• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا اہل حدیث نام اپنے آگے لگانا ضروری ہے؟

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
Salamtee ho aap per.
Shahid Nazeer sahab.
Aap kee tehreer mey narazhee nazr aarhee ha. Bhai i am not hanafee, therefore i do nothing with imam abu hanifa etc.Bhai mey ne apnee bat k saath ayat quote kee hen. Surah 6 ayah 90 mey ha "OOLAIKUL LAZEENA HADALLAHO FABE HUDA HUMUQTADEE........Woh wohee log hen jin kee Allah ne hidayat kee pas inn kee hidayat kee copy karo.
Arabic text mey word EQTIDA istemaal hooa ha, aap dekhen k is ka root word kia ha.
Irepeat once again, AMBEEA k peechey chalen jo aap se sila nahee mangtey. Ehl e Hadees ya mulim k elawa apnee banai hoi koi bhee shanakht sahee nahee ha.Allah ne Ambeea ko Imaam banaya ha
Ek bat kee orr wazahat kerden, aap kon see Hadees ko mannte hen.
 

بشیراحمد

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
101
ری ایکشن اسکور
459
پوائنٹ
115
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم بشیر بھائی !آپ نے میرا نام یہاں کس وجہ سے لکھا ہے۔میری باتو ں سے کون سی ایسی بات پر آپ کو اعتراض ہے کہ آپ نے اس کو پڑھ کر مجھ پر تنقید کرنا شروع کر دی۔مجھے آپ کے اس عمل سے سخت دکھ پہنچا۔میں نے جو لکھا اس کو ایک مرتبہ بغور پڑھیئے۔میں تو اس بحث میں پڑا ہی نہیں میرا ایک بھی مراسلہ اہلحدیث نام کہلوانے یا نہ کہلوانے پر دکھا دیں۔میں نے تو ایک جنرل بات کی ہے کہ نام کے پیچھے مت پڑیں بلکہ اہلحدیث کا جو اصل منہج و فکر اور دعوت ہے یعنی "عقیدہ توحید" اس پر توجہ کریں۔اس میں تو ایسی کوئی بات قابل مذمت نہیں تھی پھر آپ نے کیوں اعتراض کیا ؟
کیا علماء کرام کو ایسی باتیں زیب دیتی ہیں اور پھر آپ کو چاہیے تھا کہ اگر میری کوئی بات آپ کو ناگوار گزرتی تو آپ اس کو دلائل سے غلط ثابت کرتے لیکن خوامخواہ آپ نے میری باتوں کی طرف اشارہ کر کے شاعری شروع کر دی اور پھر آپ نے لائکس کرنے والوں پر بھی تنقیدکی۔اب آپ خود بتائیے کہ یہ کوئی طریقہ ہے بات کرنے کا میں نے کبھی آپ کی پوسٹ پر لائکس دینے یا "جزاک اللہ خیرا" دعائیہ کلمات کا بٹن دبانے پر اعتراض کیا ہے۔بشیر بھائی آئندہ ایسے خوامخواہ تنقید مت کیجئے گا۔اگر آپ کو میری کوئی بات بری لگے تو آپ مجھے سلجھے ہوئے طریقے کے ساتھ سمجھا دیں میں اپنی اصلاح کروں گا ۔ان شاءاللہ
جزاک اللہ خیرا
صراط الھدی فورم ، کتاب وسنت فورم ، اور اردو مجلس سلفی المنھج کو پھیلانے میں ایک اہم کردار ادا کررہے ہیں ۔
ان کی شوری کمیٹی علماء کرام شامل ہیں جنہوں نے ایک پالیسی مرتب کی ہے ۔
اگر کسی کو اس پالیسی سے اختلاف ہے تو وہ ذپ کا طریقہ یا مخصوص سیکشن میں بحث کرسکتا ہے ۔
اوپن فورم پر صراط الھدی فورم کے تعارف پر اتنا شور برپا کرنا اور اس شور پر دعائیں دینا کہاں کی دانشمندی ہے
اور وہ بھی اپنے ہیں سلفی بھائیوں کی طرف سے اس لئے بے ساختہ کہنا پڑا
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی ۔۔۔۔
یہ تینوں فورمس اپنے مستقل کے ان پروجیکٹ پر کام کررہے ہیں
جن پایہ تکمیل تک پہنچنے کے بعد آنےوالی نسلیں دعائیں دیں گی ۔
اگر آپ لوگ اس کافلے کا حصہ نہیں بنتے تو نہ بنیں لیکن خدرا ان فورمس کی ترویج کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں ۔
اللہ تعالی ہم سب کا حامی وناصر ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔والسلام ۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اس کی مثال صحابہ اور تابعین ہیں جو ایک فکر، منہج اور عقیدے کے حامل تھے لیکن انہوں نے اپنا کوئی مخصوص جماعتی نام نہیں رکھا ہوا تھا۔
دیکھئے محترم یہاں آپ نے اس بات کا صاف لفظوں میں انکار کیا ہے کہ صحابہ اور تابعین کوئی مخصوص جماعتی نام نہیں رکھتے تھے لیکن دوسری جگہ آپ اس کے برخلاف اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ قرون اولی کے مسلمان یعنی صحابہ، تابعین، تبع تابعین اہل حدیث تھے۔آپ نے لکھا:
ہم اہل حدیث یعنی قرون اولی کے اہل الحدیث کے منہج پر ہیں۔
ہم قرون اولی کے اہل الحدیث کے عقیدہ و منہج پر ہیں
کیا اہل حدیث جماعتی نام نہیں؟ آپ ہی کی تحریر سے صحابہ اور تابعین کا اہل حدیث ہونا ثابت ہوگیا اور یہ بھی کہ وہ اہل باطل میں امتیاز کے لئے ایک مخصوص جماعتی نام رکھتے تھے۔لہذا میرا آپ سے سوال جوں کا توں موجود ہے۔
لیکن ابولحسن علوی حفظ اللہ اورباذوق حفظہ اللہ نے جس حکمت عملی کا اظہار فرمایا ہے کہ نام لئے بغیر ایک مخصوص فرقے کے منہج کو فروغ دیا جائے یقینی طور پر ایک نئی چیز ہے جس کی ماضی میں ہمیں کوئی مثال نہیں ملتی یا کم از کم میرے علم میں ایسی کوئی مثال نہیں۔ اب ظاہر ہے کہ جو شخص دین و مذہب میں کسی نئی چیز کا دعویدار ہوگا اصولاً دلائل فراہم کرنے کی ذمہ داری بھی اسی کی ہوگی ناکہ اس سے اختلاف کرنے والوں کی؟

