• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نزول عیسیٰ کے قائلین سے چند سوالات

شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

السلام علیکم ابن داود صاحب۔

قرآن کے خلاف اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث نہیں! یعنی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت کوئی حدیث نہیں!
اور ضعیف حدیث سے استدلال قائم نہیں کیا جاتا!
ضعیف حدیث آپ کون ہوتے ہیں ضعیف کہنے والے یہ کہاں سے آگئیں ضعیف؟
گول مول جواب واضح جواب ؟


آپ نے جو بھی نام یہاں لکھے ہیں، وہ ضعیف احادیث سے متعلق ہے!

اور ہم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت صحیح احادیث سے استدلال کرتے ہیں نہ کہ غیر ثابت احادیث سے!

گول مول جواب واضح جواب کیوں نہیں؟

آپ کو بتلایا گیا ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ سے ثابت احادیث لاریب ہیں!

وہ کون سی ثابت احادیث ہیں اور وہ کہاں ہیں ؟کیا کوئی کتاب ہے ؟ پانی پر ہے؟ ہوا پر ہے ؟ وہ کہاں ہیں احادیث جن کو آپ نبی سے ثابت اور لاریب کہتے ہیں؟

آپ پھر وہی ضد بلکہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ فرما رہے ہیں، حالانکہ آپ کو بتلا گیا تھا:
یہ آپ کو لگ رہا ہے کہ میں ضد کر رہا ہوں۔۔کیوں کہ آپنے دل و دماغ سے پوچھیں۔آپ کے جواب گول مول ہیں حق نہیں ہیں۔۔۔

ثابت احادیث لاریب ہیں؟؟؟؟ یہ بات جو آپ نے کہہ دی ہے کہ نبی سے ثابت احادیث لاریب ہیں؟ وہ ثابت احادیث کون سی کتاب میں ہیں؟کیا وہ کسی لاریب کتاب میں ہیں؟

میں تو لاریب احادیث کی ایک کتاب جانتا ہوں جو لاریب احادیث پر مشتمل ہے جس کا نام ۔۔۔" قرآن " ہے ۔۔۔آپ کون سی لاریب کتاب ثابت شدہ احادیث ہیں؟ وضاحت کریں گے ۔یہ ضد نہیں آپ کو حق کو طرف بلا رہا۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
میں تو لاریب احادیث کی ایک کتاب جانتا ہوں جو لاریب احادیث پر مشتمل ہے جس کا نام ۔۔۔" قرآن " ہے
آپ کو کیسےمعلوم ہوا کہ یہ قرآن ہے؟؟

کیا کشف و الہام ہوا تھا یا دنیا میں آنے سے پہلے ہی سب معلوم ہو گیا تھا؟؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ آپ کو لگ رہا ہے کہ میں ضد کر رہا ہوں۔۔کیوں کہ آپنے دل و دماغ سے پوچھیں۔آپ کے جواب گول مول ہیں حق نہیں ہیں۔۔۔
میں نے اپنے دل ودماغ کے اطمنان و قرار کے ساتھ ہی کہا ہے، اور میں گوئی ایسی بات نہیں کہی کہ جسے گول مول کہا جائے!
ثابت احادیث لاریب ہیں؟؟؟؟ یہ بات جو آپ نے کہہ دی ہے کہ نبی سے ثابت احادیث لاریب ہیں؟
بالکل اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت احادیث لاریب ہیں!
میں تو لاریب احادیث کی ایک کتاب جانتا ہوں جو لاریب احادیث پر مشتمل ہے جس کا نام ۔۔۔" قرآن " ہے
اب آپ کو یہ علم نہیں کہ اصطلاح میں قرآن میں موجود وحی کو ''آیات '' کہتے ہیں، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال ، افعال و تقریر احادیظ کہلاتی ہیں، تو اس میں کسی اور کا کوئی قصور نہیں!
آپ کون سی لاریب کتاب ثابت شدہ احادیث ہیں؟ وضاحت کریں گے ۔
آپ کا یہ جملہ ہی بے ربط ہے، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کو لاریب کتاب اور لا ریب وحی کا فرق سمجھ نہیں آرہا!
آپ کا جملہ یہ بتلانے سے قاصر ہے کہ آپ جاننا کیا چاہتے ہیں!
یہ ضد نہیں آپ کو حق کو طرف بلا رہا۔
آپ بلکل ضد کر رہے ہیں، اور آپ بلکل بھی حق کی طرف نہیں بلا رہے، بلکہ باطل کی طرف بلا رہے ہیں، بالفاظ دیگر آپ جہنم کی طرف بلا رہے ہیں!
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
آپ کو کیسےمعلوم ہوا کہ یہ قرآن ہے؟؟

