• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا اللہ کو خدا کہہ کر پکارا جا سکتا ہے؟

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کے مطابق لفظ خدا کے اللہ عزوجل کے لئے درست ہونے پر اجماع ہے- واللہ اعلم
حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ کی اس بات کا حوالہ درکارہے ۔۔۔۔۔۔حافظ موصوف نے یہ بات کہاں کہی ہے۔
جزاکم اللہ خیرا وبارک فیکم۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
آپ نے اللہ کا معنى خدا نہیں پڑھا تو اب پڑھ لیں
یہ ترجمہ اہل علم نے کیا ہے
آپکا یہ کہنا کہ لفظ خدا کو بطور علم ہی استعمال کیا جاتا ہے غلط ہے اور اسکے غلط ہونے کی دلیل میری یہ تحریر بھی ہے
اسی طرح کوئی اٹھ کر یہ بھی کہہ سکتا ہے لفظ پروردگار کو بطور علم اور نام ہی استعمال کیا جاتا ہے
تو جو اسکا جواب آپ کو سوجھے وہی اپنے سوال کا بھی سمجھ لیں
لفظ خدا کا معنى مالک یہ آپ نے کیا ہے ہم اس پر نکیر نہیں کرتے
یہ جانتے ہوئے بھی کہ لفظ خدا لفظ اللہ کے معنى کو مکمل طور پر ادا نہیں کرتا
اس لیے کہ
عربی زبان کے بہت سے الفاظ ایسے ہیں جن کا اردو میـں مکمل ترجمہ نہیں ہوسکتا مختصرا
مثلا
اسی لفط
رب کو ہی لے لیں اسکا معنى پالنہار یا پروردگار کیا جاتا ہے
جبکہ یہ معنى بھی لفظ رب میں پائے جانے والے معنى پر مکمل دلالت نہیں کرتا
رہی بات دلیل کی تو یہ سب دلائل ہی ہیں اگر آپ غور فرمائیں تو
وگرنہ میں بھی کہہ سکتا ہوں کہ اس بات پر دلیل پیش کریں کہ لفظ خدا لفظ اللہ کا ترجمہ نہیں
یا
لفظ خدا کو بطور علم ہی استعمال کیا جاتا ہے
الخ
خوب سمجھ لیں
 

muneebanjum

مبتدی
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
62
ری ایکشن اسکور
336
پوائنٹ
0
حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ کی اس بات کا حوالہ درکارہے ۔۔۔۔۔۔حافظ موصوف نے یہ بات کہاں کہی ہے۔
جزاکم اللہ خیرا وبارک فیکم۔
بھائی آپ شیخ کا یہ [LINK=http://www.vimeo.com/6139540]انٹرویو[/LINK] ملاحضہ فرمائیں۔اس میں کئی اہم سوالات کے جواب موجود ہیں۔ آپ کے سوال کا جواب بھی اسی انٹرویو میں ہے۔
جزاک اللہ
 