ہم پہلے بھی یہ عرض کر چکے ہیں کہ نام رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ یہ تعارف کے لیے ہو۔ ارشاد باری تعالی ہے:
وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَ‌فُوا ۚ إِنَّ أَكْرَ‌مَكُمْ عِندَ اللَّـهِ أَتْقَاكُمْ ۚ
اگر تو اہل حدیث نام کا اصل مقصود اہل الرائے کے بالمقابل اپنا تعارف ہو تو ہم اس معنی میں یہ نام اپنے لیے استعمال کرتے ہیں یعنی ہم سے اگر کوئی سوال کرے کہ آپ اہل الرائے میں سے ہیں یا اہل الحدیث میں سے یعنی فقہ حنفی کے عقیدہ و منہج پر ہیں یا ائمہ ثلاثہ اور محدثین عظام کے عقیدہ و منہج پر تو ہمیں یہ جواب دینے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہوتی ہے کہ ہم اہل حدیث یعنی قرون اولی کے اہل الحدیث کے منہج پر ہیں۔
یہ ہمارے اور آپ کے درمیان نقطہ اتفاق ہے۔ جب آپ خود ضرورت کے تحت اپنے اہل حدیث ہونے کا اقرار کرتے ہیں تو ہم بھی تو یہی کہہ رہے ہیں کہ چاہے ہر وقت خود کو اہل حدیث نہ کہو لیکن ضرورت کے وقت تو سچائی کا اقرار کرتے ہوئے اپنا اہل حدیث ہونا تسلیم کر لو۔ بس پھر آپ مجھ سے کس بات پر بحث فرما رہے ہیں؟ یہ بات میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ اس موضوع پر میں آپ کی اکثر باتوں سے متفق ہوں۔ اصل جھگڑا تو باذوق صاحب کے بیان پر ہے کہ موصوف ایک خاص مسلک سے تعلق رکھنے کے باوجود بھی اعلانیہ اس کا انکار کر رہے ہیں۔ ہمارے نزدیک یہ حکمت عملی عبث اور فضول ہے کہ باذوق صاحب خود تو کسی بھی خاص مسلک سے تعلق پر انکاری ہیں لیکن ان کی باتوں اور پوسٹس سے مجھ سمیت ہر شخص حتی کہ مخالفین بھی موصوف کی ایک خاص مسلک سے وابستگی سے خوب واقف ہیں۔ پھر بھلا اس ڈرامے بازی کی ضرورت ہی کیا ہے؟

محل نزاع آج کی جمعیت اہل حدیث ہے جو بدقسمتی سے اب ایک فرقہ بن چکی ہے جبکہ اس جماعت کے اکابر نے اسے ایک منہج اور فکر کے طور متعارف کروایا تھا۔
کہیں آپ مجھے بھی جمعیت اہل حدیث کا نمائندہ تو نہیں سمجھ رہے؟ الحمداللہ میں جب سے اہل حدیث ہوا ہوں میں نے اہل حدیث کی کسی جماعت میں شمولیت اختیار نہیں کی بلکہ میں تمام جماعتوں سے بالاتر ہوکر منہج اہل حدیث پر عمل پیرا ہونے کو پسند کرتا ہوں۔ اس مسئلے میں، میں امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ اور حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کے ساتھ ہوں۔ اس انتہائی اہم مسئلہ پر امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ کی کتاب سیاسی و مذہبی تنظیموں سے وابستگی کا حکم بھی میں نے صراط الہدی فورم پر نقل کی ہے۔

