہیں؟ اور اس موضوع پر ہبیل بھائی نے جو دلائل دیے آ پ ان کا رد قرآن سے کریں اور اگر آپ کے ذہن میں کچھ اور شبہات ہیں تو ان شبہات کے نام سے تھریڈ شروع کریں آپ کو وہاں جواب دے دیے جائیں گے ان شاء اللہ
محترم جناب اللہ رکھا صاحب آپ بھی اپنے شبہات کو علیحدہ سے تھریڈ شروع کر کے بیان کریں تا کہ وہاں آپ سے بھی بات ہو سکے۔
ہاں اگر ہبیل بھائی کے دلائل میں آپ کو کوئی خامی یا غلطی نظر آتی ہے تو ضرور بیان کریں تا کہ ہم سب کی بھی اصلاح ہو سکے۔
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
967
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225
ہم نے ایک بار پھر آپ کے کہنے پر آپ کی پوسٹ دیکھیں مگر افسوس آپ موضو سے ہٹانا ہی چھا رہے ہیں

آپ نے کہا: آپ اگر زکوۃ کا مطلب "کو لہے ہلانا لیتے ہیں تو آپ اپنے کو لہے ہلاتے رہیں، آیت میں جو نبی کا پیغام آرہا ہے اس کا مطلب کولہے ہلانا ہرگز نہیں ہے۔
تو جناب پہلے آپ میر ی پو سٹ کو دیکھیں کہ ہم نے کہا کیا تھا شائد آپ نیند میں تھے جب آپ نے یہ جواب دیا ؛

آپ نے کہا: زکوۃ کا ایک مطلب ہے "جواز" اپنے ہر عمل کا جواز پیش کرنا
اگر ہم سورۃمریم کی 13 کا ترجمہ اسی طرح کریں جو مطلب آپ بیان کر رہے ہیں تو
اس کا مطلب کہ اللہ سبحان و تعالیٰ نےنعوذبااللہ یحیی علیہ اسلام کو "جواز" پیش کیا اپنے عمل کا :اللہ سے ڈر جاو کیا یہ آیا ت اس مطلب کے سا تھ آپ اللہ کے سامنے پڑھ پاو گے؟

اس کے علاوہ آپ نے اس پوسٹ 11میں پھر سے سوال ہی کیے ہیں

آپ کی پوسٹ 17 میں بھی صرف سوال ہی ہیں کوئی بھی جواب نہیں افسوس

پوسٹ نمبر 21 میں بھی آپ نےکوئی جواب نہ دیا ادر کہا :
ندیم صاحب ۔ ہبیل صاحب۔
بھائی سوالات تو آپ لوگ بھی بہت سارے کر سکتے ہیں اور کر بھی رہے ہیں۔ میں پہلے بھی ایک تھریڈ میں عرض کرچکا ہوں کہ میں اگر آپ کو تسلی بحش جواب نہ دے سکوں تو یہ میری کم علمی ہوگی۔


مسلم صاحب یہ سب کچھ آپ کم علمی میں کر رہے ہیں تو اللہ کے لیے علم حاصل کرو :مگر آپ علم حاصل کرنے کی بجا ئے خو و سے عالم دین بن بیٹھیں ہیں آپ کی کم علمی سے ایک نیا فتنہ نہ کھڑا ہو جائے کیا آپ کو اللہ تبارک و تعالیٰ سے ڈر نہیں لگتا
آپ نے جتنی باتیں کی ان میں کہیں بھی آپ نے اہم فریضوں کی تشریح بیا ن نہیں کی حالنکہ ہم نے اوپر جو آیات درج کی ہیں ان کی تشر یح مانگی تھی مگر آپ بات کو دوسری طرف گما رہے ہیں
آپ نے کہا: جو بھی سوالات آپ کر رہے ہیں ان کے جواب میں اللہ کی کتاب کو استغفراللہ عاجز نہ سمجھیں کہ اس کو چھوڑ کر باہر ہدایت ڈھونڈنے نکل جائیں۔ آپ ہی جیسے لوگ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول پر قرآن 23 سال میں نازل ہوا۔ ہم نے اس کتاب پر کتنے سال لگائے ہیں؟ کیا ہم میں سے کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ صاحب میں نے ٖقرآن سے مکمل علم لے لیا اور اب میں دوسری کتابوں سے اللہ کی بات سمجھوں گا؟ ہم ساری زندگی اس ، اللہ کی کتاب سے نہیں نکل سکتے۔