کیا کشف و الہام ہوا تھا یا دنیا میں آنے سے پہلے ہی سب معلوم ہو گیا تھا؟؟
جزاک اللہ خیرا عدیل بهائی
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
بخاری و مسلم ، اللہ کی رحمتیں هوں ان پر ، سے بغض نیا تو نہیں ۔۔۔۔ ذرا انداز نیا نیا هے ۔
اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
سنن ابوداود
كتاب السنة
کتاب: سنتوں کا بیان
باب في لزوم السنة
باب: سنت کی پیروی ضروری ہے۔
حدیث نمبر: 4605

حدثنا احمد بن محمد بن حنبل وعبد الله بن محمد النفيلي قالا:‏‏‏‏ حدثنا سفيان عن ابي النضر عن عبيد الله بن ابي رافع عن ابيه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:‏‏‏‏ " لا الفين احدكم متكئا على اريكته ياتيه الامر من امري مما امرت به او نهيت عنه فيقول:‏‏‏‏ لا ندري ما وجدنا في كتاب الله اتبعناه ".

ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم میں سے کسی کو اپنے تخت پر ٹیک لگائے ہرگز اس حال میں نہ پاؤں کہ اس کے پاس میرے احکام اور فیصلوں میں سے کوئی حکم آئے جن کا میں نے حکم دیا ہے یا جن سے روکا ہے اور وہ یہ کہے: یہ ہم نہیں جانتے، ہم نے تو اللہ کی کتاب میں جو کچھ پایا بس اسی کی پیروی کی ہے ۱؎“۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
تخریج دارالدعوہ:
« سنن الترمذی/العلم ۱۰ (۲۶۶۱)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ۲ (۱۳)، (تحفة الأشراف: ۱۲۰۱۹)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۶/۸) (صحیح) »

وضاحت:
۱؎ : یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سے ایک زندہ معجزہ ہے، اور حدیث کی صداقت کا زندہ ثبوت ہے آج بعض منکرین حدیث ”اہل قرآن“ کے نام سے وہی کچھ کر رہے ہیں جن کی خبر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
142
پوائنٹ
118
@سید طہ عارف بھائی آپ نے یہ ساری احادیث تو کاپی پیسٹ کر دیں یہاں سے لیکن ان کو غور سے پڑھا نہیں -
آپ ایک حدیث پیش کر رہے ہیں کہ



پھر آگے یہ حدیث پیش کر رہے ہیں



ایک جگہ آپ کہہ رہے ہیں کہ


اور دوسری طرف حدیث پیش کر رہے ہیں کہ
اس بارے میں مولانا مودودی رحمہ اللہ خود لکھتے ہیں
اگرچہ دو روایتوں (نمر5 و21) میں بیان کیاگیا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام نازل ہونے کے بعد پہلی نماز خود پڑھائیں گے، لیکن بیشتر اور قوی تر روایات (نمبر 3،7،15،14) یہی کہتی ہیں کہ وہ نماز میں امامت کرانے سے انکار کریں گے اور جو اس وقت مسلمانوں کا امام ہوگا اسی کو آگے بڑھائیںگے۔ اسی بات کو محدثین اور مفسرین نے بالاتفاق تسلیم کیاہے۔
البتہ اس بارے میں تفصیلی رہنمائی کے لیے شیخ @اسحاق سلفی حفظہ اللہ اور شیخ @خضر حیات بھائی سے درخواست ہے۔
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
اس بارے میں مولانا مودودی رحمہ اللہ خود لکھتے ہیں
اگرچہ دو روایتوں (نمر5 و21) میں بیان کیاگیا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام نازل ہونے کے بعد پہلی نماز خود پڑھائیں گے، لیکن بیشتر اور قوی تر روایات (نمبر 3،7،15،14) یہی کہتی ہیں کہ وہ نماز میں امامت کرانے سے انکار کریں گے اور جو اس وقت مسلمانوں کا امام ہوگا اسی کو آگے بڑھائیںگے۔ اسی بات کو محدثین اور مفسرین نے بالاتفاق تسلیم کیاہے۔
البتہ اس بارے میں تفصیلی رہنمائی کے لیے شیخ @اسحاق سلفی حفظہ اللہ اور شیخ @خضر حیات بھائی سے درخواست ہے۔
@سید طہ عارف بھائی مولانا مودودی رحمہ الله نے کہاں کہا ہے کوئی حوالہ مل سکتا ہے-
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
آپ کو کیسےمعلوم ہوا کہ یہ قرآن ہے؟؟