موجودہ زمانے میں اہل حدیث ہونے کا مطلب رد حنفیت ہے اور جو حنفیت کا جس قدر رد کرنے والا ہے وہ جماعت میں اس قدر معروف اور قابل احترام ہے
میں بلکہ بہت سے اہل حدیث اس بات سے بالکل اتفاق نہیں کرتے۔آپ کے اس جملے سے محسوس ہوتا ہے جیسے اہل حدیث متعصب اور تنگ نظر ہیں اور احناف اور حنفیت سے زاتی عناد و دشمنی رکھتے ہیں اس لئے ان کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ رد حنفیت کے علاوہ بھی اہل حدیث کا قابل قدر کام رد مرزایت، رد پرویزیت وغیرہ پر موجود ہے جو یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ اہل حدیث صرف رد حنفیت کا نام نہیں۔ پھر آپ رد حنفیت کے بجائے رد باطل کیوں نہیں کہتے کیونکہ اہل حدیث کا اصل مقصد تو رد باطل ہے اب معاشرے میں سب سے زیادہ باطل حنفیت کی شکل میں موجود ہے تو اس میں اہل حدیث کا کیا قصور؟

فروعی مسائل میں بعض اوقات ایک سے زیادہ اقوال کی گنجائش نکلتی ہے لہذا ہمیں سختی نہیں کرنی چاہیے
جن اقوال سے گنجائش نکلتی ہے اگر تو اس کی بنیاد دلائل پر ہے تو یقینی طور پر ایسے معاملات میں پھر سختی نہیں کرنی چاہیے۔لیکن جب فروعی مسائل میں اختلاف کا سبب دلائل نہیں بلکہ مسلکی تعصب ہو تو وہاں گنجائش کی بات کرنا قابل مذمت ہے جیسے رفع الیدین اور ترک رفع الیدین کا اختلاف ہے۔رفع الیدین چونکہ متعددصحیح احادیث سے ثابت ہے اس کے برعکس ترک رفع الیدین کی ایک بھی دلیل نہیں تو ایسی صورت میں دونوں کو صحیح کہنا یا گنجائش کا فتوی دینا دو صورتوں سے ہرگز خالی نہیں اول یہ کہ فتوی دینے والا جاہل ہے دوسرا تعصبی، ہٹ دھرم اور سنت سے دشمنی رکھنے والا ہے۔

تو وہ نوجوان مجھے کہنے لگے کہ شیخ بن باز کون ہوتا ہے، جب حدیث میں ہے کہ سورہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ اس پر میں نے اپنے کچھ اساتذہ کا تذکرہ کیا جو رکوع کی رکعت کے قائل تھے
سلفی منہج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مقابلے میں کسی عالم، مفتی،امام وغیرہ کے اقوال کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ جیساکہ امام شافعی کا قول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ ہر شخص کا قول رد بھی کیا جاسکتا ہے اور قبول بھی۔ یہی بنیادی اصول ہر نئے اہل حدیث کو سکھایا جاتا ہے۔ جب یہی اصول کوئی نوجوان آپ علماء کے سامنے پیش کرکے آپ کے فتوے کو رد کرتا ہے تو اس میں برا ماننے والی کون سی بات ہے؟

اگلے دن وہ صاحب چار مناظر اپنے ساتھ لے آءے مجھے سمجھانے کے لیے، چار رکعات تراویح کے بعد مجھے انہوں نے اپنے ساتھ بٹھا لیا اور سمجھانا شروع کر دی۔ ایک صاحب کی داڑھی نہیں تھی، پیشے سے مزدور لگتے تھے لیکن بحث میں حصہ لے رہے تھے۔ جو مناظرہ میں سب سے آگے تھے، انہیں ترجمہ قرآن بھی نہ آتا تھا، بس اردو کی کتابیں پڑھی ہوئی تھی۔ میں نے انہیں کئی بار سمجھایا کہ میں مناظرے کے میدان کا آدمی نہیں ہوں،
جب کوئی شخص کسی اہل حدیث عالم سے اختلاف کرتا ہے تو وہ عالم کبھی بھی یہ اعتراض نہیں کرتا کہ اختلاف کرنے والا تو عربی سے بھی ناواقف ہے، اس کی داڑھی بھی نہیں، یہ تو نماز بھی نہیں پڑھتا۔وغیرہ وغیرہ میں پہلی مرتبہ کسی اہل حدیث عالم کے منہ سے اس طرح کی باتیں سن رہا ہوں جبکہ یہ باتیں تو امین اوکاڑوی اور الیاس گھمن جیسے لوگ ہی کرتے ہیں جن کے پاس دلائل نام کی تو کوئی چیز نہیں ہوتی البتہ زاتی و شخصی برائیوں کو اجاگر کرکے اختلاف کی شدت کم کرنے اور سامنے والے کو چپ کروانے کی کوشش کرتے ہیں۔