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
کسی بھی جگہ،چیزیاشخصیت کے نام کو اسم کہتے ہیں۔اس کی دو قسمیں ہیں۔معرفہ اور نکرہ۔معرفہ خاص نام کواورنکرہ عام نام کو کہتے ہیں۔معرفہ کی چھ اقسام ہیں جن میں ایک اسم علم ہے اسم علم کسی کے ذاتی نام کو کہتے ہیں جیسے ابو بکر،عمر،زید وغیرہ۔مالک کائنات اور سارے جہانوں کے رب کا اسم ذات اللہ ہے۔باقی سارے نام صفاتی ہیں۔اسم ذات کا ترجمہ نہیں کیا جاتا۔ایک زبان کے اسمائے علم ہر زبان میں اسی حالت میں رہتے ہیں اور انہیں کسی حال میں بھی تبدیل نہیں کیا جا سکتا ہے۔جیسے کسی کا نام اصغر ہے تو کسی بھی زبان میں کہیں یہ اصغر ہی رہے گا۔ایسا نہیں ہو گا کہ یورپ والے اسے" اسمال یا لٹل" کہنے لگیں اور وہ ایران جاے تو لوگ اسے "کوتاہ یا کو چک" کے نام سے پکاریں۔بالکل اسی طرح لفظ اللہ کا ترجمہ خدا ،گاڈ ،بھگوان وغیرہ نہیں ہو گا۔مارماڈیوک پکھتال نے عیسائی مذہب چھوڑکر اسلام قبول کرنے کے بعد قرآن پاک کا انگریزی میں ترجمہ کیا۔پہلی ہی آیت میں لفظ اللہ کو گاڈ نہیں لکھا بلکہ اللہ ہی لکھا اور نیچے حاشیہ میں اس کی وضاحت بھی ان الفاظ میں کی:
میں نے شروع سے آخر تک لفظ اللہ استعمال کیا ہے کیونکہ انگریزی میں اس کے جوڑ کا کوئی لفظ نہیں ۔لفظ اللہ کانہ کوئی مونث ہے نہ ہی جمع اور نہ قابل تصور ہستی اللہ کے سوا اس کا اطلاق کسی پر نہیں ہوا ہے میں لفظ گاڈ کو صرف اسی جگہ استعمال کرتا ہوں جہاں عربی میں اس کا متبادل لفظ الہٰ مل جاتا ہے۔(قرآن پاک:انگریزی مترجم مارماڈیوک پکھتال :تاج کمپنی کراچی ص ن 1۔
اللہ تعالیٰ کے ننانوے 99معلوم اسماء حسنیٰ میں لفظ خدا شامل نہیں ۔لفظ خدا آتش پرست لوگ اپنے خود ساختہ خیر و شر کے خداؤں یعنی یزداں اور اہر من کے لیے استعمال کرتے ہیں۔یہ لفظ ایرانی آتش پرستوں کا باطل تصورات کا مظہر ہے۔مزید یہ کہ عیسائی اس لفظ کوبطورضداللہ کی جگہ استعمال کرتے ہیں بائبل کے تراجم پڑھ لیں کہیں بھی لفظ اللہ لکھا نہیں ملے گا بلکہ خدا ہی ملے گا۔اردوزبان میں عیسائی لٹریچر میں خدا اور خداوند ہی لکھا جاتا ہے اورستم یہ ہے کہ یہ لوگ لفظ خدا عیسیٰ علیہ السلام کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔ایمان کا تقاضایہ ہے مسلمان اس لفظ خدا سے بالکل پر ہیز کریں۔
اللّٰہ کا قرآن پاک میں ارشاد ہے۔
اللہ کے لیے ہیں سب اسماء حسنیٰ سو اس کو انہی ناموں سے پکارو اور ان لوگوں کوچھوڑ دو جو اس کے ناموں میں الحاد (کج روی)اختیار کرتے ہیں۔ان کو اس کی سزامل کر رہے گی۔الاعراف 18
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
آپکا یہ کہنا کہ
"ایمان کا تقاضایہ ہے مسلمان اس لفظ خدا سے بالکل پر ہیز کریں۔"
محتاج دلیل ہے !
وگرنہ یہی بات لفظ " رب " کے بارہ میں بھی کہی جاسکتی ہے !
کیونکہ لفظ " رب " غیر اللہ کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے , بلکہ خود اللہ تعالى نے قرآن مجید فرقان حمید میں بھی اسے غیر اللہ کے لیے استعمال فرمایا ہے !
اگر آپکا یہ اصول صحیح تسلیم کر لیا جائے کہ جو لفظ غیر اللہ کے لیے استعمال ہوتا ہے اسے اللہ کے لیے استعمال کرنے سے گریز کرنا تقاضہ ایمانی ہے تو رب العزت کے بہت سے اسماء و صفات رب تعالى کے لیے ممنوع قرار پائیں گے ۔ فتدبر !
 