کیا کشف و الہام ہوا تھا یا دنیا میں آنے سے پہلے ہی سب معلوم ہو گیا تھا؟؟
اس کو پڑھ کر نہ تو میرے پاس نبی کریم ﷺ تشریف لائے ، نہ ہی کوئی فرشتوں میں سے کوئی ، نہ ہی اللہ تعالیٰ،،،،،

اس کو پڑھ کر اس کے قصے سن کر مجھے معلوم ہوا کہ واقع یہ قرآن عظیم اللہ کی طرف سے ہے ۔۔۔یہ کسی بشر کا نہیں یہ کسی کاہن کا نہیں ۔۔یہ حق سچ ہے ، ۔ ۔
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
یہ آپ کو لگ رہا ہے کہ میں ضد کر رہا ہوں۔۔کیوں کہ آپنے دل و دماغ سے پوچھیں۔آپ کے جواب گول مول ہیں حق نہیں ہیں۔۔۔

ثابت احادیث لاریب ہیں؟؟؟؟ یہ بات جو آپ نے کہہ دی ہے کہ نبی سے ثابت احادیث لاریب ہیں؟ وہ ثابت احادیث کون سی کتاب میں ہیں؟کیا وہ کسی لاریب کتاب میں ہیں؟

میں تو لاریب احادیث کی ایک کتاب جانتا ہوں جو لاریب احادیث پر مشتمل ہے جس کا نام ۔۔۔" قرآن " ہے ۔۔۔آپ کون سی لاریب کتاب ثابت شدہ احادیث ہیں؟ وضاحت کریں گے ۔یہ ضد نہیں آپ کو حق کو طرف بلا رہا۔
اس کو پڑھ کر نہ تو میرے پاس نبی کریم ﷺ تشریف لائے ، نہ ہی کوئی فرشتوں میں سے کوئی ، نہ ہی اللہ تعالیٰ،،،،،

اس کو پڑھ کر اس کے قصے سن کر مجھے معلوم ہوا کہ واقع یہ قرآن عظیم اللہ کی طرف سے ہے ۔۔۔یہ کسی بشر کا نہیں یہ کسی کاہن کا نہیں ۔۔یہ حق سچ ہے ، ۔ ۔
4986 .
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَكْرٍ مَقْتَلَ أَهْلِ الْيَمَامَةِ فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عِنْدَهُ قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ عُمَرَ أَتَانِي فَقَالَ إِنَّ الْقَتْلَ قَدْ اسْتَحَرَّ يَوْمَ الْيَمَامَةِ بِقُرَّاءِ الْقُرْآنِ وَإِنِّي أَخْشَى أَنْ يَسْتَحِرَّ الْقَتْلُ بِالْقُرَّاءِ بِالْمَوَاطِنِ فَيَذْهَبَ كَثِيرٌ مِنْ الْقُرْآنِ وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَأْمُرَ بِجَمْعِ الْقُرْآنِ قُلْتُ لِعُمَرَ كَيْفَ تَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُمَرُ هَذَا وَاللَّهِ خَيْرٌ فَلَمْ يَزَلْ عُمَرُ يُرَاجِعُنِي حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِذَلِكَ وَرَأَيْتُ فِي ذَلِكَ الَّذِي رَأَى عُمَرُ قَالَ زَيْدٌ قَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّكَ رَجُلٌ شَابٌّ عَاقِلٌ لَا نَتَّهِمُكَ وَقَدْ كُنْتَ تَكْتُبُ الْوَحْيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَتَبَّعْ الْقُرْآنَ فَاجْمَعْهُ فَوَاللَّهِ لَوْ كَلَّفُونِي نَقْلَ جَبَلٍ مِنْ الْجِبَالِ مَا كَانَ أَثْقَلَ عَلَيَّ مِمَّا أَمَرَنِي بِهِ مِنْ جَمْعِ الْقُرْآنِ قُلْتُ كَيْفَ تَفْعَلُونَ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ فَلَمْ يَزَلْ أَبُو بَكْرٍ يُرَاجِعُنِي حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِلَّذِي شَرَحَ لَهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَتَتَبَّعْتُ الْقُرْآنَ أَجْمَعُهُ مِنْ الْعُسُبِ وَاللِّخَافِ وَصُدُورِ الرِّجَالِ حَتَّى وَجَدْتُ آخِرَ سُورَةِ التَّوْبَةِ مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ لَمْ أَجِدْهَا مَعَ أَحَدٍ غَيْرِهِ لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَتَّى خَاتِمَةِ بَرَاءَةَ فَكَانَتْ الصُّحُفُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ عِنْدَ عُمَرَ حَيَاتَهُ ثُمَّ عِنْدَ حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ


حکم : صحیح

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عبید بن سباق نے اور ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جنگ یمامہ میں (صحابہ کی بہت بڑی تعداد کے) شہید ہو جانے کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے بلا بھیجا۔ اس وقت عمر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے اور انہوں نے کہا کہ یمامہ کی جنگ میں بہت بڑی تعداد میں قرآن کے قاریوں کی شہادت ہو گئی ہے اور مجھے ڈر ہے کہ اسی طرح کفار کے ساتھ دوسری جنگوں میں بھی قراء قرآن بڑی تعداد میں قتل ہو جائیں گے اور یوں قرآن کے جاننے والوں کی بہت بڑی تعداد ختم ہو جائے گی۔ اس لیے میرا خیال ہے کہ آپ قرآن مجید کو(باقاعدہ کتابی شکل میں) جمع کرنے کا حکم دے دیں۔ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ ایک ایسا کام کس طرح کریں گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی زندگی میں) نہیں کیا؟ عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا یہ جواب دیا کہ اللہ کی قسم! یہ تو ایک کارخیر ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ یہ بات مجھ سے باربار کہتے رہے۔ آخر اللہ تعالیٰ نے اس مسئلہ میں میرا بھی سینہ کھول دیا اور اب میری بھی وہی رائے ہو گئی جو عمر رضی اللہ عنہ کی تھی۔ زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا آپ (زید رضی اللہ عنہ) جوان اور عقلمند ہیں، آپ کو معاملہ میں متہم بھی نہیں کیا جا سکتا اور آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی لکھتے بھی تھے، اس لیے آپ قرآن مجید کو پوری تلاش اور محنت کے ساتھ ایک جگہ جمع کر دیں۔ اللہ کی قسم! اگر یہ لوگ مجھے کسی پہاڑ کو بھی اس کی جگہ سے دوسری جگہ ہٹانے کے لیے کہتے تو میرے لیے یہ کام اتنا مشکل نہیں تھا جتنا کہ ان کا یہ حکم کہ میں قرآن مجید کو جمع کر دوں۔ میں نے اس پر کہا کہ آپ لوگ ایک ایسے کام کو کرنے کی ہمت کیسے کرتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود نہیں کیا تھا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! یہ ایک عمل خیر ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ یہ جملہ برابر دہراتے رہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرا بھی ان کی اور عمر رضی اللہ عنہ کی طرح سینہ کھول دیا۔ چنانچہ میں نے قرآن مجید (جو مختلف چیزوں پر لکھا ہوا موجود تھا) کی تلاش شروع کر دی اور قرآن مجید کو کھجور کی چھلی ہوئی شاخوں، پتلے پتھروں سے، (جن پر قرآن مجید لکھا گیا تھا) اور لوگوں کے سینوں کی مدد سے جمع کرنے لگا۔ سورۃ التوبہ کی آخری آیتیں مجھے ابوخزیمہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس لکھی ہوئی ملیں، یہ چند آیات مکتوب شکل میں ان کے سوا اور کسی کے پاس نہیں تھیں «لقد جاءكم رسول من أنفسكم عزيز عليه ما عنتم‏» سے سورۃ براۃ (سورۃ توبہ) کے خاتمہ تک۔ جمع کے بعد قرآن مجید کے یہ صحیفے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس محفوظ تھے۔ پھر ان کی وفات کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے جب تک وہ زندہ رہے اپنے ساتھ رکھا پھر وہ ام المؤمنین حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کے پاس محفوظ رہے۔