مجھے بھی اور میرے ساتھیوں کو بھی ایسی صورتحال سے کئی مرتبہ سابقہ پڑا ہے۔اہل حدیث ہونے کے بعد میں نے جب اپنے آفس کے دیگر ساتھیوں کو دعوت دی تو اس میں سے ایک ساتھی نےمجھے کسی سے ملانے کا کہہ کر اپنے محلے کے ایک دیوبندی سے ملادیا جس نے مجھ سے کچھ دیر بحث کرنے کے بعد یہ کہہ کر مزید بات کرنے سے انکار کردیا کہ اسے تو عربی بھی نہیں آتی اور احادیث اور قرآن تو عربی میں ہے۔ پہلے عربی سیکھو اس کے بعد ہم سے بات کرنا۔ ہمارا ایک اور ساتھی جو حال ہی میں بریلوی سے اہل حدیث ہوا ہے کو کئی مرتبہ مجبورا ً بریلوی علماء کا سامنا کرنا پڑا جس میں جب بریلوی علماء نے دیکھا کہ وہ کمزور پڑ رہے ہیں تو فورا ً یہ اعتراض اٹھایا کہ اس شخص کی تو داڑھی بھی نہیں ہےیہ دین پر کیا بات کرے گا۔

باقی میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوا کہ آج کا نوجوان اور طالب علم برصغیر میں اہل الحدیث کے بنیاد رکھنے والے اہل علم کے منہج سے ہٹ چکا ہے۔ ہمارے شاہد بھائی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو دشمن اسلام قرار دیتے ہیں جبکہ مولانا اسماعیل سلفی امام ابو حنیفہ، امام ابو یوسف اور امام محمد رحمہم اللہ کو اہل الحدیث کا امام اور مجتہد قرار دیتے ہیں
اگر اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کی اس بات کو قبول کر لیا جائے کہ ابوحنیفہ، ابویوسف وغیرہ اہل حدیث کے امام تھے تو لامحالہ ان محدیثین کرام، ائمہ کرام کو جھوٹا کہنا پڑے گا جو ابوحنیفہ اینڈ پارٹی کو اہل الرائے کہتے تھے۔ اور رائے بھی ایسی جو خود بقول امام ابوحنیفہ پل پل بدلتی رہتی تھی۔ اہل الرائے اور اہل الحدیث تو اصول اور منہج میں ایک دوسرے کے مخالف تھے پھر بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک اہل الرائے اہل حدیث کا امام ہو۔ پھر محدیثین و ائمہ کرام نے ابوحنیفہ کے بارے میں جو جو گواہی دی ہے اس کے بعد امام صاحب کا کوئی اچھا کردار سامنے نہیں آتا۔صحیح حدیث ہے کہ پانی جب دو مٹکے ہوں تو ناپاک نہیں ہوتا تو یہ حدیث سنا کر ابوحنیفہ نے کہا میرے شاگرد پیشاب کریں تو دو مٹکے ہو جاتا ہے۔(تاریخ بغداد) استغفراللہ دیکھا آپ نے کس بے ہودگی سے ابوحنیفہ نے حدیث رسول کو رد کردیا ہے۔ امام سفیان بن عینیہ فرماتے ہیں: ابوحنیفہ اللہ تعالیٰ پر بڑی جرات کرتے تھے حدیث رسول کو مثالوں سے رد کر دیتے تھے(تاریخ بغداد)
جس شخص کی نظر میں احادیث رسول کی کوئی وقعت اور اہمیت نہیں تھی ایسا شخص کیا اہل حدیث کا امام ہوسکتا ہے؟! ہم ایسے تصور سے بھی اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
صراط الھدی فورم ، کتاب وسنت فورم ، اور اردو مجلس سلفی المنھج کو پھیلانے میں ایک اہم کردار ادا کررہے ہیں ۔
ان کی شوری کمیٹی علماء کرام شامل ہیں جنہوں نے ایک پالیسی مرتب کی ہے ۔
اگر کسی کو اس پالیسی سے اختلاف ہے تو وہ ذپ کا طریقہ یا مخصوص سیکشن میں بحث کرسکتا ہے ۔
اوپن فورم پر صراط الھدی فورم کے تعارف پر اتنا شور برپا کرنا اور اس شور پر دعائیں دینا کہاں کی دانشمندی ہے
اور وہ بھی اپنے ہیں سلفی بھائیوں کی طرف سے اس لئے بے ساختہ کہنا پڑا
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی ۔۔۔۔
یہ تینوں فورمس اپنے مستقل کے ان پروجیکٹ پر کام کررہے ہیں
جن پایہ تکمیل تک پہنچنے کے بعد آنےوالی نسلیں دعائیں دیں گی ۔
اگر آپ لوگ اس کافلے کا حصہ نہیں بنتے تو نہ بنیں لیکن خدرا ان فورمس کی ترویج کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں ۔
اللہ تعالی ہم سب کا حامی وناصر ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔والسلام ۔
بشیر صاحب بہت افسوس ہوا آپ کی بات پڑھ کر ۔بھلا مجھے اس پوری پوسٹ میں "صراط الہدی" اور "اردو مجلس" کا نام دکھا دیں۔
السلام علیکم
اہلحدیث مسلک کا سب سے بڑا منہج اور دعوت "عقیدہ توحید" ہے لہذا سبھی بھائیوں سے گزارش ہے کہ توحید کے موضوع پر زیادہ سے زیادہ مواد شئیر کریں اور آپس کے اختلاف سے بچیں۔اس قسم کی بحث سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔باذوق بھائی کی یہ بات ٹھیک ہے کہ یوں بحث در بحث کا سلسلہ چلتا جائے گا۔دنیا میں کفر و شرک اتنا عام ہے کہ لوگوں کے عقیدے دیکھیں تو بہت افسوس ہوتا ہے۔بجائے آپس میں ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کے اس قیمتی وقت کو قیمتی تحاریر لکھنے میں صرف کریں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
میری بات سے کسی بھائی کو تکلیف پہنچی ہو تو معذرت۔
سرائیکی میں مثال ہے:
جیندی راہ سٹیا اوندا پندھ کیا پچھیا(جو راستہ ہم نے سفر نہیں کرنا اس کا فاصلہ کیا ناپتے رہیں)
مطلب یہ کہ میں اردو مجلس کا ممبر تھا مجھے وہاں سے بین کر یا گیا میرا ان سے رابطہ کٹ چکا ختم ہو چکا۔لہذا اب مجھے اس بارے میں سوچنے کی ضرورت نہیں کہ وہاں کے کیا کیا پروجیکٹس ہیں اور نہ ہی ہمارا اس طرف دھیان ہے۔اور صراط الہدی فورم پر بھی کم جاتا ہوں۔
لیکن الحمدللہ،محدث فورم ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں ہمیں کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرنے اور قرآن و سنت کی تعلیمات کو آسان بہم انداز میں پہچانے کی مکمل آزادی ہے۔اور یہاں ہم اپنا کام جاری کیے ہوئے ہیں۔الحمدللہ
آپ کو ہمارا کام پسند نہیں ہے تو نہ سہی لیکن آپ کسی طور پر بھی جگہ جگہ تنقید کرنا اور وہ بھی اپنے سلفی بھائیوں پر یہ طرز عمل چھوڑ دیں۔امید ہے آپ آئندہ خیال رکھیں گے۔
اللہ تعالیٰ آپ کا حامی و ناصر ہو۔آمین
 

