اس معاملے کے لیے تاریخ کی کتابوں کو چھانٹنے کے بعد یہ بات تو طے ہے کہ امیر المؤمنین ، خلیفۃ المسلمین یزیدؒ بن معاویہؓ کی بیعت تمام صحابہ کرامؓ اور تابعین عظامؒ نے کی تھی۔ جن پاک ہستیوں کا اتفاق کسی شخص کی بیعت و خلافت پر ہو جائے وہ کسی صورت اُمت لیے نقصان دہ نہیں ہو سکتا ۔ اب جب یہ بات ثابت ہے کہ دو صحابیوں(حضرت حسینؓ اور حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ ( کے علاوہ تمام اُمت ِ مسلمہ نے امیر المؤمنین ، خلیفۃ المسلمین یزیدؒ بن معاویہ ؓ کی خلافت کو تسلیم کر لیا تھا تو ان دو اشخاص کا اختلاف بمقابلہ اُمتِ مسلمہ، کوئی حیثیت نہیں رکھتا ۔باقی رہا امیر المؤمنین ، خلیفۃ المسلمین یزید ؒ بن معاویہؓ کے متعلق فسق و فجور کی باتیں ، تو ان کی حیثیت افسانوں سے زیادہ کچھ نہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ حضرت حسینؓ کو امیر المؤمنین ، خلیفۃ المسلمین یزید ؒ بن معاویہؓ کی جبراً بیعت لینے پر قتل (شہید) کیا گیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حضرت حسینؓ کو قتل( شہید) امیر المؤمنین، خلیفۃ المسلمین یزید ؒ بن معاویہؓ کی بیعت پر برضاو رغبت آمادہ ہو جانے پر ہی کیا گیا تھا۔ قاتلینِ حسینؓ لشکرِ یزیدؒ نہیں ،بلکہ اہلِ کوفہ تھے۔