4987 . حدثنا موسى بن إسماعيل، عن إبراهيم بن سعد، حدثنا ابن شهاب، عن عبيد بن السباق، أن زيد بن ثابت ـ رضى الله عنه ـ قال أرسل إلى أبو بكر مقتل أهل اليمامة فإذا عمر بن الخطاب عنده قال أبو بكر ـ رضى الله عنه ـ إن عمر أتاني فقال إن القتل قد استحر يوم اليمامة بقراء القرآن وإني أخشى أن يستحر القتل بالقراء بالمواطن، فيذهب كثير من القرآن وإني أرى أن تأمر بجمع القرآن‏.‏ قلت لعمر كيف تفعل شيئا لم يفعله رسول الله صلى الله عليه وسلم قال عمر هذا والله خير‏.‏ فلم يزل عمر يراجعني حتى شرح الله صدري لذلك، ورأيت في ذلك الذي رأى عمر‏.‏ قال زيد قال أبو بكر إنك رجل شاب عاقل لا نتهمك، وقد كنت تكتب الوحى لرسول الله صلى الله عليه وسلم فتتبع القرآن فاجمعه فوالله لو كلفوني نقل جبل من الجبال ما كان أثقل على مما أمرني من جمع القرآن قلت كيف تفعلون شيئا لم يفعله رسول الله صلى الله عليه وسلم قال هو والله خير فلم يزل أبو بكر يراجعني حتى شرح الله صدري للذي شرح له صدر أبي بكر وعمر ـ رضى الله عنهما ـ فتتبعت القرآن أجمعه من العسب واللخاف وصدور الرجال حتى وجدت آخر سورة التوبة مع أبي خزيمة الأنصاري لم أجدها مع أحد غيره ‏{‏لقد جاءكم رسول من أنفسكم عزيز عليه ما عنتم‏}‏ حتى خاتمة براءة، فكانت الصحف عند أبي بكر حتى توفاه الله ثم عند عمر حياته ثم عند حفصة بنت عمر ـ رضى الله عنه ـ‏.

حکم : صحیح

ہم سے موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد عوفی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ امیر المؤمنین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اس وقت عثمان ارمینیہ اور آذربیجان کی فتح کے سلسلے میں شام کے غازیوں کے لئے جنگ کی تیاریوں میں مصروف تھے ، تاکہ وہ اہل عراق کو ساتھ لے کر جنگ کریں ۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ قرآن مجید کی قراءت کے اختلاف کی وجہ سے بہت پریشان تھے ۔ آپ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا کہ امیر المؤمنین اس سے پہلے کہ یہ امت ( مسلمہ ) بھی یہودہوں اور نصرا نیوں کی طرح کتاب اللہ میں اختلاف کرنے لگے ، آپ اس کی خبر لیجئے ۔ چنانچہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حفصہ کے یہاں کہلایا کہ صحیفے ( جنہیں زید رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے حکم سے جمع کیا تھا اور جن پر مکمل قرآن مجید لکھا ہوا تھا “ ) ہمیں دے دیں تا کہ ہم انہیں مصحفوں میں ( کتابی شکل میں ) نقل کروا لیں ۔ پھر اصل ہم آپ کو لوٹا دیں گے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے وہ صحیفے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دئیے اور آپ نے زید بن ثابت ، عبد اللہ بن زبیر ، سعد بن العاص ، عبدا لرحمن بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ وہ ان صحیفوں کو مصحفوں میں نقل کرلیں ۔ حضر ت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس جماعت کے تین قریشی صحابیوں سے کہا کہ اگر آپ لوگوں کا قرآن مجید کے کسی لفظ کے سلسلے میں حضرت زید رضی اللہ عنہ سے اختلاف ہو تو اسے قریش ہی کی زبان کے مطابق لکھ لیں کیونکہ قرآن مجید بھی قریش ہی کی زبان میں نازل ہوا تھا ۔ چنانچہ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا اور جب تمام صحیفے مختلف نسخوں میں نقل کر لئے گئے تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان صحیفوں کو واپس لوٹا دیا اور اپنی سلطنت کے ہر علاقہ میں نقل شدہ مصحف کا ایک ایک نسخہ بھیجوا دیا اور حکم دیا کے اس کے سوا کوئی چیز اگر قرآن کی طرف منسوب کی جاتی ہے خواہ وہ کسی صحیفہ یا مصحف میں ہو تو اسے جلا دیا جائے ۔
 
Top