عامر

رکن
شمولیت
مئی 31، 2011
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
827
پوائنٹ
86
غور طلب باتیں:

آپ اپنے آپکو اہلیحدیث کہیں یا نا کہیں مگر آپکا عمل اگر اہلیحدیثوں والا ہے تو پھر آپ لاکھ مصلحت کریں، چھپائیں یا انکار کریں یا اعلان کروایں آپکی بات کا کوی بھی سچ سمجھنے کیلئیے تیار نہیں ہوگا۔

جسطرح شیخ بشیر بھائی نے لکھا کہ یہ تینوں فورمس سلفی منھج کو پھیلا رہے ہیں مگر ان تینوں میں سے صرف ایک فورم اردو مجلس واحد فورم ہے جو کام کے ساتھ نام بھی لگاتا ہے۔ جب کام ایک ہی ہے تو کیا نام ایک نہیں ہو سکتا؟

یہ واحد فورم ہے جہاں ہر شخص ازادانہ اظہار خیال کر سکتا ہے اگر یہاں بھی ایک خاص گوشہ بنادیا جاے تو بہتر ہوگا بات خلط مبحث کا شکار نہیں ہوگی جیسا کہ یہاں ایک پوسٹ پر ہوا۔

آپ بھائیوں نے محسوس کیا ہوگا کہ نام کے خلاف جتنی بھی مثالیں یا واقعات پیش کئیے گئیے ہیں وہ خاص خاص ہیں کہیں ہو سکتا ہو پیش اے ہوں مگر انکا عموم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ یا تو کسی فرد کی بات ہے یا کسی جماعت کے کچھ لوگوں کی اور یہای بات ہو رہی ہے عموم کی اہلیحدیث کی جو عامل بالحدیث ہیں یعنی قرآن اورحدیث کو منہج السلف الصالحین کے مطابق سمجھتے، عمل کرتے اور اسی طرف دعوت دیتے ہیں۔