حیرت ہے آپ کی عقل پر ہم کب باہر سے ہدائت کے طلب گا ر ہیں ہم نے تو صابت کر دیا کہ ہم صرف قرآن سے ہی ہدایت حاصل کرتے ہیں اور اللہ کے حکم ہی سے آپ ﷺ کی اطاعت کرتے ہیں ہم حدیث کو حجت ثابت کر چکے قرآن سےمگرآپ پھر بھی اپنے بڑوں کی اطاعت نہیں چھوڑ رہے:واہ جناب کیا کہنے آپ کی اس بات کہ ۔۔مسلم صاحب کیا آپ سمجھ رہے ہیں کہ اس قرآن کے معنی اور مفہوم سمجھا ئے نہیں گیے؟آپ کیا کہنا چھاہ رہے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو کچھ نہیں سمجھایا کیا آپ یہ تو نہیں کہنا چاہ رہے کہ یہ قرآن ایک نہ سمجھ میں آنے والی کتا ب ہے نعوذ بااللہ
اللہ سے ڈر جائیں

پوسٹ نمبر 26 میں آپ نے پھر سوال ہی کیے کو ئی جواب نہیں دیا ہم نے آپ سے اس کے جواب میں کہا تھا کہ پہلے والے سوالوں کے جواب دیں تب ہی ہم آپ کے دوسرے سوالوں کے جواب بھی دیں گیں مگر آپ پہلے سوالوں کی بجائےایک نیا سوال جھڑ دیتے ہیں جوگفتگو کے اصولوں کے منا فی ہے:
پو سٹ 28 میں بھی وہی سوال مگر سابقہ سوالوں کے کوئی جواب نہیں "افسوس"

پوسٹ نمبر 35 بھی افسوس جواب کے بغیر ہی آپ نے چھوڑ دی
اسی طرح پوسٹ نمبر 37 بھی کوئی جواب نہیں




ہبیل صاحب۔
لگتا ہے آپ غور سے نہیں پڑھ رہے، آپ کے کئی سوالات کے جواب دے چکا ہوں۔ پوسٹ # 11،12،17،26،35 اور37 کو دوبارہ غور سے پڑھ لیں۔ تاکہ سوالات دہرانے نہ پڑیں۔
میں نے کئی جوابات دے دیئے ہیں
مگر آپ میں سے کوئی بھی میری پو سٹ # 7 اور 8 کا جواب نہیں دے سکا۔
مسلم صا حب ہم نے تو آپ کی ساری پوسٹ دیکھ لی مگر ہمیں تو اپنے سوالوں میں سے کسی کا بھی جواب نظر نہیں آیا جنا ب ہم نے آپ کے سامنے کئی آیات رکھی ہیں جو ثابت کرتی ہیں کے حدیث حجت ہے مگر آپ ان کے مقابلے کو ئی ایک آیت بھی نہیں لا سکے اور اللہ نے چاہا تو آپ اپنا یہ جھو ٹا مذہب کبھی بھی ثابت نہیں کر سکتے آپ صر ف اور صرف سادہ عوام کو دھوکہ ہی دے سکتے ہیں وہ بھی وقتی طور پر آپ لوگوں نے اسلام کو مذاق بنا لیا :یہ جتنے بھی سوال اور جواب جو ہم نے دیے تقربا اسلام کی بنیاد کے ہی کیے کچھ ایک کہ سوا جب آپ کو اسلام کی بنیاد کا نہیں پتا تو آپ کیا خاک اسلام پر عمل کرتے ہوں گے آپ کو تو پوری نماز کے طریقہ کا نہیں معلوم مگر آپ کہ بڑوں نے صرف ایک بہانہ گھڑ لیا ہے خود سے ہی کہ اس قرآن کا پوراعلم کسی کے پاس نہیں واہ کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھول گیے کیا انہوں نےپورے علم قرآن کا احاطہ نہیں کیا؟ آپ یہ کہنا چا ہ رہے ہیں کہ یہ قرآن آیا تو ہدایت کے لیے ہیں مگر اس تک پوہنچ کو ئی نہیں سکتا جناب یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک شے ہے
تو ہدایت مگر اس میں تشر یح نہ ہو؟ہمارا آپ کو ایک مشورہ ہے آپ سورۃالبقراۃ کی ابتدائی 4 آیات پر غور کریں اور دیکھیں آپ سے کون سا عمل چوٹ رہا جس کی وجہ سے آپ ہدائت کو قبول نہیں کر رہے جن لوگوں کے لیے یہ کتاب ہدائت ہے ان کی خصوصیات ان 4 آیات میں ہیں:
اور جناب اگر تو آپ کے پاس اوپر درج آیات کے جواب ہیں تو جواب دیں اگر نہیں تو بہ کریں اور بات لسی کی طرح بڑائیں نہ ہم آپ کے لیے دعا گو ہیں
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
ہبیل صاحب۔
آپ میں اور مجھ میں کبھی اتفاق نہیں ہوسکتا۔ الا ماشاء اللہ۔
آپ قرآن کو حدیث سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں، میں قرآن کو خالص (اسکی آیات سے ہی) سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں۔
آپ احادیث کو بھی اللہ کا کلام سمجھتے ہیں اور میرا ایمان ہے کہ صرف اللہ کی کتاب ہی اللہ کا کلام ہے۔
آپ کے نزدیک اپنے مکتبہ فکر کے حساب سے (کیونکہ شیعہ حضرات اور دیگر، کی احادیث کو آپ پوری طرح نہیں مانتے) تمام احادیث اللہ کی وحی ہیں، جبکہ میں یہ بتا رہا ہوں کہ اللہ کی کتاب سے ثابت ہے کہ قرآن فرقان ہے۔ جس حدیث کی قرآن تصدیق کردے وہ صحیح ہے اس پر عمل ہوسکتا ہے۔ جس حدیث کی قرآن سے تصدیق نہ ہو اسے چھوڑ دیں۔
میں کسی مکتبہ فکر یا مسلک سے تعلق نہیں رکھتا جبکہ آپ کا معاملہ مختلف نظر آتا ہے۔
اس لئے اس بحث کو اب ختم کردیں۔
اللہ ہمیں صراط مستقیم کی ہدایت دے۔ آمین۔
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
967
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225