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
اللہ نہیں ہے خُدا

اللہ نہیں ہے خُدا
بِسّمِ اللَّہِ الرّ حمٰنِ الرَّحیم اِن اَلحَمدَ لِلِّہِ نَحمَدْہ، وَ نَستَعِینْہ، وَ نَستَغفِرْہ، وَ نَعَوْذْ بَاللَّہِ مِن شْرْورِ انفْسِنَا وَ مَن سِیَّااتِ اعمَالِنَا ، مَن یَھدِ ہ اللَّہْ فَلا مْضِلَّ لَہْ وَ مَن یْضلِل ؛ فَلا ھَاديَ لَہْ ، وَ اشھَدْ ان لا اِلٰہَ اِلَّا اللَّہْ وَحدَہْ لا شَرِیکَ لَہْ وَ اشھَدْ ان مْحمَداً عَبدہ، وَ رَسْو لْہ، ۔بے شک خالص تعریف اللہ کے لیے ہے ، ہم اُسکی ہی تعریف کرتے ہیں اور اُس سے ہی مدد کرتے ہیں اور اُس سے ہی مغفرت طلب کرتے ہیں اور اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں اپنی جانوں کی بُرائی سے اور گندے کاموں سے ، جِسے اللہ ہدایت دیتا ہے اُسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا ، اور جِسے اللہ گُمراہ کرتا ہے اُسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک اللہ کے عِلاوہ کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے اُسکا کوئی شریک نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک محمد اللہ کے بندے اور اُسکے رسول ہیں : اللہ کی توحید یعنی واحدانیت میں سے ایک اُسکے ناموں اور صفات کی واحدانیت ہے ، جِسے ''' توحید فی الاسماءِ و الصفات ''' یعنی ''' ناموں اور صفات کی توحید ''' کہا جاتا ہے ، اِس مضمون میں ''' توحید فی الاسماءِ و الصفات ''' یعنی ''' ناموں اور صفات کی توحید ''' کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایک گھناؤنی غلطی کی نشاندہی کرنا چاہ رہا ہوں جِس کا شکار اُردو اور فارسی بولنے والے مسلمان ہو چکے ہیں ، اللہ تعالیٰ ہم سب کو کِسی تعصب کاشکار ہوئے بغیر صحیح بات سمجھنے قُبُول کرنے اوراُس پر عمل کرتے ہوئے اُسے نشر کرنے کی توفیق عطاء فرمائے ،اللہ تعالیٰ نے اپنے ناموں کے بارے میں حُکم دیتے اور تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا و لِلَّہِ الاسماءَ الحُسنیٰ فادعُوُہُ بھا وَ ذَروا الَّذین یُلحِدُونَ فی اَسمائِہِ سَیجزُونَ مَا کانُوا یَعمَلُونَ "اور اللہ کے اچھے اچھے نام ہیں لہذا اللہ کو اُن ناموں سے پکارو اور جو اللہ کے ناموں میں الحاد ( یعنی کج روی ) کرتے ہیں اُنہیں ( اُنکے حال پر) چھوڑ دو ( کیونکہ ) بہت جلد یہ اپنے کئیے (ہوئے اِس الحاد )کی سزا پائیں گے" سورت الاعراف / آیت180 ، اور فرمایا( رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرضِ وَمَا بَینَہُمَا فَاعبُدہُ وَاصطَبِر لِعِبَادَتِہِ ہَل تَعلَمُ لَہُ سَمِیّاً )( آسمانوں کا اور زمیں کا اور جو کچھ اِن کے درمیان میں ہے سب کا پالنے والا ( اللہ ہی ہے ) لہذا تُم (صِرف ) اُس کی ہی عِبادت کرواور اُس کی عِبادت کے لیے صبر اختیار کیئے رہو ، کیا تُم جانتے ہو کہ کوئی اُس کا ہم نام ہے؟ ) سورت مریم / آیت ٦٥ ،یعنی اللہ تعالیٰ کا کوئی ہم نام نہیں ، اور اِسی طرح اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی ایسا نام نہیں جو اللہ نے یا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ بتایا ہو ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اللہ کے ناموں کو یاد کرنے اور اُنکے معنیٰ اور مفہوم کو جاننے کے لیے ترغیب دیتے ہوئے فرمایا( اِنَّ لِلَّہِ تِسعَ و تِسعُونَ اِئسماً مائۃً اِلَّا واحدۃ مَن احصَاھَا دَخَل الجنَّۃَ )( بے شک اللہ کے ننانوے نام ہیں ، ایک کم سو جِس نے ان ناموں کا احاطہ کر لیا ( یعنی اِنکو سمجھ کر یاد کر لیا اور اِن کے مُطابق عمل کیا ) وہ جنّت میں داخل ہو گیا ) صحیح البُخاری حدیث / 2736 ، 7392، اللہ تعالیٰ اپنے اچھے اچھے نام ہونے کی خبر دِی ہے اور اُن ناموں سے پکارنے کا حُکم دیا ہے ، اور اُس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس کے ناموں کوگِن گِن کر بتایا ہے کہیں بھی کوئی عددی نام نہیں ہے ، کوئی ''' خُدا '''' نہیں ، بلکہ میں یہ کہتا ہوں کہ ''' محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے سارے ''' خُدا ''' ختم کر دئیے ۔ جی ہاں ، ''' خُدا ''' فارسیوں کا باطل معبود تھا ، جیسے ہندوؤں کا بھگوان ، اور فارسیوں میں بھی ہندوؤں کے بہت سے بھگوانوں کی طرح ایک نہیں تین ''' خُدا ''' تھے ، ایک کو وہ ''' خدائے یزداں اور خدائے نُور''' کہا کرتے تھے اور اِس جھوٹے مَن گھڑت معبود کو وہ نیکی کا خُدا مانتے تھے ، دوسرے کو وہ ''' خدائے اہرمن اور خدائے ظُلمات ''' اور اِس جھوٹے مَن گھڑت معبود کو وہ بدی کا خُدامانتے تھے ، اور تیسرے کو ''' خدائے خدایان ''' یعنی دونوں خُداؤں کا خُدا مانتے تھے ۔ آجکل ہمارےادیب اور شاعر حضرات ،بلکہ وہ لوگ جو دینی عالم کہلاتے ہیں اور وہ لوگ بھی جو علماء کی صفوف میں ہوتے ہیں ، اُنکی تقریروں اور تحریروں میں اللہ کی بجائے ''' خُدا ''' کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے ، اور اِس سے زیادہ بڑی غلطی یہ کہ معاملات کا ہونا نہ ہونا ، مرنا جینا ''' مشیتِ اللہ ''' کی بجائے ''' مشیتِ یزداں ''' اور ''' مشیتِ ایزدی ''' کے سپرد کر دیا جاتا ہے ، اور ''' بارگاہِ اللہ ''' کی بجائے ''' بارگاہِ ایزدی ''' میں فریاد کرنے کی تلقین و درس ہوتا ہے، ایک صاحب کی دینی کتاب میں تو رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ''' یزداں ''' کی بارگاہ میں دُعا گو دِکھایا گیا ہے ، لا حول ولا قوۃ الا باللہ ۔ ہمیں چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کو پکارتے وقت یا اس کا ذکر کرتے وقت ان ناموں سے یاد کریں جو اس نے قرآن و حدیث میں بتائے ہیں۔