اور یہ فکر جو شروع یا ایجاد کی گئی ہے جسکی سابقہ میں کوئی مثال نہیں ملتی اور اس فکر کو لیکر نام پر جو سوالات یا شبھات وارد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے وہ کسی بھی اعتبار سے صحیح نہیں ہے سواے اپنے ہی لوگوں کو اپنے ہی سے بد زن کیا جاے اور دور کیا جاے۔

کیا ہم ان شبھات کو کبار سلفی علماوں کے بیچ رکھکر حل نہیں کر سکتے؟ جیسے شیخ عبداللہ ناصر رحمانی، شیخ زبیر علی زئ یا مولانا مبشر ربانی حفظہماللہ وغیرہ۔
 

اہل الحدیث

مبتدی
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
89
ری ایکشن اسکور
544
پوائنٹ
0
کیا ہم ان شبھات کو کبار سلفی علماوں کے بیچ رکھکر حل نہیں کر سکتے؟ جیسے شیخ عبداللہ ناصر رحمانی، شیخ زبیر علی زئ یا مولانا مبشر ربانی حفظہماللہ وغیرہ۔
متفق! لیکن بہت سے لوگ ان علماء کو قطعا" کوئی حیثیت دینے کو تیار نہیں!!! مسئلہ حل کرنا تو دور کی بات!!!
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
اصل جھگڑا تو باذوق صاحب کے بیان پر ہے کہ موصوف ایک خاص مسلک سے تعلق رکھنے کے باوجود بھی اعلانیہ اس کا انکار کر رہے ہیں۔ ہمارے نزدیک یہ حکمت عملی عبث اور فضول ہے کہ باذوق صاحب خود تو کسی بھی خاص مسلک سے تعلق پر انکاری ہیں لیکن ان کی باتوں اور پوسٹس سے مجھ سمیت ہر شخص حتی کہ مخالفین بھی موصوف کی ایک خاص مسلک سے وابستگی سے خوب واقف ہیں۔ پھر بھلا اس ڈرامے بازی کی ضرورت ہی کیا ہے؟
معذرت چاہتا ہوں کہ دوبارہ اتنی نفیس اور علمی بحث میں شرکت کی بمجبوری جراءت کر رہا ہوں۔ حالانکہ جب میری جانب سے یہ کہا جا چکا ہے کہ میرا تعلق کسی مسلک یا فرقہ سے نہیں تب بھی زور زبردستی دھونس جمانا اور کہنا کہ میں اس "تعلق" کا انکار کر رہا ہوں ۔۔۔ بالکل بھی پسندیدہ طرز عمل کہلایا نہیں جا سکتا۔ یہ صرف میری ایک کی انفرادی سوچ نہیں بلکہ ڈھونڈنے پر ہزار ایسے ساتھی مل جاتے ہیں ، جیسا کہ انٹرنیٹ کی اردو کمیونیٹی کے مشہور داعی مبشر نذیر صاحب بھی کچھ ایسی ہی فکر کے زیراثر لکھتے ہیں :
اس سے پہلے میں کئی مرتبہ وضاحت کر چکا ہوں کہ میرا تعلق کسی خاص مسلک، تنظیم اور گروہ سے نہیں ہے۔

جب ایک مکتب فکر کے علماء و عامیوں نے یہ ٹھیکہ اپنے پاس بزور زبردستی لے رکھا ہے کہ کس کس کو اپنے ہاں داخل کرنا ہے اور کس کس سے اختلاف ہونے پر خروج کا ٹھپہ لگانا ہے؟
تو پھر ۔۔۔۔۔ بھائی جان ! یہ آپ لوگوں کو اتنا درد کیوں ہے کہ کون آپ کے مکتب سے اتفاق کرتا ہے اور کون انکار کرنے پر تلا ہے؟ معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ میری نظر میں "ڈرامہ بازی" مجھ جیسے کم علم بچاروں کی نہیں بلکہ ان دریدہ دہنوں کی ہے جن کی خواہش ہے کہ جو تبلیغ ہو وہ قرآن و سنت کی نہیں بلکہ ان کے مخصوص و محدود مکتب فکر و نظر کی مرضی کے تابع ہو کر جاری ہو۔