۔ جس حدیث کی قرآن تصدیق کردے وہ صحیح ہے اس پر عمل ہوسکتا ہے۔
اللہ ہمیں صراط مستقیم کی ہدایت دے۔ آمین۔
ما شا ءاللہ امین
سب نے دیکھا کہ مسلم صا حب پہلے حدیث کو مانتے ہی نہیں تھے اسی وجہ سے مسلم صاحب حد یث کو حجت بھی نہیں مانتے تھے اب مسلم صا حب حدیث کو فرما نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تو مان ہی رہے ہیں
ہم اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتے ہیں جس نے حق کا بول بھالا کیا
ہم دل کی گہرایوں سے مسلم صا حب کو حدیث کا ماننے والہ بننے پر مبارک باد کہتے ہیں ہم سب دوست مسلم صاحب کہ لئے دعا کریں کہ اللہ نے اگر ان کو وہ حدیث ماننے کی
تو فیق دے دی ہے جس کی تصدیق ان کے مطا بق قرآن کرتا ہو تو باقی صحیح احادیث کو بھی ماننے کی تو فیق عطا فرما ئے امین
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
ما شا ءاللہ امین
ہم اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتے ہیں جس نے حق کا بول بھالا کیا
ہم دل کی گہرایوں سے مسلم صا حب کو حدیث کا ماننے والہ بنے پر مبارک باد کہتے ہیں ہم سب دوست مسلم صاحب کہ لئے دعا کریں کہ اللہ نے اگر ان کو وہ حدیث ماننے کی
تو فیق دے دی ہے جس کی تصدیق ان کے مطا بق قرآن کرتا ہو تو باقی صحیح احادیث کو بھی ماننے کی تو فیق عطا فرما ئے امین

ہبیل بھائی ۔
یہ بات تو میں شروع سے کہہ رہا ہوں۔ آپ لوگ ٹھیک طرح میری پوسٹ پڑھ ہی نہیں رہے۔ یہاں میں اپنی پوسٹ #8 کا کچھ حصہ کاپی پیسٹ کررہا ہوں۔


دیکھیں دنیا میں اللہ کی کتاب قرآن مجید کے علاوہ کوئی اور چیز "فرقان" نہیں ہے۔(2:185) اللہ کی کتاب سب سے اوپر ہے۔ زندگی میں پیش آنے والے سارے معاملات اسکی روشنی میں دیکھنے چاہیئں۔
لوگوں کی جمع شدہ احادیث پر بھی اللہ کی کتاب " فرقان" ہے۔جس حدیث کی قرآن کی آیات سے تصدیق ہو جائے تو وہ ٹھیک ہے اس پر عمل کیا جاسکتا ہے (مگر وہ حدیث ، اللہ کا کلام ہرگز نہیں ہو سکتی ۔ پچھلی پوسٹ میں اسکی وضاحت کر چکا ہوں ) اور جس حدیث کو قرآن کی آیات رد کردے تو اس حدیث کو رد کردینا چاہئے۔ ایمان اللہ کی آیات پر ہو کیونکہ فرقان اللہ کی کتاب ہے وہ آپ کو بتائے گی کہ حق کیا ہے اور باطل کیا ہے۔