اگر کوئی یہ کہے کہ اللہ کے نام کا ترجمہ ہے ''' خُدا ''' تو اُس سے پوچھنا چاہیئے مسلمانوں میں کون ایسا ہو گا جو اللہ کو اللہ کے نام سے نہیں جانتا ، اگر کوئی ہے بھی تو اُسے اللہ کی ذات کی پہچان کروانے کے لیے اُس کے ماحول و معاشرے میں پائے جانے والے معبود کے نام کے ذریعے اللہ کی پہچان کروانی چاہئیے یا اللہ کے نام سے ؟؟؟اِس فلسفے کے مطابق تو ، ہندوستان کے مسلمانوں کو اجازت ہونا چاہیئے کہ اللہ کو بھگوان کہیں ، اور انگریزی بولنے والے مسلمانوں کو اجازت ہونا چاہیئے کہ وہ اللہ کو (God)کہیں ، اور یہ خُدا سے بھی بڑی مصیبت ہے کیونکہ خُدا کی تو مؤنث نہیں لیکن (God) اور بھگوان کی مؤنث بھی ہوتی ہے ،اگر ترجمے والا فلسفہ درست مانا جائے تو پھر ہر علاقے کے مسلمان کو اپنے علاقے اور زبان میں اُس ہستی کا نام اللہ کے لیے استعمال کرنا درست ہو جائے گا جو اُس کے ہاں معبود یا سب سے بڑے معبود کے طور پر معروف ہے ، پھر اُس مسلمان کا اپنے اکیلے حقیقی اور سچے معبود اللہ کے ساتھ کیا ربط اور تعلق رہا ، اُس کی عبادات اور دُعائیں کہاں جائیں گی ؟؟؟ فاء عتبروا یا اولیٰ الابصار ::: پس عِبرت پکڑو اے عقل والو --------------------------------------
اللہ تو معبودِ حق ہے نہیں ہے وہ خُدا ::: پھر اِسی پر ہی نہیں کِیا اُس قوم نے اِکتفاءاِک اہرمن ، خدائے ظُلمات یعنی خُدا شر والا ::: اللہ ہی خالق ہے خیر اور شر کا اکیلا و تنہاجو کچھ بھی ہوتا ہے ، ہوتا ہے بِمشیتِ اللہ ::: اللہ کو چھوڑ کر گر پُکارا جائے در بارگاہِ یزداںسُن ! بات کِسی اور کی نہیں فرماتا ہے خود اللہ ::: گر پُکارا کِسی اور نام سے تو اللہ نے دِیا حُکم الحاد کاخُدا تو معبودِ باطل تھا اِک قوم کا گَھڑا ہوا ::: اِس اِک کے ساتھ دو اور بھی رکھے تھے بَنادُوجا خُدائے نُور ، خُدا نیکی کا ، کہتے تھے اُسے یزداں ::: ہے ہر کام اُسکا خیر والا نہیں کرتا کام شر کاکیا ہو گی مشیتِ ایزدی ، جب کہ باطل ہے یزداں ::: کہاں جائے گی ؟ اور کیا قُبُول ہو گی وہ دُعاہیں اُسکے لیئے نام پیارے پیارے ، الاسما ءَ الحُسنیٰ ::: پس اِنہی ناموں سے عادِل تُو رہ اللہ کو پُکارتا
تحریر: عادل سہیل
 

اسلم

مبتدی
شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
0
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمدللہ۔اما بعد۔
عاصم صاحب، کچھ لوگوں نے یہ طے کر لیا ہے کہ آپ کیسے بھی دلائل دیں انہوں نے حق کو نہیں ماننا ہے،مومن کے واسطے تو ایک آیت یا ایک
حدیث ہی کافی ہوتی ہے، اور وہ کہتا ہے کہ میں نے سنا اور میں اطاعت کروں گا
لیکن یہاں حال یہ ہے کہ کبھی کہا جاتا ہے کہ زبیر علی زئ نےاللہ کا ترجمہ خدا ہونے پر اجماع نقل کیا ہے، اور کبھی کسی اور عالم کا قول نقل کیا
جاتا ہے یعنی قران و حدیث کے بجائ علماء کے اقوال نقل کۓ جاتے ہیں ،نام قران وحدیث کا لیا
جاتا ہے، لیکن پیش کۓ جاتے ہیں، علماء کے اقوال۔
بس اتنے پر اکتفا کرتا ہوں ،کیونکہ ذہن میں جو کچھ ہے وہ شاید بہت سخت ہو جا ۓ
 
Top