میری دس سال پہلے کی تحریریں دیکھیں تو وہ اس فکر کے خلاف اسی طرح ثابت قدم نظر آئیں گی جیسا کہ میری آج کی تحاریر ہیں۔ جبکہ اسی تھریڈ کی بحث پر کوئی عام فرد ایک نظر ڈال لے تو جگہ جگہ تضاد بیانیاں اسے نظر آ جائیں گی۔ مگر یہ بات جتانے کا مقصد آپ کی یا کسی اور بھائی کی توہین یا تضحیک نہیں بلکہ صرف اس بات کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے کہ کسی معمولی سے مسئلہ پر اپنی توانائیاں صرف کرنے کا نتیجہ نفع مند نہیں بلکہ پرت در پرت الجھن اور تضاد بیانی کا شکار ہوتا جاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو احسن اور مثبت طرز فکر کا حامل بنائے ، آمین۔
ساتھیوں سے گذارش ہے کہ محترم مبشر نذیر بھائی کے اس مقالے کا بھی ضرور مطالعہ فرمائیں :
علمی اور پراپیگنڈا پر مبنی تحریروں میں فرق
 

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
ذرا یہ بھی سُن لیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[video=youtube;vX9eSXxfwLI]http://www.youtube.com/watch?v=vX9eSXxfwLI&feature=player_detailpage[/video]
[video=youtube;vX9eSXxfwLI]http://www.youtube.com/watch?v=vX9eSXxfwLI&feature=player_detailpage[/video]
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
جب کوئی شخص کسی اہل حدیث عالم سے اختلاف کرتا ہے تو وہ عالم کبھی بھی یہ اعتراض نہیں کرتا کہ اختلاف کرنے والا تو عربی سے بھی ناواقف ہے، اس کی داڑھی بھی نہیں، یہ تو نماز بھی نہیں پڑھتا۔ وغیرہ وغیرہ میں پہلی مرتبہ کسی اہل حدیث عالم کے منہ سے اس طرح کی باتیں سن رہا ہوں جبکہ یہ باتیں تو امین اوکاڑوی اور الیاس گھمن جیسے لوگ ہی کرتے ہیں جن کے پاس دلائل نام کی تو کوئی چیز نہیں ہوتی البتہ زاتی و شخصی برائیوں کو اجاگر کرکے اختلاف کی شدت کم کرنے اور سامنے والے کو چپ کروانے کی کوشش کرتے ہیں۔
1۔ میرے بھائی اہل علم سے اختلاف کرنے کا حق تو اس کو ہے جو خود اہل علم میں سے ہو نہ کہ جہلا میں سے، ورنہ تو یہ جہل مرکب ہو جائے گا یعنی ایک تو جہالت اور دوسرا اپنی جہالت کو علم کے مقابلے میں پیش کرنا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر علم کے رائے زانی کرنے والے کو ضال اور مضل قرار دیا ہے اور اسے قیامت کی نشانیوں میں سے بتلایا ہے کہ بغیر علم حاصل کیے لوگ مباحثے اور مناظرے کریں گے یا فتوے دیں گے یا رائے کا اظہار کریں گے۔ صحیح بخاری کی روایت کے الفاظ ہیں:
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ
سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنْ الْعِبَادِ وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا


2- بغیر علم کے عالم سے سوال ہو سکتا ہے نہ کہ اس سے مباحثہ
اور بغیر علم کے جو کسی عالم دین سے مباحثہ کرے ایسے جہلا سے کلام نہ کرنے کا اللہ تعالی نے حکم دیا ہے اور انہیں سلام کہہ کر رخصت ہو جانا چاہیے:

وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا ﴿٦٣
اور حقیقی عالم وہ ہے جسے علوم عالیہ یعنی کتاب وسنت اور علوم آلیہ یعنی عربی زبان و ادب، منطق و بلاغت، صرف و نحو اور علوم اصول یعنی اصول تفسیر، اصول حدیث، اصول فقہ اور اصول عقیدہ میں رسوخ اور پختگی حاصل ہو۔

3-
اس کی داڑھی بھی نہیں، یہ تو نماز بھی نہیں پڑھتا۔ وغیرہ وغیرہ
میرے بھائی کتاب وسنت کے مطابق ڈاڑھی مونڈ اور بے نمازی کا اختلافی مباحث یعنی رفع الیدین اور فاتحہ خلف الامام میں بحثیں کرنا، اللہ کے غضب کو بھڑکانے، دنیا و آخرت میں ذلت و رسوائی، ہوائے نفس کی اتبا ع اور شرک کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ ﴿٢﴾ كَبُرَ‌ مَقْتًا عِندَ اللَّـهِ أَن تَقُولُوا مَا لَا تَفْعَلُونَ ﴿٣
اے ایمان والو! تم وه بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں۔ تم جو کرتے نہیں اس کا کہنا اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسند ہے۔

أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُ‌ونَ بِبَعْضٍ ۚ فَمَا جَزَاءُ مَن يَفْعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَ‌دُّونَ إِلَىٰ أَشَدِّ الْعَذَابِ ۗ وَمَا اللَّـهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ﴿٨٥
کیا بعض احکام پر ایمان رکھتے ہو اور بعض کے ساتھ کفر کرتے ہو؟ تم میں سے جو بھی ایسا کرے، اس کی سزا اس کے سوا کیا ہو کہ دنیا میں رسوائی اور قیامت کے دن سخت عذاب کی مار، اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے بےخبر نہیں۔
أَرَ‌أَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَـٰهَهُ هَوَاهُ أَفَأَنتَ تَكُونُ عَلَيْهِ وَكِيلًا ﴿٤٣
کیا آپ نے اسے بھی دیکھا جو اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنائے ہوئے ہے کیا آپ اس کے ذمہ دار ہوسکتے ہیں؟
یہی عادت بد یہود میں پیدا ہوئی تھی کہ مسائل میں بحثیں بہت تھی لیکن اخلاقیات، علم، تقوی و تقدین نہ ہونے کے برابر تھا اسی لیے مسیح علیہ السلام نے ان پر نقد تھی کہ مچھر چھانتے ہو اور سموچے اونٹ نگل جاتے ہو۔ یہ اہل الحدیث کا منہج نہیں ہے بلکہ اہل بدعت کا ہے کہ بغیر علم و عمل کے بحثیں کرتے ہیں لہذا ایسے حضرات کسی صورت بھی فکرا و منہجا و عملا اہل حدیث کہلائے جانے کے مستحق نہیں ہیں جن کے پاس علوم عالیہ اور علوم آلیہ کا علم نہ ہو یا عمل نہ ہو یا دونوں نہ ہوں اور دینی مسائل میں علماء سے بحث و مناظرہ کریں۔ باقی اسما کوئی اہل حدیث ہو یا نہ ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ جاہل کے لیے نہ تقلید ہے اور نہ ہی اجتہاد ہے بلکہ اہل علم کی اتباع لازم ہے۔ اگر خود اہل علم میں سے ہے تو اجتہاد کرے گا اور اہل علم سے اختلاف بھی کرے گا اور اگر اہل علم سے نہیں ہے تو اہل علم کی اتباع کرے گا۔ یہی کتاب وسنت اور اہل الحدیث کا منہج ہے

مثلا اگر کوئی شخص اپنا نام مومن رکھ لے تو وہ مومن نہیں بن جاتا ہے بلکہ مومن تو اپنے عمل سے بنے گا، اہل تشیع نے بھی اپنا نام مومن رکھا ہوا ہے اور بریلویوں نے اہل سنت والجماعت۔ اور یہی معاملہ اہل الحدیث کا بھی ہے کہ صرف اپنا نام رکھنے سے کوئی اہل حدیث نہیں بن جاتا ہے بلکہ اپنے عمل و فکر سے بنے گا۔ اگر اس کا عمل اہل بدعت کا ہو گا تو وہ اہل حدیث کیسے ہو سکتا ہے؟ چاہے لاکھ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔

اہل الحدیث کی تعریف و منہج پر ایک مضمون مکمل کیا جو ان شاء اللہ جلد ہی یہاں شیئر کروں گا۔ اس سے وہ معیار واضح ہو جائے گا کہ جس سے معلوم ہو سکے کہ کون حقیقی معنوں میں اہل حدیث ہے اور کون نہیں ؟ یعنی قرون اولی کے اہل الحدیث کے منہج و فکر پر ہے اور کون نہیں ہے؟

جزاکم اللہ خیرا
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
دیکھئے محترم یہاں آپ نے اس بات کا صاف لفظوں میں انکار کیا ہے کہ صحابہ اور تابعین کوئی مخصوص جماعتی نام نہیں رکھتے تھے لیکن دوسری جگہ آپ اس کے برخلاف اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ قرون اولی کے مسلمان یعنی صحابہ، تابعین، تبع تابعین اہل حدیث تھے۔آپ نے لکھا:
ہم اہل حدیث یعنی قرون اولی کے اہل الحدیث کے منہج پر ہیں۔
ہم قرون اولی کے اہل الحدیث کے عقیدہ و منہج پر ہیں
کیا اہل حدیث جماعتی نام نہیں؟ آپ ہی کی تحریر سے صحابہ اور تابعین کا اہل حدیث ہونا ثابت ہوگیا اور یہ بھی کہ وہ اہل باطل میں امتیاز کے لئے ایک مخصوص جماعتی نام رکھتے تھے۔لہذا میرا آپ سے سوال جوں کا توں موجود ہے۔
ہمارے ہاں محاورہ معروف ہے کہ ساری رات لیلی و مجنوں کی کہانی سنائی اور صبح کو سوال کرتے ہیں کہ لیلی مجنوں کی ماں تھی یا بہن؟
صحابہ و تابعین اہل حدیث تھے لیکن منہجا و فکرا و عملا اہل حدیث تھے نہ کہ اسما اہل حدیث تھے۔ اور یہی ہم بھی کہتے ہیں کہ ہمیں منہج، فکر اور عمل میں اہل حدیث ہونا چاہیے نہ کہ نام و اسم میں۔
 
Top