"پس اسکی طرف دعوت دے اور اسی پر قائم رہ جیسا کہ تجھے حکم دیا گیا ہے۔اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کر۔اور کہہ دے کہ میں اس پر ایمان لایا جو اللہ نے کتاب میں نازل کیا۔اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ تمہارے درمیان عدل کروں۔ اللہ ہی ہمارا رب ہے اور تمہارا رب ہے۔ہمارے اعمال ہمارے لئے اور تمہارے اعمال تمہارے لئے ہیں۔ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں۔ اللہ ہم سب کو جمع کرے گا۔اور اسی کی طرف بازگشت ہے۔" (الشوری۔15)
"وہ جنہوں نے اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود قرار دے لیا۔ پس وہ جلد جان لیں گے۔"
" اور تحقیق ہم جانتے ہیں کہ جو کچھ وہ کہتے ہیں وہ تجھ پر بہت گراں گزرتا ہے۔"
"پس اپنے رب کی حمد کی تسبیح کر۔ اور سجدہ کرنے والوں میں سے ہوجا۔"
"اور اپنے رب کی بندگی کئے جا۔ حتی کہ تو منزل یقین تک پہنچ جائے۔"(الحجر۔96-97-98-99)
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
967
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225
﷽​
مسلم صا حب یہ پو سٹ ہم نے کیا سب نے دیکھی تھی یہ تو صر ف ایک دھوکہ تھا اگر ایسا نہ ہو تا اور آپ صحیح احا دیث کو مان رہے ہو تے تو آپ کا اوپر درج آیا ت کی تشر یح کرنا بہت آ سان ہوتا مگر آپ مانتے تب نہ: آپ کی پوسٹ نمبر٤٦ سے ہم سمجھے کہ شا ئد آپ سچ کہہ رہے ہیں
اپنی اسی غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے ہم نے پو سٹ نمبر ٤٥ کی تاکے تصدیق ہو سکے مگر افسوس ہم غلط سمجھے :
یہ جو منکرین حدیث ہو تے ہیں یہ ان کے داو پیچ ہوتے ہیں جن کو ہم سب دوست اچھی طرح سمجھتے ہیں :؎
ہم نے آپ سے کئی سادہ سے سوال کیے تھے جن کے جواب آپ کو نہیں آتے تھے اس کا مطلب تو ساف ہوا کہ آپ حدیث کو مانتے ہی نہیں :
مگر سادہ لوگوں کو دھوکہ دینے کا فن آپ کے پاس وافر مقدار میں ہے :
 

Allah Rakha

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 25، 2011
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
24
پوائنٹ
0
ہون

سلام و علیکم
مسئلہ صرف اتنا ہے کے حدیث حجت ہے یا نہیں . حدیث بالکل حجت ہے اگر ثابت ہو جائے کے یہ سو فیصد نبی کے الفاظ ہیں . بدقستمی سے ہمارے پاس کوئی ایسا پیمانہ نہیں ہے جس سے ہم یہ ثابت کر سکیں . تقریباً تمام احادیث بل معنی مروی ہیں نہ کے بل الفاظ . دنیا کی کوئی سائنس اور کوئی ٹیکنالوجی ایسی نہیں ہے جو یہ ثابت کر سکے کے یہ واقیی نبی کے الفاظ ہیں . لہذا جب ہم یقین کے درجے پر نہیں پھونچ سکتے تو حدیث کو حجت بھی تسلیم نہیں کر سکتے
کسی میں اتنی طاقت ہے کے قیامت کے دن ہاتھ میں بخاری شریف اٹھا کر اللہ سے کہے کے یہ سو فیصد نبی کا قول ہے اور نبی نے بالکل ایسی ہے فرمایا تھا جیسا اس کتاب میں لکھا ہے . مزید یہ کے نبی کی باتوں کا مطلب بھی وہی تھا جو ہم دنیا میں سمجھتے اور عمل کرتے تھے . ہے کسی میں اتنی طاقت کے اللہ سے کہے کے قرآن کے ساتھ حدیث کی چھ کتابیں بھی تیرا کلام اور تیری وہی ہیں جو تو نے نبی پر اتاری تھیں
آخر میں بس ایک آیت پر بات ختم کرتا ہوں
الزُّمَر
وَاَشۡرَقَتِ الۡاَرۡضُ بِنُوۡرِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الۡكِتٰبُ وَجِآىْ َٔ بِالنَّبِيّٖنَ وَالشُّهَدَآءِ وَقُضِىَ بَيۡنَهُمۡ بِالۡحَقِّ وَهُمۡ لَا يُظۡلَمُوۡنَ‏ ﴿۶۹﴾
اور زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی اور کتاب رکھ دی جاوے گی اور نبی اور گواہ لائے جاویں گے اور ان میں انصاف سے فیصلہ کیا جاوے گا اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا
And the earth shineth with the light of her Lord, and the Book is set up, and the prophets and the witnesses are brought, and it is judged between them with truth, and they are not wronged.
اللہ ہم سب کو مذہب کی صحیح سمجھ عطا فرماے اور ہمارے ایمان کو سلامت رکھے . ہم سب کو قرآن کی سمجھ عطا فرماے اور دنیا اور آخرت میں سرخرو کرے ( آمین )
 
Top